: فرمان باری تعالیٰ
اِنَّمَا یُرِیْدُ ﷲ لِیُذْہِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَہْلَ الْبَیْتِ وَیُطَہِّرَکُمْ تَطہِیْرًا" (الاحزاب:33)
" بس اللہ یہی چاہتا ہے کہ اے (رسول ﷺ کے) اہلِ بیت! تم سے ہر قسم کے گناہ کا مَیل(شک و نقص کی گرد تک) دُور کر دے اور تمہیں (کامل) طہارت سے نواز کر بالکل پاک صاف کر دے"-
: حضور پاک ﷺ کا نے ارشاد فرمایا
"اَنَا وَ اِیَّاکَ وَ ھٰذَیْنِ وَ ھٰذَا الرَّاقِدُ یَعْنِیْ عَلِیًّا یَوْمَ الْقِیَامَةِ فِیْ مَکَانٍ وَّاحِدٍ" (مسند احمد بن حنبل، کنزالعمال)
"مَیں اور آپ (سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا) اور یہ دونوں (سیّدنا حسن و حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہما) اور یہ سو نے والا یعنی حضرت علی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) ہم سب قیامت میں ایک ہی جگہ ہوں گے"-
صدیقین کے قلوب کی پرورش کا اُن کے بچپن سے لے کر بوڑھے ہونے تک حق تعالیٰ ہی کفیل رہتا ہے-جوں جوں کسی قسم کی مصیبت سے اُن کو آزماتا ہے اور اُن کا صبر ملاحظہ فرماتا ہے جوں جوں اُس سے اُن کا قرب بڑھتا ہے مصیبت حقیقت نہ ان پر غالب آتی ہے اور ان سے لاحق ہوتی ہیں (صرف بدن پر مصیبت کی صورت نظر آتی ہے دل پر صدمہ مطلق نہیں ہوتا)اور وہ لاحق ہی کس طرح ہوسکتی ہیں جبکہ وہ مصیبتیں تو پا پیادہ میں ہیں اور صدیقین کے قلوب اُڑنے والے پرندوں کے بازؤوں پر ہوتے ہیں(پھر پیدل اور اُڑنے والے کا ساتھ کیسا؟) ہائے خسارہ اس شخص کا جو ان کے دلوں کو ایذا پہنچائے- ہائے غضب خدا کا اس کے لئے ہائے حق تعالیٰ کی طرف سے محرومیت اس کے لئے ہائے غصہ خدا کا اُس کے لئے- اللہ والوں کا غلام اور ان کے (پاؤں کے نیچے کی ) زمین اور ان کا حاضر باش خدمت گار بن جا- (الفتح الربانی مع ترجمہ واصل عربی متن ،ص:409)
: (فرمان قائد اعظم محمدعلی جناح (رح
ایمان ، اتحاد، تنطیم
"خدا جن لوگوں سے محبت کرتا ہےاُن کو آزمائش میں بھی ڈالتا ہے -آئیے آج ہم یہ عہد کریں کہ اپنے تصورات کے مطابق اس نئی مملکت کی تخلیق کے لئے بڑی سے بڑی قربانی اور آزمائشوں اور مشکلات کا مقابلہ کرنے میں پیچھے نہیں رہے گے "-(روزنامہ انقلاب،لاہور، 8 فروری 1942ء)
(فرمان علامہ محمد اقبال (رح
عقل و دل و نگاہ کا مرشدِ اوّلیں ہے عشق
عشق نہ ہو تو شرع و دیں بت کدہ تصورات!
صدقِ خلیلؑ بھی ہے عشق، صبرِ حسینؑ بھی ہے عشق
معرکہَ وجود میں بدر و حنین بھی ہے عشق (بالِ جبریل)