فرمان باری تعالیٰ :
’’لَنْ یَّنَالَ اﷲَ لُحُوْمُھَا وَلَا دِمَآؤُھَا وَلٰ کِنْ یَّنَالُہُ التَّقْوٰی مِنْکُم‘‘
’’ہرگز نہ ﴿تو﴾ اﷲ کو ان ﴿قربانیوں﴾ کا گوشت پہنچتا ہے اور نہ ان کا خون مگر اسے تمہاری طرف سے تقویٰ پہنچتا ہے‘‘-﴿الحج: ۷۳﴾
فرمان رسول اللہ ﷺ :
’’حضرت عائشہ اور حضرت ابو ھریرہ ﴿i﴾ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﴿w﴾ جب قربانی کا ارادہ فرماتے تو ایک ﴿مینڈھا﴾ اپنی امت کی جانب سے ذبح کرتے یعنی جو بھی اللہ تعالیٰ کو ایک مانتا اور آپ ﴿w﴾ کی رسالت کی گواہی دیتا اور دوسرا محمد ﴿w﴾ اور اٰلِ محمد ﴿w﴾ کی جانب سے ذبح فرماتے‘‘- ﴿ابن ماجہ ، کتاب الاضاحی﴾
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ :
حج شریعت یہ ہے کہ شرائط کی پابندی کے ساتھ حجِ بیت اللہ کے ارکان ادا کیے جائیں حتیٰ کہ ثوابِ حج حاصل ہوجائے- اگر شرائط کی ادائیگی میں کوئی نقص واقع ہوجائے تو ثوابِ حج ناقص اور حج فاسد ہوجاتا ہے-اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید مین ہمیں حج کو کامل کرنے کا حکم دیتے ہوئے فرمایاہے: ’’وَ اَتِمُّو الْحَجَّ وَ الْعُمْرَۃَ للّٰہ‘‘ اللہ کو راضی کرنے کے لیے حج اور عمرہ کا اتمام کرو‘‘-اس کی شرائط یہ ہیں: پہلے احرام باندھنا، پھر مکہ مکرمہ میں داخلہ، پھر طوافِ قدوم،پھر عرفہ میں وقوف، پھر مزدلفہ میںشب بسری،پھر منیٰ میںقربانی، پھر بیت الحرام میں داخلہ، پھر طوافِ کعبہ، پھر آب زم زم پینااور پھر مقام ابراہیم خلیل اللہ پر دو رکعات واجب الطواف پڑھنا- اس کے بعد وہ سب باتیں حلال ہوجاتی ہیں جن کاکر نا اللہ تعالیٰ نے احرام کی حالت میں حرام کر دیا ہے-اس حج کی جزا جہنم سے رہائی اور قہرِ الہٰی سے امان ہے جیسا کہ فرمان حق تعالیٰ ہے:-’’جو اس کے حرم میں داخل ہوا وہ امان پا گیا‘‘- اس کے بعد طواف ِ صدر ہے اور پھر وطن واپسی ہے- اللہ تعالیٰ ہمیں اور آپ کو حج کرنے کی توفیق عطافرمائے-﴿سر الاسرار، ص:۷۵۱﴾
فرمان سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھو ؒ :
باھو باغ بہاراں کھِڑیاں نَرگِس ناز شَرم دا ھو
دِل وچ کعبہ صحی کیتوسے پاکوں پاک پرم دا ھو
طالب طلب طواف تمامی حُب حضور حرم دا ھو
گیا حِجاب تھیوسے حاجی باھو(رح) جداں بخشیوس راہ کرم دا ھو ﴿ابیات باھو﴾
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :
خدا کی قسم جب تک ہمارے دشمن بحیرہ عرب میں نہ پھینک دیں ہم ہار نہیں مانے گے- پاکستان کی حفاظت کے لیے میں تنہا لڑوں گا ، اس وقت تک لڑوں گا جب تک میرے ہاتھوں میں سکت اور میرے جسم میں خون کا ایک قطرہ بھی موجود ہے-﴿بحوالہ: سردار عبد الرب نشتر﴾
فرمان علامہ محمد اقبال ؒ :
خودی ہو علم سے محکم توغیرتِ جبریل
اگر ہو عشق سے محکم تو صورِ اسرافیل
غریب و سادہ و رنگین ہے داستان حرم
نہایت اس کی حُسین(رض)، ابتدا ہے اسماعیل (ع) ﴿بالِ جبریل﴾