اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِیْنَ یُحَارِبُوْنَ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ وَیَسْعَوْنَ فِی الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ یُّقَتَّلُوْٓا اَوْیُصَلَّبُوْٓا اَوْتُقَطَّعَ اَیْدِیْھِمْ وَاَرْجُلُھُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ یُنْفَوْامِنَ الاَرْضِ ذٰلِکَ لَھُمْ خِزْیٌ فِی الدُّنْیَا وَلَھُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ عَذَابٌ عَظِیْمٌo

’’بے شک جو لوگ اﷲ اور اس کے رسول سے جنگ کرتے ہیں اور زمین میں فساد انگیزی کرتے پھرتے ہیں (یعنی مسلمانوں میں خونریز رہزنی اور ڈاکہ زنی وغیرہ کے مرتکب ہوتے ہیں) ان کی سزا یہی ہے کہ وہ قتل کیے جائیں یا پھانسی دیے جائیں یا ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں مخالف سمتوں سے کاٹے جائیں یا (وطن کی) زمین (میں چلنے پھرنے) سے دور (یعنی ملک بدر یاقید) کر دیے جائیں۔ یہ (تو) ان کے لیے دنیا میں رسوائی ہے اور ان کے لیے آخرت میں (بھی) بڑا عذاب ہے‘‘- (المائدہ:33)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

رسول اللہ(ﷺ) نے ارشادفرما یا :’’عنقریب میری امت میں مخالفت اور اختلاف پیدا ہوگا،ایک قوم ایسی ہوگی کہ وہ لوگ گفتار کے اچھے اور کردار کے برے ہوں گے،قرآن مجید پڑھیں گے جو ان کے گلے سے آگے نہیں جائے گا،وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر کما ن سے نکل جاتے ہیں اور وہ واپس نہیں آتے یہاں تک کہ سوفار (سوئی کا ناکا)پر واپس نہ پھریں،وہ ساری مخلوق میں سب سے برے ہوں گے،بشارت ہے اسے جو انہیں قتل کرے اور وہ جس کو وہ قتل کریں،وہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کی طر ف بلائیں گے لیکن اس کے ساتھ ان کا کوئی تعلق نہیں ہو گا،ان کا قاتل ان کی نسبت اللہ تعالیٰ کے زیا دہ قریب ہوگا-صحابہ کرام (رضی اللہ عنہ) عرض گزار ہوئے کہ:’’یارسول اللہ(ﷺ)! ان کی نشانی کیا ہے؟‘‘آپ (ﷺ) نے ارشادفرما یا:’’سرمنڈانا ‘‘- (سنن ابی داؤد، کتاب السنہ)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی (رحمتہ اللہ علیہ):

تُو اللہ والوں کی گنتی اور شمار سے بھی خارج ہے،جس کی طرف میں اشارہ کررہا ہوں اگر تو وہاں تک پہنچنا چاہتا ہے تو اپنے قلب کوجملہ اشیا ء سے پا ک کرنے میں مشغول ہو، احکامات کی تعمیل کر اور ممنوعات سے بازآ اور تقدیر پرصابر بن اوردنیا کو اپنے دل سے نکا ل اور اس کے بعد میرے پاس آتاکہ میں تجھ سے باتیں کروں اوراس سے پَرے کی بات بتاؤں اگر تو نے ایسا کیا جو بات تو چاہتاہے وہ تجھ کو حاصل ہو جائے گی اور اس سے پہلے تو وعظ کہنا بکواس ہی بکواس ہے-افسوس تیری یہ حالت ہے کہ اگرتو ایک لقمہ کا حاجت مند ہو یا ایک دانہ جاتا رہے یا ذرا سا  آبرو میں فرق آجائے تو قیامت آجاتی ہے اورتو اللہ تعالیٰ پر اعتراض کرتا ہے (العیاذ باللہ )اوراپنے بیوی بچوں کی ما ر پیٹ میں اپنا غصہ نکالتا ہے اوراپنے مذہب اورنبی مکرم(ﷺ) کی ذاتِ اقد س کے بارے میں  بے جا بکواس شروع کردیتا ہے   اوراگر تو صاحب ِ عقل اور بیداری و مراقبے والے گروہ میں سے ہوتا تواللہ تعالیٰ کے سامنے بے زبان بنارہتا‘‘- (فتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

بے ادباں ناں سارادب دی گئے ادباں توں وانجے ھو
جیہڑے تھاں مٹی دے بھانڈے کدی نہ ہوندے کانجے ھُو
جیہڑے مڈھ قدیم دے کھیڑے ہوون کدی نہ ہوندے رانجھے ھُو
جیں دل حضور نہ منگیا باھُوؒ گئے دوہیں جہانیں وانجے ھُو
(ابیاتِ باھو:27)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنطیم

’’آپ ؒ نے فرمایا کہ وہ اس سوچے سمجھے نتیجے پر پہنچ گئے ہیں کہ بچنے کو کوئی متبادل راستہ نہیں ہے اورنہ ہی مسلمانوں کے لئے کوئی عزت مندانہ راہ کھلی ہے بجز اس کے کہ وہ الگ خطوط پر اپنی تنظیم کریں اورپہلے اپنے گھر کو درست کریں چونکہ کوئی بھی ان کی بھلائی اورترقی کے لیے کچھ کرنے کانہیں سوچتااس لیے انہیں خود اپنے دفاع اوراپنی مدد آپ کرنےکی غرض سے خود کومنظم کرنا ہوگا -

(آل انڈیا مسلم اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے افتتاحی اجلاس سے خطاب ،کلکتہ،27دسمبر1937ء )

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

نہ ستیزہ گاہِ جہاں نئی نہ حریفِ پنجہ فگن نئے
وہی فطرت اسد اللہیؓ، وہی مرحبی، وہی عنتری
کرم اے شاہِؐ عرب و عجم کہ کھڑے ہیں منتظرِ کرم
وہ گدا کہ تونے عطا کیا ہے جنہیں دماغِ سکندری
 (بانگِ درا)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر