اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:
وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللہِ ط وَلَوْ اَنَّہُمْ اِذْ ظَّلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ جَآئُ ْوکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللہَ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللہَ تَوَّابًا رَّحِیْمًاo
’’اور ہم نے کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر اس لیے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے اور (اے حبیب!) اگر وہ لوگ جب اپنی جانوں پر ظلم کر بیٹھے تھے آپ کی خدمت میں حاضر ہو جاتے اوراللہ سے معافی مانگتے اور رسول(ﷺ) بھی ان کے لیے مغفرت طلب کرتے تو وہ (اس وسیلہ اور شفاعت کی بنا پر) ضرور اللہ کو توبہ قبول فرمانے والا نہایت مہربان پاتے‘‘-(النساء:64)
رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’حضرت نافع (رضی اللہ عنہ)حدیث پاک بیان فرماتے ہیں کہ حضرت ابنِ عمر (رضی اللہ عنہ)نے خبردی ہے کہ جس کنویں میں بدر کے دن جن کافروں کو ڈال دیا گیا تھا حضور نبی کریم (ﷺ) نے اس کنویں میں جھانکا اور آپ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا: تمہارے رب نے تم سے جووعدہ کیاتھا تم نے اس کو سچ پا لیا؟ آپ(ﷺ)کی خدمت میں عرض کی گئی کیاآپ (ﷺ) مردوں سے کلام فرما رہے ہیں؟آپ (ﷺ)نے ارشادفرمایا:تم ان سے زیادہ سننے والے نہیں ہو لیکن وہ جواب نہیں دیتے ‘‘- (صحیح بخاری، کتاب الاذان)
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :
مخلوق کو چھوڑ پھر خالق کی طرف رجوع کر-تجھ پر افسو س!مخلوق اورخالق جمع نہیں ہو سکتے-دنیا اور آخرت دل میں اکٹھی نہیں ہوسکتیں ،نہ اس کی کوئی صورت ہے اورنہ یہ صحیح ہے اورنہ اس سے کچھ حاصل ہوگا-بس یا تو مخلوق ہوگی یاخالق ہوگا یا صرف دنیا رہے گی یا صرف آخرت-ہاں یہ ہوسکتاہے کہ مخلوق تیرے ظاہر میں ہو اور خالق تیرے باطن میں (کہ اللہ عزوجل کے سوادل کسی کی طرف مائل نہ ہو)اوردنیاتیرے ہاتھ میں اورآخرت تیرے قلب میں-باقی قلب کے اندر دونوں جمع ہو جائیں یہ نہیں ہوسکتا-سو تو اب اپنے نفس کے لیے دیکھ لے (کہ دنیا چاہیے یا آخرت)اوراس کو اختیار کر لے-پس اگر تودنیا چاہتا ہے تو آخرت(کے)خیال کو اپنے دل سے نکال دے اور اگر آخرت چاہتا ہے تو دنیاکو دل سے نکال دے اور اگر مولیٰ چاہتا ہے تو دنیا وآخرت اور اللہ تعالیٰ کے علاوہ ہرچیزکو اپنے دل سے نکال دے ‘‘- (فتح الربانی)
فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:
وَیہہ وَیہہ نَدیاں تَارُو ہوئیاں بَمبل چھوڑے کاہاں ھو
یَار اَساڈا رنگ محلیں دَر تے کھَلے سِکاہاں ھو
ناں کوئی آوے ناں کوئی جاوے اسیں کیں ہتھ لِکھ مُنجاہاں ھو
جِے خَبر جَانی دی آوے باھوؒ کھِڑ کلیوں پھُل تھِواہاں ھو (ابیاتِ باھو)
فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :
ایمان ، اتحاد، تنظیم
ہماری صفوں میں کوئی بھی خلفشار تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے اور جو لوگ اپنے اختلافات کو بھلانے اور انہیں ختم کرنے کےلئے تیار نہیں وہ اس نازک مرحلے پر ہمارے مخالفین کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں، ہمیں اپنی ذاتی لڑائیوں کو خیر باد کَہ دینا چاہیے؛ اور اپنی تنظیم کیلیے مضبوطی کے ساتھ متحد ہو کر کھڑے ہو جائیں‘‘-(سندھ کی وزارتی صورت حال کے بارے میں بیان)
فرمان علامہ محمد اقبالؒ:
حکمتِ مغرب سے ملت کی یہ کیفیت ہوئی
ٹکڑے ٹکڑے جس طرح سونے کو کر دیتا ہے گاز
ہو گیا مانندِ آب ارزاں مسلماں کا لہو
مضطرب ہے تو کہ تیرا دل نہیں دانائے راز (بانگِ درا)