دستک

دستک

سی پیک: دشمنی کی وجہ سے بھارت کو غیر مشروط حمایت سے نوازا جارہا ہے  

کاشغر کو گوادر کی بندرگاہ سے ملانے والی پاک چائنہ اقتصادی راہداری پاکستان کے پسماندہ علاقوں سے گزرے گی کہ جن کا نزدیکی شہروں سے بھی رابطہ مشکل و دُشوار ہے لیکن سی پیک کی تکمیل کی بدولت یہی شہر پوری دُنیا سے رابطہ میں آجائیں گے- چینی مصنوعات کے تجارتی قافلے ہزاروں کلومیٹر کی اضافی مسافت سے بچ کر قریباً چار ہزار کلومیٹر فاصلہ طے کرکے گوادر کی بندرگاہ پہ پہنچیں گے اور وہاں سے انتہائی سہولت سے یورپی اور افریقی منڈیوں تک رسائی حاصل کرسکیں گے- اِسی طرح دُنیا کے دوسرے ممالک کی مصنوعات بالخصوص پیڑولیم مصنوعات گوادر پہنچنے کے بعد کاشغر کے لیے روانہ ہو جائیں گی- پاکستان اِن تجارتی قافلوں سے اگر محض راہداری فیس ہی وصول کرے تو پاکستان کی قومی آمدنی میں قابلِ قدر اضافہ ہو جائے گا اور جن علاقوں سے یہ راہداری گزرے گی وہاں ہمہ قسم کی صنعت و حرفت اور اقتصادی زون وجود میں آئیں گے جن کی وجہ سے اُن علاقوں میں روزگار کے وافر مواقع پیدا ہوں گے اور فی کس آمدنی میں اضافہ ہوگا- سی پیک کی وجہ سے گوادر کے ساتھ ساتھ کراچی بندر گاہ پہ بھی کام میں اضافہ ہوگا- دوسری جانب سی پیک اور گوادر کی وجہ سے چین کا عالمی اقتصادی طاقت بننے کا خواب شرمندۂ تعبیر ہوسکے گا اور چین کی معیشت بھی بیرونی خطرات سے محفوظ ہوجائے گی کیونکہ اگر دُنیا کی دوبڑی بحری طاقتیں امریکہ اور بھارت کسی وجہ سے سائوتھ چائنہ سمندر اور بحر ہند کی ناکہ بندی کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں یا ان سمندری راستوں پہ اپنی اجارہ داری قائم کرلیتی تو سی پیک کی وجہ سے چین کی معیشت بیرونی تجارت کے فوائد او راثمار سے مستفید ہوتی رہے گی- یہ حقیقت ہے کہ روزگار کی دستیابی اور معیارِ زندگی میں مثبت تبدیلی آنے کی وجہ سے اس خطے کے لوگوں میں شدت پسندی کم ہوجائے گی اور عدم تحفظ دورہو جائے گا اور مذکورہ وجوہات کی بنا پہ امریکہ وبھارت اور اسرائیل کے جنگی عزائم کو ایشیائی عوام مسترد کر دیں گے جس کی وجہ سے ان جارح مزاج ممالک کی بالادستی اور علاقائی تھانیداری و اثر و رسوخ میں زبردست کمی آجائے گی نیز ، دوستی کیوجہ سے بھی اور اپنے تجارتی وفود اور سامان کی حفاظت کیلئے بھی پاک چائنا دفاعی تعاون مزید بڑھے گا اور خطے میں امریکہ انڈیا تعاون کیوجہ سے عدمِ توازن کی بننے والی فضا میں کمی بھی واقع ہوگی - اس لیے سی پیک منصوبہ امریکہ و بھارت اور ان کے ہمنوا ممالک کے سینے میں کانٹے کی طرح کھٹکتا ہے-

جوں جوں یہ منصوبہ تکمیل کی طرف جا رہا ہے پرانے کھلاڑی نئی گروہ بندیاں بنا رہے ہیں، نئی نئی وفاداریاں قائم ہو رہیں ہیں، سابقہ رنجشیں اور دُشمنیاں قربتوں میں بدل رہی ہیں اور پرانی محبتیں رقابتوں میں تبدیل ہو رہی ہیں- عالمی بساط پہ شہ مات سے بچنے کے لیے ان ممالک کو ایک ہی صورت نظر آتی ہے کہ کسی طرح سی پیک منصوبہ کو سبوتاژ کر دیا جائے- اقوامِ عالم میں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ممالک نئی دوستیاں بناتے رہتے ہیں اور آپسی معاہدات سے ان کو مضبوط کرنا بھی معمول کی بات ہے لیکن اگر دو ممالک صرف اس لیے اکٹھے ہوں کہ کسی تیسرے ملک کے فلاحی و تعمیری، اقتصادی و معاشی منصوبوں کو تباہ و برباد کیا جائے تو یہ تعلقات معمول کی بات نہیں ہوتے بلکہ اگر انہیں ناجائز تعلقات بھی کہا جائے تو قرینِ انصاف ہے کیونکہ اس قسم کے تعلقات اخلاقی تقاضوں کو پامال کرکے ہی قائم کیے جاتے ہیں اور اِسے سازشی گٹھ جوڑ کہا جاتا ہے- امریکہ اور بھارت کے مابین یہ گٹھ جوڑ آج کل اپنے عروج پہ جا رہا ہے اور پاکستان کے کچھ دوست اور ہمسایہ ممالک اُن کی مکروہ چالبازیوں اور فریب کاریوں کا شکار ہو کر ان سازشوں میں معاوّن بن رہے ہیں، مذکورہ مقدمہ کے حق میں کچھ دلائل ماضی قریب کے واقعات سے اخذ کیے جاسکتے ہیں اور کڑی سے کڑی ملائیں تو حقیقی صورت نمایاں ہوتی جائے گئی ﴿۱﴾ سی پیک منصوبہ کی تکمیل کے خوف سے ہی امریکی صدر نے کانگرس میں خطاب کرتے ہوئے ہرزہ سرائی کی کہ پاکستان آئندہ دو یا تین عشروں تک امن وامان کی مخدوش صورتِ حال کا شکار رہے گا : حالانکہ ضربِ عضب کے حقائق کی وجہ سے دُنیا یہ تسلیم کر رہی ہے کہ پاکستان میں امن و امان کی صورتِ حال تیزی سے معمول کی جانب آرہی ہے- ﴿۲﴾ باہمی معاہدات کے باوجود محض بھارتی لابنگ کی وجہ سے ایف سولہ طیاروں کی فراہمی سے امریکی انکار : جبکہ یہ پاکستان میں جاری آپریشن ضربِ عضب کے لیے نہایت کا رآمد ہیں- ﴿۳﴾ پاکستان کے ہمسایہ ممالک کو سی پیک منصوبہ کے خلاف اُکسانا :شائد یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے اپنے مطلوبہ ہدف کو رسائی کے باوجود ایران میں دبوچنے کی بجائے بلوچستان میں ڈرونز سے نشانہ بنایا تاکہ عالمی برادری میں پاکستان کو بدنام کیا جاسکے لیکن بیل منڈھے نہ چڑھ سکی اور حقائق کا ادراک کرکے چین کی وزارتِ خارجہ نے مذکورہ ڈرون حملہ کے خلاف غیر معمولی بیان دے کر اس اندیشہ کو ختم کر دیا کہ شائد پاکستان عالمی سطح پہ تنہائی کا شکار ہے- ﴿۴﴾ بھارتی ’’را‘‘ کے گرفتار حاضر سروس آفسر کا سی پیک کو سبوتاژ کرنے کے بارے میں اعترافی بیان یہ ثابت کرتا ہے کہ بھارت سی پیک کے خلاف حکومتی سطح پہ چانکیائی پھرتیاں دِکھا رہا ہے-

ہزاروں بے گناہوں کے سفاک قاتل بھارتی وزیراعظم مودی کا امریکہ میں پرتپاک، ریڈکارپٹ استقبال اور کانگرس میں خطاب کے اعزاز دینے سے مہذب دُنیا کو یہ شُبہ ہے کہ کسی وجہ سے امریکی عوام اور حکومت دونوں کا حافظہ کمزور ہو چکا ہے وگرنہ اِنہیں یہ ضرور یاد ہوتا کہ یہ وہی صاحب ہیں جس کو امریکہ دہشت گرد قرار دے کر اپنا ویزا دینے سے انکار کرچکا ہے- حد تو یہ ہے کہ جس وقت امریکہ این سی جی میں بھارتی شمولیت کی حمایت کے لیے آسمان سے ستارے توڑنے جا رہا تھا تو عین اُس وقت بھارت کی خصوصی عدالت گجرات میں مسلمانوں کے اجتماعی قتل کے مقدمہ میں انتہائی متنازع فیصلہ سنا رہی تھی اور اس فیصلے نے انصاف کی دھجیاں بکھیر دیں بلکہ بھارت کے چہرے سے سیکولر ریاست کا نقاب بھی نوچ پھینکا- امریکیوں کو یہ کیوں نہیں نظر آیا کہ ہم ایک ایسے ملک کی حمایت کے لیے دیوانے ہوئے جا رہے ہیں جہاں کا عدالتی نظام اقلیتوں کو قتل کرنے کا لائسنس جاری کر رہا ہے، یاد رہے کہ بھارت کی خصوصی عدالت نے گجرت میں ۹۶ مسلمانوں کو زندہ جلائے جانے کے مقدمہ میں ۶۳ ملزموں کو بَری کر دیا جب کہ ۴۲ مجرموں کو محض قید سُنائی اور کسی ایک کو بھی موت کی سزا نہیں سنائی گئی- بھارت کو چھ ایٹمی ری ایکٹر دینے کا معاہدہ کرنے والوں کو یہ کیوں نہیں دِکھتا کہ ایک مسلمان کو گائو کشی کے شبہ میں گھر سے نکا ل کر بہیمانہ تشدد سے قتل کیا جاتا ہے- ۹۶ مسلمانوں کو زندہ جلانے والوں اور بے گناہ معصوم خواتین کی عصمت دری کرنے والوں کو صرف سات سال قید! جب یہ آواز خود بھارت میں باضمیر اور باشعور ہندو اُٹھا رہے ہوں تو حیف ہے عالمی برادری پر کہ وہ کیوں انجان بن رہی ہے کہ مذکورہ عدالتی فیصلہ ہندو انتہا پسندی اور مذہبی غنڈہ گردی بڑھانے کا سبب بنے گا اور بھارت میں مسلمانوں کا جینا مزید دوبھر ہوجائے گا-

 ان سب حقائق کے باوصف اگر بھارت کو امریکی آشیر باد حاصل رہتی ہے اور وہ ایسے ملک کی حوصلہ افزائی جاری رکھتا ہے کہ جو امریکی عوام کے ضمیر و شعور سے ذرہ برابر بھی مطابقت نہیں رکھتا اگر پھر بھی امریکی عوام یہ برداشت کرتے ہیں کہ اُن کے ٹیکس کا پیسہ ایسے ملک میں لگایا جائے کہ جہاں اقلیتیں جانوروں سے بدتر زندگی گزارنے پہ مجبور ہیں تو پھر یہ کہنا قرینِ انصاف ہے کہ امریکی عوام اپنے پالیسی سازوں کی ذہنیت سے واقف ہی نہیں - دُنیا کھلی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے کہ بھارت عالمی قوانین کو پامال کرتے ہوئے ایشیا کی ترقی کی عظیم منصوبے سی پیک کو سبو تاژ کر نے کی قابلِ مذمت کوششیں کر رہا ہے اور جب تک مذکورہ منصوبہ کی تکمیل کی اُمید برقرار رہے گی بعض ممالک بھارتی جرائم سے چشم پوشی کرتا رہیں گے- لیکن یہ حقیقت ہے کہ پاکستان کی بہادر افواج نے سی پیک منصوبہ کی حفاظت اپنے ذمہ لے لی ہے اور پاکستانی عوام کو اس ضمانت پہ مکمل یقین ہے کہ یہ منصوبہ پاک افواج کی محافظت میں ضرور مکمل ہو کر رہے گا۔ انشائ اللہ تعالیٰ-

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر