اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

’’وَ اِذْ تَاَذَّنَ رَبُّكُمْ لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ وَ لَىٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ ‘‘

’’اور (یاد کرو) جب تمہارے رب نے آگاہ فرمایا کہ اگر تم شکر ادا کرو گے تو میں تم پر (نعمتوں میں) ضرور اضافہ کروں گا اور اگر تم ناشکری کرو گے تو میرا عذاب یقینا سخت ہے‘‘-(ابراہیم:7)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’حضرت مغیرہ بن شُعبہ (رضی اللہ عنہ) بیان  فرماتے ہیں کہ سیدی رسول اللہ(ﷺ) نے اتنا (زیادہ)  قیام فرمایا یہاں تک کہ آپ (ﷺ) کے پاؤں مبارک پہ ورم  آگیا(سُوج گئے )تو آپ (ﷺ) سے عرض کی گئی( یا رسول اللہ(ﷺ)!آپؐ اتنا تکلف کیوں کرتے ہیں جبکہ) آپ(ﷺ) کے سبب اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلوں اور پچھلوں کے گناہ معاف فرما دیئے ہیں؟ آپ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا : کیا میں اللہ تعالیٰ  کا بہت زیادہ شکر کرنے والا بندہ نہ بنوں؟‘‘-(صحیح البخاری،كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

’’اے فرزند!علم سیکھ اور مخلص بن !تاکہ  تُو نفاق کی قید اور اس کے  جال سے نجات  حاصل کرلے-علم  محض اللہ  عزوجل  کے لیے پڑھ نہ کہ مخلوق اور دنیا کے لیے-اللہ تعالیٰ کے لیے علم حاصل کرنے کی علامت یہ ہے کہ امر اور نہی کے وقت  تجھے اللہ تعالیٰ کا خوف ہو-اللہ تعالیٰ کا دھیان رکھ  اور اسی کے لیے اپنے نفس کو ذلیل کر اور مخلوق  سے  بے غرض ہو کران کے ساتھ عاجزی سے پیش آئے،ان کے ہاتھوں کی  چیزوں  میں طمع نہ ہو-اللہ ہی کے لیے دوستی رکھ اور اسی کے لیے دشمنی  کیونکہ غیر اللہ کے لیے دوستی عداوت(دُشمنی) ہے-غیر اللہ کیلئے   ثابت قدمی  زوال ہے ،غیر اللہ کے لیے عطا کرنا محرومی ہے -سیّدی رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا:  ’’اَلْإِيْمَانُ نِصْفَانِ نِصْفٌ صَبْرٌ وَّ نِصْفٌ شُكْرٌ‘‘ ایمان کے دو حصے ہیں ایک حصہ صبر اور ایک حصہ شکر ہے‘‘-اگر  تُو مصیبت میں صبر اور نعمت پر شکر نہیں کرے گا تودرحقیقت  تُو مؤمن  نہیں-اسلام کی یہی حقیقت ہے کہ سب کچھ اللہ کو سونپ کر راضی برضا رہے-اے اللہ! ہمارے دلوں کو اپنی ذاتِ اقدس پر  توکل،اپنی فرمانبرداری،اپنے  ذکر ،اپنی موافقت اور اپنی  توحید کے ساتھ کو زندہ رکھ‘‘- (الفتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

بے ادباں ناں سارادب دی گئے ادباں توں وانجے ھُو
جیہڑے تھاں مٹی دے بھانڈے کدی نہ ہوندے کانجے ھُو
جیہڑے مڈھ قدیم دے کھیڑے ہوون کدی نہ ہوندے رانجھے ھُو
جیں دل حضور نہ منگیا باھُوؒ گئے دوہیں جہانیں وانجے ھُو (ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’دنیا کے ہر گوشہ میں جہاں کہیں بھی مسلمان ہوں، تمام مساجد میں، ہزاروں کے اجتماعات میں  رب جلیل کے حضور بڑی عجز و انکساری سے سجدہ ریز ہو جائیں اور اس کی نوازش پیہم اور فیاضی کا شکریہ ادا کریں اور پاکستان کو ایک عظیم ملک اور خود کو اس کے شایانِ شان شہری بنانے کے کام میں اس قادر مطلق کی ہدایت اور اعانت طلب کریں- (پاکستان براڈ کاسٹنگ سروس کی افتتاحی تقریب پر قوم کے نام پیغام، کراچی 15 اگست 1947ء)‘‘-

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

میں بندہ ناداں ہوں، مگر شکر ہے تیرا
رکھتا ہوں نہاں خانہ لاہوت سے پیوند 
لیکن مجھے پیدا کیا اس دیس میں تو نے
جس دیس کے بندے ہیں غلامی پہ رضا مند! (ضربِ کلیم)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر