اقتباس

اقتباس

  اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا:

بَلْ ہُوَ اٰیٰتٌم بَیِّنٰتٌ فِیْ صُدُوْرِ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَط وَمَا یَجْحَدُ بِاٰیٰتِنَآ اِلَّا الظّٰلِمُوْنَo(العنکبوت:49)

’’بلکہ وہ (قرآن ہی کی) واضح آیتیں ہیں جو ان لوگوں کے سینوں میں (محفوظ) ہیں جنہیں (صحیح) علم عطا کیا گیا ہے، اور ظالموں کے سوا ہماری آیتوں کا کوئی انکار نہیں کرتا ‘‘-

   رسول کریمﷺ نے ارشاد فرمایا:

’’مَنْ أَحَبَّ أَنْ يَعْلَمَ أَنَّهٗ يُحِبُّ اللهَ وَرَسُولَهُ فَلْيَنْظُرْ، فَإِنْ كَانَ يُحِبُّ الْقُرْآنَ فَهُوَ يُحِبُّ اللهَ وَرَسُوْلَهٗ(ﷺ)‘‘

’’جو شخص یہ پسند کرتا ہو کہ اس سے اللہ اور اس کا رسول مکرم (ﷺ) محبت کرے وہ غور کرے اگر وہ قرآن مجید سے محبت کرتا ہے تو وہ اللہ اور اس کے رسول پاک (ﷺ)سے محبت کرتا ہے‘‘-

(شعب الایمان،باب تعظیم القرآن)

   فرمان سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانیؒ :

’’اے لوگو!کلامِ الٰہی کا احترام کرو اور اس سے ادب سیکھو،اللہ عزوجل اورتم میں وصال کرانے والی یہی کتاب اللہ ہے -اسے مخلوق نہ ٹھہراؤ-اللہ پاک کا ارشاد مبارک ہے: ’’یہ میرا کلام ہے‘‘ اورتم کہتے ہویہ اس کا کلام نہیں-جس نے اللہ عزوجل کا رد کیا اور قرآن پاک کو مخلوق بنایا،اس نے صریح کفر کہا اور اللہ عزوجل اس سے بیزار ہے -یہی قرآن پڑھا جاتا ہے ،یہی قرآن سنا جاتا ہے،یہی قرآن دیکھا جاتا ہے،یہی قرآن صحیفوں میں لکھا ہوا ہے،یہی قرآن اللہ عزوجل کا کلام ہے-حضرت امام شافعی اوراما م احمد بن حنبلؒ نے فرمایا:’’قلم مخلوق ہے جو اس میں لکھا ہوا ہے (قرآن مجید)غیرمخلوق ہے-دل مخلوق ہے جو اس میں حفظ کیا گیا (قرآن مجید)غیرمخلوق ہے‘‘-اے لوگو!قرآن سے عمل کے ساتھ نصیحت پکڑو اس میں جھگڑا نہ کرو‘‘-(الفتح الربانی)

   فرمان سلطان العارفین حضرت سلطان باھوؒ:

الف:اندر کلمہ کَل کَل کردا عشق سکھایا کلماں ھُو
چوداں طبق کلمے دے اندر قرآن کتاباں علماں ھُو
کانے کپ کے قلم بناون لکھ نہ سکن قلماں ھُو
باھُوؒ ایہہ کلمہ مینوں پیر پڑھایا ذرا نہ رہیاں الماں ھُو (ابیاتِ باھو)

   فرمان قائداعظم محمد علی جناح ؒ:

ایمان ، اتحاد، تنظیم

’’13 سے زیادہ صدیاں بیت گئیں، مسلمانوں کو اچھے اور برے موسموں کا سامنا کرنے کے باوصف ہم نہ صرف اپنی عظیم اور مقدس کتاب قرآن کریم پرفخرکرتے رہے بلکہ ان تمام ادوارمیں جملہ مبادیات کوحرزِ جاں بنائے رکھا‘‘-(نئی دہلی، 28 جون 1947ء)

  فرمان علامہ محمد اقبال ؒ: 

حلقہ شوق میں وہ جرأت اندیشہ کہاں
آہ محکومی و تقلید و زوال تحقیق!
خود بدلتے نہیں، قرآں کو بدل دیتے ہیں
ہوئے کس درجہ فقیہان حرم بے توفیق! (ضربِ کلیم)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر