عالمی جامعات میں تراجم و تفاسیر قرآن کی تدریسی روایت

عالمی جامعات میں تراجم و تفاسیر قرآن کی تدریسی روایت

عالمی جامعات میں تراجم و تفاسیر قرآن کی تدریسی روایت

مصنف: لئیق احمد اپریل 2022

قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی لاریب کتاب ہے-اس کی عظمت کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ کلام اللہ ہے اور صدیاں گزرنے کے بعد بھی اپنی اصل حالت میں موجود ہے کیونکہ اس کی حفاظت کا ذمہ خود اللہ عزوجل نے لیا ہے-ارشادِ خداوندی ہے:

’’إِنَّا نَحنُ نَزَّلْنَا الذِّكرَ وَإِنَّا لَهُ لَحَافِظُوْنَ‘‘[1]

’’ہم نے ہی قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے‘‘-

کائنات میں جو کچھ بھی ہے اور عالم بالا و عالم غیب میں جو کچھ بھی ہے اس کا علم اس کتاب میں موجود ہے-یہی وجہ ہے کہ اتنی صدیاں گزرنے کے بعد بھی یہ لاریب اور مقدس کتاب ہر دور میں نئے زاویے پیش کرتی ہے- تحقیق کے میدان میں قرآن مجید فرقان حمید نے اپنی ڈھاک بٹھائی ہے اور تمام علوم کے بارے میں انسانیت کی رہنمائی کرتی آرہی ہے- دینِ محمدی (ﷺ) جوں جوں اس خطہ ارض پر پھیلتا گیا اور عالمِ انسانیت حلقہ بگوشِ اسلام ہوتی گئی تو قرآن فہمی کی خاطر اس کے تراجم کئے جانے لگے-اس کی تفاسیر لکھی گئیں لیکن آج تلک کسی نے بھی یہ دعویٰ نہیں کیا کہ اس نے قرآن مجید کے ترجمہ و تفسیر کا مکمل حق ادا کیا ہو-تشنگانِ مطالبِ قرآن مجید آغاز سے ہی قرآن کی تفہیم میں دامن گیر رہے ہیں-حضر ت عبدالرحمٰن سلمیٰ ؒ فرماتے ہیں کہ:

’’صحابہ کرامؓ میں سے جو لوگ قرآن کریم کی تعلیم دیتے تھے مثلاً عبداللہ بن مسعودؓ اور عثمان بن عفانؓ وغیرہ ان لوگوں نے ہمیں بتایا کہ جب وہ  حضور نبی کریم (ﷺ) سے دس آیات سیکھ لیتے تو اس وقت تک ان سے تجاوز نہ کرتے جب تک ان آیات کی علمی و عملی باتوں سے آگہی حاصل نہ کر لیتے‘‘- [2]

حضور نبی کریم (ﷺ) سے صحابہ کرامؓ براہِ راست قرآن مجید کا علم سیکھتے اور آیاتِ قرآنی کے اسرار و رموز پر غور کرتے-یہی وجہ تھی کہ وہ ایک سورت کے حفظ کرنے میں کافی وقت صرف کر دیتے تھے- انہی میں سے ایک حبر البحر حضرت عبداللہ بن عباسؓ ہیں جو رسول اللہ (ﷺ) کے چچا زاد بھائی اور ترجمان القرآن ہیں- حضور نبی کریم (ﷺ) نے ان کیلئے برکت کی دعا کی تھی اور فرمایاتھا:

’’اے اللہ ! انہیں دین کی سمجھ عطا فرمانا اور قرآن کی تفسیر کا علم بھی نصیب کر ‘‘-[3]

قرآن مجید کے تراجم اور تفاسیر دنیا بھر میں کئی اہم زبانوں میں ہو چکے ہیں اور کیے جا رہے ہیں- بڑی زبانوں میں تراجمِ قرآن کئی اہلِ دانش نے مختلف ادوار میں کیے ہیں- قرآن کا یورپی اور دیگر کئی زبانوں میں غیر مسلمان افراد نے بھی ترجمہ کیا ہے- قرآن مجید فرقان حمید کےاعلیٰ مرتبے اور امتیازی مقام کی وجہ سےدینی مدارس ہوں یا عصری جامعات، اس کے تراجم و تفاسیر کی تعلیم کا فروغ جاری ہے-کئی عالمی جامعات میں اس کے مختلف علوم کو بطور نصاب شامل کیا گیا ہے اور علوم قرآن و تفسیر میں تخصص (specialization) بھی کروایا جاتاہے جبکہ باقاعدہ مختلف کورسز اور ڈپلومہ پروگرام بھی کروائے جاتے ہیں-مدارس و جامعات میں علوم قرآن و التفسیر کے تحت مختلف مضامین پڑھائے جاتے ہیں- قرآن مجید میں موجود مختلف مباحث جیسے کہ نزول قرآن، وحی کا بیان، مصاحف میں اس کی کتابت، جمع اور تدوین ، محکم و متشابہ آیات، مکی و مدنی سورتیں،اسباب نزولِ قرآن مجید ، الفاظ کی تفسیروترجمہ، ان کی اغراض و خصوصیات ،وغیرہ سے متعلق گفتگو کو”علوم القرآن“کہتے ہیں- علومِ قرآن میں قرآن فہمی کیلئے تراجم و تفاسیر کا بھی شمار ہوجاتا ہے- ان کا مقصد قرآن مجید کی تمام جزئیات، کلیات اور تصورات کو واضح کرنا اور سمجھنا ہے-اس علم کو اصول التفسیر بھی کہتے ہیں- زیر غور مقالے میں چند عالمی جامعات میں تراجم و تفاسیرِ قرآن کی تدریسی روایت کو پیش کیا جائے گا-

انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی مدینہ منورہ :

جامعہ اسلامیہ، مدینہ منورہ کا قیام 1961ءمیں مدینہ منورہ میں کیاگیا تھا- جامعہ اسلامیہ ایک عالمی اسلامی ادارہ ہے-انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی مدینہ منورہ میں قرآن مجید کے متعلق مختلف مضامین اور تفاسیر پر چار سالہ بی ایس، ڈپلومہ، ایم فل اور پی ایچ ڈی کرایا جاتا ہے-جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں علوم اسلامیہ کے پانچ کلیات(faculties) ہیں کلیۃ القرآن الکریم ،کلیۃ الحدیث الشریف ،کلیۃ الشرعیہ، کلیہ عربی اور کلیۃ الدعوۃ و اصول الدین-ان میں سے کلیۃ الحدیث الشریف ،کلیۃ الشرعیہ اور کلیۃ الدعو ہ کے بی ایس کے آخری دونوں سالوں سے ہر سال ایک کورس قرآن کریم اور دوسرا کورس تفسیر کے عنوان سے پڑھایاجاتا ہے جبکہ کلیۃ القرآن الکریم کے بی ایس کے تیسرے سال میں علوم قرآن سے متعلق چار کورس جبکہ آخری سال میں دو کورس پڑھائے جاتے ہیں-کلیۃ القرآن کریم میں تفسیر ابن کثیر کی روشنی میں متعدد سورتوں کی تفاسیر پڑھائی جاتی ہیں جبکہ تفسیر موضوعی بھی نصاب کا حصہ ہے-کلیۃ الحدیث ،کلیۃ الشرعیہ اور کلیۃ الدعوہ کے سال اول اور سال دوم میں القرآن و التفسیر بطور مضامین پڑھائے جاتے ہیں جبکہ مختلف سورتوں اور آیتوں کی تفاسیر کا مطالعہ بھی کروایا جاتا ہے-[4]

جامعۃ الازہر مصر:

جامعۃ الازہرقاہرہ، مصر کی مشہور یونیورسٹی ہے-یہ ادارہ  970ء میں قائم ہوا اور آج یہ دنیا بھر میں عربی ادب اور اسلامیات کا مرکزی ادارہ تصور کیا جاتا ہے-جامعۃ الازہر کے مرحلہ ثانویہ میں قرآن مجید کی تفسیر بطور مضمون پڑھائی جاتی ہے-کلیہ اصول الدین میں سال اول و دوم میں تفسیر تحلیلی پڑھائی جاتی ہے-تیسرے اور چوتھے سال میں شعبہ تفسیر و علوم قرآن میں تخصص سے التفسیر التحلیلی،مناہج المفسرین، الدخیل فی التفسیر،الاستشراق والتبشیر،التفسیر الموضوعی و دیگر مضامین پڑھائے جاتے ہیں-شعبۂ دعوہ و ثقافہ اسلامیہ میں سال سوم و چہارم میں التفسیر الموضوعی پڑھائی جاتی ہے- ایم اے اور پی ایچ ڈی کے مضامین میں بھی تفسیر پڑھائی جاتی ہے البتہ اس میں بحثیں مختلف جبکہ مطالعہ، بحث اورمصادر و مراجع کی طرف کثرت سے رجوع کیا جاتا ہے-کلیہ دراسات اسلامیہ عربیہ کے سال اول تا چہارم کے مضامین میں القرآن الکریم اور التفسیر و علوم القرآن وغیرہ شامل ہیں- کلیہ دعوہ اسلامیہ میں سال اول میں سورہ النور، سال دوم میں سورہ لقمان و علوم التفسیر، سال سوم میں سورہ مائدہ و علوم التفسیر اور سال چہارم میں التفسیر، علوم التفسیر، اعجاز العلمی فی القرآن الکریم وغیرہا پڑھائے جاتے ہیں-کلیہ شریعہ اسلامیہ میں سال اول تا سوم میں تفسیر آیات الاحکام پڑھایا جاتا ہے-[5]

انقرہ یونیورسٹی ترکی:

انقرہ یونیورسٹی ترکی کی مشہور جامعات میں سے ایک ہے جو 1946ء میں قائم ہوئی تھی- اس کے کلیہ الوہیت میں تین شعبہ جات ہیں جن میں سے ایک شعبۂ بنیادی اسلامی علوم ہے- اس شعبہ کے بھی مزید کئی ذیلی شعبہ جات ہیں- جن میں شعبہ قرآنی تفسیر، شعبہ حدیث، شعبہ کلام، شعبہ فقہ، شعبہ تصوف و دیگر شامل ہیں- شعبہ قرآنی تفسیر (Department of Quranic Exegesis) کا مقصد قرآن مجید کی آیات کے معانی و مفہوم کو واضح کرنا ہے- اس کے اہم تحقیقی عوامل میں قرآن کی اسلوبی خصوصیات، قرآن کے اہم موضوعات، قرآن کے متن کی تاریخ، قرآن کی متنوع تلاوت، قرآنی تفسیر کی تاریخ، علوم القرآن، قرآن کا عصری نقطہ نظر، قرآنی متن کا دوسری زبانوں میں ترجمہ، قرآن کے مطالعہ میں الہامی زبانوں کی مطابقت اور مغرب میں قرآنی علوم شامل ہیں- انقرہ یونیورسٹی اس شعبہ میں ثانویہ اور ایم اے کی ڈگری دیتی ہے جبکہ بین الاقوامی طلبہ کے لئے اسکالرشپ پروگرامز بھی موجود ہیں-[6]

انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی ملائشیا:

یہ ملائشیا کی ریاست سیلنگور میں واقع ہے- انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کا شمار ملائشیا کی بہترین جامعات میں ہوتا ہے- یہاں علومِ اسلامیہ میں ثانوی سطح سے لےکر پی ایچ ڈی تک تعلیم دی جاتی ہے- مختلف علومِ اسلامی میں اسلامی بینکاری،  فقہ،اسلامی فلسفہ، علومِ قرآن و سنہ ، حدیث وغیرہ شامل ہیں- [7]

آکسفورڈ یونیورسٹی یُوکے:

یُوکےکی قدیم اور مشہور جامعہ آکسفورڈ یونیورسٹی دنیا بھر میں اپنا منفرد مقام رکھتی ہے- آکسفورڈ سینٹر فار اسلامک اسٹڈیز اسلامی علوم اور تاریخ میں ایک سالہ ماسٹر ز اور دو سالہ ایم فل کرواتے ہیں - ان دونوں پروگرام کے مضامین میں علومِ قرآن، تفسیر، حدیث، تصوف وغیرہ شامل ہیں- او سی آئی ایس دنیا بھر کے مسلم طلبہ کے لئے اسکالرشپ بھی مہیا کرتا ہے-[8]

یونیورسٹی آف شکاگو امریکہ:

اس کا شمار امریکہ کی مشہور جامعات میں ہوتا ہے- یونیورسٹی آف شکاگو امریکی ریاست ’الینوائے‘  کے شہر شکاگو میں واقع ہے- یونیورسٹی میں موجود divinity school مرحلہ ثانویہ سے پی ایچ ڈی تلک اسلامی علوم کے کئی مضامین پڑھاتا ہے- جس میں علوم قرآن، تصوف، فلسفہ، علم الکلام، عربی وغیرہ شامل ہیں-مزید یہ کہ کورس میں قرآنی/ کلاسیکی عربی گرامر، شاعری قبل از اسلام کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ قرآنی اسلوب اور تفسیر کو سمجھنے میں مدد مل سکے- [9]

چارلس اسٹَرٹ یونیورسٹی آسٹریلیا:

آسٹریلیا کی مشہور جامعہ چارلس اسٹرٹ یونیورسٹی نے 2009ء میں اسلامک سائنسز اینڈ ریسرچ اکیڈمی آف آسٹریلیا کے تعاون سے جامعہ میں سینٹر فار اسلامک اسٹڈیز کا آغاز کیا جہاں مرحلہ ثانویہ میں اسلامک اسٹڈیز پڑھایا جاتا ہے- اسلامی علوم میں مختلف مضامین جیسے کہ علومِ قرآن، تفسیر، تصوف، فقہ عربی وغیرہ پڑھائی جاتی ہے- [10]

کیمبرج مسلم کالج،یُوکے:

کیمبرج یونیورسٹی کے کیمبرج مسلم کالج میں مرحلہ ثانویہ کے اندر تاریخ،فقہ،عربی،علم الکلام اور اسلامی بنیادی ماخذات شامل ہیں-مزیدبرآں اسلامی علوم کے سیاق و سباق اور لیڈرشپ میں ڈپلومہ بھی کروایا جاتا ہے- اسلامی بنیادی ماخذات میں طالب علموں کو اسلام، قرآن اور حدیث کے نازل شدہ ذرائع سے متعارف کروایا جاتاہے- انگریزی میں ثانوی ذرائع کے ساتھ قرآن اور حدیث کے علوم اور عصری اسلامی علوم میں مہارت کو فروغ دیتا ہے- اس کے ساتھ ساتھ کلاسیکی تفاسیراور احادیث کے متون کے تجزیے بھی کروائے جاتے ہیں- کیمبرج مسلم کالج اور برطانیہ کی سب سے بڑی جامعہ دی اوپن یونیورسٹی نےمل کر 2017ء سے اسلامی علوم میں مرحلہ ثانویہ کے پروگرام کا آغاز بھی کیا ہے-[11]

پرنسٹن یونورسٹی امریکہ:

پرنسٹن یونیورسٹی امریکی ریاست نیوجرسی کے شہر پرنسٹن میں واقع ہے- پرنسٹن یونیورسٹی کے شعبہ مذہب (Department of Religion in Princeton) میں مسلم معاشروں کے ثقافتی اور تاریخی تناظر میں اسلامی عقائد، طریقوں اور اداروں کا مطالعہ کروایا جاتا ہے- جہاں علومِ قرآن، کلام، شرع،تصوف کے مضامین پڑھائے جاتے ہیں جبکہ طلبہ کی آسانی کےلئے ہفتہ وار ورک شاپ کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے- [12]

بغداد یونیورسٹی:

بغداد شہر میں موجود بغداد یونورسٹی قدیم جامعات میں سے ایک ہے- اس کے کلیہ علوم اسلامیہ میں تین شعبہ جات ہیں ، شعبہ عربی، اسلامی اعتقاد کا شعبہ اور شعبہ شریعیہ- بغداد یونیورسٹی کے شعبہ شریعیہ میں علوم قرآن و تفسیر، فلسفہ، منطق، تنقید اور دیگر مضامین پڑھائے جاتے ہیں-[13]

مندرجہ بالا تفصیلات محض اس لئے پیش کیں تاکہ قارئین کے ذوق میں اضافہ ہوسکے کہ دنیا بھر میں ہزارہا جامعات میں قرآن مجید کے تراجم اور تفاسیر پر مبنی مضامین پڑھائے جاتے ہیں اور یہی روایت اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جامعات کی بھی ہے- ہر سال سینکڑوں طلبہ علوم اسلامیہ کے شعبوں سے فارغ التحصیل ہوتے ہیں اور اپنا دین اور دنیا دونوں سنوارنے کی کوشش کرتے ہیں-

پاکستان کی مشہور جامعہ کراچی یونیورسٹی میں کلیہ معارف اسلامیہ کے تین شعبہ جات ہیں، شعبہ علوم اسلامیہ، شعبہ قرآن و سنہ اورشعبہ اصول الدین-شعبہ قرآن و سنہ میں گریجویشن کے طلبہ کو تفصیل کے ساتھ قرآن مجید کے تراجم کی تاریخ، تفسیر کی اقسام اور منتخب آیات ِ احکامات و معاملات کے تراجم اور تفاسیر پڑھائی جاتی ہیں-شعبہ اصول الدین میں اصول تفسیر،تاریخ تفسیر اور مناہج مفسرین زیرِ مطالعہ لائے جاتے ہیں-اسی طرح پنجاب یونیورسٹی، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی، انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد کے کلیہ معارف اسلامیہ میں بھی قرآن مجید فرقان حمید کے تراجم و تفسیر کے متعلق تفصیلی مضامین نصاب میں شامل ہیں -

حرفِ آخر:

اسلام آفاقی دین اور دینِ فطرت ہے اور قرآن مجید اللہ تعالیٰ کی لاریب اور مقدس کتاب ہے-حضور آخر الزماں (ﷺ)نے قرآن مجید سیکھنے، سمجھنے، اس پر عمل کرنے اور اسے آگے پہنچانے کا حکم مبارک فرمایا ہے- بطور مسلمان یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم روزانہ کی بنیاد قرآن مجید کا صحیح اور مستند ترجمہ و تفسیر پڑھا کریں، اہل اللہ کی صحبت اختیار کیا کریں اور قرآن مجید کے اسرار و رموز کو سمجھنے کی کوشش کیا کریں-قرآن مجید کی آیات میں تفکر اور تدبر کرنا ضروری ہے اور یہی اسلاف کا وطیرہ بھی رہا ہے- امام غزالی فرماتے ہیں:

”پڑھنے والے کو سمجھنا چاہیے کہ قرآن کریم کا ہر پیغام اس کی اپنی ذات کے لئے ہے - چونکہ خدا کا پیغام سب لوگوں کیلئے ہے تو پھر یہ ہر فرد کیلئے ہے“-[14]

٭٭٭


[1](الحجر:9)

[2](جعفر بن محمد الحسن قربانی، فضائل قرآن، ص: 241)

[3](صحیح مسلم/ المسند احمد بن حنبل )

[4]https://enweb.iu.edu.sa/site_Page/20298

[5]http://www.azhar.edu.eg/en/

[6]https://www.ankara.edu.tr/en/academic/

[7]https://www.iium.edu.my/programme/show/mairkh-in-quran-and-sunnah-studies

[8]https://www.ox.ac.uk/admissions/graduate/fees-and-funding/fees-funding-and-scholarship-search/oxford-centre-islamic-studies-ocis-scholarships

[9]https://divinity.uchicago.edu/academics/courses

[10]https://arts-ed.csu.edu.au/centres/cisac/courses

[11]https://www.cambridgemuslimcollege.ac.uk/programmes/islamicstudies/

[12]https://religion.princeton.edu/graduate-program/academic-fields/islam

[13]https://cois.uobaghdad.edu.iq/?page_id=15004

[14](الغزالی،احیاءالعلوم،جلد:5،ص:100-107)

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر