اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
’’یٰٓاَیُّہَا الرَّسُوْلُ لَا یَحْزُنْکَ الَّذِیْنَ یُسَارِعُوْنَ فِی الْکُفْرِ مِنَ الَّذِیْنَ قَالُوْٓا اٰمَنَّا بِاَفْوَاہِہِمْ وَلَمْ تُؤْمِنْ قُلُوْبُہُمْ ‘‘
’’اے رسول(ﷺ)! وہ لوگ آپ کور نجیدہ خاطر نہ کریں جو کفر میں تیزی (سے پیش قدمی) کرتے ہیں ان میں (ایک) وہ (منافق) ہیں جو اپنے منہ سے کہتے ہیں کہ ہم ایمان لائے حالانکہ ان کے دل ایمان نہیں لائے ‘‘-(المائدہ:41)
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حضرت شداد بن اوس(رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ رسول اکرم (ﷺ) نے ارشادفرمایا عقلمند وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور موت کے بعد کے لئے عمل کرے اور عاجز وہ ہے جو اپنے آپ کو خواہشات کے پیچھے لگائے رکھے اور اللہ تعالیٰ سے امید رکھے‘‘- (سنن ترمذی،ابواب صفۃ القیامۃ)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی(حمتہ اللہ علیہ)
’’اللہ تعالیٰ نہ قول بلا عمل کو قبول فرماتا ہے اور نہ عمل بلا اخلاص کو-کوئی بھی چیز کیوں نہ ہوجبکہ اس (چیز) کی کتاب اللہ اور اس کے پیغمبر(ﷺ) کی سنت سے موافقت نہ ہوگی اللہ تعالیٰ اس کو قبول نہیں فرمائے گا-یہ (تیری بناوٹ) محض دعویٰ ہے بلا دلیل کے پس لازم ہے کہ تجھ سے کچھ بھی قبول نہ کیا جائے اگر تیرے اس جھوٹ سے تجھ کو مخلوق میں مقبولیت حاصل ہو بھی گئی تو حق تعالیٰ کی مقبولیت تو حاصل نہ ہوئی وہ دلوں کے حال سے واقف ہے-کھوٹ لے کر بھڑک مت دکھا کہ پھرکنے والا (خدا) بڑا صاحبِ نظر ہے-اللہ تعالیٰ تیرے قلب کو دیکھتا ہے تیری صورت کو نہیں-وہ کپڑوں،کھالوں اور ہڈیوں کے ما وراء کو دیکھتا ہے-تیری خلوت کو دیکھتا ہے جلوت کو نہیں-کیا تجھ کو شرم نہیں آتی کہ جس پر خلق کی نظر جاتی ہے اس کو آراستہ کر لیا ہے اور جو اللہ تعالیٰ کے دیکھنے کی چیز ہے اس کو نجس بنا رکھا ہے ‘‘-(فتح الربانی)
فرمان سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو(رحمتہ اللہ علیہ)
مرشد وسے سے کوہاں تے مینوں دِسے نیڑے ھو
کی ہویا بت اوہلے ہویا پراوہ وسے وچ میرے ھو
جنہا الف دی ذات صحی کیتی اوہ رکھدے قدم اگیرے ھو
نحن اقرب لبھ لیو سے باھو جھگڑے کل نبیڑے ھو
فرمان قائداعظم محمد علی جناح (رحمتہ اللہ علیہ)
ایمان ، اتحاد، تنطیم
’’اسلام کے معنی صرف میرا دین نہیں ہے-اسلام کا مطلب ہے ایک ضابطہ جس کا دنیا میں اور کوئی ثانی موجود نہیں ہے-یہ ہے ایک مکمل قانونی اور عدالتی نظام اور معاشرتی و معیشی تانا بانا-اس کے اساسی اور بنیادی اصول ہیں،مساوات ،اخوت اور آزادی‘‘-(دہلی،3فروری1938ء)
فرمان علامہ محمد اقبال (رحمتہ اللہ علیہ)
زمانے میں جھوٹا ہے اُس کا نگیں
جو اپنی خودی کو پرکھتا نہیں
یہی دینِ محکم یہی فتح باب
کہ دنیا میں توحید ہو بے حجاب
(بالِ جبریل)