اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
’’والذین جاہدوا فینا لنہدینہم سبلنا ط و ان اللہ لمع المحسنین ‘‘
’’اور جنہوں نے ہماری راہ میں کوشش کی ضرور ہم انہیں اپنے راستے دکھادیں گے اور بیشک اللہ نیکوں کے ساتھ ہے ‘‘-(العنکبوت:69)
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حضرت سلمان (رض)بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ (ﷺ) کوارشاد فرماتے ہوئے سنا: جو شخص اللہ تعالیٰ کی راہ میں ایک دن اور ایک رات چوکس رہتا ہے، وہ ایسا ہے جیسے اس نے ایک ماہ روزے رکھے اور قیام کیا- اگر کوئی شخص اس دوران فوت ہو جائے تو اس کے نامۂ اعمال میں ان اعمال کا اندراج جاری رہتا ہے جنہیں وہ سر انجام دیا کرتا تھا اور وہ (منکر و نکیر کی) آزمائش سے محفوظ رہتا ہے اور اس کے لیے (اُخروی) رزق کا حکم صادر کر دیا جاتا ہے-(صحیح مسلم ، کتاب الإمارة)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ:
’’جب تک تُو خود اللہ عزوجل کو نہ پہچان لے اور اسے دوست نہ رکھے اور تیرا ہر عمل بھی اسی کے لیے نہ ہو تیرے کلام ووعظ بے فائدہ ہیں- تجھے غیر سے کوئی واسطہ نہ ہو اور نہ ہی اس (غیر ) کا ڈر-ڈر خوف صر ف اللہ عزوجل ہی کا ہو، تصرّفات الہٰی میں چون وچر ا نہیں کرنا چاہیے- آواز کی سختی اور زبان کی تیزی سے کلام ووعظ نہیں ہوتے بلکہ یہ تو دل سے ہوتا ہے تنہائی (خلوت ) کا کام بزم آرائی (جلوت) میں نہیں ہوتا جبکہ تو حید گھر کے دروازے پراور شرک گھر کے اندر،یہ سرا سر نفاق ہے ‘‘- (الفتح الربانی)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
لوہا ہوویں پِیا کُٹیویں تاں تلوار سَڈیویں ھو
کنگھی وَانگوں پِیا چِریویں تاں زُلف مَحبوب بھَریویں ھو
مِہندی وَانگوں پِیا گھُوٹیویں تاں تَلّی مَحبوب رنگینویں ھو
وَانگ کَپاہ پِیا پنجیویں تاں دَستار سَڈیویں ھو
عَاشق صَادِق ہوویں باھوؒ تاں رَس پریم دی پِیویں ھو
ابیاتِ باھو
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:
ایمان ، اتحاد، تنظیم
’’پاکستان آج کی نوجوان نسل کیلئے ہے تاکہ انہیں آزاداور باوقار وجود کی ضمانت دی جاسکے اور ان میں اور ان کی آنے والی نسلوں میں اپنے گھروں میں ایک محفوظ مستقبل کاشعور پیدا کیا جاسکے تاکہ وہ اپنے آدرشوں، اصولوں اورمعیار ِ زندگی کے مطابق دنیا کی کسی اور باعزت قوم کی طرح زندگی بسر کرسکیں اور پھول پھل سکیں -مجھے بھروسہ ہے کہ ا س محبوب منزل کو حاصل کرنے کے لیے وہ مردانہ وار اپنا کردار اداکریں گے جس کی ہماری قوم ان سے توقع کرتی ہے ‘‘ -(پیغام ،ہفت روزہ مسلم ٹائمز کے نام ،نئی دہلی ،16 اپریل ،1946ء)
فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:
افلاک سے آتا ہے نالوں کا جواب آخر
کرتے ہیں خطاب آخر، اٹھتے ہیں حجاب آخر
میں تجھ کو بتاتا ہوں، تقدیر امم کیا ہے
شمشیر و سناں اول، طاؤس و رباب آخر
(بالِ جبریل)