اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
’’وَلَوْ تَرٰٓی اِذِ الظّٰلِمُوْنَ فِیْ غَمَرٰتِ الْمَوْتِ وَالْمَلٰٓئِکَۃُ بَاسِطُوْٓا اَیْدِیْہِمْج اَخْرِجُوْٓا اَنْفُسَکُمْط اَلْیَوْمَ تُجْزَوْنَ عَذَابَ الْھُوْنِ بِمَا کُنْتُمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَی اللہِ غَیْرَ الْحَقِّ وَکُنْتُمْ عَنْ اٰیٰـتِہٖ تَسْتَکْبِرُوْنَo
اور اگر آپ (اس وقت کا منظر) دیکھیں جب ظالم لوگ موت کی سختیوں میں (مبتلا) ہوں گے اور فرشتے (ان کی طرف) اپنے ہاتھ پھیلائے ہوئے ہوں گے اور (ان سے کہتے ہونگے)تم اپنی جانیں جسموں سے نکالو- آج تمہیں سزا میں ذلّت کا عذاب دیا جائے گا- اس وجہ سے کہ تم اﷲ پر ناحق باتیں کیا کرتے تھے اور تم اس کی آیتوں سے سرکشی کیا کرتے تھے‘‘- (الانعام:93)
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
حضرت ابوذر (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (ﷺ) نے اللہ تعالی ٰسے یہ روایت کیاہے کہ ’’اللہ تعالیٰ نے ارشادفرمایا:اے میرے بندو!میں نے اپنے اوپر ظلم کوحرام کیا ہے اورمیں نے تمہارے درمیان بھی ظلم کو حرام کیا ہے لہذا تم ایک دوسرے پر ظلم نہ کرو-مزید نبی کریم (ﷺ) نے ارشاد فرمایا کہ ’’ظلم قیامت کے دن کی تاریکیاں ہیں ‘‘- (صحیح مسلم ، باب: تحریم الظلم)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :
’’ رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا کہ جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے ساتھ بھلائی کاارادہ فرماتا ہے ،تو اس کو دین کی سمجھ عطا فرماتا ہے اوراس کو اس کے نفس کے عیوب دکھلا دیتا ہے دین کے متعلق سمجھ نفس کی واقفیت کا سبب ہے،جواپنے پروردگار سے واقف ہو جاتا ہے وہ تمام چیزوں سے واقف ہو جاتا ہے ا س لیے اس کیلئے حق تعالیٰ کا غلام بننا اوردوسروں کی غلامی سے رہا ہونا صحیح ہوتا ہے،جب تک تواللہ تعالیٰ کو جملہ ماسویٰ اللہ پر اوراپنے خالق کو مخلوق پر ترجیح نہیں دے گا، نہ تیرے لیے فلاح ہے اورنہ نجات-خواہش کو دین پر، دنیاکو آخرت پر،مخلوق کو خالق پر ترجیح دینے ہی میں تیری ہلاکت ہے ، اس پر عمل کرکہ حق تعالیٰ تجھ کو کافی ہو جائے گا- توحق تعالیٰ سے محجوب ہے (اس لیے) تیری دعاقبول نہیں،قبولیت تو تعمیلِ حکم کے بعد ہوا کرتی ہے پس جب تو کام کرکے اس کا حکم مانے گا تو تیرے سوال کے وقت وہ تیری درخواست بھی قبول فرمائے گا ‘‘-(فتح الربانی)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
مال تے جان سب خرچ کراہاں کریئے خرید فقیری ھو
فقر کنوں رب حاصل ہووے کیوں کیجیئے دلگیری ھو
دنیا کارن دین ونجاون کوڑی شیخی پیری ھو
ترک دنیا تھیں قادری کیتی باھوؒ شاہ میراں دی میری ھو (ابیاتِ باھو)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :
ایمان ، اتحاد، تنطیم
’’مجھے اسلام کی روشنی میں اپنی تاریخ، اپنی روایات، ثقافت اور زبان کے مطابق زندگی بسر کرنے دیں اور آپ اپنے خِطوں میں ایسا ہی کریں-آئیے! ہم امن و امان سے زندگی بسر کریں لیکن بد قسمتی سے ہندو قیادت کا مقصد یہ ہے کہ ہم ان کے سامنے سپر ڈال دیں اور سارے ہند میں ایک اقلیت کی حیثیت سے ہندو راج کے تحت زندگی بسر کرنے پر امادگی کا اظہار کردیں ہم اس صورتحال کوہرگز قبول نہیں کریں گے‘‘- (مسلم یونیورسٹی یونین کے زیر اہتمام جلسہ سے خطاب؛ 4نومبر1942ء)
فرمان علامہ محمد اقبالؒ:
ہمت ہو اگر تو ڈھونڈ وہ فقر
جس فقر کی اصل ہے حجازی
اس فقر سے آدمی میں پیدا
اللہ کی شانِ بے نیازی (ضربِ کلیم)