اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
یٰٓـاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا ھَلْ اَدُلُّکُمْ عَلٰی تِجَارَۃٍ تُنْجِیْکُمْ مِّنْ عَذَابٍ اَلِیْمٍ oتُؤْمِنُوْنَ بِااللہِ وَرَسُوْلِہٖ وَتُجَاھِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللہِ بِاَمْوَالِکُمْ وَاَنْفُسِکُمْ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَo
’’اے ایمان والو! کیا میں تمہیں ایک ایسی تجارت بتادوں جو تم کو دردناک عذاب سے بچا لے؟(وہ یہ ہے کہ) تم اللہ پر اور اُس کے رسول (ﷺ) پر (کامل) ایمان رکھو اور اللہ کی راہ میں اپنے مال و جان سے جہاد کرو، یہی تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم جانتے ہو ‘‘- (الصف:10-11)
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’ عن أَبَی هُرَيْرَةَ (رضی اللہ عنہ) يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ (ﷺ)مَنْ احْتَبَسَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللّٰهِ إِيمَانًا بِاللّٰهِ وَتَصْدِيقًا بِوَعْدِهٖ فَإِنَّ شِبَعَهٗ وَرِيَّهٗ وَرَوْثَهُ وَبَوْلَهٗ فِي مِيزَانِهٖ يَوْمَ الْقِيَامَةِ‘‘
حضرت ابو ہریرہ (رضی اللہ عنہ) سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم (ﷺ) نے ارشاد فرمایا کہ جس شخص نے اللہ تعالیٰ پر ایمان اور اس کے وعدے کی تصدیق کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی راہ میں گھوڑے کو تیار رکھا تو اس گھوڑے کا وہ چارہ جس کو وہ سیر ہوکر کھائے اوروہ پانی جس کو وہ سیرہوکر پئے اوراس کی لیداوراس کاپیشاب قیامت کے دن اس کے میزان میں وزن کیا جائے گا‘‘-(الصحیح البخاری ،کتاب الجہاد و السیر)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :
’’رسول اللہ (ﷺ)نے ارشادفرمایا کہ :’’ہر صنعت میں اس کے ماہر سے اعانت طلب کرو‘‘تو دنیا کی کھیتی میں مشغول ہے آخرت کی کھیتی میں نہیں -کیا تجھے معلوم نہیں کہ دنیا کا طالب کبھی کامیاب نہیں ہوتااور(محض) آخرت کی طلب میں اللہ عزوجل کی زیارت نہیں ہوتی، پس تو اگر آخرت چاہتا ہے تو دنیا کو چھوڑنا ضروری سمجھ اور اگر تو اللہ جل شانہ کی ذات کو چاہتاہے تو لذات(خواہ دنیاکی ہوں یا آخرت و جنت کی)اورجملہ مخلوق کو چھوڑنا لازم سمجھ -پھر یہ وصول جب تیرے لیے صحیح ہوجائے گا تو دنیا و آخرت،حظوظ (لذات)اورمخلوق سب تبعاً اور خواستہ ناخواستہ تیرے پاس حاضر ہو جائیں گی،کیونکہ اصل (اللہ تعالیٰ)تیرے ساتھ ہے اورتمام فروع اصل کے تابع ہیں عاقل بن-نہ تیرے پاس ایمان ہے نہ عقل ہے اورنہ تمیز-تو مخلوق کے ساتھ وابستہ اور ان (مخلوق)کو شریک ِ خدا بنائے ہوئے ہے،اگرتونے توبہ نہ کی تو تُوہلاک ہو جائے گا اور اللہ والوں کے راستہ سے ہٹ جائے گا، ان کے دروازے سے دور ہو جائے گا-قلب کو چھوڑکر اپنے بدن کو مونڈھے ہلا ہلاکر ان کی صف میں مت گھس،اپنے نفاق،خالی دعوؤں اورہوس کے ساتھ ان میں شامل مت ہو-بس اہل اللہ کی صف میں اگر تو شامل ہوسکتا ہے تو صرف قلوب و باطن کے ذریعے سے اور توکل کے کاندھوں پر (سہارالے کر )اورمصیبتوں پر صبر کرکے اور مقسوم پر راضی رہ کر ہو سکتا ہے‘‘-(فتح الربانی)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
اکھیں سرخ موہیں تے زردی ہر ولوں دل آہیں ھُو
مہا مہاڑ خوشبوئی والا پہونتاونج کداہیں ھُو
عشق مشک نہ چھپے رہندے ظاہر تھین اتھاہیں ھُو
نام فقیر تنہاندا باھُوؔؒ جنہاں لامکانی جاہیں ھُو (ابیاتِ باھو)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :
ایمان ، اتحاد، تنطیم
’’خود کو مضبوط بنائیے، اپنی قوم کو تعلیم،تجارت،صنعت وحرفت،بیوپار اوردفاع میں تیار کیجئے، مزید فرمایا:دیہات میں نکل جائیے، اپنے لوگوں کو تعلیم دیجئے اور ان کی اصلاح کیجئےکہ ہماری منزل مقصود کیاہے،ایسے بہت سے لوگ ہیں جو انہیں گمراہ کرنے کی کوشش کریں گے،انہیں معاملات سمجھ لینے دیجئے،پھروہ اپنی مقررہ منزل کی طرف رواں دواں ہوجائیں گے‘‘-
(مسلم یونیورسٹی یونین علی گڑھ کے جلسے سے خطاب ،10 مارچ 1941ء)
فرمان علامہ محمد اقبالؒ:
کمال ترک نہیں آب و گل سے مہجوری
کمال ترک ہے تسخیر خاکی و نوری
وہ ملتفت ہوں تو کنج قفس بھی آزادی
نہ ہوں تو صحن چمن بھی مقام مجبوری (بالِ جبریل)