دستک

دستک

کلبھوشن کو پھانسی کی سزا - ایک ضروری اقدام:

پاکستان کی فوجی عدالت نے ٹرائل کے بعد پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے والے بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو۱۰اپریل ۲۰۱۷ء کو موت کی سزا  سنائی ہے جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کر دی ہے-کلبھوشن کو پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ۳ مارچ۲۰۱۶ءکو بلوچستان سے انسدادِ دہشت گردی کی کارروائی کے دوران حراست میں لیا-تفتیش کے دوران کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا کہ وہ بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ ہے اور پاکستان میں غیر قانونی طور پر داخل ہوا تھا-وہ اس سے قبل بھی کئی بار غیر قانونی طور پر پاکستان آ چکا تھا-اس نے اپنے فرضی نام’’حسین مبارک پٹیل‘‘سے ایرانی بندرگاہ چاہ بہار میں گزشتہ کئی سال سے کاروبار کرنے کا بھی اعتراف کیا- ۲۰۱۳ءسے وہ باقاعدہ طور پر ’’را‘‘ کا ایجنٹ بنا اور تب سے کراچی اور بلوچستان میں را کی سرگرمیوں میں ملوث رہا-اس نے تسلیم کیا کہ وہ کراچی اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے،دہشت گردی  اور ریاست مخالف کارروائیوں میں ملوث رہا-وہ پاکستان میں نہ صرف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا بلکہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک قائم کرنے،انہیں فنڈنگ کرنے اور انہیں مضبوط کرنے کی منفی سرگرمیوں میں بھی شامل رہا-اس نے تسلیم کیا کہ پاکستان مخالف کئی طرح کی سرگرمیوں میں بھارتی ایجنسی را ملوث ہے- کلبھوشن کی گرفتاری کے بعد پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس نیٹ ورک میں ملوث کئی دیگر دہشت گردوں کو بھی گرفتار کیا-

کلبھوشن کی گرفتاری اور ’’آئی ایس پی آر‘‘کی جانب سے اس کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کرنے کے بعد بھی بھارتی حکومت نے اسے اپنا ایجنٹ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور اسے ریٹائرڈ فوجی کے طور پر ظاہر کیا-غیر قانونی اور دہشت گردانہ کاروائیوں کےلئے کئی بار غیر قانونی طور پر پاکستان آنے والے کلبھوشن کو پہلے تو بھارت نے اپنا ایجنٹ تسلیم کرنے سے انکار کیا مگر اب اس کی سزائے موت کے فیصلے کے بعد کا بھارت ردِ عمل واضح کر رہا ہے کہ ایسے اقدامات سے بھارت کو اس سے پاکستان میں جاری دہشت گردی دم توڑتی نظر آرہی ہے اور پاکستان کو عدمِ استحکام سے دوچار کرنے کا بھارتی ایجنڈا ناکامی کی جانب جا رہا ہے چنانچہ کلبھوشن کو بچانے کےلئے بھارتی حکومت اور میڈیا نے آسمان سر پر اٹھا لیا ہے-لیکن ابھی بھی بھارتی ہٹ دھرمی جوں کی توں قائم ہے اور اس  کا رویہ ’’مَیں ناں مانوں‘‘ کا ہی ہے اور  اسے اپنا خفیہ ایجنٹ تسلیم کرنے سے مسلسل انکاری ہے-بھارت نے پاکستان کے سفیر عبدالباسط پر بھی اس سلسلے میں دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردوں کے معاملے پر کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا-

 بھارتی احتجاج اور اس کا پاکستان پر دباؤ ڈالنے کا عمل یہ واضح کر رہا ہے کہ بھارت اپنے ان دہشت گردوں کی مکمل ریاستی پُشت پناہی کر رہا ہے اور انہیں گرفتاری اور منظرِ عام پر آنے کے بعد بھی  کسی صورت تنہاء چھوڑنے پر تیار نہیں ہے کیونکہ  کلبھوشن کی سزائے موت سے دہشت گردی میں ملوث دیگر ایجنٹوں کو یہ واضح پیغام ملے گا کہ پاکستان میں کسی دہشت گرد کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی چاہے اسے بھیجنے اور حمایت کرنے والا  بھارت ہی کیوں نہ ہو-

 

پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے دہشت گردی کا شکار ہے اور پاکستانی قانون نافذ کرنے والے ادارے وقتاً فوقتاً اس امر کا اظہار کرتے آئے ہیں کہ پاکستان میں ہونے والی ان کارروائیوں کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں اور بھارت اپنے مذموم مقاصد کےلئے پاکستان میں امن وامان خراب کرنے اور دہشت گردی پھیلانے میں ملوث ہے-بھارت کو کسی طور پر پاکستان کی اقتصادی ترقی اور بالخصوص سی پیک کی تکمیل ہضم نہیں ہو رہی-ساتھ ہی ساتھ بھارت کا ہمیشہ سے یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کی مانند پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگاتا آیا ہےاب جبکہ اس کے ناپاک عزائم اور کردار سے پردہ چاک ہو رہا ہے تو اسے یہ صورتحال کسی طور قابلِ قبول نہیں-کلبھوشن کی سزائے موت پر عمل درآمد سے یقیناً دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی ہوگی-لیکن یہ معاملہ سزاے موت پر ختم نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ محض غیر ریاستی عناصر کی جانب سے دہشت گردی کا معاملہ نہیں ہے  بلکہ اس میں  ریاستی سطح پر بھارت ملوث ہے چنانچہ بھارت کے خلاف عالمی سطح پر ایکشن لیا جانا چاہیے اور  پاکستانی دفتر خارجہ کو  یہ معاملہ بھر پور طریقے سے اٹھانا چاہیے- عالمی طاقتوں کو بھی یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اگر وہ خطے سے دہشت گردی کے خاتمہ اور  امن و استحکام کےلئے سنجیدہ ہیں تو بھارتی دہشت گردی پر جاری خاموشی ترک کرنی ہو گی کیونکہ خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک دہشت گردوں کو حاصل بھارتی پشت پناہی ختم نہ ہو جائے- 

کلبھوشن کو بھانسی کی سزا---ایک ضروری اقدام

پاکستان کی فوجی عدالت نے ٹرائل کے بعد پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے والے بھارتی ایجنٹ کلبھوشن یادیو کو۱۰اپریل ۲۰۱۷ء کو موت کی سزا  سنائی ہے جس کی توثیق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کر دی ہے-کلبھوشن کو پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ۳ مارچ۲۰۱۶ءکو بلوچستان سے انسدادِ دہشت گردی کی کارروائی کے دوران حراست میں لیا-تفتیش کے دوران کلبھوشن یادیو نے اعتراف کیا کہ وہ بھارتی نیوی کا حاضر سروس افسر اور بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ ہے اور پاکستان میں غیر قانونی طور پر داخل ہوا تھا-وہ اس سے قبل بھی کئی بار غیر قانونی طور پر پاکستان آ چکا تھا-اس نے اپنے فرضی نام’’حسین مبارک پٹیل‘‘سے ایرانی بندرگاہ چاہ بہار میں گزشتہ کئی سال سے کاروبار کرنے کا بھی اعتراف کیا- ۲۰۱۳ءسے وہ باقاعدہ طور پر ’’را‘‘ کا ایجنٹ بنا اور تب سے کراچی اور بلوچستان میں را کی سرگرمیوں میں ملوث رہا-اس نے تسلیم کیا کہ وہ کراچی اور بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال خراب کرنے،دہشت گردی  اور ریاست مخالف کارروائیوں میں ملوث رہا-وہ پاکستان میں نہ صرف دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہا بلکہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک قائم کرنے،انہیں فنڈنگ کرنے اور انہیں مضبوط کرنے کی منفی سرگرمیوں میں بھی شامل رہا-اس نے تسلیم کیا کہ پاکستان مخالف کئی طرح کی سرگرمیوں میں بھارتی ایجنسی را ملوث ہے- کلبھوشن کی گرفتاری کے بعد پاکستانی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اس نیٹ ورک میں ملوث کئی دیگر دہشت گردوں کو بھی گرفتار کیا-

کلبھوشن کی گرفتاری اور ’’آئی ایس پی آر‘‘کی جانب سے اس کے اعترافی بیان کی ویڈیو جاری کرنے کے بعد بھی بھارتی حکومت نے اسے اپنا ایجنٹ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا اور اسے ریٹائرڈ فوجی کے طور پر ظاہر کیا-غیر قانونی اور دہشت گردانہ کاروائیوں کےلئے کئی بار غیر قانونی طور پر پاکستان آنے والے کلبھوشن کو پہلے تو بھارت نے اپنا ایجنٹ تسلیم کرنے سے انکار کیا مگر اب اس کی سزائے موت کے فیصلے کے بعد کا بھارت ردِ عمل واضح کر رہا ہے کہ ایسے اقدامات سے بھارت کو اس سے پاکستان میں جاری دہشت گردی دم توڑتی نظر آرہی ہے اور پاکستان کو عدمِ استحکام سے دوچار کرنے کا بھارتی ایجنڈا ناکامی کی جانب جا رہا ہے چنانچہ کلبھوشن کو بچانے کےلئے بھارتی حکومت اور میڈیا نے آسمان سر پر اٹھا لیا ہے-لیکن ابھی بھی بھارتی ہٹ دھرمی جوں کی توں قائم ہے اور اس  کا رویہ ’’مَیں ناں مانوں‘‘ کا ہی ہے اور  اسے اپنا خفیہ ایجنٹ تسلیم کرنے سے مسلسل انکاری ہے-بھارت نے پاکستان کے سفیر عبدالباسط پر بھی اس سلسلے میں دباؤ ڈالنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردوں کے معاملے پر کسی قسم کا دباؤ قبول نہیں کیا جائے گا-

 بھارتی احتجاج اور اس کا پاکستان پر دباؤ ڈالنے کا عمل یہ واضح کر رہا ہے کہ بھارت اپنے ان دہشت گردوں کی مکمل ریاستی پُشت پناہی کر رہا ہے اور انہیں گرفتاری اور منظرِ عام پر آنے کے بعد بھی  کسی صورت تنہاء چھوڑنے پر تیار نہیں ہے کیونکہ  کلبھوشن کی سزائے موت سے دہشت گردی میں ملوث دیگر ایجنٹوں کو یہ واضح پیغام ملے گا کہ پاکستان میں کسی دہشت گرد کے ساتھ کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی چاہے اسے بھیجنے اور حمایت کرنے والا  بھارت ہی کیوں نہ ہو-

پاکستان گزشتہ کئی سالوں سے دہشت گردی کا شکار ہے اور پاکستانی قانون نافذ کرنے والے ادارے وقتاً فوقتاً اس امر کا اظہار کرتے آئے ہیں کہ پاکستان میں ہونے والی ان کارروائیوں کے پیچھے بھارتی خفیہ ایجنسیاں ملوث ہیں اور بھارت اپنے مذموم مقاصد کےلئے پاکستان میں امن وامان خراب کرنے اور دہشت گردی پھیلانے میں ملوث ہے-بھارت کو کسی طور پر پاکستان کی اقتصادی ترقی اور بالخصوص سی پیک کی تکمیل ہضم نہیں ہو رہی-ساتھ ہی ساتھ بھارت کا ہمیشہ سے یہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کی مانند پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگاتا آیا ہےاب جبکہ اس کے ناپاک عزائم اور کردار سے پردہ چاک ہو رہا ہے تو اسے یہ صورتحال کسی طور قابلِ قبول نہیں-کلبھوشن کی سزائے موت پر عمل درآمد سے یقیناً دہشت گردوں کی حوصلہ شکنی ہوگی-لیکن یہ معاملہ سزاے موت پر ختم نہیں ہونا چاہیے کیونکہ یہ محض غیر ریاستی عناصر کی جانب سے دہشت گردی کا معاملہ نہیں ہے  بلکہ اس میں  ریاستی سطح پر بھارت ملوث ہے چنانچہ بھارت کے خلاف عالمی سطح پر ایکشن لیا جانا چاہیے اور  پاکستانی دفتر خارجہ کو  یہ معاملہ بھر پور طریقے سے اٹھانا چاہیے- عالمی طاقتوں کو بھی یہ سمجھ لینا چاہیے کہ اگر وہ خطے سے دہشت گردی کے خاتمہ اور  امن و استحکام کےلئے سنجیدہ ہیں تو بھارتی دہشت گردی پر جاری خاموشی ترک کرنی ہو گی کیونکہ خطے کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا خواب اس وقت تک شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا جب تک دہشت گردوں کو حاصل بھارتی پشت پناہی ختم نہ ہو جائے-

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر