اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
فَاِذَا قَضَیْتُمُ الصَّلٰوۃَ فَاذْکُرُوا اﷲَ قِیَامًا وَّقُعُوْدًا وَّعَلٰی جُنُوْبِکُمْج فَاِذَا اطْمَاْنَنْتُمْ فَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ’’پھر (اے مسلمان مجاہدو!) جب تم نماز ادا کر چکو تو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر (لیٹے ہر حال میں) یاد کرتے رہو، پھر جب تم (حالتِ خوف سے نکل کر) اطمینان پالو تو نماز کو (حسبِ دستور) قائم کرو-‘‘(النساء:۱۰۳)
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
اِذَا وُلِدَ خَنَسَہُ الشَّیْطَانُ فَاِذَا ذُکِرَاللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ ذَھَبَ وَاِذَ لَمْ یَذْکُرْاللّٰہَ ثَبَتَ عَلَی قَلْبِہِ’’جب وِسواس پیدا ہوجائے توشیطان اُسے چھپا دیتا ہے پس اگر اللہ کاذکر کیا جائے تووہ ختم ہوجاتا ہے ورنہ وہ دل پرثبت ہوجاتا ہے-‘‘(بخاری)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :
دل کو صاف کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مرشد ِکامل کی زیرِ نگرانی پہلے بلند آواز کے ذکر اللہ کا شغل اختیار کیا جائے حتٰی کہ ذکر ِخفی کا مقام آجائے جیسا کہ فرمانِ حق تعالیٰ ہے-:’’بے شک مومن وہ ہیں کہ جب اُن کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جائے تو اُن کے دل ڈر جائیں-‘‘ یعنی اُن کے دل میں خشیت ِالٰہی بھر جائے اور دل میں خشیت اُس وقت پیدا ہوتی ہے جب دل خوابِ غفلت سے بیدار ہو جائے اور ذکر اللہ کی صیقل سے آئینۂ دل اِس قدر شفاف ہو جائے کہ اُس میں خیر و شر کی ایک غیبی صورت نقش ہو جائے- ( یعنی دل میں نیکی و بدی کے نقوش صاف صاف نظر آنے لگتے ہیں)جیسا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے -:’’عالم نقش و نگار کرتا اور عارف صیقل یعنی دل کو صاف کرنے کا عمل کرتا ہے -‘‘ (یعنی عالِم خیر و شر کی خوبیاں و نقائص بیان کر کے عمل کی تاکید کرتا ہے اور عارف تاثیرِ نظر سے دلوں کے زنگ اُتارتا ہے - )اور سِرّ کی صفائی ماسویٰ اللہ سے اجتناب کرنے ،اللہ سے محبت کرنے اور سرّی زبان کے ساتھ اسمائے توحید کا دائمی ذکرکرنے سے حاصل ہوتی ہے - (سرالاسرار:۸۹)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
اللہ چنبے دی بوٹی میرے من وچ مرشد لائی ھو
َنفی اثبات دا پانی مِلیس ہر رگے ہر جائی ھو
اندر بوٹی مُشک مچایا جاں پھلاں تے آئی ھو
ِجیوے مرشد کامِل باھوؒ جیں ایہ بوٹی لائی ھو
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :
اگر ہم قرآن مجید کواپنا آخری اورقطعی رہبر بنا کر شیوۂ صبر ورضا پر کاربند ہوں اورارشادِ خداوندی کو بھی فراموش نہ کریں کہ تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں توہمیں دُنیا کی کوئی طاقت یاکئی طاقتیں مل کر بھی مغلوب نہیں کرسکتیں -( حیدرآباد دکن،11جولائی1946ء)
فرمان علامہ محمد اقبالؒ:
نگہ اُلجھی ہے رنگ و بو میں خرد کھو گئی ہے چار سو میں نہ چھوڑ اے دل! فغان صبح گاہیاماں شاید ملے اللہ ھُو میں (بال جبریل)