اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

’’وَ لَا تَشْتَرُوْا بِاٰیٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلًازوَّ اِیَّایَ فَاتَّقُوْنِ؁ وَ لَا تَلْبِسُوا الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَ تَكْتُمُوا الْحَقَّ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْن ‘‘

’’اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑے دام نہ لو  اور مجھی سے ڈرو اور حق سے باطل کو نہ ملاؤ اور جان بُوجھ کر حق  کونہ چھپاؤ‘‘- (البقرۃ:41-42)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’حضرت  ابوسعید خُدری(رضی اللہ عنہ) سے  مروی ہے کہ  سیّدی رسول اللہ ( ﷺ) نے خطبہ دیتے ہوئے   ارشادفرمایا:’’خبردار!کسی بھی شخص کو لوگوں کی ہیبت (خوف) حق بات کہنے سے روک نہ دے جب کہ اسے اس(حق بات )کا علم ہو‘‘- (سُنن ابن ماجہ، بَابُ الْأَمْرِ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيِ عَنِ الْمُنْكَرِ)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

اللہ تعالیٰ کی طاعت سے سُستی اور بے کار پڑے رہنے کاعادی مت بن-(اگر تو ایسا کرے گا )اللہ عزوجل  تجھ کو عذاب میں مبتلا فرما دے گا-سیّدی رسول اللہ (ﷺ)نے ارشادفرمایا:’’جب بندہ عمل میں کو تاہی کرتا ہے توا للہ تعالیٰ  اس کو فکر وغم میں مبتلافرما دیتا ہے-ان چیزوں  کے غم میں مبتلا فرمادیتا ہے جو اس کی قسمت میں نہیں ،اہل وعیال کی فکر اور بیوی بچوں کی تکلیف  میں  مبتلا فرمادیتا  ہے، روزی  میں   نفع کی کمی کی فکر میں، اولاد کے نا فرمان بن جانے اور بیوی کے ساتھ  باہم نفرت  کی آزمائش میں مبتلا فرمادیتا ہے-وہ جد ھر  بھی جاتا ہے ٹھوکر کھاتا ہے- یہ سب سزا اس لیے ہوتی ہے  کیونکہ اس نے اپنے پالنے والے  کی اطاعت میں کوتاہی کی اور اللہ عزوجل کو چھوڑ کر دنیا میں مشغول  ہوگیا-حالانکہ  اللہ عزوجل ارشادفرماتا ہے :’’وہ  تم کو سزادے کر کیا کرے گا اگر تم شکر گزار بنو اور ایمان لے آؤ‘‘-(الفتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

پڑھ پڑھ علم ملوک رجھاون کیا ہویا اس پڑھیاں ھُو
ہرگز مکھن مول ناں آوے پھٹے ددھ دے کڑھیاں ھُو
آکھ چنڈورا ہتھ کے آئیو اس انگوری چنیاں ھُو
ہک دل خستہ رکھیں راضی باھُوؒ لہیں عبادت ورہیاں ھُو (ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’مجھے کوئی شک و شُبہ نہیں کہ ہماری محض ایک ہی رائے ہے کہ ہم پاکستان کے حامی  ہیں اور اس  کی خاطر  لڑنے کے لئے نہ ہم  میں کوئی  ہچکچاہٹ ہو گی اور نہ پیش  و پس اور ضروری  ہوا تو مرنے میں بھی-ہمارا یہ ایمان ہے کہ ہمیں یہ (پاکستان) حاصل کرنا ہی ہوگا ور نہ ہم فناء ہوجائیں گے‘‘- (دہلی 7 اپریل،1946ء)

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

دارا و سکندر سے وہ مرد فقیر اولی
ہو جس کی فقیری میں بوئے اسد اللہی
آئین جوانمرداں، حق گوئی و بے باکی
اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی (بالِ جبریل)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر