اللہ پاک نے فرمایا:
وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌط اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّھُمْ یَرْشُدُوْنَo (البقرۃ:۱۸۶)
اور (اے حبیب!) جب میرے بندے آپ سے میری نسبت سوال کریں تو (بتا دیا کریں کہ) میں نزدیک ہوں، میں پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے، پس انہیں چاہئے کہ میری فرمانبرداری اختیار کریں اور مجھ پر پختہ یقین رکھیں تاکہ وہ راہِ (مراد) پاجائیںo
:آقا پاک (ص) نے ارشاد فرمایا
’’فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ ‘‘
اللہ کے رسو لِ مکرم ﷺنے ارشاد فرمایا :بے شک اللہ پاک کے بعض بندے ایسے ہیں اگر وہ اللہ کے اوپر قسم اٹھالیں (کہ اللہ پاک ایسا کرے گا )تو اللہ تعالیٰ ان کی قسم کو پورافر ماتا ہے-(صحیح بخاری)
فرمان سیدنا حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی (رح)
’’اےانسان!تواللہ تعالیٰ کے ساتھ اس طرح رہے جیسا کہ دوسرا کوئی نہیں ہے صرف اللہ ہی ہے اور مخلوق کے ساتھ اس طرح رہے کہ جیسا کہ نفس سرے سے ہی نہیں ہے پھر اللہ کا قرب حاصل کرلے گا اور تیرے اندر عدل اور تقویٰ پیدا ہوگا-آلام و مصائب سے بھی محفوظ رہےگا-تنہائی میں اللہ کو یاد کرو اس طرح تو چشِم باطن سے اپنے رب تعالیٰ کا مشاہدہ کر لے گا پھر تو تقرب الی اللہ ہوجائے گا-تنہائی میں تیری خاموشی درجہ عبادت اختیار کرجائے گی اور تو لوگوں کے بغض سے بھی درگزر کرےگا اللہ چونکہ تیرا دوست،معین و مددگار ہوگا اس لئے لوگ تمہیں ہرگز دشمن دکھائی نہیں دیں گے‘‘-(فتوح الغیب)
فرمان قائد اعظم محمد علی جناح (رح) ایمان ، اتحاد، تنطیم
’’پاکستان کا معرضِ وجودمیں لانا مقصودِ بالذات نہیں بلکہ کسی مقصد کے حصول کے ذریعے کا درجہ رکھتا ہے-ہمارا نصب العین یہ تھا کہ ہم ایک ایسی مملکت کی تخلیق کریں جہاں ہم آزاد انسانوں کی طرح رہ سکیں-جو ہماری تہذیب وتمدن کی روشنی میں پھلے پھولے اور جہاں معاشرتی انصاف کے اسلامی تصور کو پوری طرح کا موقع ملے‘‘-(حکومت پاکستان کے افسران سے خطاب،11اکتوبر1947ء)
فرمان علامہ محمد اقبال (رح)
جینا وہ کیا جو ہو نفسِ غیر پر مدار
شہرت کی زندگی کا بھروسا بھی چھوڑدے
شوخی سی ہے سوالِ مکرّر میں اے کلیم!
شرطِ رضا یہ ہے کہ تقاضا بھی چھوڑ دے (بانگِ درا)
وَاِذَا سَاَلَکَ عِبَادِیْ عَنِّیْ فَاِنِّیْ قَرِیْبٌط اُجِیْبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ وَلْیُؤْمِنُوْا بِیْ لَعَلَّھُمْ یَرْشُدُوْنَo (البقرۃ:۱۸۶)
اور (اے حبیب!) جب میرے بندے آپ سے میری نسبت سوال کریں تو (بتا دیا کریں کہ) میں نزدیک ہوں، میں پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے، پس انہیں چاہئے کہ میری فرمانبرداری اختیار کریں اور مجھ پر پختہ یقین رکھیں تاکہ وہ راہِ (مراد) پاجائیںo