نعت کا میدان بے حد وسیع ہے- حضور نبی کریم (ﷺ) کی شانِ اقدس میں جتنا لکھا جائے وہ کم ہے- اگر مسلمانوں کے علاوہ غیر مسلم شعراء کے ہاں نعت گوئی کے ضمن میں حضور نبی کریم (ﷺ) کی شان کے حوالے سے نعتیہ ادب کی روایت کا جائزہ لیا جائے تو ایک طویل روایت سامنے آتی ہے-اس روایت میں کئی سو شعراء ہیں - اس روایت میں ہندو، سکھ، عیسائی، بدھ مت حتی کہ انگریز یورپی بھی شامل ہیں- ان شعراء کے ہاں آقا کریم (ﷺ) کی نعت گوئی کے حوالے سے بہت منفرد مضامین ملتے ہیں- بعض جگہوں پر یہ اندازہ لگانا بھی مشکل ہو جاتا ہے کہ یہ واقعی کسی غیرمسلم کا کلام ہے-
غیر مسلم شعراء کے ہاں نعت گوئی کی روایت کئی سو برس پر محیط ہے اس حوالے سے ڈاکٹر ریاض مجید کی رائے بہت اہمیت کی حامل ہے:
’’برصغیر میں غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی کی روایت کا آغاز جنوبی ہند سے ہوا-مسلمان شاعروں کی طرح ہندو اورسکھ شعراء نےعقیدت و محبت کے اظہار میں حضور اکرم (ﷺ) کی سیرت ونعت کوبھی اپنی تخلیقات کاموضوع بنایا-لچھمی نرائن شفیق کا’’معراج نامہ‘‘ اور راج مکھن لال مکھن کانعتیہ کلام اس اظہارِ عقیدت کے ابتدائی نمونے ہیں -شفیق نے مثنوی کی ہیئت میں معراج کے واقعات شاعرانہ انداز میں رقم کیے ہیں-شعری التزام اوربرجستگی ان کے اسلوب کی نمایاں خصوصیات ہیں-جبکہ راجہ مکھن لال نے اپنی نعتوں میں عربی کلام اورقرآن و حدیث کے حوالے بھی دیے ہیں- خلوصِ عقیدت اورحضور اکرم (ﷺ) سے نجات و شفاعت طلبی کے مضامین ان کے ہاں عام ہیں‘‘-[1]
دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی کے ضمن میں روایت کا مطالعہ یہ بتاتا ہے کہ غیر مسلم شعراء کی تعداد سینکڑوں میں ہے-
نمایاں غیرمسلم نعت گو شعراء میں آرزو سہارنپوری سادھو رام ، اختر ہری چند ، پروفیسر جگن ناتھ آزاد، ادب سیتا پوری کنور، سورج نرائن سنہا،آشفتہ دہلوی پنڈت امر ناتھ ، آنند جگن ناتھ پرشاد، پنڈت رگو ناتھ سہائے، پنڈت اندر جیت شرما ، بیکل امرتسری برج گوپی ناتھ، بسنت لال ، تلسی داس ، تفتہ ہرگوپال ، تمیز لکھنوی گنگا سہائے ، جان رابرٹ ، جست سیرام پوری ، بشن نرائن ، خار دہلوی پنڈت رتن موہن زتشی ،خیال چندر بھان ، دلو رام کوثری ، درد جگدیش مہتہ ، دل منوہر لال ، رضا کالی داس گپتا ، کالکا پرشاد ،عرش ملیسانی ، کرشن موہن لال ، ماتھر لکھنوی ، مہاراجہ سر کشن پرشاد ، مہندر سنگھ بیدی، کیفی دہلوی چندر بھان، محروم پروفیسر تلوک چند اور پروفیسر نذیر قیصر شامل ہیں-
اسی طرح کتابوں کا تذکرہ کیا جائے تو فانی مراد آبادی کا مرتب کردہ انتخاب ’’ہندو شعراء کا نعتیہ کلام‘‘ عارف پبلشنگ ہاؤس لائل پور سے 1963 میں شائع ہوا جس میں ہندو شعراء کے کلام کا جائزہ ہے-محمد محفوظ الرحمن کا مرتبہ مجموعہ ’’ہندو شعرا دربارِ رسول (ﷺ)میں‘‘ گلشنِ ابراہیمی پریس لکھنؤ سے شائع ہوا -محمد الدین فوق کامرتبہ انتخاب ’’اذانِ بت کدہ‘‘ بھی اہم ہے -عبد المجید خان سوہدری کامرتبہ انتخاب ’’ہندو شعراء کانعتیہ کلام‘‘ بھی قابلِ ذکر ہے- ’’بہر زماں بہر زباں‘‘ نور احمد میرٹھی کی لکھی ہوئی مفصل کتاب ہے- جس میں غیر مسلم شعراء کے نعتیہ گوئی کا مفصل جائزہ لیا گیا ہے-یہ کتاب ادارۂ فکر نو کراچی سے 1996 میں شائع ہوئی ہے جس کے کل 685 صفحات ہیں اور 336 شعراء کے نعتیہ کلام کو یکجا بھی کیا گیا ہے اور مدلل تعارف بھی دیا گیا ہے- ڈاکٹر اظہار احمد گلزار کی کتاب ’’سارا عالم ہے منور آپ (ﷺ) کے انوار سے‘‘ حق پبلی کیشنز لاہور سے 2009 میں شائع ہوئی جو کہ 366 صفات پر مشتمل ہے اور 257 غیر مسلم شعرأ کے کلام پہ بات کی گئی ہے-اسی طرح ایک اور کتاب کا نام ’’نعت گویان غیر مسلم‘‘ہے-اس کے مصنف پروفیسر طرزیؔ ہیں-یہ کتاب 2018 میں آئی بی ایس بُک سٹور پرائیویٹ لمیٹڈ دریا گنج نئی دہلی سے شائع ہوئی ہے- اس کتاب کے کل 285 صفحات ہیں اور 372 شعرأ کے کلام کا جائزہ لیا گیا ہے- ان مرتبہ و تالیف کردہ کتب کے علاوہ بھی کئی نمایاں ادبی و مذہبی رسائل میں غیر مسلم شعرأ کی نعت گوئی کا اجمالی جائزہ لیا گیا ہے-غیر مسلم شعرأ کے ہاں خاتم النبیین (ﷺ) کی ذات مقدسہ کو پیش کئے گئے خراجِ تحسین کی عملی مثالیں ذیل میں پیش کی جاتی ہیں-
آرزو سہارن پوری مادھو رام کا ہدیہ عقیدت:
ازل ہی سے محمد(ﷺ) کی ثنا خواں ہے زباں میری |
جگن ناتھ آزاد ادبی حلقوں کی معروف شخصیت تھے- اُن کی محبت و عقیدت کا رنگ ملاحظہ ہو:
مجھے لکھنا ہے اک انسانیت کا بابِ تابندہ سلام اُس ذاتِ اقدس پر سلام اُس فخرِ دوراں پر |
آنند پنڈت جگن ناتھ پرشاد کا اظہارِ محبت:
مدحِ حُسنِ مصطفٰی (ﷺ) ہے ایک بحرِ بے کراں |
ٹھاکر بوا سنگھ کا انداز فکر بھی دیکھئے (اس نعت کے بارے منقول ہے کہ شاعر کی بینائی رُخصت ہو گئی تھی ، تو اس نے ایک مسلمان حاجی کے ہاتھ یہ نعت لکھ کر مدینہ منورہ بھیجی کہ روضہء اقدس کے باہر سلام دے کر پڑھ دیجئے گا ، ایک دن شاعر نے لوگوں کو کہا کہ آج میری نعت روضہ شریف پڑھ دی گئی ہے ۔ لوگوں نے پوچھا کہ تمہیں کیسے معلوم؟ تو اس نے کہا میں اپنی بینائی لوٹتے ہوئے محسوس کر رہا ہوں - اور معجزانہ طور پہ وقت کے ساتھ ان کی گئی ہوئی بینائی لوٹ آئی ) :
اتنا کرم ہو آنکھ میں آ جائے روشنی |
اختر ہری چند شانِ رسالت مآب (ﷺ) میں یوں لکھتے ہیں:
کس نے قطروں کو ملایا اور دریا کر دیا |
آزاد سونی پتی رادھا کشن کا منفرد رنگِ عقیدت :
فروغِ دین و ایماں عظمت و شان رسالت (ﷺ) ہے |
برق بھگوان داس لکھتے ہیں :
تری خاک پائے مقدس کو پہنچے |
بیدار کرپال سنگھ کی محبت کا زاویہ :
اے کہ تجھ سے صبحِ عالم کو درخشانی ملی |
پرشاد حیدر آبادی راجہ پرشو رام کا عارفانہ رنگ:
جس دن سے نگاہوں میں تصویرِ محمد(ﷺ) ہے |
تارا لاہور تارا چند کا محبت کا اظہار :
نہیں تھا جز خدا کچھ پہلے اے تاراؔ محمد (ﷺ) سے |
تمیز لکھنوی گنگا سہائے حصول عشق کے متلاشی ہیں :
ہر دم تصورِ شہ بالا جناب ہو |
جان رابرٹ کی عقیدت کا منفرد پہلو :
ہے عرش پہ قوسین کی جا جائے محمد (ﷺ) |
جست سیرام پوری بولائی جست لکھتے ہیں:
ہے نورِ خدا آبگینے کے اندر |
جوہر بجنوری چندر پرکاش کی عقیدت کا رنگ :
اللہ رے عروجِ شبستانِ محمد (ﷺ) |
خار دہلوی پنڈت رتھن موہن ناتھ زتشی لکھتے ہیں:
دنیا تو کیا ہے دین کی دولت ترے نثار |
’’نورِ سخن‘‘کے مؤلف نور احمد میرٹھی غیر مسلم شعرا کے نعتیہ کلام کے حوالے سے رقم طراز ہیں:
’’غیرمسلم نعت گو شاعروں نے نہ صرف نبی ِبرحق سے انتہائی خلوص وعقیدت کا اظہار کیا ہے بلکہ اکثر شعراء نے حضوراکرم (ﷺ) کے دامنِ رحمت میں پناہ مانگی ہے- تمام شاعروں نے ادب و احترام کوملحوظ رکھا ہے، بعض شعراء کے ہاں زبان و بیان کی گل افشانیاں بھی ہیں- اوراضطرابی کیفیات بھی- جذبات کی حدت بھی ہے اورمحسوسات کی شدت بھی،فکری لہروں کی روانی بھی ہے اور تاریخ کی ورق گردانی بھی - جس سے پتا چلتا ہے کہ ان شعرا نے تعلیمات اسلامی اور سیر ت النبی (ﷺ) کابغور مطالعہ کیا ہے -اسی لیے بعض شعرا نے پیغمبرِ اسلام سے اپنے تعلق کا واضح اظہار کیا ہے-ایسے اشعار پاکیزگیِ جذبات کا بہترین نمونہ ہیں‘‘-[2]
درد جگدیش مہتہ لکھتے ہیں:
اب عمر کا لنگر ٹوٹ گیا ہو مجھ پہ نظر یا شاہِ عربؐ |
ڈاکٹر دھرمیندر ناتھ کا منفرد اظہارِ محبت :
صاحب دل ہیں ثنا خوانِ رسول عربی (ﷺ) |
راز لائل پوری دھنپت رائے تھاپر کی عقیدت کا اظہار :
عاشق نہیں ہوں حسن جہان خراب کا |
مزید کچھ شعرأ کے کلام سے چیدہ چیدہ مثالیں ملاحظہ ہوں:
رائے اروڑہ رائے:
جان و دل سے ہیں فدائے احمدِ مختار (ﷺ) ہم |
رضا کالی داس گپتا
عرش سے لائے پیمبر (ﷺ) وہ پیامِ زندگی |
ساحر ہوشیار پوری اوم پرکاش :
ہے زمانے بھر میں شہرہ اب میرے اشعار کا |
سحر کنور مہندر سنگھ بیدی:
تکمیلِ معرفت ہے محبت رسول (ﷺ) کی |
شفق گوپال کرشن:
ہر سمت رُونما ہوا جلوہ رسول (ﷺ) کا |
طالب دہلوی شیش چندر:
کیا درس مساوات دیا نوعِ بشر کو |
عاشق ہوشیار پوری منشی رانجھا:
طاقت کہاں بشر کی لکھے شانِ مصطفٰی (ﷺ) |
عرش ملیسانی:
عاشق حاملِ جلوۂ ازل پیکر نُورِ ذات تُو |
امیدِ شفاعت پہ دن کٹ رہے ہیں عظیم الشان ہے شانِ محمد (ﷺ) |
کیفی دہلوی چندر بھان :
اللہ نے جس عرب کو بیاباں بنا دیا |
گلشن ہریانوی رام مورتی:
چمکتا ہے روضہ درون مدینہ |
گویا گیانی کرتار سنگھ:
دو عالم کے آقا (ﷺ) خوشی چاہتا ہوں |
مشر، پنڈت پربھو دیال:
اے ابرِ کرم بحر سخا احمد مختار (ﷺ) |
منوہر لال دلؔ:
آقا جو محمد (ﷺ) ہے عرب اور عجم کا |
ناشاد سرجیت سنگھ:
اسی کی ہے صبحیں اسی کی ہے شامیں |
نذیر قیصر :
چراغ نور مصطفی (ﷺ) دلوں میں ہے |
ہندوؤں اورسکھوں کے نعتیہ مجموعوں کے متعلق نور احمد میرٹھی کی رائے بہت اہم ہے :
’’یہ غیرمسلموں بالخصوص ہندوؤں اورسکھوں کی نبی اکرم (ﷺ) سے عقیدت و محبت ہی ہے،کہ متعدد شاعروں کی نعتیں ان کے شعری مجموعوں میں بھی ملتی ہیں-مگر یہ بات ہر اعتبار سے اہم ہے کہ بعض غیر مسلم شعراء کا نعتیہ ذخیرہ اتنامقبول ہوا کہ ان کے مجموعے منظرعام پرآئے-اس سلسلے میں کوثری دلو رام کانعتیہ مجموعہ ’’گلبنِ نعت کوثری‘‘، مہاراجہ سرکشن پرشاد کا مجموعہ ’’ہدیۂ شاد‘‘، بالمکند عرش ملسیانی کا مجموعۂ نعت ’’آہنگِ حجاز‘‘،الن جون مخلص بدایونی کا مجموعہ ’’گُل دستۂ نعت‘‘،آرزو سہارن پوری کا ’’ظہورِقدسی‘‘، ادیب لکھنوی کامجموعۂ نعت ’’نذرانۂ عقیدت‘‘، کالی داس گپتا رضا کا ’’اُجالے‘‘، چرن سنگھ ناز مانک پوری کا مجموعہ ’’رہبرِاعظم‘‘شائع ہوچکے ہیں‘‘-[3]
ڈاکٹر عمیر منظر کی آخر پہ رائے ملاحظہ ہو :
’’ہندوستان کے مخصوص ثقافتی اور تہذیبی پس منظر میں غیرمسلم نعت گو شعرا نے ایک بڑی خدمت انجام دی ہے-اس سے جہاں باہمی انس و محبت اور اور اخوت ویگانگت کی فضا قائم ہوئی ہے - ان نعتوں نے منافرت اور دشمنی کے ماحول میں سرور کائنات (ﷺ) کے اخلاق اور مروت کو رہنما بنایا-ہندوستان کے کثیر ثقافتی اور تہذیبی ماحول کو یقینا نعتیہ شاعری کے سبب بڑی تقویت ملی ہے‘‘-[4]
بطور مجموعی کوشش کی گئی ہے کہ غیر مسلم شعراء کے نعتیہ کلام کا جائزہ لیا جائے لیکن چونکہ ان شعراء کی تعداد سینکڑوں میں ہے- لہٰذا تمام شعراء کے کلام کی مثالیں دینا اور ان پر مفصل بات کرنا ممکن نہیں ہے- جتنے شعراء کے کلام پہ بات کی گئی ہے یا جن شعراء کے کلام سے نعتیہ مثالیں دی گئی ہیں ان سے واضح ہوتا ہے کہ ہندو، سکھ، عیسائی اور انگریز شعراء نے اپنی فہم اور فراست کے مطابق حضور نبی اکرم (ﷺ) کی شان مبارک لکھنے کی کوشش اور کاوش کی ہے اور یہ نعتیہ انتخاب اردو ادب کی روایت میں خوبصورت اضافہ ہے-
٭٭٭
[1]ریاض مجید ،ڈاکٹر،اردو میں نعت گوئی، لاہور، اقبال اکادمی ،1990 ،صفحہ 567-
[2]نور احمد میرٹھی،نورِ سخن، کراچی ،ادارہ فکرِنو ، 1996 ، صفحہ 29
[3]نوراحمد میرٹھی،بہرزماں بہر زباں،کراچی ،ادارۂ فکرِنو 1996 ، صفحہ 70
[4]غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی https://adbimiras.com/ghair-muslim-shora-ki-naat-goyi-by-dry-dr-omair-manzar/