اسرائیلی جارحیت اور بربریت میں سلگتا ہوا غزہ
حال ہی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فلسطین کو مکمل ریاست کی رکنیت دینے کی درخواست پر امریکا نے غیر منصفانہ اور غیر اخلاقی اقدام اٹھاتے ہوئے اسے ویٹو کیا- اجلاس کے دوران سلامتی کونسل کے 12 ارکان نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی رکنیت دینے کی حمایت کی جبکہ برطانیہ اور سوئٹزرلینڈ نے قرارداد پر ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا- یاد رہے کہ فلسطین کو 2012ء سے اقوام متحدہ میں غیر رکن مبصر کا درجہ حاصل ہے جبکہ اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے اکثریت، 137 ممالک نے فلسطینی ریاست کو تسلیم کیا ہوا ہے-
آج ہم جس دنیا میں رہتے ہیں اس میں بسنے والے انسان، قوموں کے مابین ایک عمرانی معاہدہ (جسے ہم اقوام متحدہ کے منشور کے نام سے یاد کرتے ہیں) کے تحت زندگی بسر کر رہے ہیں- اصول اور ضوابط، معاشروں میں عدل و انصاف کو قائم کرتے ہیں- اگر عدل و انصاف کی بنیاد پر معاشرے نہ چلیں تو ظلم کا بازار گرم ہو جاتا ہے- طاقت ور، طاقت کے بل بوتے پر کمزوروں کا استحصال کرنا شروع کر دیتا ہے-اقوام متحدہ کے منشور تلے زندگی بسر کرنے والے انسانوں پر یہ اصول یکساں طور پر نافذ نہیں ہوتے ہیں- جس کی واضح مثال مشرقِ وسطیٰ میں فلسطینیوں کی سر زمین پر غیر قانونی طور اسرائیل کا قیام اور فلسطینیوں کی اپنی سر زمین سے بے دخلی ہے-
پچھلے 75 برسوں سے تن تنہا فلسطینی، اسرائیلی بربریت اور جارحیت کے خلاف اپنی مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہیں- ان 75 برسوں کی بدترین جارحیت اور بربریت کا منظر، دنیا گزشتہ برس اکتوبر سے خاموش تماشائی کے طور پر دیکھ رہی ہے-اگر گزشتہ برس 7 اکتوبر سے لے کر تادم تحریر فلسطینیوں خصوصاً غزہ پر ہونے والے مظالم کے اعدادوشمار کا جائزہ لیا جائے تو ایک بھیانک شکل سامنے آتی ہے-
’’یونائیٹڈ نیشن آفس فار دی کوارڈینیشن آف ہیومینٹرین افیرز‘‘ کے اعداد و شمار کے مطابق، اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں شہید ہونے والوں کی تعداد 33970 ہے جبکہ 76770 افراد زخمی ہیں- شہید ہونے والوں 10 ہزار سے زائد خواتین اور15 ہزار سے زائد بچے شامل ہیں- ہزاروں افراد لاپتہ ہیں جن کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں- ورلڈ بنک کے مطابق، 60 فیصد جو کہ 70 ہزار سے زائد ہاؤسنگ یونٹس تباہ ہو چکے ہیں-3 چرچ سمیت 233 مساجد تباہ ہو چکی ہیں- 1.7 ملین کے قریب غزہ کے رہائشی دربدر ہوئے ہیں- یو این ویمن کے مطابق، غزہ میں دس لاکھ سے زیادہ خواتین اور بچیوں کو محفوظ پانی اور بنیادی صفائی کی خدمات کی کمی کی وجہ سے غیر انسانی حالاتِ زندگی اور صحت کے سنگین خطرات کا سامنا ہے-ماہ رمضان کے مقدس مہینے اور عید الفطر کے موقع پر بھی اسرائیلی جارحیت جاری رہی-
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیریش نے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں اسرائیلی جارحیت پر تبصرہ کرتے ہوئے اسے انسانی جہنم کا منظر قرار دیا ہے-اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب ریاد منصور نے اس عزم کا اظہار کیا کہ فلسطینیوں کے عزم کوشکست نہیں دی جاسکتی، ہماری کوششیں جاری رہیں گی-امریکہ کی جانب سے قرارداد پر ویٹو کرنا، فلسطینیوں کے زخموں پر نہ صرف نمک چھڑکنے کے مترادف ہے بلکہ عالمی نظام کے طاقتوروں کے دوہرے معیارات کو بھی آشکارا کرتا ہے- فلسطینی جن کی سر زمین کو چھینا گیا ان کی کوئی آواز موجود نہیں ہے جبکہ قابض اور جابر اسرائیل کو یہ سہولت حاصل ہے اور عالمی قوانین کو روندتے ہوئے دندناتا پھر رہا ہے- یک طرفہ طور پر ایسے اقدامات ظلم اور جبر کو مزید بڑھاتے ہیں- آج ضرورت اس امر کی ہے کہ منصفانہ نظام عدل کے تحت مظلوموں کی نہ صرف داد رسی کی جائے بلکہ ظالم اور جابر کو احتساب کے کٹہرے میں کھڑا کر کے جارحیت کو روکا جائے-