اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

’’اِنَّآ اَرْسَلْنٰـکَ شَاھِدًا وَّمُبَشِّرًا وَّنَذِیْرًاo لِّتُؤْمِنُوْا بِااللہِ وَ رَسُوْلِہٖ وَتُعَزِّرُوْہُ وَتُوَقِّرُوْہُط وَتُسَبِّحُوْہُ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلًاo

’’بے شک ہم نے آپ کو (روزِ قیامت گواہی دینے کیلئے اعمال و احوالِ امت کا) مشاہدہ فرمانے والا اور خوشخبری سنانے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے تاکہ (اے لوگو!) تم اﷲ اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ اور ان (کے دین) کی مدد کرو اور ان کی بے حد تعظیم و تکریم کرو اور (ساتھ) اﷲ کی صبح و شام تسبیح کرو‘‘- (الفتح:8-9)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’حضرت کعب بن مالک (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ رسول اللہ (ﷺ) جب خوش ہوتے تو آپ (ﷺ) کا چہرہ مبارک اس طرح چمک رہا ہوتا گویا کہ وہ چاند کا ٹکڑاہے،ایک اور روایت میں حضر ت انس بن مالک (رضی اللہ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ مَیں نے کسی ریشم اور دیباج کو نہیں چھوا جو نبی مکرم (ﷺٰ) کی ہتھیلی مبارک  سے زیادہ ملائم ہو اور نہ میں نے کسی خوشبو یا عطر کو سونگھاجو نبی پاک (ﷺ)کے (جسم مبارک) کی خوشبویا آپ (ﷺ)کے پسینہ  مبارک سے زیادہ خوشبودار ہو‘‘-(صحیح البخاری،کتاب المناقب)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

’’افسوس ہے تجھ پر اپنے معاملہ میں فکر کر اور فکر کرنا قلب کا کام ہے،پس جب  اپنے لیے کوئی خوبی دیکھے تو اللہ تعالیٰ کا شکر کر اورجب کو ئی بدحالی دیکھے تو اس سے توبہ کر-اسی فکر سے تیرا دین زندہ بنے گا اور شیطان مردہ اور اسی لیے کہا گیا ہے کہ ایک ساعت کاتفکر شب بیداری سے بہتر ہے-اے امت محمد ()اللہ عزوجل کا شکر کرو اس نے تم سے پہلے گزر جانیوالے لوگوں کی بہ نسبت تمہارے تھوڑے سے عمل پہ اکتفا فرمایا-تم (دنیا میں وجودکے اعتبارسے)سب کے بعد ہو اور قیامت کے دن (مرتبہ کے اعتبارسے)اول ہو گے-جوشخص تم میں تندرست ہے تواس جیساتندرست نہیں-تم سردار ہو اور تمہارے سوا ساری امتیں رعیت ہیں- (فتح الربانی)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

مَیں کوجھِی میرا دلبر سوہنا مَیں کیونکر اُس نُوں بھَانْواں ھو
ویہڑے سَاڈے وَڑدا ناہیں پَئی لَکھ وَسِیلے پانْواں ھو
ناں میں سوہنی‘ ناں دولت پَلّے مَیں کیونکر یار منانْواں ھو
ایہہ دُکھ ہمیشاں رہسی باھوؒ رونْدڑِی ہی مَر جانْواں ھو
(ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنطیم

’’رسول اکرم (نورِ مجسم )(ﷺ)نے اپنی حیات ِ طیبہ کا بیشتر حصہ نظریات  کی خاطر جہاد میں صرف کیا،پھر کیا یہ ہرمسلمان کا فریضہ نہیں ہے کہ وہ جہاں کہیں بھی ہو،وہ ان عظیم نظریات اور اسلام کی شاندار روایات کو برقرار رکھنے کے لئے اپنی بہترین کوشش صرف کردے-انسانوں میں مساوات قائم کرنے،انسان کے جائز حقوق کے حصول اور جمہوریت کے قیام کی خاطر لڑے ؟ ‘‘- (میلادالنبی (ﷺ) کی تقریب پر پیغام بمبئی 5فروری 1945ء)

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

یہ پیرانِ کلیسا و حرم! اے وائے مجبوری
صلہ ان کی کدو کاوش کا ہے سینوں کی بے نوری
فقیرانِ حرم کے ہاتھ اقبال آگیا کیونکر
میسر میر و سلطان کو نہیں شاہینِ کافوری
(بالِ جبریل) 

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر