اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
أَفَمَنْ شَرَحَ اللہُ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلَامِ فَھُوَ عَلٰی نُوْرٍ مِّنْ رَّبِّہٖ فَوَیْلٌ لِّلْقٰسِیَۃِ قُلُوْبُھُمْ مِّنْ ذِکْرِ اللہِ اُولٰٓـئِکَ فِیْ ضَلَالٍ مُّبِیْنٍ
’’بھلا، اللہ نے جس شخص کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیا ہو تو وہ اپنے رب کی طرف سے نور پر (فائز) ہوجاتا ہے، (اس کے برعکس) پس اُن لوگوں کے لیے ہلاکت ہے جن کے دل اللہ کے ذکر (کے فیض) سے (محروم ہوکر) سخت ہوگئے، یہی لوگ کھلی گمراہی میں ہیں ‘‘- (الزمر:22)
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حضرت عبد اللہ بن مسعود (رضی اللہ عنہ) روایت بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا: ’’جب سینے میں نور داخل ہوتا ہے تو سینہ کشادہ ہو جاتا ہے ‘‘-آپ (ﷺ) کی بارگاہِ اقدس میں عرض کی گئی یارسول اللہ (ﷺ)! اس (نور)کو پہچاننے کے لئے کوئی نشانی بھی ہے؟ تو رسول اللہ (ﷺ)نے ارشادفرمایا:’’ہاں!دھوکے کے گھر(دنیا)سے بچ کر رہنا،ہمیشہ کے گھر (آخرت)کی امید رکھنا اورمو ت کی اس کے آنے سے پہلے تیاری کرنا ‘‘- (مشکوٰۃ المصابیح ، كتاب الرقاق)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی (رحمتہ اللہ علیہ):
’’اللہ والوں کے حالات میں محض نام کرنے اوران کی سی صورت بنانے اوران کے ارشادات (نقل ) کر کے باچھیں پھاڑنے پر اکتفا مت کر،کہ ان کے افعال کی مخالفت ہوتے ہوئے یہ (نقالی)تجھ کو کوئی فائد ہ نہیں دے گی،تو کدورت ہے بغیر صفائی کے،خلق ہے بغیر خالق کے،دنیا ہے بغیر آخرت کے، باطل ہے بغیر حقیقت کے، ظاہر ہے بغیر باطن کے،قول ہے بغیر عمل کے،عمل ہے بغیر اخلاص کے اور اخلاص ہے بلا موافقت ِ سنت کے،بے شک اللہ عزّوجل نہ قول بلاعمل کو قبول فرماتا ہے، نہ عمل بلا اخلاص کو اورکوئی بھی چیزکیوں نہ ہو،جب تک اللہ تعالی ٰ کی کتاب اوراس کے نبی مکرم (ﷺ) کی سنت کے موافق نہ ہوگی،تواللہ پاک اس کو قبول نہیں فرمائے گا،یہ (تیری بناوٹ) محض دعوٰ ی ہےبغیردلیل کے،پس لازم ہے کہ تجھ سے کوئی چیز قبول نہ کی جائے، اگر تیرے اس جھوٹ سے تجھ کو مخلوق میں مقبولیت حاصل ہوبھی گئی تو اللہ تعالیٰ کی قبولیت تو حاصل نہ ہوئی ،وہ دلوں کےحالات سے واقف ہے،کھوٹ لے کر بھڑک مت دکھا،کہ پرکھنے والا (اللہ جل جلالہ ٗ )بڑاصاحبِ نظر ہے،اللہ تعالیٰ تیرے قلب کودیکھتا ہے تیری صورت کو نہیں ‘‘- (فتح الربانی)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
رات اندھیری کالی دے وچ عشق چراغ جلانْدا ھو
جیندی سِک توں دل چانیوے توڑیں نہیں آواز سنانْدا ھو
اوجھڑ جھل تے مارو بیلے اِتھے دم دم خوف شیہانْدا ھو
تھل جل جنگل گئے جھگیندے باھوؒ کامل نینہہ جنہانْدا ھو (ابیاتِ باھو)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :
ایمان ، اتحاد، تنطیم
’’کوئی مہذب قوم موجودہ تصادم، ہتھیاروں کا ٹکراؤ، انسانیت کا مجنونانہ قتل عام اور صدیوں پرانی تہذیبوں کی تباہی کو سکون قلب کےساتھ اور شدید ترین اضطراب کے بغیر نہیں دیکھ سکتی-ہمیں امید اور دعا کرنی چاہیے کہ وہ دن دور نہ ہو جو ایسا عالمی امن و امان لے آئے جس میں کسی قوم کے لئے دوسری قوم پر حکمرانی اور اس کا استحصال کرنا ممکن نہ رہے‘‘-
(دی ڈان، 12 اکتوبر1942،)
فرمان علامہ محمد اقبالؒ:
آزاد کی دولت دل روشن، نفس گرم
محکوم کا سرمایہ فقط دیدۂ نم ناک
محکوم ہے بیگانۂ اخلاص و مروت
ہر چند کہ منطق کی دلیلوں میں ہے چالاک (ارمغانِ حجاز)