یوں تو دنیا بھر کے تمام ممالک امن و استحکام کے خواہشمند ہیں لیکن تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ ممالک اپنے مفادات کےحصول کی خاطر(اخلاقیات کی حدیں پار کرتے ہوئے) ایک دوسرے پر حملہ آور ہوئے- ذاتی مفادات کی خاطر حملہ آوور ہونے والوں سے تاریخی اوراق بھرے پڑے ہیں- دور حاضر میں امن کے داعی مغربی ممالک خاص کر یورپین ممالک مسلسل 30 برس حالت جنگ میں رہے-بالآخر جنگ سے بیزار آ کر امن معاہدوں کی طرف بڑھے- امن و استحکام کو بحال رکھنے کے لیے اقوام کے درمیان یہ کوئی پہلا معاہدہ نہیں تھا اس سے پہلے اقوام کے درمیان کئی سمجھوتوں پر دستخط ہوچکے تھے- اُن معاہدوں کی طرح Treaty of Westphalia بھی امن و استحکام کی پائیداری میں تسلسل قائم نہ رکھ سکی- یوں جنگ کا لیول بڑھتے بڑھتے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے آیا جسے دنیا جنگ عظیم اول کے نام سے جانتی ہے- حالت جنگ سے باہر نکلنے کیلئےممالک کے مشترکہ مشاورت سے لیگ آف نیشن (League of Nation) وجود میں آئی- جس کا مقصد دنیا میں امن و استحکام، بنیادی انسانی حقوق ، سیکیورٹی اور جنگ سے بچاو جیسے معاملات کو قابو میں رکھنا تھا- آرگنائزیشن کا قیام ایک خوش آئین عمل تھا لیکن رائے دہندہ ممالک کا لیگ آف نیشن کے ساتھ کھڑا نہ ہونا اس کےناکام ہونے کا سبب بنا جس کی وجہ سے وہی ممالک جوسترہویں صدی سے امن کی کوششیں کر رہے تھے ایک بار پھر لاکھوں نہیں کروڑوں جانوں کی تباہی کا سبب بنے- دنیا ایک بار پھر ہیرو شیما اور ناگا ساکی جیسے واقعات پر جا ٹھہری- یہ تباہی ورلڈ لیڈرز کے لیے نہ صرف شرمندگی کا باعث بنی بلکہ سیاسی اور جمہوری اقدار کا جنازہ بھی لے اٹھی-اس کے بعد امن و استحکام اور سیکیورٹی پہلو ممالک کی sovereignty کے لیے اہم ٹھہرے- ممالک کی خود مختاری اور سیکیورٹی کو بحال رکھنے کے لیے جنگ عظیم دوم کے بعد 50 ممالک نے ایک اور تنظیم (اقوام متحدہ) بنانے کا فیصلہ کیا جو ممالک کے درمیان مسائل کو جنگ کی طرف لے کر جانے کی بجائے امن معاہدوں کی طرف راغب رکھے تاکہ تباہی سے بچا جا سکے- یہ آئیڈیا امریکن صدر فرینکلین روزویلٹ نے 1941ء میں دیا لیکن اس کی تکمیل اکتوبر 1945ء میں امریکہ کے مغربی ساحل کے شہر سان فرانسسکو میں ہوئی جبکہ اس کا چارٹر (اپریل1945 ء) پہلے سے ڈیزائن ہوچکا تھا -[1]
اقوام متحدہ کا بنیادی مقصد بین الاقوامی سطح پر امن و سلامتی قائم رکھنا ہے - ممالک کے درمیان پیدا ہونے والے تنازعات کو روکنا، تنازعات پیدا ہونے کی صورت میں ممکنہ اقدامات کے ذریعے کم سے کم کرنا- ان کے درمیان ایک دوستانہ ماحول کی فضا پیدا کر کے سماجی، معاشی، ثقافتی اور اخلاقی ماحول کے قیام کو عمل میں لانا-بنیادی انسانی حقوق کے فروغ میں تمام اقوام کو پابند کرنا وغیرہ جیسی ذمہ داریوں کو نبھانا ہے-[2]
اقوام متحدہ کے شعبہ جات اور امن مشن:
اقوام متحدہ کے6آرگنز جن میں سیکریٹیریٹ، جنرل اسمبلی، سلامتی کونسل، معاشی و معاشرتی کونسل، انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس اور ٹرسٹی شپ کونسل شامل ہیں جو اپنی اپنی ذمہ داریاں بخوبی نبھارہے ہیں- انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس اور ٹرسٹی شپ کونسل کے علاوہ باقی تمام آرگنز کے متعدد سب آرگنز ہیں لیکن ہماری اس تحریر کا موضوع چونکہ امن مشن ہے- Peacekeeping operations and political missions جو کہ سلامتی کونسل کا ایک ذیلی آرگن ہے[3] جس کا مقصد ممالک کے ملٹری تعاون سے متنازع علاقوں اور ممالک میں امن و استحکام لانا ہے-UN چارٹر کا لب لباب آنے والی نسل کو جنگ کی تباہ کاریوں سے بچانا اور اقوام عالم میں امن اور سلامتی کی بنیادوں کو پختہ بنانا ہے-[4] بین الاقوامی امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیمیں وسیع پیمانے پر مختلف مشن میں مشغول عمل ہیں-ممالک کے درمیان دشمنی کے عناصر کو ختم کر کے ایک پُر امن اور ساز گار ماحول پیدا کرنا ہے- اقوام متحدہ نے 1945ء سے اب تک مختلف ممالک جن میں کمبوڈیا، ایل سلواڈور (El Salvador)، تاجکستان، نمیبیا (Namibia)، گوئٹے مالا (Guatemala) اور موزمبیق (Mozambique) کے علاوہ چند اور ممالک میں امن مشن کامیابی سے انجام دیئے ہیں- ان کارروائیوں نے تنازعات سے بچاؤ اور امن معاہدوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے- سیرالیون (Sierra Leon)، لائبیریا (Liberia)، تیمور لیستی (Timor-Leste)، برونڈی (Burundi)، آئیوری کوسٹ (Ivory Coast)، کوسوو (Kosovo) اور ہیٹی (Haiti) میں آپریشنز کے بعد جزوی حقوق کی بحالی خطوں میں امن و استحکام کی راہیں ہموار کرنے کی ضامن بنی- امن و استحکام کی بحالی کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ نے ان ممالک کو پختہ سیاسی نظام مہیا کر کے ریاستی ڈھانچے کو تقویت بخشنے کی کوشش کی ہے -[5]
امن مشن میں پاکستان کا کردار:
پاکستان نے 30 ستمبر 1947ء کو اقوام متحدہ میں شمولیت کے بعد سے سلامتی کونسل کے امن مشن کے ذریعے دنیا بھر میں 70 سے زائد آپریشنز میں حصہ لیا- پاکستان نے اقوام متحدہ کو مختلف طریقوں سے مدد فراہم کی ہے- گزشتہ 64 برسوں کے دوران (کیونکہ پاکستان نےپہلا مشن کانگو میں 1960ء میں بھیجاتھا[6]) تقریبا ً200000 فوجی بھیج کر 46مشن پر کام کیا ہے[7] اور یہ مشنز مختلف براعظموں کے 28 ممالک میں سر انجام دیئے ہیں- اپنی ذمہ داریاں نبھاتے ہوئے تقریباً 24 اعلیٰ افسران سمیت 157 پاکستانی فورس کے نوجوانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے- اقوام متحدہ کے امن مشنز کے آغاز سے لے کر اب تک اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں میں سے تقریباً 10 فیصد کا تعلق پاکستان سے ہے- شاندار کارکردگی پر پاکستانی 97 امن دستوں کو اقوام متحدہ کا سب سے بڑا اعزاز ڈاگ ہیمرسکجولڈ میڈل (Dag Hammarskjold Medal) سے نوازا گیا ہے- پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف گزشتہ دو دہائیوں سے جاری جنگ میں اپنی مشرقی اور مغربی سرحد پر اہلکاروں کی تعیناتی کے باوجود اقوام متحدہ کے 9 آپریشنز پر 5 ہزار سے زائد اہلکار لگائے ہیں- [8]یہ تمام امن مشن اس بات کے شاہد ہیں کہ UN Peace Missionکا سب سے بڑا اور بہترین ملٹری سپلائر ملک ’’پاکستان ‘‘ہے-یو این کے اس امن مشن میں کلیدی کردار ہونے کی وجہ سے پاکستانی اہلکار ہمیشہ اہم عہدوں جیسے ’’اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی اور مشیر، امن آپریشنز کی وزارت میں آرمی ایڈوائزر ، چیف ملٹری مانیٹر ، فورس اور ڈپٹی فورس کمانڈرز اور دیگر عہدوں پر تعینات رہے ہیں-پاکستانی افواج نے مختلف ریجن میں جنگ زدہ کمیونیٹیز کی زندگیوں کو معمول پر لانے، امن و امان کو برقرار رکھنے اور کشیدہ حالات میں ہموار سیاسی منتقلی میں سہولت فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے -[9] امن مشن میں پاکستان کا کردار تمام ریجنز میں نمایاں نظر آتا ہے- خاص کر لاطینی امریکہ، بلقان، مغربی افریقہ، مشرقی افریقہ، وسطی افریقہ، مشرق وسطیٰ اور جنوب مشرقی ایشیا میں امن و استحکام کی کارروائیوں میں پاکستان کی شمولیت غیر متزلزل عزم کی عکاس ہے- پاکستانی فوج میں مردوں کے شانہ بشانہ خواتین بھی اپنی زندگیوں کو خطرے میں ڈال کر پسماندہ افراد اور علاقوں کی ترقی کے لیےعالمی اصولو ں پر کار بند ہیں
یہ بات عیاں ہے کہ 1947ءکے بعد پاکستان کی امن کاروائیوں کو بین الاقوامی سطح پر پذیرائی حاصل ہے- اگر بات کی جائے علاقائی استحکام کی تو ملک پاکستان نے تمام ہمسایہ ممالک کو مسائل کے گفت و شنید کے ذریعے حل کی تجویز دی ہے-آزادی کے چند سال بعد چائنہ کے ساتھ زمینی تنازعہ کی بات سامنے آئی تو پاکستان نے Table Talk کو ترجیح دیتے ہوئے اس کا حل نکالا- اس ایک پر امن حل نے آنے والی نسلوں کیلئے ہموار تعلقات کی بنیاد رکھی- اس کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات کی یہ لڑی ہمالیہ سے بلند اور سمندر سے گہری دکھائی دیتی ہے- ہمسایہ ممالک بھارت کے ساتھ تنازعات کی ایک لمبی فہرست ہونے کے باوجود پاکستان نے ہمیشہ پر امن حل کی دعوت دی ہے-لیکن مخالف طرف سے شدت پسند پالیسیوں نے اس حل کو قبول کرنے کی بجائے ہمیشہ خطے کے امن کو تباہ کرنے کی کوشش کی ہے- ہمسایہ ممالک میں افغانستان ہمیشہ بین الاقوامی طاقتوں کی توجہ کا مرکز رہا ہے-سپر پاورز نے یہاں کئی پراکسی وارز(Proxy Wars) لڑی ہیں-لیکن پاکستان نے ہمیشہ امن کی بحالی کا کردار ادا کیا ہے-
اس کے علاوہ بین الاقوامی سطح پر پاکستان نے ممالک کے درمیان ایک Mediator کا کردار ادا کرتے ہوئے ایران اور سعودی عرب کے درمیان موجود تنازعات کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کیا ہے- امریکہ اور چائنہ کے درمیان تعلقات کو بڑھانے میں پاکستان کی کوشش تاریخ کا حصہ ہیں- برما، فلسطین، کشمیر، روہنگیا اور آذربائیجان کے علاوہ دیگر بہت سے ممالک جن کے آپس کے اختلافات ہیں، کو کم کرنے کی کوشش واضح کرتی ہے کہ پاکستان روزِ اول سے امن کا خواہ ہے- پاکستان کی خارجہ پالیسی اور ممالک کے ساتھ تعلقات Liberalism perspective سے واضح ہے کہ پاکستان نہ صرف خطے میں امن چاہتا ہے بلکہ بین الاقوامی سطح پر امن کے لیے کوشاں اداروں کی حمایت کرتاہے-
پاکستان کی کوشش اپنی جگہ بجا، اقوام متحدہ کے 193 ممبر ممالک کو بھی اپنا کردار اد ا کرنا ہوگا- اگر باقی ممالک نے کوشش نہ کی تو اس ادارے (UN) کا حال لیگ آف نیشن جیسا ہو سکتا ہے- کیونکہ دنیا اس وقت یونی پولر نظام سے ملٹی پولر سٹرکچر کی طرف بڑھ رہی ہے اور سپر پاورز کی پالیسی اپنی Hegemony کو برقرار رکھنے کے لیے Realistic view پر محیط کرتی دکھاتی دیتی ہے جو خطرناک ثابت ہو سکتی ہے- ان تمام خطرات سے بچنے اور عالمی امن کو بحال رکھنے میں تمام ممالک کو مثبت کردار ادا کرنا ہوگا-
٭٭٭
[1]https://www.un.org/sites/un2.un.org/files/the_birth_of_the_un_-_teaching_guide_and_resources_2.pdf
[2]https://treaties.un.org/doc/publication/ctc/uncharter.pdf
[3]https://www.un.org/en/pdfs/un_system_chart.pdf
[5]https://pu.edu.pk/images/journal/pols/pdf-files/1-v30_1_2023.pdf
[6]ANALYSIS OF PAKISTAN'S ROLE IN UNITED NATIONS PEACEKEEPING MISSIONS | Pakistan Journal of International Affairs (pjia.com.pk)
[7]View of PEACE CHARACTERIZATION OF PAKISTAN: CORROBORATION FROM PAKISTAN’S UN PEACEKEEPING MISSIONS (ndu.edu.pk)
[8]https://pjia.com.pk/index.php/pjia/article/download/624/453
[9]I.b.i.d.