دستک : بھارت ٹوٹنے کے آخری دھانے پر

دستک : بھارت ٹوٹنے کے آخری دھانے پر

دستک : بھارت ٹوٹنے کے آخری دھانے پر

مصنف: جنوری 2020

بھارت ٹوٹنے کے آخری دھانے پر

سٹیزن ایمنڈمنٹ بلCitizenship amendment bill)) بلاشبہ فاشسٹ مودی کی انتہاء پسندانہ سوچ کا عکاس ہے اور یہ سوچ بھارت کو تباہی کے دہانے کی طرف لے جارہی ہے گذشتہ دنوں بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں(لوک سبھا) میں ایک متنازع بل نیشنل رجسٹر آف سٹیزن (این آر سی )پاس ہوا جس کو ایوان بالا(راجیہ سبھا)میں پیش کرنے کے بعد بھارتی صدر رام ناتھ نے شہریت کے ترمیمی بل پر اپنی مہر لگا کر اسے قانون بنادیا-حقیقت میں یہ 1955ء کے شہریت ایکٹ میں ترمیم کی جارہی ہے جس کے تحت بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان سے آنے والے 6 مذہبی اکائیوں سکھ، ہندو، مسیحی،جین، پارسی اور بدھ سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو شہریت دینے کی تجویز ہے لیکن اس میں مسلمانوں کو شامل نہیں کیا گیا،جس کی بناء پر لاکھوں مسلمانوں کی شہریت منسوخ ہونے کا خطرہ ہے-اس متنازع بل کے خلاف دہلی کی سینٹرل یونیورسٹی جامعہ ملیہ اسلامیہ،علی گڑھ مسلم یونیورسٹی  اور بھارت کے دیگر کئی تعلیمی اداروں میں بھی احتجاج ہو رہا ہے جن میں کئی مقامات پر تشدد اور پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے واقعات بھی منظر عام پہ آئے اور سینکڑوں مظاہرین کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں،اس بل کے خلاف جہاں بھارتی ریاست مہاراشٹرا میں تعینات انسپکٹر جنرل نے احتجاجاً استعفیٰ دے دیا وہاں اس بل کے خلاف بھارتی ریاست آسام سے شروع ہونے والا احتجاج نئی دہلی سمیت مزید کئی ریاستوں،کیرالہ، ہریانہ، اروناچل پردیش، میگھالے اور پنجاب وغیرہ تک پہنچ گیا ہے،مغربی بنگال،مشرقی پنجاب،کیرالہ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کی ریاستیں اس قانون کے سامنے آگئیں اور ان کے وزرائے اعلیٰ نے اس متنازع بل پہ عمل درآمد کرنے سے انکار کر دیا-مغربی بنگال کی وزیرِ اعلیٰ ممتا بینر جی وفاق کو دھمکی دیتے ہوئے یہاں تک کَہ دیا ان کی ریاست میں یہ قانون ان کی لاش سے گزر کر ہی لاگو ہوگا،اس کے علاوہ مختلف ریاستوں میں اس بل کے خلاف احتجاج پُرتشدد صورتِ حال اختیار کرتا جا رہا ہے -اس احتجاج کے دوران جہاں عوامی املاک کو آگ لگادی گئی وہاں اب تک کئی قیمتی جانیں بھی اس احتجاج کی نذرہوچکی ہیں ، پاکستان نے  اس ایکٹ کے خلاف شدید ردعمل کا اظہار کیا-پاکستان نے جہاں بھارت کے متنازع بل کے خلاف دنیا بھر میں اپنے وفود بھیجنے کا فیصلہ کیا؛ وہاں قراردادوں میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ بھارت سٹیزن ایکٹ سے متنازع شقیں واپس لے، عمران خان نے متنازعہ شہریت سے متعلق قانون سازی کو انسانی حقوق کے تمام قوانین اور پاکستان کے ساتھ دوطرفہ معاہدوں کی خلاف قرار دیا- اس احتجاج کی شدت کا اندازہ اس با ت سے لگائیں کہ حالیہ کشیدگی کےدوران جاپانی وزیراعظم شنزو آبے سمیت کئی اہم دورے التوا کے شکار ہو گئے- بھارت  کے ہر موقع پہ ہمنوا سمجھے جانے والے امریکہ نے بھی سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے-امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ پہ پابندی کامطالبہ کیاہے اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے طلباء پر تشدد کی مذمت کی- اقوام متحدہ نے اس متنازع بل کی مخالفت کرتے ہوئے اس کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے،عالمی ادارے کے انسانی حقوق کے ترجمان جیرمی لارنس نے بھی بھارتی سپریم کورٹ سے اس قانون پہ نظر ثانی کی درخواست کی ہے اور کہاہے کہ یہ بل مسلمانوں کو تحفظ فراہم نہیں کرتا-اس اقدام پر جہاں مسلم اُمہ میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی وہاں  بھارت کو مختلف انٹر نیشنل فورمز پہ بھی سبکی کا سامنا کرنا پڑا-ایسا کیوں نہ ہو کیونکہ کسی بھی حوالے سے دیکھیں تو یہ قانون غیر منصفانہ اور اس حد تک جانبدارانہ ہے کہ خود بھارت کے پڑھے لکھے اور صائب الرائے افراد مسلسل اس ترمیم کی مخالفت کرتے نظر آتے ہیں- بھارت کی اپوزیشن اور اس کی حکومت کےلوگ بھی اس فیصلے پہ مطمئن نظر نہیں آتے اور حزب ِ اختلاف سمیت دیگر سماجی حلقوں نے اس بل کو مسترد کر دیا اور کہا ہے کہ این آر سی (نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز)ملکی سالمیت اور خود مختاری کے خلاف ہے نیز یہ دستور کی دفعہ 14 کے بھی خلاف ہے اور بھارت کے نام نہاد سیکولر چہرے پر طمانچہ ہے،انڈین نیشنل کانگرس نے اس متنازع ایکٹ کے بعد نئی دہلی میں ’’بھارت بچاؤ‘‘مہم کا اہتمام کیا اور راہول گاندھی نےاس قانون کو ملک آئین دشمن اور بھارتی معیشت کو ICU میں دھکیلنے کے مترادف قرار دیا ہے-

دراصل بات یہ ہے کہ مودی ایسے اقدامات کر کے ہندوؤں کو اپنے ساتھ ملا کر اپنا ووٹ بینک مضبوط بنانا چاہتا ہے- بھارت شروع دن سے مسلمانوں بالخصوص پاکستان کو ہضم نہیں کر پا رہا اور اسے ہر موڑ پہ مسلمانوں کے گزشتہ 12 سو سال کی حکومت اور آئندہ پھر مسلمانوں کا غلبہ احساس کمتری میں مبتلا کر چکا ہے جس کی بناء پر وہ کبھی پاکستان پہ حملےکی جسارت کرتا ہے ،کبھی پاکستان کو دو لخت کر کے نظریہ پاکستان کو ختم کرنے کا دعوٰی کرتا ہے، کبھی مقبوضہ کشمیر پہ کرفیو نافذ کر کے غضبِ الٰہی کو دعوت دیتا ہے اور گاہے بگاہے پیٹھ کے پیچھے سے وار کر کے اپنے خبثِ باطن کا اظہار کرتا ہے لیکن مودی کا ہندوتوا ایجنڈا اور اکھنڈ بھارت کا نظریہ کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوگا  (ان شاء اللہ)اور ان تمام ناپاک جسارتوں کے باوجود یہ بات اس کےذہن نشین رہنی چاہیے کہ:

نورِ خدا ہے کفر کی حرکتوں پہ خندہ زن

 

پھونکوں سے یہ چراغ بجھایانہ جائیگا

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر