نریندر مودی کی دورۂ بنگلہ دیش میں پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی اس خبط میں مبتلاء ہیں کہ پاکستان کے زخم کُرید نے سے بھارت میں ہندو’’توا‘‘Hindutvaنافذ ہوجائے ،نریندرمودی بمع جنگی کابینہ خوش گمان ہیں کہ پاکستان کو محض گیڈربھبھکیاں دینے سے اکھنڈ بھارت کاخواب شرمندۂ تعبیرہوجائے گا- بھارتیہ سرکارنت نئے فتنے کھڑے کرکے ہرصورت میں اس خطے کے انسانوں کوآتش وآہن کے دریا میں جھونکنے کے درپے ہے -بھارتیہ جنتاپارٹی آریائی وبرہمن نسل کی برتری کے زعم میں ہرگزرے دن بدترین اشتعال انگیزی میں مصروف کارہے-ریاست کاسربراہ جب اشتعال دلانے میں مصروف ہوتو یہ اس امر کاپیش خیمہ ہے کہ ایسی قوم میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت مفقود ہوچکی ہے اورایسی قیادت اپنے سمیت ایک پوری نسل کونیست ونابود کرنے کا سامان پیداکردیتی ہے-یادرہے کہ ہٹلربھی جرمنوں کی نسلی برتری کے خبط میں مبتلاء تھا اسی وجہ سے دوسری جنگ عظیم میں کروڑوں انسانوں کو مذکورہ نسلی برتری کے دیوتا کی بھینٹ چڑھایا گیا-المختصر ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارتیہ جنتاپارٹی وجنونی ہندو تنظیم راشڑیہ سیوک سنگھ المعروف آر -ایس-ایس ہمہ وقت نازی ہٹلر کے انجام کومدنظررکھیں تاکہ اصلاحِ احوال ہوتی رہے-
سابقہ ایک ماہ کی قلیل مدت میں بھارتی سرکار کی جانب سے داغے گئے دسیوں تندوتیز ودرشت بیانات ہندوذہنیت کی تنگ نظری کے عکاس ہیں - متعصب ہندو ذہنیت کی تازہ تنگ نظر ہندوسوچ وفکر کوسمجھنے کے لئے بھارتی سرکار کے مذکورہ حالیہ بیانات کاسرسری جائزہ ازحد ضروری ہے -بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے حالیہ دورۂ بنگلہ دیش میں ’’بنگلہ دیش لبرشن وارآنر ‘‘کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے اپنے خُبث باطن کااظہاران الفاظ میں کیاکہ بھارتی افواج نے ۱۹۷۱ء میں مشرقی پاکستان کی علیحدگی پسندباغی تنظیم مکتی باہنی کے ساتھ مل کرپاک افواج کے ساتھ جنگ کی اورقیام بنگلہ دیش میں بھارت نے اپنا’’تاریخی کردار ‘‘اداکیا-بھارتی وزیراعظم بنگلہ دیش میں اپناقد اونچادکھانے کے خواہاں تھے مگرمہذب اقوام عالم میں بھارت کاپست قد اورگھنائوناکردار آشکار کربیٹھے -بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کے مذکورہ متنازع بیان سے مہذب اقوام عالم کونہ چاہتے ہوئے بھی چند تنائج اورحقائق اخذکرنا پڑرہے ہیں -یہ نتائج درج ذیل ہیں -
(۱)بھارت نے ۱۹۷۱ء میں تمام بین الاقوامی قوانین پس پشت ڈال کرمتحدہ پاکستان کودولخت کرنے کی خاطر جارحانہ مداخلت کی -(۲)بھارت نے اقوام متحدہ کے نمایاں اورممتاز ملک’’ متحدہ پاکستان‘‘ میں بلاوجہ بغاوت بپا کرنے میں بدترین کرداراداکیا-(۳)مشرقی پاکستان کی پرامن اکثریت کے ذہنوں پہ مکتی باہنی کی اقلیتی وباغیانہ سوچ وفکر کومسلط کردیا ،مہذب دنیا میں اکثریت کے ذہن وسوچ وفکر کو کسی بھی طریقہ سے مسخ کرنا از خود ایک بڑا جرم ہے- ۱۹۷۰ء کے عام انتخابات میں عوامی لیگ نے جس منشور کے تحت حصہ لیا تھا عوامی لیگ کے مذکورہ انتخابی منشور میں قیام بنگلہ دیش کی شق سرے سے موجود ہی نہ تھی فقط عوامی لیگ نے صوبائی خود مختیاری شق شامل کر رکھی تھی-(۴)بھارت نے سرکاری سطح پہ تسلیم کیاکہ بھارت نے ۱۹۷۰ء سے ہی مروجہ بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی کرتے ہوئے مشرقی پاکستان کی علیحدگی پسندباغی تنظیم مکتی باہنی کوعسکری تربیت دی اور۱۹۷۱ء مکتی باہنی کے باغیوں کے ساتھ مل کربھارتی افواج نے متحدہ پاکستان کی افواج سے جنگ کی -
(۵)۱۹۷۱ء میں مشرقی پاکستان کے باشندے متحدہ پاکستان کے آئین کی رُو سے پاک افواج کی معاونت کے پابند تھے-(۶)مشرقی پاکستان کے جن باشندوں نے افواج پاکستان کاساتھ دیا وہ مروجہ بین الاقوامی قوانین کی رُو سے باغی کی اصطلاح سے پاک ومنزہ تھے اوراس کے برعکس مکتی باہنی ایک باغی تنظیم تھی-
(۷) نریندر مودی کے حالیہ اعترافی بیان کے بعد،۱۹۷۱ء میں مشرقی پاکستان میں بھارتی افواج کی جارحانہ مداخلت کی پُرزور مذمت کرنا کل اقوام عالم کاقانونی اوراخلاقی فریضہ ہے -(۸)بھارتی حکومت کامذکورہ اعتراف جرم اس امر کاغماز ہے کہ قبل ازیں ۲۷ اکتوبر ۱۹۴۷ء میں وادی ٔ جموں کشمیر میں بھی بھارتی افواج غیر قانونی وغیراخلاقی مداخلت کی مرتکب ہوئی تھیں -(۹)بھارتی سرکار کایہ اعتراف جرم اس امر کابین ثبوت ہے کہ بھارت زمانہ حال میں بلوچستان میں شورش اور بغاوت برپاکرنے کے لئے مداخلت اورسازش کررہاہے-
آمدبرسرمطلب بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کامذکورہ متنازع بیان بنگلہ دیش کے باشندوں کی قومی حمیت پہ کاری ومہلک وار ہے -کیونکہ نریندر مودی کے مذکورہ متنازع بیان سے یہ عیاں ہوتاہے کہ بنگلہ دیش کے عوام حصول آزادی میں ناکام ہوچکے تھے تاآنکہ بھارت مدد کے لئے میدان میں کود پڑا ‘یاسادہ الفاظ میں اس بیان سے ایسا ظاہر ہوتاہے کہ بنگلہ دیش کی آزادی بھارت کی مرہون منت ہے -ضرورت اس امر کی ہے کہ بنگلہ دیش سرکاری سطح پہ بھارتی وزیراعظم کے متنازع بیان کومسترد کرتے ہوئے اس بیان کی مذمت کرے تاکہ بنگلہ دیش کے عوام الناس کی قومی حمیت برقراررہ سکے-
دوسری بات یہ بھی کہ بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کی مذکورہ ہرزہ سرائی ضرب المثل کہ ’’کھسیانی بلی کھمبانوچے ‘‘کے مصداق اپنی حکومت کی ناکامیوں پہ پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش ہے-بھارتیہ جنتا پارٹی نے بھارت میں ۲۰۱۴ء کے عام انتخابات میں جس انتخابی منشور کے تحت کامیابی حاصل کی تھی مذکورہ انتخابی منشور میں پاکستان دشمنی کے سوا باقی تمام منشوری اہداف کے حصول میں مودی سرکار بری طرح ناکام ہوچکی ہے-بھارتی عوام سے تیز رفتار اقتصادی ترقی کاوعدہ کیاگیا بھارتی عوام کو اقتصادی ترقی کیاخاک حاصل ہوتی کروڑوں بھارتی باشندوں کوواش روم جیسی سہولت بھی نصیب نہیں -نصف سے زیادہ بھارت میں شرح تعلیم جوں کی توں ہے -وزیراعظم نریندرمودی کی ناک کے عین نیچے دارالحکومت دہلی میں عوام کی ماں ،بہنوں اوربیٹیوں کی عزت محفوظ نہیں ہے اورکسان غربت سے تنگ آکر درختوں سے لٹک کرپھانسی لے رہے ہیں -شاید نریندر مودی بمع جنگی کابینہ کے بارے میں کسی شاعر نے کیاخوب کہاہے کہ:
میرسپاہ ناسزا،لشکریاں شکستہ صف آہ وہ تیر کش جس کانہ ہوکوئی ہدف
بھارتی وزیراعظم نریندری مودی کی شکستہ صف لشکریاں (بھارتی وزراء)تو پاکستان پہ چڑھ دوڑنے کے لئے بے قرار ہیں اوران کی پاکستان دشمنی ملاحظہ ہو- بھارتی نیشنل سیکورٹی کے مشیر اجیت کمار دول پاکستان کوبلوچستان سے محروم کرنے لئے ممبئی حملے طرز کی سازش کے لئے کس قدر بے چین ہیں، جناب کہتے ہیں کہ اگر بھارت میں ممبئی حملے ایسی دہشت گردی ہوئی توپاکستان کولازماً بلوچستان سے ہاتھ دھونا پڑیں گے -بھارتی نیشنل سیکورٹی کے مشیر کی ہرزہ سرائی سے صاف ظاہر ہے کہ بھارت بلوچستان میں شورش پیدا کرنے کے لئے گہری سازش اوربڑے پیمانے پہ بھارتی ضرورت کے مطابق دہشت گردی کرسکتاہے-بھارتی حکومت بیرونی مداخلت اوردراندازی کا ڈنڈھورا ہمیشہ پیٹتی رہتی ہے حالانکہ یہ کھلی حقیقت ہے کہ بھارت کے امن وامان میں کسی بھی قسم کی بیرونی مداخلت نہیں ہورہی-جیسے ماضی قریب میں بھارتی نیوی نے کھلے سمندرمیں ایک نامعلوم کشتی کو خود تباہ کردیا اورپھر پوری دنیا میں ڈنڈھورا پیٹا کہ مذکورہ کشتی پاکستا ن سے آرہی تھی اورجب بھارتی نیوی نے مذکورہ کشتی کاگھیرائو کیا تو کشتی میں سوار نامعلوم دہشت گردوں نے خود کوکشتی سمیت اڑالیالیکن بھارتی نیوی کے ایک افسر نے اعتراف کیا کہ مذکورہ کشتی کواس کے حکم سے تباہ کیاگیاتھا-یوں اس ڈرامے کاڈراپ سین ہوا-
حالانکہ کہ یہ بھی زمینی حقیقت ہے کہ بھارت علیحدگی پسند تحریکوں کے بارود کے ڈھیر وں سے بھرا پڑاہے -علیحدگی پسند بارود کے مذکورہ ڈھیر کومعمولی سے بیرونی مداخلت کاشعلہ دکھادیا جائے توبھارت ایک ہی لحظہ میں ڈھڑن تختہ ہوجائے -کشمیر کی آزادی آج نہیں توکل مسلم الثبوت ہے مگر اب تو سکھ بھی نعرہ خالصتان دوبارہ بلند کررہے ہیں خاص کر سردار سنت جرنیل سنگھ بھنڈرانوالہ کے پوسٹرز پھاڑے جانے کے ردِّ عمل میں ایک سکھ نوجوان کے ریاستی قتل پہ دُنیا بھر کے سکھ سراپا احتجاج ہیں اور جٹ سکھوں میں آزادی کا نعرہ بہت زیادہ پرورش پا رہا ہے جسے بھارتی میڈیا پوری طرح سے چھپانے کی کوشش کرنے کے باوجود ناکام ہو گیا ہے -مائو نواز باغی توایک عرصہ سے بھارت کے سینہ پہ مونگ دل رہے ہیں اورحال ہی میں ناگا لینڈ علیحدگی پسندوں نے منی پور میں بم دھماکے سے چوبیس بھارتی فوجیوں کوہلاک کردیا-بھارتی افواج نے ناگالینڈ علیحدگی پسندوں کے خلاف برما کی سرحد کے قریب فوجی کاروائی بھی کی مگر بھارتی حکومت دعوٰی یہ کررہی ہے کہ بھارتی افواج نے اندرون برما مذکورہ فوجی کاروائی کی ہے -جب کہ برما(میانمار) کی حکومت اور فوج نے اس دعوٰی کی سختی سے تردید کی کہ بھارتی افواج نے میانمار میں داخل ہوکر کسی قسم کی کاروائی کی -اس کے باوصف بھارتی وزیر مملکت برائے اطلاعات راجیاوردھن سنگھ راٹھور نے کھلے بندوں پاکستان کو گیڈربھبھکی دی کہ بھارت ضرورت پڑنے پر اپنے دیگر ہمسایہ ممالک میں بھی اس قسم کی فوجی کاروائی کرسکتاہے-یعنی چین اور پاکستان پہ کھلے الفاظ میں دبائوڈالنے کی ناکام کوشش کی جاری ہے -بھارتی وزیر داخلہ(جنہیں سید علی گیلانی وزیر جنگ کہتے ہیں ) کویہ غم کھائے جارہاہے کہ ۴۰ چالیس سال سے زائد عرصہ ہوچکاہے کہ بھارتی افواج نے کوئی جنگ نہیں کی اوراپنی جنگی صلاحیتیں نہیں آزمائی دوسرے الفاظ میں بھارتی وزیرداخلہ کو یہ شک ہے کہ بھارتی افواج کی جنگی صلاحیتیں زنگ آلودہ ہوچکی ہیں -
لیکن جنگی فنون کے غیرجانبدار ماہرین اورمبصرین خیال کرتے ہیں بھارت پاکستان سے جنگ کرنے کامتحمل نہیں ہوسکتاکیونکہ بھارت خوب واقف ہے کہ پاک افواج حربی ،تکنیکی اورپیشہ وارانہ مہارت میں بھارتی افواج سے نہایت بہتر ہے-اورپاکستان کی ایٹمی وار ہیڈز میں بھی فوقیت اوربرتری مسلم ہے - بھارت جنگ کے جملہ نقصانات کے بارے میں بھی باخبر ہے بھارت صرف جنگی ماحول پیدا کرکے پاکستان پہ دبائو برقرار رکھنے کاخواہاں ہے تاکہ پاکستان خطے میں بھارت کی علاقائی بالادستی قبول کرلے -لیکن پاکستان کے عوام اور پاک افواج بھارت کے لئے لوہے کاچنا ثابت ہوئے اورجنرل راحیل شریف متعدد باربھارت کومتنبہ کرچکے ہیں کہ اگر بھارت نے جارحیت کی کوشش کی تو بھارت کودندان شکن جواب دیاجائے گا-جنرل راحیل شریف نے متعدد بار اس امرکا اعادہ بھی کیا کہ پاکستان اقتصادی راہداری اورگوادرپورٹ ہر قیمت پہ بنائے گا-اب پاکستان کوتیزی سے فیصلہ کن فوقیت حاصل ہورہی ہے -حال ہی میں چین اورروس کی کوشش سے پاکستان شنگھائی تعاون کونسل کاباقاعدہ رکن بن چکاہے -روس نے جنرل راحیل شریف کو دورۂ روس پہ غیر معمولی پروٹوکول دیا‘یہ باتیں اس امر کی غماز ہیں کہ پاکستان اس خطے کااہم ترین ملک بن چکا ہے - لہٰذا اب بھارت کو جارحیت کی سیاست اور توسیع پسندانہ عزائم سے باز آجانا چاہئے -