ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان میں متوقع نقصانات

ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان میں متوقع نقصانات

ماحولیاتی تبدیلی سے پاکستان میں متوقع نقصانات

مصنف: ذیشان القادری اگست 2023

ماحولیاتی تبدیلی کی تعریف:

اقوامِ متحدہ کے مطابق:

”ماحولیاتی تبدیلی سے مراد درجہ حرارت اور موسم میں طویل المیعاد رد و بدل ہے- یہ ردو بدل قدرتی بھی ہو سکتا ہے جیسا کہ سورج کی سرگرمی میں تبدیلی سے یا بڑی آتش فشاں کے پھٹنے کے نتیجے میں - تاہم انیسویں صدی سے انسانی سرگرمیاں ماحولیاتی تبدیلی کی بڑی وجہ ہیں جس میں بنیادی طور پر نامیاتی ایندھن (جیسا کہ کوئلہ، تیل اور گیس) کا جلنا شامل ہے“ -[1]

نامیاتی ایندھن کے جلنے سے گرین ہاؤس گیسز کے زیر اثر فضا کے گرد ایک تہہ پیدا ہوجاتی ہے جو کہ سورج کی شعاؤں کو واپس خلا میں جانے سے روکتی ہے جس کی وجہ سے زمین پر درجہ حرارت بڑھنا شروع ہو جاتا ہے- درجہ حرارت میں اضافے کے ساتھ ہی سیلاب، گلیشئرز کا پگھلنا، سمندری سطح میں اضافہ اور خشک سالی وغیرہ جیسے واقعات وقوع پذیر ہونا شروع ہو جاتے ہیں- یہاں پر قابل ذکر بات یہ ہے کہ ’ماحولیاتی تبدیلی‘ زیادہ جامع اصطلاح ہے جس میں  گلوبل وارمنگ (یعنی  عالمی طور پر درجہ حرارت کے بڑھنے )کے علاوہ موسم میں دیگر تبدیلیاں بھی شامل ہیں-  [2]

پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی :

پاکستان کا جغرافیائی محل وقوع ایسا ہے کہ جہاں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات زیادہ شدید ہیں-[3]   جس کی ایک وجہ پاکستان کا جغرافیائی طور پر دو موسمیاتی نظاموں مون سون اور بحیرہ روم کی وجہ سے موسمی تغیر کے اثرات  کی حد پر واقع ہونا ہے-[4] مزید برآں پاکستان کے منطقہ حارہ(tropical region) کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے بھی اس پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات زیادہ ہیں-[5] ماضی میں پاکستان شدید موسمی حالات (extreme weather conditions) کا سامنا کرتا رہا ہے جن میں اکثر حالات سیلاب، خشک سالی اور ہیٹ ویووز پر مشتمل ہیں- [6]

جرمن واچ نے پاکستان کو گزشتہ 20 برسوں (2000-2019) میں ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر دس ممالک کی فہرست میں رکھا ہے اور اس دورانیہ میں 173 شدید موسمی واقعات ریکارڈ کیے گئے-[7]

Maplecroft Index اور Columbia University Index کے مطابق بھی پاکستان کو شدید موسمی خطرات لاحق ہیں- کسی ایک شدید موسمی واقعے کو قطعی طور پر ماحولیاتی تبدیلی میں نہیں گردانا جا سکتا تاہم یہ بات قرین قیاس ہے کہ یہ شدید موسمی واقعات ماحولیاتی تبدیلی ہی کو ظاہر کرتے ہیں-[8] مثلاً ماہرین کے مطابق گزشتہ برس (2022)میں آنے والے سیلاب میں شدت ماحولیاتی تبدیلی ہی کی وجہ سے ہے-[9]

گزشتہ پچاس برس میں پاکستان کا اوسط سالانہ درجہ حرارت تقریباً 0.5° C بڑھا ہے جب کہ گزشتہ تیس برس میں ہیٹ ویو پر مشتمل دنوں کی تعداد میں پانچ گنا اضافہ دیکھنے کو ملا ہے- مزید یہ کہ گزشتہ پچاس برسوں میں بارشوں میں تغیر بڑھا اور بارش کی مقدار میں نسبتاً اضافہ ہوا ہے- سمندری سطح میں گزشتہ صدی 10 سینٹی میٹر کا اضافہ ہوا ہے-[10] ماحولیاتی تبدیلی کی وجوہات میں ’کَرے کوئی بَھرے کوئی‘ کے مصداق پاکستان کا کردار کافی کم ہے- GHG کے اخراج میں دنیا میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے- [11]تاہم ترقی یافتہ ملکوں کی نسبت ترقی پذیر ملک ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی صلاحیت کی کمی کی وجہ سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں-

ماحولیاتی تبدیلی سے متوقع نقصانات :

پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سےزیادہ متاثر ہو سکتا ہے  جس کی سب سے بڑی وجہ اس کا زراعت پر انحصار ہے- ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کثیر الجہتی (معاشی، معاشرتی اور ماحولیاتی) ہیں - بنیادی طور پر ماحولیاتی تبدیلی سے درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے جس سےباقی تمام موسمی تغیرات وابستہ ہیں- پاکستان کا درجہ حرارت میں اضافہ عالمی درجہ حرارت میں اوسطاً اضافے سے بڑھ سکتا ہے-2080 تک جنرل سرکولیشن ماڈل کے مطابق پاکستان کا درجہ حرارت 4.38° C تک بڑھ جائے گا-

ذیل میں ماحولیاتی تبدیلی سے مختلف پہلوؤں پر اثرات کا ایک مختصر جائزہ دیا گیا ہے:

قدرتی وسائل پر اثرات

آبی وسائل:

ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پاکستان کے شمال میں پائے جانے والے گلیشیرز پر شدید اثرات مرتب ہوں گے- تحقیقات کے مطابق پاکستان کے گلیشیرز میں دنیا کے قطبی خطوں کے بعد سب سے زیادہ برف موجود ہے-[12] سندھ طاس کا ایک تہائی حصہ پانی گلیشیرز سے پگھل کر آتا ہے-[13] درجہ حرارت کے بڑھنے سے گلیشیرز زیادہ تیزی سے پگھلنا شروع ہو جائیں گے- گو کہ زیادہ بارشوں سے قراقرم کا گلیشیر بڑھ بھی سکتا ہے جس سے وقتی طور پر سندھ طاس میں پانی کی مقدار بڑھ جائے گی تاہم دیر پا طور پر بڑھتی ہوئی پانی کی ضروریات کے پیش نظر متوقع آ بی وسائل میں کافی غیر یقینی صورتحال ہے-[14]  پاکستان میں پانی کے ناکافی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کی وجہ سے زیر زمین پانی پر انحصار بڑھ جائے گا- سیلاب یا خشک سالی کی وجہ سے پانی کے معیار میں کمی آ جائے گی- پانی کے ذخائر میں سیلاب کی وجہ سے ترسیب (Sedimentation) کے عمل کے ذریعے کمی واقع ہو گی-

سمندری سطح:

بین الحکومتی کمیٹی برائے ماحولیاتی تبدیلی ’’IPCC‘‘ (Intergovernmental Panel on Climate Change)  کے مطابق اس صدی کے آخر تک عالمی سطح پر سمندر کی سطح میں 0.2-0.6m تک اضافہ ہو سکتا ہے- جبکہ جنوبی ایشیاء جس میں پاکستان بھی شامل ہے سمندر کی سطح میں تقریباً  0.7m تک ا ضافہ ہو سکتا ہے-[15] اس اضافے سے نشیبی ساحلی علاقے کیٹی بندر اور دریائے سندھ کے ڈیلٹا کے علاقہ متاثر ہوں گے- 2070-2100کے درمیان سالانہ تقریباً 10 لاکھ لوگ سمندری سیلاب سے متاثر ہوں گے- خاص کر سندھ کا ڈیلٹا جس کا 4750m2 رقبہ 2 میٹر سے کم ہے، متاثر ہونے کا خدشہ ہے-[16] 2050ء تک دریائے سندھ کے نزدیک 0.79 فیصد آبادی خطرے کا شکار ہو گی جبکہ 2.73 فیصد ڈیلٹا کا رقبہ ختم ہو جائے گا-[17] سندھ کے ساحلی علاقوں پر بلوچستان کی نسبت زیادہ آبادی کی وجہ سے زیادہ اثرات ہو سکتے ہیں- نمکین پانی کے زیر زمین آبی ذخیروں میں جانے (Saline Intrusion) سے ساحلی زمین کا معیار بری طرح متاثر ہو گا اور پینے والے پانی کے معیار میں کمی آئے گی- سمندری سطح میں اضافے سے ساحلی جنگلات (mangrove forests) انحطاط کا شکار ہوں گے جبکہ مچھلی اور جھینگے کے مساکن کی تباہی (habitat loss)  کی صورت میں ان کی پیداوار بھی متاثر ہو گی- سمندر کی سطح بڑھنے سے ساحلی پٹی میں کٹاؤ کی شرح میں اضافہ ہو جائے گا-

جنگلات اور زمین پر اثرات :

جنگلات پاکستان کے رقبے کا 4.8فیصد ہیں- جنگلات لکڑی، ایندھن، خوراک کے حصول کا ماخذ اور جنگلی حیاتیات کا ٹھکانہ ہیں جبکہ ماحولیاتی طور پر کاربن ڈائی آکسائیڈ میں کمی لاتے ہیں اور ساحلی علاقوں میں طوفان کی شدت کو قابو رکھنے میں معاون  ہوتے ہیں- ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات ،جن میں شدید بارشیں، درجہ حرارت کا بڑھنا اور سمندری سطح کا بڑھنا شامل ہیں، کے نتیجے میں جنگلات میں حیاتی تنوع کو  خطرہ لاحق ہو گا جبکہ جنگلات کی  مٹی کا معیار بھی خراب ہو جائے گا-[18]

 پاکستان کا 80 فیصد سے زائد رقبہ زرعی یا نیم زرعی ہے- ماحولیاتی تبدیلی سے زمین خشک اور بنجر ہو جائے گی- خشک  زمین  (dryland) اور صحرا بندی (desertification) جیسے عوامل سے آبی ذخائر میں ترسیب (sedimentation)، مٹی کے طوفان اور حیاتیاتی تنوع کو نقصان  پہنچ سکتا ہے- [19]

معیشت پر اثرات

زراعت:

پاکستان ایک زرعی ملک ہے جس کی وجہ سے زراعت کا شعبہ پاکستان کی معیشت میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے- GDP کا 21 فیصد حصہ زراعت پر مشتمل ہے-[20] پاکستان کا 45 فیصد کام کرنے والا طبقہ زراعت سے وابستہ ہے- 2040 تک °C  0.5-0.2کے درجہ حرارت کے اضافے سے فصلوں کی پیداوار میں 8سے10 فیصد تک کمی آئے گی-  خاص کر گندم کی فصل اور چاول کی فصل میں نمایاں کمی آئے گی-[21] آبپاشی  کے لیے زیادہ تبخیر (شدتِ گرمی سے مائع کا بخارات بننا) کے نتیجے میں پانی کی زیادہ ضرورت ہو گی جبکہ سیلاب کی صورت میں بھی زمین کی پیداوار بری طرح متاثر ہو گی - IPCCکی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں درجہ حرارت بڑھنے سے بارش بڑھ سکتی ہے تاہم سیلاب اور طوفان کے ساتھ ساتھ پانی کی صحیح تقسیم نہ ہونے کے باعث یہ بارشیں زیادہ سود مند ثابت نہیں ہوں گی-[22]  لائیو سٹاک زراعت کے شعبے کا  56.3 فیصد حصہ اس پر مشتمل ہے جس سے 80 لاکھ آبادی بلاواسطہ منسلک ہے- سیلاب کے نتیجے میں جانوروں کی زندگیوں کو خطرات درپیش ہیں- جیسا کہ2022 میں سیلاب کی وجہ سے ساڑھے گیارہ لاکھ کے لگ بھگ مویشیوں کی اموات ہوئیں-[23]  خشک سالی اور سیلاب کی وجہ سے چراہ گاہیں کم ہو سکتی ہیں- جس کی وجہ سے جانوروں کے چارے کے معیار و مقدار میں کمی ہو گی اور ان میں وبائی امراض میں اضافے ہو گا-

صنعت و توانائی:

شدید موسمی حالات کی وجہ سے توانائی کا انفراسٹرکچر تباہ ہو سکتا ہے- زیادہ گرمی کی وجہ سے ایئر کنڈیشننگ کی ضروریات کے نیتجے میں توانائی کی ضروریات میں اضافہ ہو گا-[24] اسی طرح آبپاشی کے لیے بھی توانائی کی ضروریات بڑھ جائیں گی- پانی کی کمی بیشی کی وجہ سے پن بجلی کی پیداوار متاثر ہو جائے گی- گرم موسم میں نیوکلیئر اور تھرمل پاور پلانٹس کی پیداوار کی صلاحیت پر بھی اثرات مرتب ہوں گے- صنعت کا تعلق زراعت کے ساتھ بھی ہے چونکہ بعض صنعتوں کا خام مال زرعی ہوتا ہے جیسا کہ (کاٹن، گنا، اور دیگر پروسیسڈ آئٹمز میں استعمال ہونے والی اجناس، پھل وغیرہ)  جس کی وجہ سے ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں زراعت پر ہونے والے اثرات سے اُن صنعتوں کی پیداوار متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے-[25]  ماہی گیروں کے پیشے کو بھی خطرات لاحق ہوں گے کیونکہ درجہ حرارت اور سمندری سطح میں اضافے سے مچھلیوں اور دیگر آبی حیات  کے وجود کو خطرات لاحق ہوں گے-

شہری علاقوں اور ٹرانسپورٹ کے نظام پر اثرات :

سیلاب کے نتیجے میں شہری نظام بری طرح متاثر ہو سکتا ہے کیونکہ عموماً شہروں میں سروسز مربوط ہوتی ہیں- کسی ایک سروس میں خلل سے باقی چیزیں بھی متاثر ہو جاتی ہیں- بد قسمتی سے پاکستان میں کسی بھی شہر کا نکاسی آب کا نظام ایسا نہیں ہے جو کہ بارشوں کے وقت شہر میں نظام زندگی معطل ہونے سے بچا لے، کسی حد تک وفاقی دارالحکومت میں بہتری ہوا کرتی تھی مگر گزشتہ تین چار برسوں میں شدید بارشوں کے وقت وہاں بھی روز مرہ زندگی بری طرح متاثر ہوتی دیکھی گئی ہے  - ماہرین کے مطابق: زیادہ بارشوں اور فلیش فلڈز (flash floods) سے شہری نظام ِنکاسی پر بوجھ پڑے گا-[26] نکاسی کے پانی کے سیلابی پانی سے ملاپ کے نتیجے میں مختلف بیماریاں پھیلنے کا احتمال بھی ہے- اسی طرح پینے کے پانی میں سیلابی پانی  ملنے سے اس کا معیار خراب ہو جائے گا- زیادہ بارشوں سے پہاڑوں کے قریب واقع آبادیاں  لینڈ سلائیڈنگ سے متاثر ہو سکتی ہیں- ساحلی شہروں جیسا کہ کراچی میں سمندری سطح بڑھنے اور طوفان کی وجہ سے سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچ سکتا ہے- ہیٹ ویووز (heat waves) اور اربن ہیٹ آئی لینڈز ایفیکٹ (urban heat island effect)کے باعث شرح اموات میں اضافہ متوقع ہے- گنجان علاقوں میں ٹرانسپورٹ کی زیادہ ضروریات کے پیش نظر سیلاب اور برف باری کی صورت میں صورت حال مخدوش ہو سکتی ہے- پہاڑی علاقوں میں برف باری اور لینڈ سلائیڈنگ سے نقل و حمل میں شدید رکاوٹ درپیش ہو گی- شدید بارشوں کے نتیجے میں سڑکیں اور پُل بھی تباہ ہو سکتے ہیں- سمندری ساحل پر سیلاب، طوفان اور دیگر شدید موسمی حالات سے بحری ذرائع آمدورفت کا انفراسٹرکچر بھی شدید متاثر ہوگا-

انسانوں پر اثرات

صحت پر اثرات:

ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں صاف آب و ہوا، مناسب خوارک، غذائیت اور محفوظ پناہ گاہ کی موجودگی پر اثرات مرتب ہوں گے- جیسا کہ 2015 کے دوران آنے والی ہیٹ ویو کی وجہ سے پاکستان میں 15 سو لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھےاور 65 ہزار لوگ ہسپتالوں میں داخل ہوئے- بارشوں اور درجہ حرارت میں تبدیلی سے مختلف وبائی امراض پھیلنے کا اندیشہ ہو سکتا ہے- 2010ء کے سیلاب کے نیتجے میں خوراک کی کم از کم ضروریات پوری نہ ہونے والی آبادی کے تناسب میں 3 فیصد اضافہ ہوا جس سے 50 لاکھ آبادی کی غذائیت کی کمی کا شکار ہوئی-[27]  شدید موسمی واقعات سے فاقہ کشی، ہیٹ سٹروک (heat stroke)کے علاوہ دماغی امراض بڑھنے کا بھی خدشہ ہوتا ہے جیسا کہ مایوسی(depression)، ذہنی تکلیف (distress) اور جارحانہ پن (aggression) وغیرہ-  درجہ حرارت کے بڑھنے سے پانی اور خون سے پھیلنے والی بیماریوں میں بھی اضافہ متوقع ہے- چونکہ گرمی میں مچھروں کی افزائش کی جگہیں بڑھ جاتی ہیں اس لئے ڈینگی اور ملیریا جیسے امراض بھی بڑھیں گے -

مختلف طبقات پر اثرات:

پاکستان کی کافی آبادی غربت کا شکار ہے جو قدرتی آفات میں مزید متاثر ہوتی ہے - UNISDR کے مطابق پاکستان میں قدرتی آفات سے سالانہ اوسطاً 1.3 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے جس کا 75 فیصد سیلاب کی وجہ سے ہے- جرمن واچ کے مطابق 3.8 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے-[28] Demography کی وجہ سے بھی ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں زیادہ نقصانات ہو سکتے ہیں چونکہ3000 کلومیٹر میں پاکستان کی زمین 8500 میٹر سے سطح سمندر تک آ جاتی ہے جس کی وجہ سے دریاؤں کے آس پاس بسنے والی گنجان آبادی سیلاب کے ذریعے متاثر ہوگی-[29] موسمی واقعات کے نتیجے میں معذور افراد کے متاثر ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے- [30] پاکستان میں 6.2 فیصد لوگ کسی نہ کسی معذوری کا شکار ہیں جو کہ ایک خاطر خواہ تعداد ہے  جو ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہو سکتے ہیں- [31] حاملہ اور دودھ پلانے والی مائیں ماحولیاتی تبدیلی کے نتیجے میں غذائیت کی کمی کاشکار ہو سکتی ہیں- زراعت میں ہونے والے اثرات کسانوں کی صحت اور ذریعہ معاش پربھی ہوں گے- پاکستان میں کافی لوگ کچی آبادیوں میں بھی رہتے ہیں جن پر ماحولیاتی تبدیلی طوفان، سیلاب اور شہری گرمی (urban heat island effect)سے زیادہ شدید اثرات مرتب ہوں گے-[32]  مہاجرین جن میں افغانستان سے آئے ہوئے لوگ اور ملک کے اندر ہی ہجرت کرنے والے لوگ (Persons  Internally Displaced ) جو کہ پہلے سے ہی بنیادی سہولتوں کی کمی کا شکار ہیں، مزید متاثر ہوں گے- کچھ کمزور طبقات کےاندر قوت خرید میں کمی کی وجہ سے دیگر شعبہ جات سے تعلق رکھنے والے لوگ بھی معاشی طور پر متاثر ہوں گے- 

حرفِ آخر :

کئی محققین کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی کا مسئلہ پاکستان کی قومی سلامتی کے لیے غیر روایتی خطرہ کی حیثیت اختیار کر گیا ہے-[33]ماحولیاتی تبدیلی سے عملی بنیادوں پر نمٹنے کی ضرورت ہے-[34]ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے تخفیف (mitigation) اور موافقت (adaptation) کے حوالے سے کام کرنا ضروری ہے- GHG کا کم اخراج پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی سے بچاؤ میں زیادہ ممدود و معاون ثابت نہیں ہو سکتا- [35] تاہم پھر بھی پاکستان کو Decarbonization کے لیے اسے اپنا کردار ادا کرنا چاہیے کیونکہ مستقبل میں GHG کا اخراج بڑھے گا- نقل و حمل کے صاف ذرائع پر سرمایہ کاری کرنے سے آلودگی میں کمی لائی جا سکتی ہے- توانائی کے روایتی طریقوں کی بجائے متبادل ذرائع مثلاً سولر اور ونڈ انرجی کو بروئے کار لایا جائے- توانائی کے شعبوں میں پیداوار کے اخراجات کو کم کر کے ، اس کی ترسیل اور تقسیم میں بہتری لا ئی جا سکتی ہے- چونکہ پاکستان کی زرعی سرزمین کی آبپاشی 90 فیصد تک یک دریائی نظام پر مشتمل ہے اس ضمن میں آبپاشی کا نظام بہتر کیا جا سکتاہے-  [36] پاکستان کا شہری رقبہ 60 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے اس لیے زمین کا استعمال منصوبہ بندی سے کیا جائے ۔ موسمیاتی تبدیلی سے زراعت کا نقصان اپنی جگہ ، زرعی اراضی کا بغیر جامع منصوبہ بندی کے شہری علاقوں کی شکل اختیار کر لینا بھی زراعت و معیشت کیلئے ایک بڑا نقصان ہے - صحت کے حوالے سے صاف پانی، صفائی اور حفظان صحت سے بھی بہتری لائی جا سکتی ہے- شجر کاری پاکستان کے 6 فیصد سے بھی کم رقبے پر ہے- درختوں کی کٹائی میں کمی لانے اور شجرکاری کرنے سے بہتری لائی جا سکتی ہے-  حیاتیاتی تنوع اور آبی وسائل کے تحفظ کےلیے اقدامات اٹھانا ضروری ہیں - تباہ کن ماحولیاتی تبدیلیوں کے لیے جلد خبردار کرنے کا طریقہ کار بھی شدید موسمی واقعات سے بچاؤ میں مفید ثابت ہو گا- اگرچہ حکومتی سطح پر ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے کچھ اقدامات دکھائی دیتے ہیں جیسا کہ 2017ء میں ماحولیاتی تبدیلی کی وزارت بنائی گئی - تاہم، ہم سب کے لیے ضروری ہے کہ اپنی اپنی سطح پر ماحولیاتی تبدیلیوں سے نبٹ کر اپنی آنے والی نسلوں کو ایک مضبوط اور خوشحال پاکستان دیں -

٭٭٭


[1]https://www.un.org/en/climatechange/what-is-climate-change

[2]https://climate.nasa.gov/faq/12/whats-the-difference-between-climate-change-and-global-warming/

[3]https://www.pakistantoday.com.pk/2022/06/17/climate-change-and-its-impacts-in-pakistan/

[4]Climate change likely increased extreme monsoon rainfall, flooding highly vulnerable communities in Pakistan, Page No. 2

[5]Climate Change and its Impact with Special Focus in Pakistan, Zia Mustafa, Page No. 100

[6]Climate Change and Anthropogenic Impacts on Health in Tropical and Subtropical Regions, Chapter 1. Climate Change and Health Impacts in Pakistan, Page No. 1

[7]Global Climate Risk Index 2021: Germanwatch, Page No. 13

[8]Climate Change: Pakistan’s Existential Challenge, Page 1 of 20

[9]https://www.nytimes.com/2022/09/15/climate/pakistan-floods-global-warming.html

[10]Climate Change Profile of Pakistan: Asian Development Bank, Page No. ix

[11]https://edition.cnn.com/2022/08/30/asia/pakistan-climate-crisis-floods-justice-intl/index.html

[12]https://www.washingtonpost.com/world/asia_pacific/pakistan-has-more-glaciers-than-almost-anywhere-on-earth-but-they-are-at-risk/2016/08/11/7a6b4cd4-4882-11e6-8dac-0c6e4accc5b1_story.html

[13]Indus River Basin Glacier Melt at the Subbasin Scale, Alexandria Giese et al. University of Utah, US, Page No. 1

[14]Country Climate and Development Report, World Bank Group, November 2022, Page No. 16

[15]Country Climate and Development Report, World Bank Group, November 2022, Page No. 21

[16]Country Climate and Development Report, World Bank Group, November 2022, Page No. 17

[17]Climate Change Profile of Pakistan: Asian Development Bank, Page No. 33

[18]Climate Change Profile of Pakistan: Asian Development Bank, Page No. 27

[19]Climate Risk Country Profile: Pakistan, World Bank Group, Page No. 18

[20]The Environment and Climate Change Outlook of Pakistan, Page No. 1

[21]Climate Change Profile of Pakistan: Asian Development Bank, Page No. 24

[22]Climate Change and its Impact with Special Focus in Pakistan, Zia Mustafa, Page No. 103

[23]NDMA. November 18, 2022. NDMA Floods (2022): SITREP Report No.158

[24]Climate Risk Country Profile: Pakistan, World Bank Group, Page No. 31

[25]Climate Change and its Impact with Special Focus in Pakistan, Zia Mustafa, Page No. 109

[26]Country Climate and Development Report, World Bank Group, November 2022, Page No. 35

[27]Country Climate and Development Report, World Bank Group, November 2022, Page No. 36-37

[28]Country Climate and Development Report, World Bank Group, November 2022, Page No. 21

[29]Climate Change: Pakistan’s Existential Challenge, Page 2 of 20

[30]Climate Change Impacts on Health and Livelihoods, Pakistan Assessment, IFRC, Page No. 12

[31]https://tribune.com.pk/story/2365146/pakistani-people-with-disabilities

[32]Climate Change Impacts on Health and Livelihoods, Pakistan Assessment, IFRC, Page No. 13

[33]Climate Change: A Non-Traditional Security Threat to Pakistan, PhD Dissertation, NDU, Sanaullah Khan, Page No. iii

[34]https://www.usip.org/publications/2022/07/pakistans-climate-challenges-pose-national-security-emergency

[35]Climate Change and its Impact with Special Focus in Pakistan, Zia Mustafa, Page No. 108

[36]https://www.pakistantoday.com.pk/2022/06/17/climate-change-and-its-impacts-in-pakistan/

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر