مسئلہ کشمیر پر عالمی و قومی بے حسی؟
اکیسویں صدی کے آغاز میں انسانیت پر امید تھی کہ نئی صدی میں عالمی امن و سلامتی اور بین الاقوامی انصاف کو یقینی بنایا جائے گا اور دنیا میں جنگل کے قانون کی بجائے اصولوں پر مبنی نظام کا فروغ ہو گا- لیکن بائیس برس گزرنے کے باوجود اہلیان ِکشمیر عالمی اداروں سے انصاف کے منتظر ہیں -کشمیری حریت پسند قوم گزشتہ ستر برس سے بھارتی جبر و ظلم کو برداشت کرتے ہوئے حقِ خود ارادیت کے حصول کے لیے کوشاں ہیں-البتہ بھارت اپنے ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے سفاکانہ و ظالمانہ روش اختیار کیے ہوئے ہے-
2022ء میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ظلم و جبر اور ریاستی دہشت گردی عروج پر رہی- مقبوضہ جموں و کشمیر میں قابض بھارتی فوج نے طاقت کا بے جا استعمال کرتے ہوئے خواتین اور بچوں سمیت 214 بے گناہ افراد کو شہید کیا جبکہ 134 کشمیری شدید زخمی ہوئے - بھارت نے 57 سے زائد افراد کو جعلی پولیس مقابلوں میں شہید کیا- اس کے علاوہ 1350 افراد کو حراست میں لیا گیا- اس سال کے دوران بھارت نےکشمیریوں پر اپنی مذہبی رسومات مثلاً عید میلاد النبی(ﷺ)، نماز جمعہ، محرم اور شب برأت وغیرہ کی ادائیگی پربھی پابندی عائد رکھی-5 اگست 2019ء میں لگنے والا کر فیو ابھی تک لاگو ہےاور بنیادی انسانی حقوق کی کھلے عام خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں -بد قسمتی سے سات دہائیاں گزرنے کے باوجود مسئلہ کشمیر نہ صرف آج بھی حل طلب ہے بلکہ عالمی برداری بشمول اقوام متحدہ اس مسئلہ کے پر امن حل کرنے میں ناکام رہی ہے-
عالمی جنگ عظیم دوم کے اختتام پر دنیا میں قیام امن اور سلامتی کیلئے اقوام متحدہ کا قیام عمل میں لایا گیا تھا- اس میں کوئی شک نہیں کہ اپنے قیام سے آج تک اقوام متحدہ نے کامیابی سے عالمی جنگ کو روکنے میں اپنا ایک اہم کردار ادا کیا ہے- مزید برآں اس ادارے نے کئی ممالک کے مابین تنازعات کو حل کرانے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے- اقوام متحدہ کے قیام کے دنوں ہی میں بھارت، مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسئلہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں لے گیا تھا- 1948ء سے لے کر آج تک سلامتی کونسل نے کشمیریوں کو ’’حق خودارادیت‘‘ دینے کیلئے درجنوں قراردادیں منظور کر رکھی ہیں- لیکن بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر مظالم کی انتہا کے باوجود، عالمی برادری بشمول اقوام متحدہ کشمیر پر اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کروانے میں ناکام رہا ہے-
اس میں کوئی دورائے نہیں کہ عالمی سطح پر اکثر فیصلےعالمی طاقتیں اپنے مفادات کو مدنظر رکھ کر کرتی ہیں-افسوس اس بات کا ہے کہ عالمی طاقتوں کے معاشی اور اقتصادی مفادات آج انسانی حقوق اور انسانی حرمت کی حفاظت سے بالاتر ہو چکے ہیں-آج ورلڈ آرڈر بہت تیزی سے بدل رہا ہے اور دنیا ملٹی پولر بنتی جا رہی ہے- عالمی منظر نامے پر نئی طاقتیں توازن کے پلڑے میں داخل ہو چکی ہیں -پاکستان کو عالمی سطح پر بدلتے حالات کے پیش نظر اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرنی ہوگی -عالمی طاقتوں اور بلاک پالیٹیکس کے پیش ِ نظر تیزی سے ابھرتی ہوئی نئی سرد جنگ میں پاکستان کواپنے مفادات کا تحفظ کرنا ہو گا-
بھارت کی ہٹ دھرمی اس عروج پر جا پہنچی ہے کہ جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کے برعکس مقبوضہ جموں و کشمیر میں جغرافیائی تبدیلیاں کر رہا ہے-بھارت ایک طرف کشمیر میں مسلمانوں کا قتلِ عام کر رہا ہے جبکہ دوسری جانب نوجوانوں کے قتل کے ذریعے کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے- 5 اگست 2019ء سے لے کر اب تک بھارت 730 کشمیریوں کو شہید کر چکا ہے-اس کے علاوہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں محاصروں اور تلاشیوں کے نام پر بھارتی فوج نے 1350 کشمیریوں کو حراست میں لیااور 44 مکانات تباہ کر چکا ہے- کشمیر میڈیا سروس کی رپورٹ کے مطابق سفاک بھارتی فوج نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں جنوری 1989ءسے لے کر 31دسمبر 2022ءتک 96ہزار163 افراد کو شہید کیا ہے- گو کہ شہید ہونے والے کشمیریوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے لیکن اگر ان اعداد و شمار کو بھی تسلیم کر لیا جائے تو یہ 96 ہزار صرف ایک عدد نہیں ہے بلکہ ایک ایک انسانی جان کے پیچھے اجڑنے والے خاندانوں کی طرف اشارہ ہے- جس میں بھی انسانیت اور انسانی حرمت کا درد موجود ہے وہ باآسانی سمجھ سکتا ہے کہ ایک انسانی زندگی کا ناحق قتل صرف ایک شخص کا قتل نہیں بلکہ پوری انسانیت کا قتل ہے-
آج کشمیریوں کے لاکھوں خاندان اپنے جائز اور قانونی ’’حق خودارادیت‘‘ کے حصول کے لیے اجڑ چکے ہیں- جنت نظیر وادی میں ہر طرف قبرستان ہی قبرستان نظر آتےہیں- کشمیری نوجوان نسل آج بھی برہان وانی کی طرح اپنی آزادی کی خاطر اپنا لہو دینےکو تیار ہے لیکن سوال یہ ہے کہ کیا کشمیریوں کے حقوق کی خلاف ورزی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں؟کیا کشمیریوں کے حقوق انسانی حقوق کی کسی تعریف میں نہیں آتے ؟ بھارت کی شکل میں ایک غاصب اور جابر صرف اس وجہ سے بد مست ہاتھی کی طرح من مانی کر رہا ہے کہ وہ عالمی طاقتوں کے جائز و ناجائز مفادات کا رکھوالا ہے؟؟؟