اقتباس

اقتباس

اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

’’وَاصْبِرْ لِحُكْمِ رَبِّكَ فَإِنَّكَ بِأَعْيُنِنَا وَ سَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ حِيْنَ تَقُوْمُ‘‘

’’اور(اے حبیبِ مکرّم! (ﷺ) اِن کی باتوں سے غمزدہ نہ ہوں) آپ (ﷺ)اپنے رب کے حکم کی خاطر صبر جاری رکھیے بے شک آپ (ہر وقت) ہماری آنکھوں کے سامنے (رہتے) ہیں اور آپ(ﷺ) اپنے رب کی حمد کے-ساتھ تسبیح کیجیے جب بھی آپ(ﷺ) کھڑے ہوں‘‘-(الطور:48)

رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’عَنْ اَنَس كَانَ رَسُوْلُ اللہِ (ﷺ) إِذَا مَرَّ فِيْ الطَّرِيْقِ مِنْ طُرُقِ الْمَدِيْنَةِ وُجِدَ مِنْهُ رَائِحَةُ الْمِسْكِ مَرَّ رَسُوْلُ اللہِ (ﷺ) فِي هَذَا الطَّرِيْقِ الْيَوْمَ‘‘

’’حضرت انس (رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں کہ: جب رسول اللہ (ﷺ) مدینہ طیبہ کے کسی راہ پر گزر فرماتے تو لوگ اس راہ میں کستوری کی  خوشبو پاتے (یعنی  سارا دن دل فریب  خوشبو اس گلی سے آتی رہتی اور لوگ پوچھنے والوں کو بتاتے کہ)آج رسول اللہ (ﷺ)اس راہ سے گزرے ہیں‘‘-(مسند أبی يعلى الموصلی، رقم الحدیث : 3125)

فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

حضور نبی کریم (ﷺ)نے ارشاد فرمایا:میں نے اپنے رب کو اپنے رب ہی سے پہچانا،یعنی اپنے رب کے نور ہی سے پہچانا-حقیقتِ انسانیہ اس نور کی مَحرم ہے جیسا کہ (حدیث ِ قدسی میں) اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:انسان میرا راز ہے اور میں انسان کا راز ہوں-آپ (ﷺ) کا فرمان مبارک ہے:میں اللہ سے ہوں اور مؤمنین مجھ سے ہیں-اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:میں نے محمد(ﷺ)کواپنے چہرے کے نور سے پیدا کیا ہے-اس سے مراد اللہ تعالیٰ کی ذاتِ مقدسہ ہے جو صفت ِ ارحمیت میں جلوہ گر ہے جیسا کہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا:بے شک میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی اور اللہ تعالیٰ نے حضور نبی کریم (ﷺ) کے نور کے متعلق ارشاد فرمایا: ہم نے آپ (ﷺ)کو تمام جہانوں کیلیے رحمت بنا کر بھیجا-مزید فرمان ِ باری تعالیٰ ہے:بے شک تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے نور اور کتاب ِ مبین آئی اور حدیثِ قدسی میں فرمانِ باری تعالیٰ ہے :اگر آپ (ﷺ)نہ ہوتے تو میں افلاک کوپیدانہ فرماتا‘‘-(سر الاسرار)

فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

اندر وِچ نَماز اساڈی ہِکسے جَا نِتیوے ھو
نَال قَیام رَکوع سَجودے کر تکرار پڑھیوے ھو
ایہہ دل ہجر فراقوں سڑیا ایہہ دم مرے نہ جیوے ھو
سچّا راہ محمّدؐ والا باھوؒ جَیں وچ ربّ لبھیوے ھو (ابیاتِ باھو)

فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ :

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’رسول اکرم (ﷺ) کے یوم پیدائش کے موقع پر آپ نے مجھ سے پیغام مانگا ہے-آج میں آپ کو اس کے سوا اور کوئی پیغام نہیں دے سکتا کہ اسلام کی بہترین روایات اور دین جو ہم تک رسول اکرم(ﷺ) کے ذریعے پہنچیں، دنیا بھر کے مسلمان کو اس کے مطابق زندگی بسر کرنی چاہیے ‘‘-(5فروری1945ء کو رسول اکرم(ﷺ) کے یوم ولادت کے موقع پر ’’مسلم ویوز‘‘سری لنکا کولمبو کے نام قائد کے پیغام کا متن)

فرمان علامہ محمد اقبالؒ:

کون ہے تارک ِ آئین رسول مختارؐ؟
مصلحت وقت کی ہے کس کے عمل کا معیار؟
قلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں
کچھ بھی پیغام محمدؐ کا تمہیں پاس نہیں! (بانگِ درا)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر