اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
’’وَمَا کَانَ الْمُؤْمِنُوْنَ لِیَنْفِرُوْا کَآفَّۃً ط فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْقَۃٍ مِّنْہُمْ طَآئِفَۃٌ لِّیَتَفَقَّہُوْا فِی الدِّیْنِ وَ لِیُنْذِرُوْا قَوْمَہُمْ اِذَا رَجَعُوْٓا اِلَیْہِمْ لَعَلَّہُمْ یَحْذَرُوْنَ‘‘(التوبہ:122)
’’ اور مسلمانوں سے یہ تو ہو نہیں سکتا کہ سب کے سب نکلیں تو کیوں نہ ہو ا کہ ان کے ہر گروہ میں سے ایک جماعت نکلے کہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور واپس آکر اپنی قوم کو ڈر سنائیں اس امید پر کہ وہ بچیں ‘‘-
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حضرت عبد اللہ ابن عباس (رضی اللہ عنہ) روایت بیان فرماتے ہیں کہ سیّدی رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا:
’’فَقِيهٌ أَشَدُّ عَلَى الشَّيْطَانِ مِنْ أَلْفِ عَابِدٍ‘‘
’’ایک فقیہ شیطان پر ہزارعابدوں سے زیادہ بھاری ہے ‘‘- (سُنن الترمذی ،بَابُ مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الفِقْهِ عَلَى العِبَادَةِ)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ:
’’سیّدی رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا :’’اللہ عزوجل جب کسی بندے سے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے تو اسے دین کی سمجھ عطافرماتاہے اوراس کو اپنے نفس کے عیوب دکھا دیتا ہے‘‘-دین کی سمجھ نفس کی معرفت کا باعث ہے جس نے ربّ کو پہچان لیا اس نے سب چیزوں کو پہچان لیا-اسی (معرفت و پہچان) سے اللہ عزوجل کی بندگی درست ہوجاتی ہے اورغیراللہ کی بندگی سے آزادی مل جاتی ہے -جب تک تو اللہ عزوجل کو غیراللہ پر ،دین کو اپنی خواہشوں پر،آخرت کو اپنی دنیاپر اورخالق کو مخلوق پر ترجیح نہیں دے گا، تجھے فلاح ملے گی نہ نجات ‘‘-(الفتح الربانی)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
ع:عِلموں بَاجھوں فَقر کماوے کافِر مَرے دیوانہ ھو
سَے وَرہیاندی کرے عبادت رہے اللہ کنوں بیگانہ ھو
غفلت کنوں نہ کھُلیوس پَردے دِل جَاہِل بُت خانہ ھو
مَیں قُربان تنہاں توں باھوؒ جِنہاں مِلیا یار یگانہ ھو (ابیاتِ باھو)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:
ایمان ، اتحاد، تنظیم
’’اب ہمیں اپنے عوام کی تعلیمی، سیاسی، اقتصادی، معاشرتی ترقی اور اخلاقی فلاح پر اپنی توجہ مرکوز کردینی چاہیے -ہمیں اپنے رہنماؤں سے تعاون کرنا چاہیے اور اجتماعی بہبود کے کام میں ان کا ہاتھ بٹاناچاہیے- ہمیں اپنی تنظیم کو مضبوط تر بنانا چاہیے اور اسے حسن کارکردگی کی نہایت عمدہ سطح پر استوار کر دینا چاہیے‘‘- (دہلی ،23مارچ،1940ء)
فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:
راہِ آبا رَو کہ ایں جمعیّت است
معنیءِ تقلید ضبطِ ملّت است
از اِجتہادِ عالمانِ کم نظر
اِقتدا بر رفتگاں محفوظ تر (رموزِ بے خودی)