دستک: سالِ نو اور انفرادی و اجتماعی زندگی میں ترجیحات کا تعین

دستک: سالِ نو  اور انفرادی و اجتماعی زندگی  میں  ترجیحات کا تعین

دستک: سالِ نو اور انفرادی و اجتماعی زندگی میں ترجیحات کا تعین

مصنف: جنوری 2024

سالِ نو  اور انفرادی و اجتماعی زندگی

میں  ترجیحات کا تعین 

سال 2023 ءکا سورج اپنے ساتھ کئی یادیں لے کر غروب ہوچکا ہے اور نئے سال 2024ء  کا سورج طلوع ہو گیا ہے- ہر نیا سویرا طلوع ہونے کے بعد اس بات کی علامت ہوتا ہے کہ گزر جانے والے وقت سے سبق حاصل کر کے حال کو سنوارا جائے اور مستقبل کی تیاری کی جائے- روزانہ آنے والا ایک ایک دن ہمیں یہی پیغام دیتا ہے-

آج اگر ہم اپنی انفرادی و اجتماعی  زندگی کا جائزہ لیتے ہیں تو بطور انسان، قوم اور اُمت حتیٰ کہ انسانیت پر ہر طرف سےنا امیدی، یاس و قنوطیت کے سیاہ بادل چھائے ہوئے ہیں- وطن عزیز  پاکستان (جس کی کل آبادی کا تقریباً 65 فیصد نوجوانوں پر مشتمل ہے ) کی بات کی جائے تو  اسے بے  شمار چیلنجز کا سامنا ہے- نوجوانوں میں نا امیدی اس طرح سرایت کر چکی ہے کہ امید کی ڈھارس بندھانا تو دور کی بات امید کا پیغام ہی رفتہ رفتہ اپنی حیثیت کھو چکا ہے-اسی  طرح  بطور امت آج ملت اسلامیہ تقسیم ونا اتفاقی کا شکار ہے جس کی بنیادی وجہ بے جا سیاسی اور فروعی مذہبی اختلافات ہیں- آج امت کی تقسیم کی وجہ سے غزہ میں فلسطینیوں پر قابض  اسرائیلی فوج انسانیت سوز مظالم ڈھا رہی ہے- OICمحض لفظی،کلامی اورکاغذی مذمت تک محدود ہے- یہی حال  بحیثیتِ مجموعی انسانی معاشرہ کا ہے جس کی بے بسی و خاموشی کی  وجہ سے آج انسانیت تذلیل کا شکار ہے-

آج انسان جب ان مسائل اور مشکلات کی طرف نظر دوڑاتا ہے تو امید کی کوئی کرن نظر نہیں آتی - جس کی بنیادی وجہ آج ہماری ایمان و  یقین کی دولت سے محرومی ہے- دراصل امید یقین سے پھوٹتی ہے اور یقین انسان کے ظاہر سے نہیں بلکہ باطن کی پاکی سے پیدا ہوتا ہے-

بقول اقبال :

جب اس انگارۂ خاکی میں ہوتا ہے یقیں پیدا

 

تو کر لیتا ہے یہ بال و پرِ رُوح الامیں پیدا

حکیم الامت حضرت علامہ محمد قبالؒ نے اپنے آفاقی اور عالمگیریت پر مبنی پیغام میں ہمیشہ انسانیت خصوصاً نوجوانوں کو مایوسی اور یاس قنوطیت کی بجائے امید کا چراغ جلاتے ہوئے اپنے قوم کے حال کو بدلنے کا درس دیا ہے- اقبال کے کلام میں اللہ تعالیٰ نے اتنی تاثیر رکھی ہے کہ یہ اپنے قاری کو نا امید ہونے ہی نہیں دیتا ہے- جو اقبال کا قاری ہے اقبال اسے نیا زمانہ نئے صبح و شام پیدا کرنے کی تلقین کرتے ہیں- اللہ تعالیٰ نے اقبالؒ کو حقیقت کا مشاہدہ کرنے والی وہ  نگاہ اور بصیرت عطا فرمائی تھی  جس طاقت کے بل بوتے پر اقبالؒ نے انتہائی ناامیدی اور مایوسی کے دور میں رہتے ہوئے بھی مستقبل میں پیش آنے والے حالات و واقعات کا جائزہ لیا جسے دوسرے دیکھنے سے قاصر تھے- آج بدقسمتی سے ہمارے اندر سے فکرِ اقبال کو ختم کیا گیا ہے- اقبال کی زبانی ابلیس بھی یہی کہتا ہے کہ:

اقبالؔ کے نفَس سے ہے لالے کی آگ تیز

 

ایسے غزل سرا کو چمن سے نکال دو!

اگر بغور جائزہ لیا جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ برسوں کا انحصار دنوں اور مہینوں پر نہیں بلکہ لمحوں پر ہوتا ہے- لمحوں کی حفاظت ہی سے برسوں اور صدیوں کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے-نئے سال کی آمد پر  ہمیں انفرادی، قومی، ملی، اسلامی اور انسانی سطح پر درپیش مسائل کو قابو پانے کیلئے بحیثیت قوم اپنی ترجیحات کا درست طور پر تعین کرنا ہوگا اور ایسے مقاصد  ذہن میں رکھ کر   محنت کرنا ہوگی جس سے ملک و ملت کو فائدہ ہو- مزید  آج ہمیں مملکت خداداد پاکستان کو خوشحال، ترقی یافتہ اور مستحکم ملک بنانے کیلئے قومی یکجہتی، اتحاد، نظم و ضبط، مسلسل محنت، جذبے اور لگن کے ساتھ کام کرنا ہوگا تاکہ اس خواب کی عملی تعبیر ممکن ہوسکے  جو بانیان پاکستان نے جدوجہد آزادی کے دوران دیکھا تھا-ملکی خوشحالی و ترقی کا یہ سفر  نوجوان نسل   کے عزم  صمیم،نظریہ پاکستان سے عملی وابستگی   اور جہدِ مسلسل سے ہی  پایہ تکمیل کو پہنچے گا بشرطیکہ نوجوان اپنے مقاصد و اہداف  کا  صحیح تعین کرتے ہوئے خود کو  مثبت سرگرمیوں اور قومی خدمت کے جذبے سے سر شار کریں  کیونکہ یہی چیز  قومی بقاء اور   پاکستان کی ترقی کی ضمانت ہے-

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر