دہشت گردی کی حالیہ لہر
گزشتہ ماہ سر زمین پاکستان میں ایک بار پھر خون کی ندیاں بہا دی گئیں اور پے در پے خود کش حملوں سے پوری قوم پر خوف کا عالم مسلط کرنے کی کوشش کی گئی- چیئرنگ کراس لاہور پر ڈرگ ایکٹ کے خلاف ’’کیمسٹوں اور ڈرگ مینوفیکچررز‘‘ کے دھرنے کے موقع پر خودکش حملہ کیا گیا جس میں بالخصوص پولیس حکام کو ٹارگٹ کیا گیا-اس سفاکانہ دہشت گردی کا مقصد صوبائی دارالحکومت میں خوف و ہراس اور افراتفری کی کیفیت پیدا کرکے لاہور میں منعقد ہونےوالے سپرلیگ کے فائنل کو رکوانا بھی ہے جس کے لئے بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کی منصوبہ بندی کو خارج ازمکان قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ یہ امر بہت اہم ہے کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر اس وقت اٹھی ہے جب عالمی حلقوں میں پاکستان کی ترقی کو سراہا جا رہا تھا اور اس کا امیج تسلسل کے ساتھ بہتر ہو رہا تھا جو کہ بھارتی حکمرانوں کے لئے کسی طور پر بھی قابلِ برداشت نہیں-محض ایک ہفتہ میں دہشتگردی کی نو (۹)کاروائیوں میں سو (۱۰۰)سے زائد افراد شہید اورسینکڑوں زخمی ہوئے-اس دہشت گردی کا آغاز کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں متعدد افراد کے جاں بحق ہونے سے ہوا اور پھر دہشت گردوں نے۱۳ فروری بروز سوموار لاہور کو نشانہ بنایا، جس میں ڈی آئی جی ٹریفک احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد گوندل سمیت تیرہ( ۱۳)افراد شہید اور ۸۵ زخمی ہوئے- ۱۵ فروری کو وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کی مہمند ایجنسی میں خودکش حملے کے نتیجے میں خاصہ دار فورس کے تین اہلکاروں سمیت پانچ افراد شہید ہوئے - خود کش دھماکوں کے ساتھ ساتھ ملک کے مختلف علاقوں میں سیکورٹی فورسز کے قافلوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے-ان کارروائیوں میں سب سے خطرناک اور افسوسناک خودکش حملہ ۱۶فروری کو سیہون میں معروف صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہوا جس میں اٹھاسی(۸۸)افراد شہید،جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے-امن اور اخوت کے داعی صوفیاء کے مزارات پر حملے بھی قوم سے یہ نظریہ چھیننے کی سازش ہے جس نے برصغیر میں مذہبی ہم آہنگی، اخوت اور برداشت کا سبق عام کیا-
دہشت گردی کے یہ اندو ہناک واقعات محض چند سر پھرے افراد کی کارستانی نہیں بلکہ اس میں دشمن ممالک کے گھناؤنے منصوبے شامل ہیں-اقوامِ متحدہ کی جانب سے بھی اس حملے کی مذمت کی گئی ہے اور ادارے نے حکومتِ پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اس کے ذمہ واروں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرے-لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر دھماکے کے بعد پاکستان کی سویلین و ملٹری قیادت نے سخت ردِ عمل ظاہرکیا ہے-آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردوں سے قوم کے خون کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے- پاک فوج کے ترجمان کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں دہشتگردی افغانستان میں موجود دشمن قوتوں کی ایما پر کی جارہی ہے، ہم اس کا دفاع بھی کریں گے اور بھرپور جواب بھی دیں گے- ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہورہی ہے، لیکن ہم ملک کا تحفظ کرتے ہوئے ان حملوں کا بھرپور جواب دیں گے-پاکستان کی جانب سے افغان سفارت خانے کے اعلیٰ حکام کو جنرل ہیڈکوارٹرز (GHQ ) طلب کرکے افغانستان میں پنا ہ لئے ہوئے ”انتہائی مطلوب“ ۷۶دہشت گردوں کی فہرست حوالے کردی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے یا پھر انہیں پاکستان کے حوالے کردیا جائے-یہ ایسا پہلا واقعہ نہیں تھا بلکہ ماضی میں بھی پاکستان افغانستان سے یہ مطالبہ کرتا آیا ہے کہ افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں میں چھپے بھارتی ایجنٹوں اور دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا ان کے خلاف کارروائی کی جائے مگر افغان حکومت اکثر ان علاقوں میں اپنا کنٹرول نہ ہونے کا اظہار کرتی ہے- صبر کا پیمانہ لبریز ہونے پر پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سرحد کو غیر معینہ مدت کےلئے بند کر دیا ہے اور افغانستان سرحد کے اندر موجود دہشت گردوں کے کیمپوں کو نشانہ بھی بنایا ہے جس میں ان کے ٹھکانے تباہ ہونے اور کئی دہشتگردوں کے ہلاک ہوئے ہیں-بھارت پاکستان پہ نفسیاتی جنگ مسلط کر کے خدانخواستہ پاکستان کو بکھیرنے کے ناپاک عزائم رکھتا ہے-جس کے لیے وہ افغانستان کی سرزمین کو استعمال کر کے افغان حکومت کی مدد سے پاکستان میں دہشتگردی کی کاروائیوں میں مسلط ہےجس کا ٹھوس ثبوت بھارتی خفیہ ایجنسی کے اہلکار کلبھوشن یادو کی اعترافی بیانات بھی ہیں- حالیہ دہشت گردی کی نئی وارداتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ دشمن مکمل منصوبہ بندی کے بعد پاکستان پر حملہ آور ہوا-پاکستان کی ترقی،اس کی اقتصادی بہتری اور اہم ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات میں بہتری دشمنوں کوکھٹکتی ہے-چین،پاکستان اقتصادی راہداری کا منصوبہ وضع کیا گیا تو اسے سبوتاژکرنے کے لیےبھارت نے پاکستان میں ”را“ کے دہشتگرد پھیلا دیے اور بھارت پاک چائنا اکنامک کاریڈور کو ہر قیمت پر سبوتاژ کرنے کے مذموم عزائم کا اظہار بھی کرچکا ہے-تیس (۳۰)سے زائد ممالک کی فورسز کی پاکستان بحریہ کے ساتھ پانچ (۵)روزہ مشترکہ کامیاب امن مشقیں بھی بھارت کے لیے تکلیف کا باعث ہیں-مزید براں مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں کی استقامت نے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے،جس کا غصہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کر کے نکالنا چاہتا ہے-
سانحہ پشاورکے بعد نیشنل ایکشن پلان میں دہشت گردی کے انسداد کے عزم کے باوجود اب تک اس پر مکمل طور پہ عمل نہیں کیا جا سکا- دہشتگردی کی کارروائیوں کے بعد ملک میں فوجی عدالتوں کی اہمیت بھی بڑھ گئی ہے-حکومت پاکستان کو اس دہشتگردی کے خاتمے کے لیے سخت ایکشن لینا چاہیے- حکومتِ پاکستان کو عالمی سطح پر بھارت کی پاکستان میں دہشتگردی کو بے نقاب کرنا چاہیے- بھارت میں اگر کوئی ایک آدھ واقعہ رونما ہوجاتا ہے تو بھارت اس کو بنیاد بنا کر برسوں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرتا ہے، عالمی سطح پر بھی پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن پاکستان میں آئے روز دہشتگردی کی کارروائیاں ہوتی ہیں، جن میں بھارت اور افغانستان کے ملوث ہونے کے ثبوت بھی مل جاتے ہیں،لیکن پاکستان اس کے باوجود ان کو عالمی عدالت میں کھڑا نہیں کرسکتا- دشمن کی گیڈر بھبھکیاں اور معصوم شہریوں پہ شب خون کسی صورت بھی پاکستانی عوام اور پاک فوج کے حوصلوں کو پست نہیں کرسکتے جو ارض پاکستان کے دفاع اور اس کی ترقی کے لیے شانہ بشانہ جدوجہد کر رہے ہیں- ان حالات میں پوری پاکستانی قوم پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے اپنے سیکیورٹی اداروں اور جوانوں کی بھر پور حمایت کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں کیونکہ پاکستانی سیکیورٹی ادارے دنیا میں اپنے منفرد مورال اور جذبے کے باعث ایک منفرد مقام رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ضربِ عضب میں دہشت گردی کے خلاف دنیا بھر کے مقابلے میں کامیاب ترین آپریشن کیا گیا اور ہم ان کامیابیوں کو کسی طور ضائع نہیں ہونے دیں گے- امن کے خواب کو پورا کرنے اور قوم کی عظیم قربانیوں کے صلے میں ملنے والی کامیابیوں کی حفاظت کیلئے آپریشن ’’ردّ الفساد‘‘ شروع کردیا گیا ہے جو کامیابیوں سے ہمکنار ہوگا اور ارضِ پاک امن کا گہوارہ رہے گی - ان شاء اللہ!-
دہشت گردی کی حالیہ لہر
گزشتہ ماہ سر زمین پاکستان میں ایک بار پھر خون کی ندیاں بہا دی گئیں اور پے در پے خود کش حملوں سے پوری قوم پر خوف کا عالم مسلط کرنے کی کوشش کی گئی- چیئرنگ کراس لاہور پر ڈرگ ایکٹ کے خلاف ’’کیمسٹوں اور ڈرگ مینوفیکچررز‘‘ کے دھرنے کے موقع پر خودکش حملہ کیا گیا جس میں بالخصوص پولیس حکام کو ٹارگٹ کیا گیا-اس سفاکانہ دہشت گردی کا مقصد صوبائی دارالحکومت میں خوف و ہراس اور افراتفری کی کیفیت پیدا کرکے لاہور میں منعقد ہونےوالے سپرلیگ کے فائنل کو رکوانا بھی ہے جس کے لئے بھارتی ایجنسی ’’را‘‘ کی منصوبہ بندی کو خارج ازمکان قرار نہیں دیا جا سکتا کیونکہ یہ امر بہت اہم ہے کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر اس وقت اٹھی ہے جب عالمی حلقوں میں پاکستان کی ترقی کو سراہا جا رہا تھا اور اس کا امیج تسلسل کے ساتھ بہتر ہو رہا تھا جو کہ بھارتی حکمرانوں کے لئے کسی طور پر بھی قابلِ برداشت نہیں-محض ایک ہفتہ میں دہشتگردی کی نو (۹)کاروائیوں میں سو (۱۰۰)سے زائد افراد شہید اورسینکڑوں زخمی ہوئے-اس دہشت گردی کا آغاز کراچی میں ٹارگٹ کلنگ میں متعدد افراد کے جاں بحق ہونے سے ہوا اور پھر دہشت گردوں نے۱۳ فروری بروز سوموار لاہور کو نشانہ بنایا، جس میں ڈی آئی جی ٹریفک احمد مبین اور ایس ایس پی آپریشنز زاہد گوندل سمیت تیرہ( ۱۳)افراد شہید اور ۸۵ زخمی ہوئے- ۱۵ فروری کو وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کی مہمند ایجنسی میں خودکش حملے کے نتیجے میں خاصہ دار فورس کے تین اہلکاروں سمیت پانچ افراد شہید ہوئے - خود کش دھماکوں کے ساتھ ساتھ ملک کے مختلف علاقوں میں سیکورٹی فورسز کے قافلوں کو بھی نشانہ بنایا جارہا ہے-ان کارروائیوں میں سب سے خطرناک اور افسوسناک خودکش حملہ ۱۶فروری کو سیہون میں معروف صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندر کے مزار پر ہوا جس میں اٹھاسی(۸۸)افراد شہید،جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے-امن اور اخوت کے داعی صوفیاء کے مزارات پر حملے بھی قوم سے یہ نظریہ چھیننے کی سازش ہے جس نے برصغیر میں مذہبی ہم آہنگی، اخوت اور برداشت کا سبق عام کیا-
دہشت گردی کے یہ اندو ہناک واقعات محض چند سر پھرے افراد کی کارستانی نہیں بلکہ اس میں دشمن ممالک کے گھناؤنے منصوبے شامل ہیں-اقوامِ متحدہ کی جانب سے بھی اس حملے کی مذمت کی گئی ہے اور ادارے نے حکومتِ پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اس کے ذمہ واروں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرے-لعل شہباز قلندر کی درگاہ پر دھماکے کے بعد پاکستان کی سویلین و ملٹری قیادت نے سخت ردِ عمل ظاہرکیا ہے-آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے دہشت گردوں سے قوم کے خون کا بدلہ لینے کا اعلان کیا ہے- پاک فوج کے ترجمان کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں دہشتگردی افغانستان میں موجود دشمن قوتوں کی ایما پر کی جارہی ہے، ہم اس کا دفاع بھی کریں گے اور بھرپور جواب بھی دیں گے- ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گرد حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہورہی ہے، لیکن ہم ملک کا تحفظ کرتے ہوئے ان حملوں کا بھرپور جواب دیں گے-پاکستان کی جانب سے افغان سفارت خانے کے اعلیٰ حکام کو جنرل ہیڈکوارٹرز (GHQ) طلب کرکے افغانستان میں پنا ہ لئے ہوئے ”انتہائی مطلوب“ ۷۶دہشت گردوں کی فہرست حوالے کردی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ یا تو ان دہشتگردوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے یا پھر انہیں پاکستان کے حوالے کردیا جائے-یہ ایسا پہلا واقعہ نہیں تھا بلکہ ماضی میں بھی پاکستان افغانستان سے یہ مطالبہ کرتا آیا ہے کہ افغانستان میں محفوظ پناہ گاہوں میں چھپے بھارتی ایجنٹوں اور دہشتگردوں کو پاکستان کے حوالے کیا جائے یا ان کے خلاف کارروائی کی جائے مگر افغان حکومت اکثر ان علاقوں میں اپنا کنٹرول نہ ہونے کا اظہار کرتی ہے- صبر کا پیمانہ لبریز ہونے پر پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سرحد کو غیر معینہ مدت کےلئے بند کر دیا ہے اور افغانستان سرحد کے اندر موجود دہشت گردوں کے کیمپوں کو نشانہ بھی بنایا ہے جس میں ان کے ٹھکانے تباہ ہونے اور کئی دہشتگردوں کے ہلاک ہوئے ہیں-بھارت پاکستان پہ نفسیاتی جنگ مسلط کر کے خدانخواستہ پاکستان کو بکھیرنے کے ناپاک عزائم رکھتا ہے-جس کے لیے وہ افغانستان کی سرزمین کو استعمال کر کے افغان حکومت کی مدد سے پاکستان میں دہشتگردی کی کاروائیوں میں مسلط ہےجس کا ٹھوس ثبوت بھارتی خفیہ ایجنسی کے اہلکار کلبھوشن یادو کی اعترافی بیانات بھی ہیں- حالیہ دہشت گردی کی نئی وارداتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ دشمن مکمل منصوبہ بندی کے بعد پاکستان پر حملہ آور ہوا-پاکستان کی ترقی،اس کی اقتصادی بہتری اور اہم ممالک کے ساتھ اس کے تعلقات میں بہتری دشمنوں کوکھٹکتی ہے-چین،پاکستان اقتصادی راہداری کا منصوبہ وضع کیا گیا تو اسے سبوتاژکرنے کے لیےبھارت نے پاکستان میں ”را“ کے دہشتگرد پھیلا دیے اور بھارت پاک چائنا اکنامک کاریڈور کو ہر قیمت پر سبوتاژ کرنے کے مذموم عزائم کا اظہار بھی کرچکا ہے-تیس (۳۰)سے زائد ممالک کی فورسز کی پاکستان بحریہ کے ساتھ پانچ (۵)روزہ مشترکہ کامیاب امن مشقیں بھی بھارت کے لیے تکلیف کا باعث ہیں-مزید براں مقبوضہ کشمیر میں حریت پسندوں کی استقامت نے بھارت کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا ہے،جس کا غصہ بھارت پاکستان میں دہشتگردی کر کے نکالنا چاہتا ہے-
سانحہ پشاورکے بعد نیشنل ایکشن پلان میں دہشت گردی کے انسداد کے عزم کے باوجود اب تک اس پر مکمل طور پہ عمل نہیں کیا جا سکا- دہشتگردی کی کارروائیوں کے بعد ملک میں فوجی عدالتوں کی اہمیت بھی بڑھ گئی ہے-حکومت پاکستان کو اس دہشتگردی کے خاتمے کے لیے سخت ایکشن لینا چاہیے- حکومتِ پاکستان کو عالمی سطح پر بھارت کی پاکستان میں دہشتگردی کو بے نقاب کرنا چاہیے- بھارت میں اگر کوئی ایک آدھ واقعہ رونما ہوجاتا ہے تو بھارت اس کو بنیاد بنا کر برسوں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کرتا ہے، عالمی سطح پر بھی پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کرتا ہے، لیکن پاکستان میں آئے روز دہشتگردی کی کارروائیاں ہوتی ہیں، جن میں بھارت اور افغانستان کے ملوث ہونے کے ثبوت بھی مل جاتے ہیں،لیکن پاکستان اس کے باوجود ان کو عالمی عدالت میں کھڑا نہیں کرسکتا- دشمن کی گیڈر بھبھکیاں اور معصوم شہریوں پہ شب خون کسی صورت بھی پاکستانی عوام اور پاک فوج کے حوصلوں کو پست نہیں کرسکتے جو ارض پاکستان کے دفاع اور اس کی ترقی کے لیے شانہ بشانہ جدوجہد کر رہے ہیں- ان حالات میں پوری پاکستانی قوم پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے اپنے سیکیورٹی اداروں اور جوانوں کی بھر پور حمایت کریں اور ان کی حوصلہ افزائی کریں کیونکہ پاکستانی سیکیورٹی ادارے دنیا میں اپنے منفرد مورال اور جذبے کے باعث ایک منفرد مقام رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ضربِ عضب میں دہشت گردی کے خلاف دنیا بھر کے مقابلے میں کامیاب ترین آپریشن کیا گیا اور ہم ان کامیابیوں کو کسی طور ضائع نہیں ہونے دیں گے- امن کے خواب کو پورا کرنے اور قوم کی عظیم قربانیوں کے صلے میں ملنے والی کامیابیوں کی حفاظت کیلئے آپریشن ’’ردّ الفساد‘‘ شروع کردیا گیا ہے جو کامیابیوں سے ہمکنار ہوگا اور ارضِ پاک امن کا گہوارہ رہے گی - ان شاء اللہ!-