امنِ عالم اور بنیادی انسانی حقوق کے لیے پاکستان کے کردار کا مختصر جائزہ

امنِ عالم اور بنیادی انسانی حقوق کے لیے پاکستان کے کردار کا مختصر جائزہ

امنِ عالم اور بنیادی انسانی حقوق کے لیے پاکستان کے کردار کا مختصر جائزہ

مصنف: مہر ساجدعلی مگھیانہ ایڈووکیٹ اگست 2022

پاکستان جس نظریہ کی بنیاد پہ معرضِ وجود میں آیا وہ نظریہ اسلام ہے- آئین ِ پاکستان کی تمہید قرارداد مقاصد پر مشتمل ہے اس تمہید اور آئین کے پہلے آرٹیکل میں پاکستان کو اسلامی جمہوری مملکت قرار دیا گیا ہے - اسلام امن کا داعی ہے، انسانی حقوق کا علمبردار ہے، عدل و انصاف کا حکم فرماتا ہے،مساوات کا درس دیتا ہے اور امتیازی سلوک سے روکتا ہے- جیسا کہ اللہ پاک نے قرآن مجید میں فرمایا ہے اے لوگو! ہم نے تمہیں ایک مرداورایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں شاخیں اور قبیلے کیا کہ آپس میں پہچان رکھو- بیشک اللہ کے یہاں تم میں زیادہ عزّت والا وہ جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے-حضور نبی کریم (ﷺ) نے خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر ارشاد فرمایا: ’’اے لوگو! آگاہ ہو جاؤ کہ تمہارا رب ایک ہے اور بے شک تمہارا باپ (آدمؑ) ایک ہے- کسی عربی کو عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت نہیں اور کسی سفید فام کو سیاہ فام پر اور نہ سیاہ فام کو سفید فام پر فضیلت حاصل ہے، سوائے تقویٰ کے‘‘- اسلام نے جو جنگی اصول عطا کیے ہیں ان میں بھی انسانی حقوق کو مدنظر رکھا گیا ہے-

اسلام حقوق العباد پر بہت زیادہ زور دیتا ہے-تعمیل حقوق العبادکے سلسلے میں ایک وسیع نظام متعارف کرایا جسے میثاقِ مدینہ کہتے ہیں- میثاقِ مدینہ میں مسلمانوں کے آپس کے حقوق سے لے کر غیرمسلموں کے حقوق بھی واضح کیے گئے-اس میں رشتہ داروں، یتیموں، بیواؤں، ہمسائیوں حتٰی کہ قیدیوں کے بھی بنیادی حقوق کا ذکر تھا-خطبہ حجۃ الوداع میں بھی حقوق انسانی کے مفصل ہدایات و احکام موجود ہیں- اسلامی ریاست نے جو حقوقِ انسانی عطا فرمائے ہیں وہ اس سے پہلے کسی ریاست میں نہیں ملتے- اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں  1948ء میں انسانی حقوق کے حوالے سے ایک قرار داد منظور کی گئی جسے یونیورسل ڈیکلیریشن آف ہیومن رائٹس کے نام سے موسوم کیا گیا اس کے بعد انسانی حقوق کے حوالے سے انٹرنیشنل کنونشن بنائے جاتے رہے ہیں جنہیں مختلف ممالک سائن اور ریٹیفائی کرچکے ہیں یا کریں گے - یونیورسل ڈیکلیریشن آف ہیومن رائٹس اور دوسرے انٹرنیشنل کنونشنز میں جن انسانی حقوق کا پرچار ہو رہا ہے ان میں سے زیادہ تر اسلام کے دئیے گئے حقوق ہیں جنہیں بدقسمتی سے آج مسلمان نظر انداز کر رہے ہیں-

امنِ عالم میں پاکستان کا کردار:

پاکستان کا امنِ عالم کے لیے کردار نمایاں ہے-پاکستان سب سے زیادہ امن دستے دینے والے ملک کے طور پر دنیا میں سرفہرست ہےگزشتہ چھ دہائیوں سے اقوامِ متحدہ کی امن کاوشوں میں پاکستان کی دیرینہ حصہ داری اہمیت کی حامل ہے-اقوام متحدہ کے مختلف امن مشنز میں سب سے زیادہ تعداد میں اہلکاروں کو بھیجنے والے ممالک میں پاکستان تیسرے نمبر پر ہے-ہر مشن کے دوران اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی لگن، جذبے اور خیرسگالی سے انجام دہی کی بنیاد پہ پاکستانی امن دستوں کو نہایت عزت و افتخار سے نوازا گیا- پاکستان نے جنگ زدہ علاقوں میں امن کے چراغ جلانے کے لئے 1960ء میں اقوام متحدہ کے امن مشن میں شرکت کرتے ہوئے کانگو میں اپنا پہلا دستہ تعینات کیااور اس کے بعد شورش زدہ علاقوں میں مستقل طور پر اپنے سکیورٹی اہلکار بھیجنا شروع کیے-

اب تک 2 لاکھ سے زائد پاکستانی امن دستے 26 ممالک میں اقوام متحدہ کی46 امن کاروائیوں (مشنز) میں خدمات انجام دے چکے ہیں پاکستان کے 150سے زائد بہادروں نے عالمی امن و سلامتی کے لیے جامِ شہادت نوش کیا- پاکستان نے ایک ریکارڈ ٹائم میں خواتین پیس کیپرز کو قیامِ امن کے لیے تعینات کیا- اقوامِ متحدہ سیکریٹریٹ کے عملے اور افسران کے درجے میں پاکستان کو 15 ویں امتیازی حیثیت حاصل ہوئی- پاکستان خاتون پولیس افسر شہزادی گلفام کو 2011ء میں انٹرنیشنل فی میل پولیس پیس کیپر کا اعزاز حاصل ہوا- وہ دنیا میں پہلی خاتون پولیس افسر ہیں جنہیں اس اعزاز سے نوازا گیا- میدانِ عمل میں قیامِ امن کیلئے خدمات کے ساتھ ساتھ پالیسی ڈویلپمنٹ کی سطح پر پاکستان کی کاوشیں مستقل بنیادو ں پر جاری ہیں- سال 2020ء میں نائیک محمد نعیم رضا شہید کو اقوام متحدہ کا خصوصی میڈل عطا کیا گیا-[1] گزشتہ سال میانوالی سے تعلق ر کھنے والے ایک جوان نائیک محمد نعیم رضانے ایک امن مشن میں جام شہادت نوش کیا جس پر انہیں اقوام متحدہ کی طرف سے خصوصی میڈل عطا کیا گیا- 29مئی 2020ء کو بھی پاک فوج کے سپاہی محمد عامر اسلم کو’’Dag Hammarskjold Medal‘‘دیا گیا-انہیں یہ میڈل نیویارک میں اقوام متحدہ امن مشن کی طرف سے منعقد ہونے والی ایک خصوصی تقریب میں دیا گیا- [2]

پاکستان گزشتہ کئی سال میں مستقل طور پر تعاون کرنے والے ممالک میں بڑا اور مؤثر ملک ہے- ہمارے جوانوں نے جنگ زدہ علاقوں کو معمول پر لانے، امن وامان برقرار رکھنے اور انتخابات کی نگرانی کے ذریعے سیاسی تقسیم اور اقتدار کی کامیاب منتقلی کو یقینی بنانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے-پاکستان کے مختلف سکیورٹی دستے ہیٹی، لائبیریا، صحارا، وسطی افریقہ، سوڈان، نیوگینی، نمیبیا، کمبوڈیا، صومالیہ، روانڈا، انگولا، سری لیون اور بوسنیا میں خدمات انجام دے چکے ہیں اور اس وقت بھی پاکستان کے فوجی کانگو، وسطی افریقی جمہوریہ، جنوبی سوڈان، صومالیہ، مغربی صحارا، مالی اور قبرص میں تعینات ہیں-ہمارے یہ بہادر جوان انتہائی مشکل حالات میں ان شورش زدہ علاقوں میں ’’بلیو ہیلمٹ‘‘ یعنی امن کا نشان سر پر سجائے خدمات انجام دے رہے ہیں- ہمارے یہ فوجی دستے انسانی ہمدردی کاجذبہ رکھتے ہوئے جنگ زدہ علاقوں میں امن کو برقرار رکھتے ہیں- [3]

گزشتہ سال 29مئی کے موقع پربھی سیکرٹری جنرل یو این انتونیوگوتریس (Antonio Guterres)نے پاکستانی امن دستوں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا تھا:’’پاکستان اقوام متحدہ امن مشن میں’ٹاپ کنٹری بیوٹر‘ہے- امن مشن میں شامل پاکستانی خواتین اور مرد اہلکاروں سے میری ملاقات بڑی متاثر کن تھی، میں ان کے جذبۂ امن کو داد پیش کرتا ہوں‘‘-[4]

امریکی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس ویلز نے پاکستانی خواتین کے امن کردار کو سراہتے ہوئے کہا :’’پاکستانی خواتین کا کردار نہایت متاثر کن ہے اور امن کے لئے ان کی خدمات کلیدی ہیں- پاکستان کانگو میں خواتین دستے تعینات کرنے والا پہلا ملک ہے‘‘- کانگومیں پاکستانی خواتین پر مشتمل امن فوجیوں کے 15 رکنی دستے کو بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر اقوام متحدہ کی طرف سے میڈل سے نوازا گیا تھا-اس ٹیم میں ماہر نفسیات، ڈاکٹرز، نرسز، انفارمیشن آفیسر سمیت دیگر افسران شامل تھیں- [5]

امن مشنزمیں پاکستان کی شمولیت کی تفصیل:

 پاکستان نے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں ایک ہراول دستے کا کام کیا ہے اور دنیا کے کئی ممالک میں امن کا پرچم بلند کیا ہے-کانگو میں اگست 1960ء سے لے کر مئی 1964ء تک تقریباً 4 سال تک پاک فوج نے 400 سپاہی اور افسران بھیج کر امن مشن میں حصہ لیا جس میں ٹرانسپورٹ یونٹس اور نیم فوجی دستے بھی شامل تھے-مغربی نیو گنی میں اکتوبر 1962ء سے لے کر اپریل 1963ء تک بھی پاک فوج کے 1 ہزار 500  جوانوں نے امن مشن میں اپنا کردار ادا کیا- نمیبیا میں اپریل 1989ء سے لے کر مارچ 1990ء تک پاک فوج نے اقوامِ متحدہ کے امن مشن کیلئے20 عسکری مشاہدین بھیجے-یہاں بھی پاک فوج کا کردار سراہا گیا- کمبوڈیا میں بھی مارچ 1992ء سے لے کر نومبر 1993ء تک پاک فوج کے 1 ہزار 106 جوان امن مشن میں شریک ہوئے ،جن میں عام فوجی، افسران اور سٹاف کے علاوہ بارودی سرنگوں کو صاف کرنے والا عملہ بھی شامل تھا- مارچ 1992ء سے لے کر فروری 1996ء  تک بوسنیا ہرزیگووینا میں پاک فوج کے 300 سپاہی شریک ہوئے جن میں سے 6 شہید بھی ہوگئے-اگلا امن مشن اس سے بھی زیادہ تکلیف دہ ثابت ہوا جہاں مارچ 1992 سے لے کر فروری 1996ء تک صومالیہ میں پاک فوج کے 7 ہزار 200 اہلکار شریک ہوئے جن میں سے 39 شہید ہوگئے- ہیٹی میں پاک فوج کے 525 جوانوں نے 1993ء سے لے کر 1996ء تک تقریبا 3 سال تک امن مشن میں حصہ لیا- روانڈہ میں اکتوبر 1993ء سے لے کر مارچ 1996ء تک پاک فوج نے 7 عسکری مشاہدین کو بھیج کر امن مشن میں اہم کردار ادا کیا-اسی طرح انگولا میں فروری 1995ء سے لے کر جون 1997ء تک 14 عسکری مشاہدین بھیجے گئے- مشرقی سلوانیہ میں مئی 1996ء سے لے کر اگست 1997ء تک 1 ہزار 14 فوجی اہلکار اور سٹاف کو اقوامِ متحدہ کے امن مشن پر روانہ کیا گیا- سیرالیون میں اکتوبر 1999ء سے لے کر دسمبر 2005ء تک پاک فوج کے 5 ہزار فوجی بھیجے گئے جن میں سے 6 شہید ہو گئے-اقوام متحدہ کے31 دسمبر 2021ء کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے 168 افراد نے اقوام متحدہ امن مشن پر شہادت کا رتبہ حاصل کیا اور پاکستان کے 4000 افراد اقوام متحدہ امن مشن پر تعینات ہیں- [6]

آج بھی پاک فوج کانگو،سنٹرل افریقہ، سوڈان، مالی، دارفور، ویسٹرن سحارا، قبرص اور صومالیہ جیسے افریقی ممالک میں امن مشنز میں حصہ لے رہی ہے جہاں ہزاروں کی تعداد میں پاک فوج کے سپاہی وطن سے دور خدمات سرانجام دینے میں مصروف ہیں-

بنیادی انسانی حقوق کے لیے پاکستان کا کردار:

پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق کو بہت اہمیت حاصل ہے-آئینِ پاکستان میں ان کو شامل کیا گیا ہے- آئین کے آرٹیکل 8 سے 28 تک بنیادی انسانی حقوق کو شامل کیا گیا ہے- آرٹیکل 8 کہتا ہے کہ کوئی ایسا قانون نہیں بنایا جائے گا جو انسانی حقوق کے منافی ہو-آرٹیکل 9 زندگی اور آزادی کی ضمانت فراہم کرتا ہے-آرٹیکل 10 ملزم کو ضروری تحفظ فراہم کرتا ہے-آرٹیکل 10 اے منصفانہ سماعت کا حق دیتا ہے-آرٹیکل 11 غلامی اور جبری مشقت کی تمام صورتیں اور انسانی خرید و فروخت سے روکتا ہے- 14 سال سے کم عمر بچے کو کسی کارخانے یا کان یا دیگر پُرخطر ملازمت یا مزدوری کروانا منع ہے-آرٹیکل 12 مؤثر بہ ماضی سزا سے تحفظ فراہم کرتا ہے- آرٹیکل 13 دوہری سزا اور اپنے خلاف گواہی دینے پر مجبور کرنے سے منع کرتا ہے- آرٹیکل 14 شرف ِ انسانی اور قانون کے تابع گھر کی خلوت کو قابلِ حرمت قرار دیتا ہے- آرٹیکل 15 نقل و حرکت اور رہائش وغیرہ کی آزادی مہیا کرتا ہے-آرٹیکل 16 اجتماع کی آزادی مہیا کرتا ہے- آرٹیکل 17 انجمن سازی کی آزادی عطا کرتا ہے- آرٹیکل 18 تجارت ، کاروبار یا پیشے کی آزادی کا حق دیتا ہے- آرٹیکل 19 تقریر، آزادی اظہار رائے اور پریس وغیرہ کی آزادی کا حق فراہم کرتا ہے-آرٹیکل 19 اے معلومات تک رسائی کا حق عطا کرتا ہے-آرٹیکل 20 مذہب کی پیروی اور مذہبی اداروں کے انتظام کی آزادی کا حق دیتا ہے- آرٹیکل 21 کسی خاص مذہب کی اغراض کیلئے محصول لگانے سے تحفظ فراہم کرتاہے- آرٹیکل 22 مذہب کے بارے میں تعلیمی اداروں سے متعلق تحفظات فراہم کرتا ہے-آرٹیکل 23 جائیداد خریدنے، قبضہ میں رکھنے اور فروخت کرنے کا حق عطا کرتا ہے-آرٹیکل 24 حقوق جائیداد کا تحفظ فراہم کرتا ہے-آرٹیکل 25 شہریوں سے مساوات کا حق دیتا ہے- آرٹیکل 25 اے 16 سال تک بچوں کو تعلیم دینا ریاست کی ذمہ داری گردانتا ہے- آرٹیکل 26 عام مقامات میں داخلہ سے متعلق امتیاز کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے -آرٹیکل 27 ملازمتوں میں امتیاز کے خلاف تحفظ فراہم کرتا ہے- آرٹیکل 28 زبان، رسم الخط اور ثقافت کا تحفظ فراہم کرتا ہے- [7]

پاکستان نے بہت سے انسانی حقوق کے کنونشن سائن اور ریٹیفائی کیے ہیں- انسانی حقوق کے حوالے سے تقریباً 7 بڑے انٹرنیشنل کنونشن اور 2 آپشنل پروٹوکول پاکستان نے سائن اور ریٹیفائی کر رکھے ہیں- بہت سے ممالک نے کچھ کنونشن ریٹیفائی نہیں کیے مگر پاکستان اس حوالے سے سب سے آگے ہے- مثلاً کنونشن آن دی رائٹس آف چائلڈ جو امریکہ نے آج تک ریٹیفائی نہیں کی مگر پاکستان نے ریٹیفائی کر رکھی ہے-جوانسانی حقوق کے لیے پاکستان کی کمٹمنٹ کو ظاہر کرتا ہے- انسانی حقوق بہم پہنچانے کے لیے پاکستان نے بہت سے ایکٹ اور آرڈیننس بنائے ہیں - پاکستان نے اقلیتوں کو حقوق اور حفاظت فراہم کی ہے اور کررہا ہے-پاکستان کی پارلیمنٹ میں اقلیتوں کو مخصوص نشستیں فراہم کی گئی ہیں - پاکستان میں کئی بڑے عہدوں پہ غیرمسلموں کو لگایا گیا مثلاًپہلا آرمی چیف Frank Walter Messervy ، جسٹس کارنیلئس وغیرہ-

اگر پاکستان کا دوسرے ممالک کے ساتھ موازنہ کیا جائے تو بنیادی انسانی حقوق بہم پہنچانے میں پاکستان کئی ممالک سے آگے ہے- پاکستان میں انسانی حقوق عطا کیے گئے ہیں مگر کئی دوسرے ممالک میں بنیادی انسانی حقوق فراہم نہیں کیے جاتے جیسے بھارت میں مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کے ساتھ جو مظالم ہو رہے ہیں اس کی مثال نہیں ملتی- بھارت میں انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے -مثلاً مسلمانوں کو مکمل مذہبی آزادی نہیں ہے- ہندو اقلیتوں کے ساتھ ناروا سلوک کرتے ہیں -اسی وجہ سے بھارت میں کئی علیحدگی پسند تحریکیں چل رہی ہیں جن کو ہندوستانی فوج بزورِ بازو دبانے کی کوشش کر رہی ہے-

انسانی حقوق کے حوالے سے پاکستان نے مندرجہ ذیل کنونشن ریٹیفائی کیے ہوئے ہیں:

v CAT - Convention against Torture and Other Cruel Inhuman or Degrading Treatment or Punishment

v CCPR - International Covenant on Civil and Political Rights

v CEDAW - Convention on the Elimination of All Forms of Discrimination against Women

v CERD - International Convention on the Elimination of All Forms of Racial Discrimination

v CESCR - International Covenant on Economic, Social and Cultural Rights

v CRC - Convention on the Rights of the Child

v CRC-OP-AC - Optional Protocol to the Convention on the Rights of the Child on the involvement of children in armed conflict

v CRC-OP-SC - Optional Protocol to the Convention on the Rights of the Child on the sale of children child prostitution and child pornography

v CRPD - Convention on the Rights of Persons with Disabilities

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق:

پاکستان نے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی پاسداری کرتے ہوئے سال 2012 کے ایکٹ XVI کے تحت قومی کمیشن برائے انسانی حقوق (این سی ایچ آر) قائم کیا- قومی کمیشن برائے انسانی حقوق ایکٹ، 2012ء کے تحت کمیشن کو انسانی حقوق کے فروغ، تحفظ اور بجاآوری کیلئے وہ تمام وسیع اور ہمہ گیر اختیارات دئیے گئے ہیں جن کا اہتمام پاکستان کے آئین اور بین الاقوامی معاہدوں میں کیا گیا ہے- ایک غیر جانبدار ریاستی ادارے کے طور پر یہ کمیشن حکومت سے آزادانہ حیثیت میں کام کرتا ہے اور براہ راست پاکستان کی پارلیمنٹ کو جواب دہ ہے- [8]

خلاصہ کلام:

پاکستان کی امن کے لیے کاوشیں بہت زیادہ ہیں اور ہردور میں امن کے خواہاں عالمی رہنماؤں اور اقوام متحدہ کی طرف سے افواج پاکستان کی خدمات اور قربانیوں کو خراج تحسین پیش کیا جانا پاکستان کی عالمی امن اور سلامتی کی خاطر کی گئی عملی کوششوں کا واضح اعتراف ہے- پاکستان نے حقوقِ انسانی کیلئے بھی بہت زیادہ اقدامات کیے- آئینِ پاکستان میں حقوقِ انسانی کے حوالے ایک مکمل باب ہے جو پاکستان کی اس حقوقِ انسانی کے لیے کاوشوں کا منہ بولتا ثبوت ہے-پاکستان کا قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کا انعقاد پاکستان کی حقوقِ انسانی کے حوالے سے کمٹمنٹ کوظاہر کرتا ہے یہ کمیشن انسانی حقوق کے مسائل پہ نظر رکھتا ہے-

٭٭٭


[1]https://mofa.gov.pk/ur

[2]https://www.hilal.gov.pk/urdu-article/detail/NTEyNw==.html

[3]Ibid

[4]Ibid

[5]Ibid

[6]https://www.hilal.gov.pk/urdu-article/detail/NjE4Mg==.html

[7]Constitution of Pakistan 1973

[8]http://nchr.org.pk/urGenericText.aspx?id=3

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر