اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
یٰٓـاَیَّتُہَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّۃُoاِرْجِعِیْٓ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرْضِیَّۃًoفَادْخُلِیْ فِیْ عِبٰـدِیْoوَادْخُلِیْ جَنَّتِیْo’’
اے اطمینان پا جانے والے نفس-اپنے رب کی طرف واپس ہویوں کہ تواس سے راضی وہ تجھ سے راضی پھر میرے خاص بندوں میں داخل ہو اورمیری جنت میں آ-‘‘(الفجر:۲۷تا۳۰)
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
کُلُّ مَوْلُوْدٍ یُّولَدُعَلَی الْفِطْرَۃ الْاِسْلَامِ فَاَبَوَاہُ یُھَوِّدَنِہٖ وَیُنصِّرَانِہٖ وَشُرِّکَانِہٖ
’’ہر بچہ فطرتِ اسلام پرپیدا ہوتا ہے پھر اس کے ماں باپ اسے یہودی ،عیسائی اورمشرک بنادیتے ہیں-‘‘(جامع ترمذی:اَبْوَابِ الْقَدْر)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :
اگر اِس کی ابتدأ کوغور سے دیکھاجائے تو صاف معلوم ہوتاہے کہ وہی (روح قدسی)انسانِ حقیقی ہے کہ اُسے اللہ تعالیٰ سے ایک خاص نسبت ہے جس سے جسم اورجسمانی بے خبر ہیں جیسا کہ حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کافرمان ہے کہ:اللہ تعالیٰ کی معیت میں میری ایک حالت ایسی بھی ہے کہ جہاں مقرب فرشتے کی گنجائش ہے اورنہ نبی مرسل کی‘‘-یہاں نبی ٔمرسل سے مراد حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کی بشریت اورمقرب فرشتے سے مراد روحانیت ہے جسے نورجبروت سے پیدا کیاگیاہے چونکہ فرشتے کوبھی نورِجبروت سے پیداکیاگیاہے اس لئے نورِلاہوت میں فرشتے کاداخلہ ممکن نہیں -حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام کافرمان ہے :-قرب الٰہی ایک ایسی جنت ہے جس میں حور وقصور ہیں نہ شہدودودھ بلکہ صرف دیدارِ ذات الٰہی ہے-چنانچہ فرمان حق تعالیٰ ہے:-اُس دن کچھ چہرے تروتازہ ہوں گے‘‘-(سرالاسرار:۳۴تا۳۵)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
احدّ جد دتی وکھالی از خود ہویا فانی ھُو
قرب وصال مقام نہ منزل ناں اوتھے جسم نہ جانی ھُو
نہ اوتھے عشق محبت کائی نہ اوتھے کون مکانی ھُو
عینوں عین تھیوسے باھوؒ سرّ وحدت سبحانی ھُو
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :
’’میں خداوند تعالیٰ کے حضور سجدریز ہوکر دعاکرتاہوں کہ وہ ہم سب کو قابل احترام تاریخ کے شایانِ شان بنائے اورپاکستان کودُنیاکی صحیح معنوں میں عظیم مملکت بنائے -‘‘(پیغام عید-۱۸/اگست۱۹۴۷ء)
فرمان علامہ محمد اقبالؒ:
خِرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے
کہ مَیں اِس فکر میں رہتا ہوں کہ میری انتہا کیا ہے
خودی کو کر بلند اِتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے (بال جبریل)