اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

’’وَ اِذِ ابْتَلٰٓى اِبْرٰهٖمَ رَبُّهٗ بِكَلِمٰتٍ فَاَتَمَّهُنَّطقَالَ اِنِّیْ جَاعِلُكَ لِلنَّاسِ اِمَامًا‘‘

’’اور جب  ابراہیم(علیہ السلام) کو اس کے رب نے کچھ باتوں سے آزمایا تو اس نے وہ پوری کر دکھائیں ارشاد فرمایا میں تمہیں لوگوں کا پیشوا بنانے والا ہوں‘‘- (البقرۃ:124)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’حضرت سعد(رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں  کہ میں نے عرض کی  یا رسول اللہ ( ﷺ)!لوگوں میں آزمائشوں میں کن لوگوں کو زیادہ مبتلا کیاگیا ہے؟ آپ (ﷺ)نےارشاد فرمایا:  انبیاء(علیہم السلام)، پھر اس کے بعد درجہ بہ درجہ دوسرے لوگوں کو-پس آدمی کی دین  کے لحاظ سے آزمائش ہوتی ہے، اگر وہ دین میں سخت ہوتا ہے تو اس کی آزمائش بھی سخت ہوتی  ہے اور اگر وہ دین میں نرم ہوتو اس کی آزمائش بھی ہلکی،پس  آدمی پر مصائب کاسلسلہ اس وقت تک جاری  رہتا ہے کہ وہ روئے زمین پر بغیر گناہ کے  چلتا ہے‘‘- (سنن الترمذی ،بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّبْرِ عَلَى البَلَاءِ)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

’’تو کوشش کر کہ مصائب و مجاہدوں اور مشقتوں کے آگ میں سمندر بن جائے اور قضا و قدر کے گرزوں  کے نیچے صابر بنا رہے تاکہ تُو  میری صحبت اور میرے کلام کے سننے اور اس کی سختی پر اور ظاہراً اور باطناً اور اعلانیہ و مخفی اس پر عمل کرنے میں ثابت قدم رہ سکے کہ اوّل اپنی خلوت میں اور دوم اپنی جلوت میں اور سوم اپنی سخاوت میں- پس اگر یہ تیرے لیے صحیح ہو گیا تو اللہ تعالیٰ کی مشیت  وحُکم سے دنیا اور آخرت دونوں میں تجھ کو فلاح نصیب ہوگی-جو چیز بھی اللہ کی ہے اس میں اللہ کا حق ہے تو اس کے متعلق   مَیں کسی شخص کی بھی رعایت نہیں کر سکتا اوراس کے حکم کے بغیر مخلوق میں کسی کی طرف بھی مَیں توجہ نہیں کرتا‘‘- (الفتح الربانی)  

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

ل:لوہا ہوویں پِیا کُٹیویں تاں تلوار سَڈیویں ھو
کنگھی وَانگوں پِیا چِریویں تاں زُلف مَحبوب بھَریویں ھو
مِہندی وَانگوں پِیا گھُوٹیویں تاں تَلّی مَحبوب رنگینویں ھو
وَانگ کَپاہ پِیا پنجیویں تاں دَستار سَڈیویں ھو
عَاشق صَادِق ہوویں باھوؒ تاں رَس پریم دی پِیویں ھو (ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’اللہ تعالیٰ اکثر ان لوگوں کا امتحان لیتا ہے اور انہیں آزمائش میں ڈالتا ہے جن سے محبت فرماتا ہے- اللہ تعالیٰ نے اپنے جلیل القدر پیغمبر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کو حکم ارشادفرمایا کہ وہ اس شئے کی قربانی دیں جو انہیں سب سے زیادہ عزیز ہو،حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اس حکم پر لبیک کہا اور اپنے لخت جگر کو قربانی کیلئے پیش فرمایا- آج پھر اللہ تعالیٰ کو پاکستان اور ہندوستان کے مسلمانوں کا امتحان اور ان کی آزمائش مقصود ہے-اللہ تعالیٰ نے ہم سے عظیم  قربانیوں  کا تقاضا فرمایا ہے ‘‘- (عیدالاضحیٰ  پرقوم کے نام پیغام کراچی ،24 اکتوبر 1947ء)

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

کشتی مسکین، و 'جان پاک' و 'دیوار یتیم،
علم موسی بھی ہے تیرے سامنے حیرت فروش
آگ ہے، اولاد ابراہیم ہے، نمرود ہے
کیا کسی کو پھر کسی کا امتحاں مقصود ہے (ضربِ کلیم)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر