اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
وَاﷲُ الْغَنِیُّ وَاَنْتُمُ الْفُقَرَآئُج وَاِنْ تَتَوَلَّوْا یَسْتَبْدِلْ قَوْمًا غَیْرَکُمْ ثُمَّ لَا یَکُوْنُوْٓا اَمْثَالَکُمْo’’ اور اﷲ بے نیاز ہے اور تم (سب) محتاج ہو، اور اگر تم (حکمِ الٰہی سے) رُوگردانی کرو گے تو وہ تمہاری جگہ بدل کر دوسری قوم کو لے آئے گا پھر وہ تمہارے جیسے نہ ہوں گے-(محمد:۳۸)
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
اِنْ کُنْتَ تُحِبُّنِیْ فَاَعِدَّ لِلْفَقْرِ فَاِنَّ الْفَقْرَ اَسْرَاعُ اِلٰی مَنْ یُحِبُّنِیْ مِنَ السَّیْلِ اِلٰی مُنْتَھَاہُ’’اگرتومجھ سے محبت کرتا ہے توفقر کے لئے تیار ہوجا کیونکہ میرے محبین کی طرف فقر ہے ،سیلاب کی طرح اپنی منزل کی طرف تیز دوڑنے سے بھی جلدی آتا ہے-‘‘ (جامع ترمذی)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :
حدیث ِ قدسی میںفرمانِ حق تعالیٰ ہے-:’’ فقرأ سے محبت رکھنا مجھ سے محبت رکھنا ہے‘‘-حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے-:’’ فقر میرا فخر ہے اور میرے لئے باعث ِافتخار ہے‘‘- یہاں فقر سے مراد وہ فقیری (غربت وافلاس ) نہیں جو عوام میںمشہور ہے بلکہ اِس سے مراد انتقارِ الی اللہ (اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کی محتاجی) اور ذاتِ حق تعالیٰ کے سوا ترکِ نعمائے دنیا و آخرت ہے یعنی اِس قدر فنا فی اللہ ہو جائے کہ اُس کے وجود میں اُس کے نفس کے لئے کوئی چیز باقی نہ رہے اور اللہ کے سوا اُس کے دل میں کسی چیز کی سمائی نہ ہو جیسا کہ حدیث ِقدسی میں فرمانِ حق تعالیٰ ہے -:’’ مَیں نہیں سماتا زمین میں، نہیں سما تا آسمانوں میں لیکن بندۂ مومن کے دل میںسما جاتا ہوں ‘‘- یہاں بندۂ مومن سے مراد وہ شخص ہے جس کا دل صفاتِ بشریہ اور خیالِ غیر سے پاک ہو گیا ہو اور اُس کے آئینۂ دل میں ذاتِ حق کا عکس سما گیا ہو- (سرالاسرار:۱۲۰)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
تارک دنیا تدتھیوسے جداں فقر ملیوسے خاصا ھو
راہ فقر دا تدلدھیوسے جداں ہتھ پکڑیوسے کاسا ھو
دریا وحدت دانوش کیتوسے اجاں بھی جی پیاسا ھو
راہ فقر رت ہنجوں روون باھوؒـؔ لوکاں بھانیط ہاسا ھو
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :
پاکستان کومعرض وجود میں لانے مقصودبالذات نہیں بلکہ کسی مقصد کے حصول کے ذریعے کادرجہ رکھتا ہے -ہمار نصب العین یہ تھا کہ ہم ایک ایسی مملکت کی تخلیق کریں جہاں ہم آزادانسانوں کی طرح رہ سکیں -جو ہماری تہذیب وتمدن کی روشنی میں پھلے پھولے اورجہاں معاشرتی انصاف کے اسلامی تصور کو پوری طرح پنپنے کاموقع ملے-(افسران سے خطاب - ۱۱-اکتوبر۱۹۴۷ء)
فرمان علامہ محمد اقبالؒ:
یہی ہر چیز کی تقویم،یہی اصلِ نمودگرچہ اس رُوح کو فطرت نے رکھا ہے مستور لفظِ اسلام سے یورپ کو اگر کد ہے توخیردوسرا نام اسی دین کا ہے ’فقرِغیور‘!(ضرب کلیم)