اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
’’مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَـآ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِکُمْ وَلٰـکِنْ رَّسُوْلَ اللہِ وَخَاتَمَ النَّبِیّٖنَ وَکَانَ اللہُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمًا‘‘
’’محمد (ﷺ) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں اور سب انبیاء کے آخر میں (سلسلۂِ نبوت ختم کرنے والے) ہیں اور اللہ ہر چیز کا خوب علم رکھنے والا ہے‘‘-(الاحزاب:40)
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ)سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا :میری مثال اورمجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے ایک مکان بنایا اور اس کو بہت حسین وجمیل بنایا،مگر اس کے کونے میں ایک اینٹ کی جگہ چھوڑدی،پس لوگ اس مکان کے گرد چکر لگانے لگے اور تعجب سے یہ کہنے لگے کہ اس میں یہ اینٹ کیوں نہ رکھی گئی آپ (ﷺ)نے ارشاد فرمایا پس مَیں(قصرِ نبوت کی) وہ اینٹ ہوں اور مَیں خاتم النبیین ہوں‘‘-(صحیح البخاری، کتاب المناقب،باب خاتم النبیین(ﷺ)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی (رحمتہ اللہ علیہ):
فرمانِ حق تعالیٰ ہے:’’اور یاد دلائیں اُنہیں وہ ایامِ الٰہی ‘‘- یعنی وہ ایامِ وصال جو وہ معیت ِحق تعالیٰ میں گزار چکے تھے - جملہ انبیائے کرام اِسی یاد دہانی کے لئے دنیا میں تشریف لائے اور اپنا مشن پورا کر کے آخرت کو سدھار گئے لیکن بہت ہی کم لوگ تھے جنہوں نے اُن کی طرف رجوع کیا،اُن کی دعوت پر کان دھرے اور اُن کے دلوں میں اپنے وطن ِاصلی کی طلب و محبت نے جوش مارا اور وہ اپنے مقصود کو پہنچے حتی کہ سلسلۂ نبوت خاتمِ رسالت حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی روحِ اعظم تک پہنچا جنہیں اللہ تعالیٰ نے غفلت و گمراہی میں پڑے ہوئے لوگوں کی راہنمائی کے لئے ہادی بنا کر بھیجا تاکہ اُنہیں خواب ِغفلت سے جگا کر اُن کی چشمِ بصیرت کو روشن کریں-پس آپ (ﷺ)نے اُنہیں اللہ تعالیٰ کی طرف بلایا اور اُس کے دیدار و وصال اور جمالِ ازلی کی طرف متوجہ کیا جیسا کہ فرمانِ الٰہی ہے-: ’’ محبوب! آپ فرما دیں کہ میرا طریق یہ ہے کہ مَیں تمہیں اللہ کی طرف بلاتا ہوں- مَیں اور میرے پیروکار اہل ِبصیرت ہیں‘‘- (سر الاسرار)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
جب حق سبحانہ ٗ و تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو پیدا فرما یا اور روحِ اعظم اللہ تعالیٰ کے حکم سے آدم علیہ السلام کے وجود میں داخل ہو ئی اور حضرت آدم علیہ السلام کو ’’ عَلَّمَ اٰدَمَ الْاَ سْمَآئَ‘‘ کا علم عطا کر دیا گیا تواُن کی نظر عرش پر پڑی، وہاں اُنہو ں نے کلمہ طیب لَآاِلٰہ اِلَّااللہُ مُحَمَّدٌ رَّسُولُ اللہِ لکھاہو ادیکھا،جب آپ نے یہ کلمہ پڑھا تو تعجب سے بولے کہ یہ کیا؟ اللہ کے نام کے ساتھ یہ دوسرا نام ’’ محمدؐ‘‘ کس کا ہے ؟ بارگاہِ حق تعالیٰ سے حکم ہو اکہ اے آدم !یہ تیرے بیٹے محمد رسول اللہ (ﷺ) ہیں جو خاتم النبّیین ہیں اور قیامت کے دن آپ کی شفاعت فرمائیں گے-(محک الفقر)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :
ایمان ، اتحاد، تنطیم
’’آپ نے مجھ سے فرمائش کی ہے کہ میں آپ کو میلاد النبی(ﷺ) کی تقریب پر پیغام ارسال کروں- مَیں آج آپ کو اس کے سوا کیا پیغام دے سکتا ہوں کہ ساری دنیا کے مسلمانوں کو اسلام کی بہترین روایات کے مطابق زندگی بسر کرنی چاہیے وہ دین جو ہمیں رسول اللہ (ﷺ) کی وساطت سے ملا- (میلاد النبی (ﷺ) پر تقریب پر پیغام، بمبئی 5 فروری،1945ء)
فرمان علامہ محمد اقبالؒ:
وہ دانائے سُبل ختم الرسُل مولائے کل جس نے
غبارِ راہ کو بخشا فروغِ وادئ سینا
نگاہِ عشق و مستی میں وہی اول وہی آخر
وہی قرآں وہی فرقاں وہی یٰسیں وہی طہٰ (بالِ جبریل)