اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

’’ وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتّٰى یَاْتِیَكَ الْیَقِیْنُ ‘‘

’’اورعبادت کیجیےاپنےرب کی یہاں تک کہ آپ کےپاس آجا ئےیقین‘‘-(الحجر:99)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’سیدنا حضرت ابوبکر صدیق ؓ فرماتے ہیں کہ:

’’ مَیں نے سیّدی رسول اللہ (ﷺ) کی بارگاہ میں عرض کی، اس حال میں کہ میں غار میں تھا کہ (یارسول اللہ (ﷺ)!)اگر ان میں سے ایک نے اپنے قدموں کےنیچے دیکھا تووہ ہمیں دیکھ لے گا،تو آپ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا: ’’اے ابوبکر! تیرا ان دو کے بارے میں کیا گمان ہے جن کا تیسرااللہ عزوجل ہے‘‘- (صحیح بخاری:کتاب فضائل الصحابۃ ؓ )

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

’’اے فرزند! تمہاری عادت خاموشی اور تمہار ا لباس گمنامی اورتمہار ا مقصود خلقت سے دور رہنا ہے ،اگرتواس بات پر قدرت رکھتا ہےکہ زمین میں سرنگ لگا کر چھپ جائے پس کر گزر،یہ طریقہ تیرا اس وقت تک رہے کہ تیرا ایمان بڑھ جائےاور تیرے ایقان (یقین) کا قدم مضبوط ہوجائے اورتمہارے صدق کےبازوؤں پر پَر نکل آئیں اور تیرےدل کی دونوں آنکھیں کھل جائیں-اس حالت پر پہنچ کرتواپنے مکان کی زمین سے بلندہو جائے گااور علمِ الٰہی کے میدان میں اڑنے لگے گا- مشرق ومغرب،خشکی وتری، ہموار زمین وپہاڑ اور آسمان  و زمین کا طواف کرے گا اور تیرے ساتھ رہبرامان دینے والااس سفر و حضر کا رفیق ہو گا- پس اس حالت میں تو اپنی زبان کو گفتگو میں گویا کر دینا اور اپنی گمنامی کا لباس اتار دینا اورمخلوق سےبھاگنے کو ترک کردینا اور اپنی سُرنگ خلوت خانہ سے نکل کر ان کی طرف آ جانا- پس اب تم ان(تمام مخلوق )کی دوا ہو اور اپنے نفس کے لئے کسی سے مدد طلب نہ کرتوان کی کمی و زیادتی ،توجہی و بےتوجہی ،تعریف اور برائی کی پر واہ نہ کرتو کسی کی پرواہ نہ کرکہ جہاں بھی گِر ے گا اٹھا لیا جائے گا اور تو اپنے رب تعا لیٰ کے ساتھ ہوگا‘‘- (الفتح الربانی

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

د: دَلِیلاں چھوڑ وجودوں ہو ہُشیار فَقِیرا ھو
بَنھ توکّل پنچھی اُڈدے پلّے خرچ نہ زِیرا ھو
روز روزی اُڈ کھان ہمیشہ نہیں کردے نال ذَخیرا ھو
مولا خرچ پوہنچاوے باھوؒ جو پتھر وچ کِیڑا ھو (ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’جب تک ہم مکمل آزادی حاصل نہیں کر لیتے اور کامیابی کے ساتھ اپنی منزل –پاکستان –تک نہیں پہنچ جاتے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے-کسی کوشش میں کوئی دقیقہ فرد گزاشت نہیں کریں گے اور مطلق پس و پیش سے کام نہیں لیں گے-آیئے! ہم کاروانِ ملت کو کامیابی سے اس کی منزلِ مقصود تک پہنچا دیں-اس ماٹو کے ساتھ: اتحاد، یقین اور نظم و ضبط ‘‘- (عید کا پیغام مسلمانان ہند کے نام،بمبئی18ستمبر 1944ء)

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

یقیں پیدا کر اے ناداں! یقیں سے ہاتھ آتی ہے
وہ درویشی، کہ جس کے سامنے جھکتی ہے فغفوری
کبھی حیرت، کبھی مستی، کبھی آہ سحرگاہی
بدلتا ہے ہزاروں رنگ میرا درد مہجوری  (بالِ جبریل)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر