مقبوضہ کشمیر پہ بھارتی سپریم کورٹ کا متعصبانہ فیصلہ اور دنیا کی مجرمانہ خاموشی
کشمیرپر گزشتہ قریباً 7 دہائیوں پر محیط بھارتی تسلط، جارحیت اور ظلم و بربریت قابلِ مذمت ہے-لیکن اس کے باوجود عالمی دنیا اور امن و انصاف کے علمبردار ادارے اس مسئلے پہ چپ سادھے ہوئے ہیں-مسئلہ کشمیر دوسرا بڑا مسئلہ تھا جو سلامتی کونسل کے قیام کے بعداس میں اٹھایا لیکن ابھی تک حل طلب ہے- اگر دیکھاجائے تو اِس وقت مقبوضہ کشمیر بھارت کے سامراجی عزائم کے رحم و کرم پر ہے اور کشمیری عوام کو ہر سطح پر بدترین نا انصافی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے -
حال ہی میں بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کو بھارت کے آئین میں خصوصی حیثیت دینے والے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور اسے مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کرنے والے 5 اگست 2019ء کے متنازع فیصلے کے خلاف اپیلوں کو مسترد کرتے ہوئے ایک متعصبانہ فیصلہ جاری کیا ہے- جس کی توقع عوامی حلقوں میں پہلے سے کی جا رہی تھی-بھارتی سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں حکومت کی طرف سے غیر قانونی اقدامات کو بحال رکھا-عدالت نے یہ بھی کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا صدر کا حکم آئینی طور پر درست ہے، بھارتی صدر کے پاس اختیارات ہیں اور آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر کی شمولیت کو منجمد نہیں کرتا، عدالت نے بھارتی الیکشن کمیشن کو حکم دیا ہے کہ وہ 30 ستمبر 2024ء تک جموں و کشمیر میں انتخابات کا انعقاد کروائے-یادرہے کہ 4 سال تک بھارتی حکومت نے اس معاملے کو لٹکائے رکھا، ججوں کی ریٹائرمنٹ اور سماعت سے معذرت کی بنا پر مختلف اوقات میں بنچز بنتے اور ٹوٹتے رہے-
بھارتی سپریم کورٹ کے اس متعصبانہ اورجانبدارانہ فیصلے کو ماہرین نے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا ہے-اس متعصبانہ فیصلے کے خلاف مقبوضہ جموں و کشمیر میں بسنے والے کشمیریوں کا ایک شدید ردعمل دیکھنے کو سامنے آیا-کل جماعتی حریت کانفرنس کے ساتھ ساتھ بھارت نواز سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں نے بھارت پر کڑی تنقید کی-دوسری طرف فیصلہ آنے کے بعد کشمیر میں سکیورٹی سخت کر دی گئی-میڈیا اطلاعات کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے کچھ حصوں میں تمام بڑے شہروں اور قصبوں میں حد سے زیادہ فوجی چوکیاں اور سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں- بھارتی فوجیوں کی بڑی تعداد کو تعینات کیا گیا-ہر جگہ بلٹ پروف موبائل بنکر گاڑیاں گشت کرتی نظر آئیں جبکہ ہائی ٹیک سی سی ٹی وی کی نگرانی کو بڑھایا گیا-
حکومت پاکستان نے بھارتی سپریم کورٹ کے متنازع فیصلے کو مسترد کر تے ہوئے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی موجودگی میں بھارت یک طرفہ اقدامات نہیں کر سکتا- پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق، مقبوضہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، اس مسئلہ کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کیا جانا ہے- آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی کے ارکان نے ہندوستان کی سپریم کورٹ کے متعصبانہ فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے اقوام متحدہ کی قراردوں کی خلاف ورزی قرار دیا-
مزید برآں! ایک طرف تو یہ متعصبانہ فیصلہ ہےجبکہ دوسری طرف کشمیر میں سال 2022ء کی طرح سال 2023ء میں بھارتی ظلم وجبر عروج پر رہا ہے-مثلاً بھارتی فوجیوں نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی بلاامتیاز کارروائیوں میں 120 بے گناہ کشمیری شہید کئے-کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق شہید ہونے والوں میں سے 41 کو فرضی مقابلوں اور حراست میں شہید کیاگیا-رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ ان بھارتی اقدامات کے باعث 18 خواتین بیوہ اور 58 بچے یتیم ہوئے-بھارت کی ان کارروائیوں کے نتیجے میں 107 افراد زخمی ہوئے جبکہ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی طرف سے گھروں پر چھاپوں اور محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران حریت رہنماؤں، کارکنوں، طلباء اور خواتین سمیت 3610 افراد کو گرفتار کیا گیا-
دُنیا جانتی ہے کہ مقبوضہ کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور آرٹیکل 370 کے منسوخ ہونے سے اس کی بین الاقوامی حیثیت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا -مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اور بھارتی سپریم کورٹ کے اس متعصبانہ فیصلےجیسے استبدادی ہتھکنڈوں کو سامنے رکھتے ہوئے اب وقت کا تقاضا ہے کہ اپنے اندر ضمیر رکھنے والا ہر مسلمان اپنے کشمیری مسلمان بھائیوں بہنوں کی آزادی کیلئے آواز اٹھائے -اگر حکمران اپنے اقتدار کی غفلتوں اور مفادات کی زنجیروں میں قید ہیں تو انہوں نے اپنی قبر میں جانا ہے اور ہر ایک دیگر نے اپنی اپنی قبر میں-اللہ پاک کی بارگاہ میں سب اپنے کئے کا جواب دیں گے-اس لئے ہر شخص اپنے ذمے کا فریضہ اپنی عاقبت کو سامنے رکھ کے دیانتداری سے ادا کرے -