دستک : گمراہ کن معلومات(Disinformation) کے معاشرے پر اثرات

دستک : گمراہ کن معلومات(Disinformation) کے معاشرے پر اثرات

دستک : گمراہ کن معلومات(Disinformation) کے معاشرے پر اثرات

مصنف: اکتوبر 2024

گمراہ کن  معلومات (Disinformation)کے معاشرے پر اثرات

ورلڈ اکنامک فورم (WEF) کی گلوبل رسک رپورٹ 2024ء میں گمراہ کن  معلومات  کو نمایاں عالمی خطرات کے طور پر بیان کیا گیا ہے- سوشل میڈیا کے آج کے دور میں معلومات کی تخلیق اور ترسیل کے ذریعے گمراہ کن  معلومات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے- فریڈم نیٹ ورک اینڈ ڈیجیٹل میڈیا الائنس آف پاکستان (DigiMAP) کی ایک تحقیقی رپورٹ (2022ء) میں شواہد کی بنا پر یہ بتایاگیا ہےکہ پاکستان میں پائی جانے والی گمراہ کن  معلومات کی متنوع اقسام اور شکلیں ہیں جو پاکستان میں صحت عامہ، سیاسی استحکام، انسانی حقوق، صحافت اور امن کو خطرے میں ڈال رہی ہیں- عصرِ حاضر کو بعد از سچائی (post-truth) کے نام سے بھی منسوب کیا جاتا ہے جس میں حقائق کی اہمیت کم ہو رہی ہے اور معروضی حقیقت کا انکار عام ہے-

پاکستان میں سوشل میڈیا کے استعمال کی شرح بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ویب سائٹس پر جھوٹی خبروں اور من گھڑت معلومات کی تشہیر بھی ہر آئے دن بڑھتی چلی جارہی ہے جس نے نہ صرف عوامی رائے بلکہ ملک میں سیاسی بیانیے،سماجی ہم آہنگی اور قومی وحدت و سلامتی کو بھی متاثر کیا ہے-2021 ء کی ایک تحقیق کے مطابق 10 میں سے 9 پاکستانی یہ محسوس کرتے ہیں کہ غلط معلومات کا پھیلاؤ ایک سنگین مسئلہ ہے- مزید یہ کہ پاکستان میں گمراہ کن  معلومات کیلئے سوشل میڈیا ٹولز استعمال کرکے پیسہ کمانے کا رجحان بھی عام ہے- بدقسمتی سے گمراہ کن  معلومات اور جھوٹی خبروں کی روک تھا م کیلئے پاکستان میں کوئی باقاعدہ قانون موجود نہیں ہے- یاد رہے کہ جہاں غلط معلومات کے پھیلا ؤ کے اور بے تحاشا نقصانات ہیں وہیں یہ قومی مفاد اور ملکی سلامتی کے لیے بھی ایک اہم خطرہ ہے- یہی وجہ ہے کہ اپنے قومی مفادات کے تحفظ اور ملکی سلامتی کے پیشِ نظر جرمنی، روس، امریکہ، برطانیہ، چین، بھارت، ترکی اور ملائیشیا سمیت کئی یورپی ممالک میں معلومات اور جعلی خبروں کے تدارک کےلیے مختلف قوانین نافذ ہوئے ہیں-

اندرونی سطح پہ ان مسائل کے ساتھ ساتھ ہمیں بیرونی سازشوں کا بھی سامنا ہے جو عوام میں بے چینی پیدا کرتے ہیں- مثال کے طور پہ EU Disinfo Lab کی تحقیقی رپورٹ (2020ء) کے مطابق بھارت پچھلے 15 برسوں یعنی 2005ء سے 750 جعلی اور فیک ویب سائٹس اور 10 سے زیادہ جعلی این-جی-اوز کے ذریعے بین الاقوامی سطح پر ایک وسیع عالمی گمراہ کن  معلومات منصوبے اور بھارتی مفادات کو فائدہ پہنچانے کیلئے پاکستان مخالف پروپیگنڈا پھیلا رہا تھا جس کا مقصد بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنا تھا-سوشل میڈیا پہ ایسی جھوٹی اور گمراہ کن معلومات پھیلانے میں بعض اوقات معصوم شہری بھی انجانے میں شامل ہو جاتے ہیں جو سماج کی مشکلات میں بھی اضافہ کرتی ہیں-چنانچہ ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت گمراہ کن  معلومات اور جھوٹی خبروں جیسے پیچیدہ مسائل سے نمٹنے کیلئےمستقل اور مؤثر اقدامات کرے- تعلیمی، تحقیقی اور عوامی سطح پر غلط معلومات اور جعلی خبروں کی پہچان اور ان کے انسداد کے لیے بھی کوششیں کی جانی چاہئیں-

بطور مسلمان ہم پر لازم ہے کہ ہم محض سنی سنائی باتوں پہ یقین کرنے کی بجائے اس بات کی تصدیق اور تحقیق کریں-سیدی رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا کہ ”آدمی کے جھوٹا ہونے کے لیے بس یہی کافی ہے کہ وہ ہر سنی سنائی بات (تحقیق کیے بغیر) بیان کر دے-“(صحیح مسلم )- قرآن مجید میں بھی گمراہ کن  معلومات اور جھوٹی خبریں پھیلانے والوں سے واضح الفاظ میں خبردار کیا گیا ہے- ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

”اے ایمان والو! اگر تمہارے پاس کوئی فاسق (شخص) کوئی خبر لائے تو خوب تحقیق کر لیا کرو-“ (الحجرات:6)

آج بحیثیت قوم ہمیں گمراہ کن  معلومات اور جھوٹی خبروں کی حوصلہ شکنی کرنے کی ضرورت ہے - بقول حکیم الاُمت علامہ محمد اقبالؒ:

ہزار خوف ہو لیکن زباں ہو دل کی رفیق

 

 

یہی رہا ہے ازل سے قلندروں کا طریق

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر