میرا سرمایہ میری عزت و عظمت تجھ سے تیری سرحد تیری بنیاد بہت روشن ہو ہر گھڑی روشنی بانٹیں تیرے غیور چراغ ایسا انمول وطن کوئی نہیں دُنیا میں پانچ دریاؤں کی زرخیز زمیں کس کی ہے ایسے منظر ہیں کہاں ایسے ہیں کہسار کہاں رنگ اور نسل کی بنیاد پہ تفریق نہ ہو اختلافات بھلانے سے بھلائی ہوگی کاش ہو دائمی یکجائی و وحدت اپنی میرے سینے میں رہے تجھ سے عقیدت کا جُنوں تیری تزئین میں ہو صَرف ہنر، کافی ہے اپنی مٹی سے ہی رونق ہے پذیرائی بھی چاہے مشکل ہو یا آسانی تیرے ساتھ رہوں |
٭٭٭