فرمان باری تعالیٰ :
ٰیآَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْن- ﴿البقرۃ : ۳۸۱﴾
اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے کہ اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیز گاری ملے –
فرمان رسول اللہ ﷺ :
مَنْ لَّمْ یَدَعْ قَوْلَ الزَّوْرِ وَالْعَمَلَ بِہٰ، فَلَیْسَ لِلّٰہِ حَاجَۃٌ اَنْ یَّدَعَ طَعَامَہ، وَشَرَابَہ، ﴿ص حیح بخاری:کتاب الصوم﴾
’’جس نے ﴿روزے کی حالت میں﴾ جھوٹ بات اور غلط عمل نہ چھوڑا تو اللہ تعالیٰ کو اس کے کھانے اور پینے کے چھوڑنے کی کوئی حاجت نہیں ہے- ‘‘
فرمان سیدنا شیخ عبدالقادرجیلانی (رض) :
روزۂ شریعت یہ ہے کہ انسان دن کو کھانے پینے اور جماع کرنے سے باز رہے اور روزۂ طریقت یہ ہے کہ انسان ظاہر و باطن میں رات دن اپنے تمام اعضا ٔکو شریعت میںحرام و ممنوعہ چیزوں اور تمام برائیوں مثلاً عجب وغیرہ سے باز رکھے - اگر وہ مذکورہ بالا برائیوں میں سے کسی ایک کا بھی ارتکاب کرے گا تو اُس کا روزۂ طریقت باطل ہو جائے گا - روزۂ شریعت کا ایک وقت مقررّ ہے لیکن روزۂ طریقت عمر بھر کا دائم روزہ ہے - حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کا فرمان ہے -:’’ بہت سے روزے دار ایسے ہیں جنھیں روزے سے بھوک پیاس کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا - ‘‘اِسی لئے فرمایا گیا ہے کہ کتنے ہی روزے دار ہیں جو افطار کرنے والے ہیں اور کتنے ہی افطار کرنے والے ہیں جو ﴿افطاری کے باوجود ﴾ روزے سے ہوتے ہیں -‘‘ یعنی وہ اپنے اعضا ٔکو مناہی ﴿شریعت میںممنوعہ باتوں﴾ اور لوگوںکو دکھ دینے سے باز رکھتے ہیںچنانچہ حدیث ِقدسی میںفرمانِ حق تعالیٰ ہے-:’’روزہ میرے لئے ہے اور مَیں ہی اُس کی جزا ہوں ‘‘ -﴿سرالاسرار:۳۵۱﴾
فرمان سلطان العارفین حضرت سخی سلطان باھوؒ :
باہجھ حضوری نہیں منظوری توڑے پڑھن بانگ صلاتاں ھُو
روزے نفل نماز گزارن توڑے جاگن ساریاں راتاں ھُو(رح)
باہجھوں قلب حضور نہ ہووے توڑے کڈھن سے زکاتاں ھُو(رح)
باھُو(رح) (رح) باجھ فنا رب حاصل ناہیں ناں تاثیر جماتاں ھُو
فرمان قائداعظم محمد علی جناحؒ :
ماہِ رمضان‘ روزہ داری ‘ عبادت اور اللہ تعالیٰ کے ساتھ تعلق قائم کرنے کا مہینہ ہے -اسی ماہ میں قرآن کریم کا نزول ہوا- بنیادی طور پر یہ مسلمانوں پر ایک رُوحانی نظم قائم کرتا ہے - لیکن اس فرض کی ادائیگی کے جلو میں جو اخلاقی نظم وضبط اور اس کے جو معاشرتی اور جسمانی فوائد آتے ہیں ‘وہ بھی کچھ کم اہم نہیں - ﴿عید کا پیغام مسلم ہند کے نام، ۹۱-اکتوبر۱۴۹۱ئ﴾
فرمان علامہ محمد اقبالؒ :
رگوں میں وہ لہو باقی نہیں ہے
وہ دل وہ آرزو باقی نہیں ہے
نماز و روزہ و قربانی و حج
یہ سب باقی ہیں تُو باقی نہیں ہے ﴿بالِ جبریل﴾