فرمان باری تعالٰی :
اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِدُلُوکِ الشَّمسِ اِلٰی غَسَقِ الَّیلِ وَقُراٰنَ الفَجرِط اِنَّ قُراٰنَ الفَجرِ کَانَ مَشہُودًا
o(الاسرائ:۸۷)
آپ سورج ڈھلنے سے لے کر رات کی تاریکی تک (ظہر، عصر، مغرب اور عشاءکی) نماز قائم فرمایا کریں اور نمازِ فجر کا قرآن پڑھنا بھی (لازم کر لیں)، بے شک نمازِ فجر کے قرآن میں (فرشتوں کی) حاضری ہوتی ہے (اور حضوری بھی نصیب ہوتی ہے)o
فرمان رسول اللہ ﷺ :
وَعَن± عَائِشَةَ قَالَت±: قَالَ رَسُو±لُﷺ اَل±مَاھِرُ بِال±قُر±آنِ مَعَ السَّفَرَةِ ال±کَرَامِ وَال±بَرَرَةِ ،وَالَّذِی± یَق±رَا¿ُ ال±قُر±آنَ وَیَتَتَع±تَعُ فِی±ہِ وَھُوَ عَلَی±ہِ شَاقّµ لَہُ ا¿َج±رَانِ o(بخاری جلد: صلاة المسافرین باب فضل الماھر بالقرآن)
ترجمہ:”حضرت عائشہ kفرماتی ہیں رسول اللہ aنے فرمایا قرآن کا عالم معزز فرشتوں اور محترم و معظم نبیوں کے ساتھ ہوگا اور جو قرآن پڑھتا ہو کہ اس میں اٹکتا ہو اور قرآن اس پر گراں ہو اس کے لے دو ثواب ہیں ۔“
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلائی (رض) :
طہارتِ معرفت دو قسم کی ہے: ایک طہارتِ معرفت ِصفاتِ حق تعالیٰ اور دوسری طہارتِ معرفت ِذاتِ حق تعالیٰ- طہارتِ معرفت ِصفات تلقین ِمرشد اور اسمائے توحید کے ذکر سے آئینۂ قلب کو نقوشِ بشریت و حیوانیت سے صاف کیے بغیر ہر گز حاصل نہیںہو سکتی - جب آئینۂ قلب صاف ہوجائے تو چشمِ قلب کو اللہ تعالیٰ کے صفاتی نور سے ایسی نظر حاصل ہو جاتی ہے کہ جس سے وہ آئینۂ قلب میں جمالِ الٰہی کا نقش دیکھتا ہے - چنانچہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے-:
(1)’’ مومن اللہ تعالیٰ کے نور سے دیکھتا ہے‘‘-
(2)’’ مومن آئینۂ قلب ہے‘‘ -
(3)عالم نقش و نگار کرتا ہے اور عارف صیقل کرتا ہے‘‘ -
جب آئینۂ قلب اسمائے توحید کے دائمی ذکر سے صاف ہوجاتا ہے تو اُس میں صفاتِ حق تعالیٰ کے جلوے نظر آتے ہیں جس سے معرفت ِصفات حاصل ہوتی ہے - ‘‘-﴿سرالاسرار:۵۴۱﴾
فرمان سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ :
لا یحتاج جنہاں نوں ہویا فقر تنہاں نوں سارا ھُو
نظر جنہاں دی کیمیا ہووے اوہ کیوں مارن پارا ھُو
دوست جنہاں دا حاضر ہووے دشمن لینط نہ وارا ھُو
میں قربان تنہانْتوں باھُو (رح) جنہاں ملیا نبی(ص) سوھارا ھُو
فرمان قائداعظم ؒ :
مسلمانوں کی تقدیر اُن کے اپنے ہاتھ میں ہے- وہ منظم طاقت کی حیثیت سے ہر خطرے اور ہر مصیبت کا مقابلہ کرسکتے ہیں مسلمانو! تمہارے ہاتھوں میں ساحرانہ قوت موجود ہے- کسی فیصلے پر پہنچنے سے پہلے ایک ہزار مرتبہ غور کرو لیکن کوئی فیصلہ کرلو تو اس پر سیسہ پلائی دیوار کی طرح ڈٹ جائو -﴿مسلم یونی ورسٹی علی گڑھ ۵ فروری۸۳۹۱﴾
فرمان علامہ محمد اقبال ؒ :
خِرد کے پاس خبر کے سوا کچھ اَور نہیں
ترا علاج نظر کے سوا کچھ اَور نہیں
ہر اِک مقام سے آگے مقام ہے تیرا
حیات ذوقِ سفر کے سوا کچھ اَور نہیں ﴿بالِ جبریل﴾