اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
’’أَتَأْمُرُونَ النَّاسَ بِالْبِرِّ وَتَنسَوْنَ أَنفُسَكُمْ وَأَنتُمْ تَتْلُوْنَ الْكِتَابَ جأَفَلَا تَعْقِلُوْنَ‘‘
’’کیا تم لوگوں کو نیکی کا حکم دیتے ہو اور اپنے آپ کو بھول جاتے ہو، حالانکہ تم کتاب کی تلاوت کرتے ہو؟ کیا تم عقل نہیں رکھتے؟‘‘-(البقرۃ:44)
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’سیّدی رسول اللہ ( ﷺ) نے ارشادفرمایا:قیامت کے دن ایک آدمی لایا جائے گا اور جہنم میں ڈالا جائے گااور دوزخ میں اس کی آنتیں باہر نکل آئیں گی اور وہ اس طرح گھومے گا جیسے گدھا اپنے چکی کے ساتھ گھومتا ہے-جہنمی اس کے اردگرد جمع ہو کر پوچھیں گے:اے فلاں! تمہیں کیا ہوا؟ کیا تم ہمیں نیکی کا حکم نہیں دیتے تھے اور برائی سے نہیں روکتے تھے؟وہ کہے گا:ہاں، میں تمہیں نیکی کا حکم دیتا تھا، لیکن خود اس پر عمل نہیں کرتا تھا اور تمہیں برائی سے روکتا تھا، لیکن خود اس کا ارتکاب کرتا تھا‘‘- (صحیح البخاری،كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :
’’اگرتُو ہزار سال تک انگارے پر سجدہ کرے اس حال میں کہ تیرادل غیر کی طرف متوجہ رہے تو اس کا تجھے کچھ نفع نہیں ہوگا اور اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا-جب تک وہ (دل) ماسوی اللہ کو دوست بناتا رہے گا،جب تک تواللہ عزوجل کی دوستی میں کل مخلوق کو معدوم نہ کردے سعادت حاصل نہیں کرسکتا-بظاہر چیزوں سے بے رغبتی ظاہر کرنا اوردل سے ان پر جھکے رہنا تمہیں کیا فائدہ دےگا ؟کیاتم نہیں جانتے کہ اللہ عزوجل تما م عالمین کے سینے کے رازوں سے واقف ہے-تمہیں شرم نہیں آتی کہ زبان سے کہتے ہو کہ میں نے توکّل کیا حالانکہ دل میں غیر نے ڈیرہ جمالیا ہے-اے فرزند! خدا کی بُردباری کی وجہ سے دھو کا نہ کھا کیونکہ اس کی گرفت نہایت سخت ہےاس پر اور ان عالموں پر جو اللہ عزوجل کی معرفت سے جاہل ناواقف ہیں، دھوکہ نہ کھاؤ-ان کا علم ان کے لیے مضر ہے نافع نہیں-وہ اللہ کے حکم کے عالم ہیں اور اللہ کی ذات سے جاہل -لوگوں کو امر الہٰی بتاتے ہیں اور خود قبول نہیں کرتے -لوگوں کو چیزوں سے روکتے ہیں خود نہیں رکتے-خلقت کو حق کی طرف بلاتے ہیں اور خود بھاگتے ہیں-اپنے گناہوں اور نافرمانیوں سے خدا کا مقابلہ کرتے ہیں‘‘- (الفتح الربانی)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
پَڑھیا عِلم تے وَدھی مَغروری عَقل بھی گیا تَلوہاں ھو
بھُلا راہ ہِدایت وَالا نفع نہ کِیتا دوہاں ھو
سِر دِتیاں جے سرّ ہتھ آوے سَودا ہار نہ توہاں ھو
وَڑیں بازار محبت والے باھوؒ کوئی رہبر لے کے سوہاں ھو (ابیاتِ باھو)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :
ایمان ، اتحاد، تنظیم
’’الفاظ سے زیادہ عمل کی اہمیت ہوتی ہے اور مجھے اعتبار ہے کہ جب آپ کو اپنے ملک کے دفاع اور اپنی قوم کی سلامتی اور بقا کے لیے پکارا جائے تو آپ اپنی روایات کو قائم رکھیں گے- مجھے یقین ہے کہ آپ پاکستان کے پرچم کو سر بلند اور ایک عظیم قوم کی حیثیت سے اس کی عزت اور وقارکو برقرار رکھیں گے‘‘۔ (پنجاب مشین گن رجمنٹ سے خطاب، پشاور 15 اپریل 1948ء)
فرمان علامہ محمد اقبالؒ:
کیا خوب امیرِ فیصل کو سنوسی نے پیغام دیا
تو نام ونسب کا حجازی ہے پر دل کا حجازی بن نہ سکا
تَر آنکھیں تو ہو جاتی ہیں پر کیا لذت اس رونے میں
جب خون جگر کی آمیزش سے اشک پیازی بن نہ سکا (بانگِ درا)