اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
’’قُلْ تَعَالَوْا اَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّکُمْ عَلَیْکُمْ اَلَّا تُشْرِکُوْا بِـہٖ شَیْئًا وَّبِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاج وَلَا تَقْتُلُوْٓا اَوْلَادَکُمْ مِّنْ اِمْلَاقٍط نَحْنُ نَرْزُقُکُمْ وَاِیَّاھُمْ‘‘
’’آپ (ﷺ)فرما دیجیے: آؤ میں وہ چیزیں پڑھ کر سنا دوں جو تمہارے رب نے تم پر حرام کی ہیں (وہ) یہ کہ تم اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ ٹھہراؤ اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اور مفلسی کے باعث اپنی اولاد کو قتل مت کرو-ہم ہی تمہیں رزق دیتے ہیں اور انہیں بھی (دیں گے)‘‘- (الانعام:151)
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حضور نبی کریم (ﷺ) کی زوجہ محترمہ اُم المؤمنین عائشہ صدیقہ (رضی اللہ عنہا) نے حدیث بیان فرمائی کہ میرے پا س ایک عورت آئی اور اس کےساتھ دو بیٹیاں تھیں تووہ مجھ سے سوال کررہی تھی،پس اس نے میرے پاس صرف ایک کھجور کو پایا،سو میں نے وہ کھجور اس عورت کو دے دی، اس عورت نے اس کھجور کے دو ٹکڑے کیے اور اپنی دو بیٹیوں میں تقسیم کردی پھر کھڑی ہوئی اور چلی گئی پھرحضور نبی کریم(ﷺ) تشریف لائے پس میں نے ساراواقعہ آپ (ﷺ) کی خدمت میں عرض کیاتو آپ (ﷺ) نے ارشادفرمایا :جواِن بیٹیوں کی تھوڑی سی بھی سر پرستی کرتاہے اور ان کےساتھ حسنِ سلوک کرتا ہے تو وہ بیٹیاں اس کے لیے دوزخ سے حجاب بن جاتی ہیں‘‘- (صحیح البخاری،کتاب الادب)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :
’’اے قوم!اقوال وافعال سب میں اللہ والوں کی اتباع کرو،ان کے خادم بنو اور اپنے جان و مال سے ان کا قرب حاصل کرو،جو کچھ بھی تم ان کو دو گے وہ ان کے پاس تمہارے لیے جمع رہے گا کہ کل (یومِ قیامت )وہ اس کو تمہارے حوالے کریں گے تو فراخیِ معاش کا آرزو مند ہے حالانکہ قلم اس کی تنگی کے متعلق چل چکا ہے لہذاتو(اس کی آرزو کی وجہ سے )مبغوض بن گیاکہ ایسی شے کا طالب ہے جوتیرے مقسوم میں نہیں ہے تو دنیا کی طلب میں کتنی کوشش کرتا ہے اور حریص بنتا ہے حالانکہ مقسوم سے زائدتجھے کچھ بھی نہ ملے گا ‘‘- (فتح الربانی)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
اللہ چَنْبے دِی بُوٹی میرے مَن وِچ مُرشد لاَندا ھو
جس گَت اُتے سوہنا رَاضی ہوندا اوہو گَت سکھاندا ھو
ہَر دم یاد رکھے ہر وَیلے سوہنا اُٹھاندا بَہاندا ھو
آپ سمجھ سمجھیندا باھوؒ آپے آپ بَن جاندا ھو (ابیاتِ باھو)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :
ایمان ، اتحاد، تنطیم
’’اپنا اخلاق بہر صورت بلند رکھو، موت سے نہ ڈرو، ہمارا مذہب یہی سکھاتا ہے کہ موت کے لیے ہروقت تیار رہنا چاہیے-اسلام اور پاکستان کی عزت بچانے کے لیے ہمیں موت کا مقابلہ بہادری سے کرناچاہیے-مسلمان کے لیے اس سے بہتر کوئی ذریعہ ٔنجات نہیں کہ وہ صداقت کی خاطر شہید کی موت مر جائے‘‘- (لاہور میں جلسہ سے خطاب، 30 اکتوبر 1947ء)
فرمان علامہ محمد اقبالؒ:
مکاں فانی، مکیں آنی، ازل تیرا، ابد تیرا
خدا کا آخری پیغام ہے تو، جاوداں تو ہے
حنا بندِ عروسِ لالہ ہے خونِ جگر تیرا
تری نسبت ابراہیمی ؑ ہے معمارِ جہاں تُو ہے (بانگِ درا)