اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
الرحمن علم القرآن خلق الانسان علم البیان
’’(وہ) رحمن ہی ہے -جس نے (خود رسولِ عربی (ﷺ) کو) قرآن سکھا یا-اُسی نے (اِس کامل) انسان کو پیدا فرمایا-اسی نے اِسے (یعنی نبیِّ برحق(ﷺ)کو ماکان و ما یکون کا) بیان سکھایا (الرحمٰن:1-4)
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حضرت عبداللہ بن عمروؓ سے مروی ہے فرماتے ہیں کہ سیدی رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا:روزقیامت قرآن مجید پڑھنے والے سے کہا جا ئے گا،قرآن پڑھتا جا اور جنت میں منزل بہ منزل اوپر چڑھتا جا اور یوں ٹھہر ٹھہر کر پڑھ، جیسے تو دنیا میں ترتیل (ٹھہرٹھہرکر) سے پڑھا کرتا تھا-تیرا ٹھکانہ جنت میں وہاں پر ہو گا جہاں توآخری آیت تلاوت کرے گا‘‘- (صحیح مسلم ، بَابٌ فِي فَضْلِ الْحُبِّ فِي اللهِ)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ:
سیدنا رسول اللہ(ﷺ)نے قرآن پاک کی اصل کو زبانِ قُدس(بلا واسطہ اللہ عزوجل ) سے حاصل فرمایا اور اس کے بعد مصلحتِ عامہ کے تحت کفار ومنافقین کے انکار پر بطورِ حُجت جبرائیلؑ نازل ہوئے-اس پر اللہ عزوجل کا یہ فرمان مبارک دلیل ہے:’’بے شک آپ (ﷺ) کو قرآن بلاواسطہ اللہ عزوجل کی حکیم وعلیم ذات کی طرف سےسکھایا جاتا ہے‘‘-یہی وجہ ہے کہ حضور نبی کریم (ﷺ) دوران ِ وحی قرآن پاک پڑھنے میں جبرائیلؑ سے سبقت لے جاتے تھے حتّٰی کہ اللہ عزوجل کا یہ فرمان مبارک نازل ہوا:آپ (ﷺ) قرآن پاک پڑھنے میں جلدی میں نہ فرمایاکریں جب تک نزول ِ وحی پورا نہ ہوجائے‘‘-یہی وجہ ہے مِعراج کی رات جبرائیل ؑ پیچھے رہ گئے اور سدرۃ المنتھٰی سے آگے نہ جاسکے-(سر الاسرار)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
ِکھن سِکھیوئی تے لِکھ ناں جاتا کیوں کاغذ کیتو زَایا ھو
قَط قلم نوں مَار نَاں جانیں تے کاتِب نام دھرایا ھو
سَبھ صَلاح تیری ہوسی کھوٹی جاں کاتِب دے ہتھ آیا ھو
صحیح صلاح تنہاں دی باھوؒ جنہاں اَلِف تے مِیم پَکایا ھو (ابیاتِ باھو)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:
ایمان ، اتحاد، تنظیم
’’آپ نے مجھ سے کہا کہ میں آپ کو پیغام دوں ،میں آپ کو کیا پیغام دے سکتاہوں ؟ہماری رہنمائی اور بصیرت کے لیے عظیم ترین پیغام تو قرآن کریم میں موجود ہے ،ہمیں جو کچھ کرنا ہے وہ یہ ہے کہ ہم خود کو پہچانیں اور ان عظیم صفات،خوبیوں اورقوتوں کو بھی جن کے ہم حامل ہیں،آئیے ہم اپنے عظیم مقصد کے لیے کا م کریں ، ہمیں اپنی عظیم صلاحیتوں کو صحیح سمت میں رو بہ عمل لانا چاہیے ‘‘- (صوبہ سرحد مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے نام پیغام، 4 اپریل 1934ء)
فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:
قرآن میں ہو غوطہ زن اے مرد مسلماں
اللہ کرے تجھ کو عطا جدت کردار
جو حرف 'قل العفو' میں پوشیدہ ہے اب تک
اس دور میں شاید وہ حقیقت ہو نمودار (ضربِ کلیم)