اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

’’وَکُلُوْا وَاشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ مِنَ الْفَجْرِصثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیْلِ ‘‘

’’اور کھاؤ پیو یہاں تک کہ فجر کی سفید دھاری شب کی سیاہ دھاری سے تمہارے لیے نمایاں ہو جائے پھر رات تک روزہ پورا کرو ‘‘- (البقرۃ:187)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’ حضرت ابوہریرہ(رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا:ابن آدم کے ہر اچھے عمل کو دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دیا جاتا ہے جتنا اللہ چاہتا ہے-اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: مگر روزہ کیونکہ وہ میرے لیے ہے اور میں خود اس کی جزا دوں گا‘‘ (صحیح مسلم)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

’’ایک روز ہ حقیقت ہے اور اس سے مراد فواد (دل )کو طلب ماسوی ٰاللہ سے پاک رکھنا ہے چنانچہ حدیثِ قدسی میں فرمان حق تعالیٰ ہے انسان میرا سر (بھید) ہے اور میں انسان کا سر ہوں -سر اللہ تعالیٰ کے نور میں سے ہے اس لیے اس کا میلان غیر اللہ کی طرف ہرگز نہیں ہوتا اس کا دنیا اور آخرت میں سوائے ذات حق تعالیٰ کے کوئی محبوب و مرغوب و مطلوب نہیں اگر وہ غیر اللہ کی محبت میں مبتلا ہو جائے تو روزہ حقیقت میں فاسد ہو جاتا ہے اس کی قضا یہ ہے کہ دنیا و آخرت میں غیر اللہ کی محبت سے تائب ہو کر دوبارہ حق سبحانہ و تعالیٰ کی طرف رجوع کرے اور اسی کی محبت و لِقاء میں غرق ہو جائے جیسا کہ حدیث قدسی میں فرمان حق تعالیٰ ہے روزہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا‘‘- (الفتح الربانی

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

باہجھ حضوری نہیں منظوری توڑے پڑھن بانگ صلاتاں ھو
روزے نفل نماز گزارن توڑے جاگن ساریاں راتاں ھو
باجھوں قلب حضور نہ ہووے توڑے کڈھن سے زکاتاں ھو
باھو باجھ فنا رب حاصل نا ہیں ناں تاثیر جماتاں ھو (ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’ماہ رمضان میں ہم سب کیلئے ایک عظیم سبق پنہاں ہے-فی نفسہ یہ ایک عظیم ادارہ ہے-یہ مسلمانوں کو سبق دیتا ہے کہ مسرت اور کامیابی اور کسی فریضے کی تکمیل مشکلات محنت اور صعوبت کے بغیر نہیں ہو سکتی اور یہ کہ ہم قربانیاں دیے بنا اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتے- یہ ہمیں سکھاتا ہے کہ ہم خود کس طرح اپنی خواہشات، بھوک اور حرص و ہوس پر قابو پا سکتے ہیں اور کس طرح ان چیزوں کی مزاحمت کر سکتے ہیں جو اخلاقی طور پر غلط اور ناپسندیدہ ہیں- (کراچی 8ستمبر 1945ء)

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

رگوں میں وہ لہو باقی نہیں ہے
 وہ دل وہ آرزو باقی نہیں ہے
نماز و روزہ و قربانی و حج
یہ سب باقی ہیں تُو باقی نہیں ہے (بالِ جبریل)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر