اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
’’سبحن الذی اسری بعبدہ لیلا من المسجد الحرام الی المسجد الاقصی الذی برکنا حولہ لنریہ من ایتنا ط انہ ہو السمیع البصیر‘‘(الاسراء:1)
’’پاکی ہے اسے جوراتوں رات اپنے بندے کو لے گیا مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک جس کے گرداگرد ہم نے برکت رکھی کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے‘‘-
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا: ’’میری امت میں سے ہمیشہ ایک گروہ دمشق کے دروازوں پر اور اس کے اطراف میں،بیت المقدس کے دروازوں اور اس کے اردگرد میں جہاد کرتا رہے گا،ان کو رسوا کرنے کی کوشش کرنے والے کبھی انہیں نقصان نہیں پہنچا سکیں گے قیامت قائم ہونے تک وہ غالب ہی رہیں گے‘‘- (المعجم الاوسط للطبرانیؒ ، باب الالف ، من اسمہُ احمد)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ:
’’تحقیق اللہ عزوجل نے دو جہادوں کی خبر دی ہے، ایک ظاہری جہاد اور ایک باطنی جہاد-باطنی جہاد یہ ہے کہ نفس،خواہش،شیطان اورطبیعت سے لڑو،گناہوں اور نافرمانیوں سے توبہ کرو-حرام خواہش کو چھوڑکر توبہ پر ثابت قدم رہو-ظاہری جہاد یہ ہے کہ کافروں اور اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کے احکام سے روکنے والوں سے جہاد ہے، ان کی تلواروں، تیروں اور نیزوں کا مقابلہ کرنا ہے یہاں تک کہ قتل ہوجاؤ یا قتل کرڈالو-باطنی جہاد ظاہری جہاد سے بہت سخت اور مشکل ہے کیونکہ وہ ایک لازم شے ہے اور بار بار آنے والی ہے اور باطنی جہاد،ظاہری جہاد سے کیونکر سخت نہ ہو اس لئے کہ اس میں نفس کو لبھا نے والی چیزوں اور حرام چیزوں کو چھوڑنا ہے اور تمام شرعی احکام کو بجالانا اور تما م ممنوعات سے باز رہنا ہے-چنانچہ جو شخص دونوں جہادوں میں احکام ِ الٰہی پر عمل پیرا ہوا اسے دُنیا اور آخرت دونوں کی جزائیں حاصل ہوئیں‘‘ – (الفتح الربانی)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
د: دُودّھ تے دَہی ہر کوئی رِڑکے عاشق بھَا رِڑکیندے ھو
تَن چَٹُورا مَن مَندھانی، آہِیں نال ہَلیندے ھو
دُکھاں دا نیترا کڈھے لِسکارے غماں دا پانی پَیندے ھو
نام فقیر تِنہاں دا باھوؒ جیہڑے ہَڈاں توں مکھن کڈھیندے ھو (ابیاتِ باھو)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:
ایمان ، اتحاد، تنظیم
’’مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کے سلسلے میں پہلا قدم یہ ہوگا کہ فلسطین سے اینگلو -امریکی اثر و رسوخ واپس ہو جائے اور اس امر پر زور دیا جائے کہ نہ صرف یہودیوں کی فلسطین میں آمد کو ختم کردیا جائے بلکہ جو یہودی پہلے سے فلسطین میں موجود ہیں ان کی آباد کاری کا بھی آسٹریلیا ،کینیڈا یا کسی ایسے ملک میں اہتمام کیا جائے جہاں ان کی گنجائش ہو یا پھر ایک دن ایساآئے گا کہ ان کی قسمت اس سے بھی زیادہ خراب ہوگی جیسی کہ ہٹلر کے تحت تھی-یہ بالکل واضح ہے کہ یہودی،امریکہ اور انگلستان کی امداد سے فلسطین کو دوبارہ فتح کرنا چاہتے ہیں ‘‘- (مسئلہ فلسطین کا حل:یونائیٹڈ پریس سے ملاقات، بمبئی 30 جولائی 1946ء)
فرمان علامہ محمد اقبال ؒ:
ہے خاک فلسطیں پہ یہودی کا اگر حق
ہسپانیہ پر حق نہیں کیوں اہل عرب کا
مقصد ہے ملوکیت انگلیس کا کچھ اور
قصہ نہیں نارنج کا یا شہد و رطب کا (ضربِ کلیم)