چین کے صدر کا حالیہ دورۂ پاکستان
چین کے صدر شی چن پنگ کاحالیہ دورۂ پاکستان کے ثمرات وفوائد آج کل زبانِ زدِخاص وعام ہیں - پاک چین دوستی کے بارے میں خوب صورت الفاظ مشہورہیں کہ ’’پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند ،سمندر سے گہری ، فولاد سے مضبُوط اورشہد سے میٹھی ہے -‘‘چین پاکستان کا آزمُودہ ، دیرینہ ،مخلص اور باوفا دوست ہے -پاکستان کے اخلاص سے شروع ہونے والی یہ دوستی آج چین بخوبی نبھا رہا ہے -پاکستان کے خلوص کااعتراف چین کے صدر شی چن پنگ نے پاکستان کے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران کیا کہ چین وہ وقت نہیں بھولے گا جب چین کے باشندوں کو بیرونِ ملک سفرکی سہولتیںپاکستان نے ازخودبہم پہنچائیں حالانکہ اس وقت چین کے باشندے بیرون چین کسی بھی دوسرے ملک آزادانہ سفر نہیں کر سکتے تھے کہ ایسے آڑے وقت پاکستان نے سب سے پہلے پی آئی اے کے ذریعے چین کے لئے فضائی سروس شروع کی -چین کے صدر کاپاکستان کی پُر خلوص عملی کاوش کا اعتراف ایک کھلی حقیقت ہے کہ پاکستان خود ایک نوزائیدہ ریاست ہونے کے باوصف چین کو اقوام متحدہ کی رکنیت دلوانے میں ایک ناقابل فراموش کردار ادا کیا-پاکستان اورچین ایک دوسرے کے نازک اوقات میں ہمیشہ شانہ بشانہ کھڑے رہے -پاکستان نے چین امریکہ تعلقات قائم کرنے میں بھی چین کی ہر ممکنہ معاونت کی -دوسری جانب چین نے بھی پاکستان کے نازک ادوار میں بھر پور ساتھ دیا -خاص کر پاکستان اوربھارت کے مابین ہونے والی جنگوں ، پاک بھارت جنگ ۱۹۶۵ء ، ۱۹۷۱ء میں جب امریکہ نے پاکستان سے بے وفائی کرتے ہوئے دوران جنگ پاکستان کی امداد بند کردی اُس وقت چین نے پاکستان کی فوجی امداد اورہمہ قسم کاساتھ دیا-گزشتہ نوسال کے دوران کسی بھی چینی صدر کایہ پہلا دورۂ پاکستان ہے -۱۱ /۹ کے واقعہ کے بعد عالمی میڈیا نے پہلی بار کسی بھی غیر ملکی سربراہ مملکت کے دورۂ پاکستان کواتنی بڑی میڈیا کوریج دی -پاکستان اپنے مخصوص حالات اورامن وامان کی بگڑی صورتحال کی وجہ سے عالمی سطح پہ تنہائی کاشکار تھا - چین کے صدر کے حالیہ دورۂ پاکستان کی وجہ سے پاکستان کو مذکورہ عالمی سطح پہ تنہائی سے نکلنے میں معاونت ملی ہے-پاکستان کے اپنی تاریخ کے نازک ترین دور سے نکلنے میں سب سے اہم کردار پاک افواج نے ادا کیا -اس امر کابرملا اظہار چین کے صدر شی چن پنگ نے حالیہ دورۂ پاکستان کے دوران یہ کہہ کر کیا کہ عصری حالات میں پاک فوج کاآپریشن ضرب عضب’’ گیم چینجر‘‘ ہے-ہمارے اس خطے میں استحکام کے لئے پاک چین نے باہمی تزویراتی حکمت عملی مرتب کی اور اقتصادی راہداری کے معاہدہ پہ دونوں ممالک کے دستخط ہونا اس امر کامنہ بولتا ثبوت ہے-مذکورہ اقتصادی راہداری معاہدہ کے مطابق چین کی سرحد ، خنجراب سے لے کر گوادر تک سڑکوں اورریل کے رابطوں کاجال بچھایاجائے گا-پاکستان اورچین دونوں ممالک اقتصادی راہداری کے ثمرات وفوائد سے یکساں مستفید ہوں گے -علاوہ ازیں تاریخ میں پہلی بار پاکستان کے ضلع تھرپارکر میں معدنی کوئلہ سے چینی کمپنیاں بجلی کی پیداوار حاصل کریں گی اور جس سے پاکستان کے توانائی کے شعبے میں خاطرخواہ کامیاب اضافہ ہوگا-مجموعی طورپہ آئندہ چند سالوں میں چین پاکستان میں ۴۶ارب ڈالر کی ممکنہ سرمایہ کاری کرے گا جس میں سے صرف توانائی کے شعبے کے لئے ۳۴ارب ڈالر کی سرمایہ کاری مختص کی گئی ہے -اقتصادی ماہرین پُرامید ہیں کہ مذکورہ سرمایہ کاری کی وجہ سے ۲۰۱۸ء تک پاکستان لوڈشیڈنگ سے اگر چھٹکارا نہ بھی پا سکا تو بحران کو قابُو ضرور کر لے گا - یہ امر بھی ملحوظ خاطر رہے کہ چین بڑی سرمایہ کاری بھارت میں بھی کررہا ہے اس لئے پاکستان کوایسے اقدامات کرنے پڑیں گے کہ مذکورہ سرمایہ کاری سے صدفی صد نتائج حاصل ہوسکیں -وگرنہ بھارت اقتصادی لحاظ سے پاکستان کوبہت پیچھے چھوڑ دے گا-کرپشن اوربدعنوانی پہ قابو پانا پاکستان کااہم ترین مسئلہ ہے اگر پاکستان کرپشن کے جن کوبوتل میں بند کرلیتا ہے توکوئی وجہ نہیں کہ پاکستان جنوبی ایشیاء میں سبک رفتاری سے اقتصادی سنگ میل عبور کرکے ایک مضبوط معیشت سے لطف اندوز ہوسکے -چین مذکورہ سرمایہ کاری کے بعد اس امر کامتقاضی ہوگا کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو امریکی اثر ورسوخ سے باہر لائے -خود پاکستان کے لئے یہ نہایت ضروری ہے کہ پاکستان اپنی خارجہ پالیسی آزادانہ خطوط پہ استوار کرے -ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان ماضی کے برعکس چین ،امریکہ اورعرب ممالک سمیت کسی بھی غیر ملک پہ سوفیصد تکیہ کرنے کی خارجہ پالیسی وضع کرنے سے اجتناب کرے اورچین بھی پاکستان کی اُس وقت تک قدر کرے گا جب تک پاکستان چین کے ساتھ برابری کی سطح پہ کھڑے رہ کر دوستی کا رشتہ قائم رکھے گا-یہ امر بھی ملحوظ خاطر رہے کہ چین کے صدر کے حالیہ دورۂ پاکستان کی وجہ سے بھارت اور دیگر پاکستان دُشمنوں کے پیٹ کے مروڑ اس امر کا بین ثبوت ہے کہ یہ ممالک مستقبل قریب میں کوئی تخریبی کاروائی عمل میں لاکر پاک چین دوستی کوسَبوتاژ Sabotageکرنے نے جسارت کریں گے -اس تخریبی سازش کے لئے بھارت اور دُوسرے دُشمن اندرون پاکستان اپنے دوستوں سے معاونت طلب کرسکتے ہیں-اس لئے مملکت پاکستان کواپنی اشرافیہ اور سول سوسائٹی کے شکیل آفریدی ٹائپ کے عناصر پہ گہری نظر رکھنی چاہیے کہ یہ لوگ ملک دشمن عناصر کوان ممالک کی معاونت کے لئے استعمال کرسکتے ہیں - اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ چین پاکستان کامخلص دوست ملک ہے -چین کا پاکستان کے موجودہ حالات میں اتنی بڑی سرمایہ کاری کرنا حوصلہ افزا بات ہے کہ جب بچی کھچی غیر ملکی سرمایہ کاری بھی پاکستان سے انخلاء کے لئے پرتول رہی ہو-بلاشبہ پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند ،سمندر سے گہری،فولاد سے مضبوط اورشہد سے میٹھی ہے-
مقبوضہ وادیٔ کشمیر میں حالیہ احتجاجی تحریک
ایک بار پھر آگ کے شعلوں ،دھویں کے بادلوں،ریاستی بندوق سے بے دریغ وبے رحمانہ فائرنگ ،زخمیوں کی آہ وبکا اورسسکیوں نے مقبوضہ وادیٔ کشمیر کواپنی لپیٹ میں لے لیا ہے-ایک جانب ہمہ قسم کے اسلحہ سے لیس،طاقت کے نشے میں بدمست ہاتھی کی مثل بھارتی فورسزاوردوسری جانب نہتے وغریب مگر حصول آزادی کے جذبہ سے سرشار کشمیریوں کے مابین طبل جنگ بجادیاگیا-بے غیرتی پہ کمر باندھے بھارتی فورسز نے دونہتے کشمیری نوجوانوں کو بے دردی سے شہید اور متعدد کوزخمی کردیا- تفصیلات کے مطابق بغرض علاج دہلی میں مقیم سید علی گیلانی کی کشمیر واپسی پہ مقامی کشمیریوں نے ایک استقبالیہ ریلی کااہتمام کیا اورریلی کی قیادت ممتاز کشمیری رہنما مسرت عالم بھٹ کررہے تھے- کشمیریوں کا صرف یہ جرم تھاکہ دوران ریلی اُنہوں نے پاکستان کاپرچم لہرایا اورپاکستان کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے - مکربازو فریبی بھارتی میڈیا نے انتہائی غیر ذمہ داری کامظاہرکرتے ہوئے معمولی واقعہ کی بڑھا چڑھا کررپورٹنگ کی اور حریت رہنمائوں کامیڈیاٹرائل شروع کردیا-موقع پرست جنونی ہندوسرکار توگویا اُدھارے کھائے بیٹھی تھی ، بھارتی فورسزنے آناً فاناً مسرت عالم بھٹ سمیت کئی ممتاز حریت رہنمائوں کوگرفتار کرلیا بلکہ بگولے کی طرح احتجاج کرنے والوں پہ ٹوٹ پڑیں-جس کے نتیجہ میں دونہتے کشمیری نوجوان بے دری سے شہید کردیئے گئے جس پہ کشمیری سراپا احتجاج ہیں اب تک کی اطلاعات کے مطابق کشمیریوں نے ریاستی جبراستبداد اورظلم کے خلاف ازسرنو احتجاجی تحریک بپاکردی ہے-کشمیر میں پاکستانی پرچم لہرایاگیاجب بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے پتلے اوربھارتی ترنگا جلایاگیا-مذکورہ واقعے نے اقوام عالم کے سامنے بھارت کے جمہوری وسیکولر ڈرامے اوربھارتی میڈیا کی غیر جانبداری کے بہروپ کابھرم کھول دیا-پاکستان کے سنجیدہ حلقوں کے لئے بھی لمحۂ فکریہ ہے کہ کشمیر کے تنازع میں بھارت دل سے پاکستان کومحض ایک فریق ماننے کوبھی تیار نہیں وگرنہ محض پاکستانی پرچم لہرانے جیسے معمولی واقعہ پہ اس قدر ہلڑبازی اورقتل غارت کابازار گرم نہ کیا جاتا - بھارتی سرکار اس امر سے خوب واقف ہے کہ مقبوضہ وادی میں کشمیری ایک طویل عرصہ سے جمہوری انداز میں جدوجہد آزادی کی تحریک چلارہے ہیں-جب کہ بھارت اڑسٹھ سال سے دُنیاکی سب سے بڑی جمہوریت کاڈھونگ رچائے ہوئے ہے حالانکہ احتجاجی جلسے ،جلوس اورریلیاں جمہوریت کاحسن ہوتیں ہیں -اگر بھارتی جمہوریت کے دعوٰی میںجمہوری روایات کی پاسداری کی ذرا سی بھی رمق باقی ہوتی تو بھارتی سرکار صرف پاکستانی پرچم لہرانے کے واقعہ سے پست حوصلہ ہوکر اتنی خون خوار درندگی کامظاہر ہ نہ کرتی -پرامن بقائے باہمی وجمہوری روایات کی پاسداری کرتے ہوئے بھارتی حکومت کوچاہیے کہ وہ کشمیریوں کی اس طویل جدوجہد کے جمہوری حق استصواب بالغ رائے دہی کی مانگ پورا کرے اورکشمیریوں کواپنے مستقبل کاازخود فیصلہ کرنے کا اختیاردے کربھارتی سرکار جمہوری اسلوب اپنائے-مسئلہ کشمیر پہ بھارت کے بے لچک موقف اور بے جاضد وڈھٹائی کی بنا پہ پہلے بھی پاکستان اوربھارت کے مابین چارجنگیں ہوچکی ہیں - بھارت یہ امر تسلیم کرے کہ تنازع کشمیر کی مسلسل لاینحل پذیری اس خطے کے امن وسلامتی کے لئے ایک مستقل خطرہ ہے -ضرورت اس امر کی ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کواپنا اٹوٹ انگ کہنے کا راگ الاپنا چھوڑے اوراس مسئلہ کشمیر کے حقیقی حل کشمیر میں استصواب رائے عامہ کے لئے راہ ہموار کرے-بھارت اس امر سے پوری طرح واقف رہے کہ کشمیریوں کے لئے استصواب رائے عامہ کے سوا کوئی دوسرا حل قابل قبول نہ ہوگا -امریکہ ویورپ مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے بھارت پہ براہ راست دبائو ڈالنے کے خواہاں نہیں ہیںکیونکہ امریکہ ویورپ بھارت کی تجارتی منڈی سے براہِ راست تجارتی مفادات سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں مگرامریکہ ویورپ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں کہ ایسے علاقے میں دیرپا تجارت کیسے قائم رہ سکتی ہے کہ جہاں ہمہ وقت جنگ وجدل کے خطرات منڈلا رہے ہوں -اقوام متحدہ بھی ہوش کے ناخن لیتے ہوئے دونوں ایٹمی طاقتوں کے مابین مسئلہ کشمیر پہ ثالثی کروائے -اقوام متحدہ اگر انڈونیشیا میں مشرقی تیمور کے لئے استصواب رائے دہی میں اپنا کردار اداکرتی ہے اورسوڈان میں عیسائیوں کے لئے استصواب رائے دہی کے ذریعے جنوبی سوڈان کی جداگانہ مملکت دینے میں سرگرم عمل رہتی ہے تو مسئلہ کشمیر پہ اقوام متحدہ کی مجرمانہ چشم پوشی سمجھ سے بالاتر ہے-اس لئے کشمیری مسلمانوں کے ذہن میں اُٹھنے والایہ سوال حق بجانب ہے کہ صرف کشمیریوں کی مسلم حیثیت کی وجہ سے اقوام متحدہ مسئلہ کشمیر حل کروانے میں ہچکچاہٹ کاشکار ہے-عالمی برادری اوربالخصوص مسلم ممالک کو چاہیے کہ وہ امریکہ کے اسلام دشمن عناصر کے دبائو سے اقوام متحدہ کوباہر نکالیں اوراقوام متحدہ کی غیر جانبداری قائم کرنے کے لئے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں - یہ عصری تقاضا ہے کہ مسلم ممالک اقوام متحدہ کے متوازی ایک متبادل پلیٹ فارم بنائیں یاپھر موجودہ او-آئی -سی کے مردہ جسم میں جان ڈالنے کی خصوصی کاوش کریں -یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ کشمیریوں کے دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں -کشمیری مسلمان نظریہ لاالٰہ الااللہ اورنظریہ پاکستان کے پودے کی نموکے لئے اپنا لہو پانی کی طرح بہارہے ہیں -اس لئے پاکستان کوسفارت کاری کے ہر پلیٹ فارم پہ کشمیریوں کی مؤثر اورجاندار آواز بننا چاہیے-