پاکستان میں سائبر خطرات اور سائبر سکیورٹی کا نظام

پاکستان میں سائبر خطرات اور سائبر سکیورٹی کا نظام

پاکستان میں سائبر خطرات اور سائبر سکیورٹی کا نظام

مصنف: آصف تنویراعوان ایڈووکیٹ اگست 2024

 موجودہ دہائی میں خاص طور پر کورونا-19 کے بعد الیکٹرونکس آلات کی مینوفیکچرنگ اور خریداری میں تیزی سے اضافہ ہوا جس کی بدولت انٹرنیٹ تک رسائی بھی قدرے آسان اورسستی ہوئی ہے- گھر سے کام کرنے (Work From Home)، گھر بیٹھے سیکھنا (Learn From Home)، ویبینار(Webinar) جیسے ایونٹ بھی انٹرنیٹ کی مرہون منت ہی ممکن ہو سکے - جہاں انٹرنیٹ سے جڑے رہنے کا رحجان فروغ پایا وہیں انٹرنیٹ سے جڑے رہنے کے نقصانات بھی سائبرکرائم کی صورت میں واضع ہوئے- ’’سائبر‘‘ ایک ایسی جامع اصطلاح ہے جس میں کمپیوٹر کا تعلق ڈیجیٹل دنیا سے ہے جہاں کمپیوٹر نیٹ ورکس، ڈیٹا اور کمیونیکیشن ذرائع ایک دوسرے سے جڑے ہیں-

سائبر سپیس کیا ہے؟

What is Cyber Space?

سائبر سپیس انٹرنیٹ اور دیگر نیٹ ورکس کے ذریعے جڑے ہوئے تمام موبائل، ٹیب، کمپیوٹرز، نیٹ ورکس اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر پر مشتمل ایک ورچوئل ماحول ہے جہاں معلومات کا تبادلہ، اسٹوریج اور پروسیسنگ کی جاتی ہے- سائبر سپیس کے تحفظ کا مطلب ہے کہ سائبر حملوں سے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور معلومات کی حفاظت کیلئے (نیٹ ورک انٹروژن ڈیٹیکشن سسٹمز (IDS) اور نیٹ ورک انٹروژن پریونشن سسٹمز (IPS) کے استعمال سے) کلاؤڈ بیک اپ (Cloud Backup)یا آف سائٹ بیک اپ(Offsite Backup) بنانا تاکہ کسی سائبر حملے کی صورت میں ڈیٹا ضائع نہ ہو-اینٹی وائرس اور اینٹی مالوئیر ، فائر وال، نیٹ ورکس کے ساتھ محفوظ کنکشن کیلئے VPN اور اینڈ پوائنٹ پروٹیکشن کیلئے سوفٹ وئیر کا استعمال شامل ہے-

سائبرکرائم کیا ہے؟

What is Cyber Crime?

سائبر کرائم سے مراد ڈیجیٹل آلات یا ڈیوائسز (لیپ ٹاپ، پرسنل کمپیوٹرز، موبائل فون، سرورز) کی مدد سے انٹرنیٹ کے ساتھ منسلک ڈیوائسز کا استعمال کرتے ہوئے غیرقانونی اور غیر اخلاقی (ایسا عمل جس کو ریاست نہ کرنےکا حکم دے اور قانون میں ایسے عمل کرنے والوں کیلئے سزا مقرر کر رکھی ہو) سرگرمیوں میں ملوث ہونا سائبر کرائم کہلاتا ہے- عام الفاظ میں ہم یوں بھی کہہ سکتے ہیں کہ ڈیجیٹل آلات کو استعمال کرتے ہوئے  غیر قانونی سرگرمیوں کوسرانجام دینا جس میں کسی شخص کا پرسنل ڈیٹا، معلومات، بینک اکاونٹس ، سوشل میڈیا اکاونٹس سے ڈیٹا ومعلومات کی چوری ، ختم کرنا اور اُس میں تبدیلی شامل ہے-

سائبرحملے کیا ہیں؟

What is Cyber Attack?

سائبر حملہ (Cyber Attack) جو کمپیوٹر سسٹمز، نیٹ ورکس، یا ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کو نشانہ بناتا ہے تاکہ ان کی سیکورٹی، رازداری، یا ڈیٹا کی سالمیت کو نقصان پہنچایا جا سکے- سائبر حملوں میں کسی ریاست کے فائدے کیلئے دشمن ملک میں موجود حساس اور خفیہ معلومات کونقصان پہنچانا، سرکاری اور پرائیویٹ کمپنی ویب سائٹ سروسزمیں تاخیر کرنا اور ان ویب سائٹ کا ڈیٹا چوری کرنا ہے- سائبر حملہ آور مختلف تکنیکوں کا استعمال کرتے ہیں، جیسے مالویئر(Malware)، فشنگ (Phishing) ، ڈوس اٹیک(Dos Attack) ، سلیمر ورم (Slammer Worm)، رینسم ویئر (Ransomware)،  وانا کرائے(WannaCry) ، سپائی وئیر(Spyware) اور مین ان دی مڈل(Man-in-the-Middle) شامل ہیں-

پاکستان میں اب تک ہونے والے سائبر حملوں کی تفصیل:

حبیب بینک لمیٹڈ (HBL) پر سائبر حملہ:

2017ء میں HBL کے ATM کو ہیک کیا گیا جس سے اس بینک کو 10 ملین روپے کا نقصان ہوا جس میں تقریباً 579 سے زائد یوزر متاثر ہوئے جس سے صارفین کے بینکنگ ڈیٹا کی چوری، مالی نقصانات اور بینک کی ساکھ پر منفی اثرات مرتب ہوئے- [1]

یونیورسٹی ویب سائٹ:

اسلام آباد کی ایک نیم سرکاری یونیورسٹی (انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد) کی ویب سائٹ پر 2017ء میں ہیکرز نے حملہ کیا اور ویب سائٹ کے مواد کو تبدیل کردیا- جس سے تعلیمی ادارے کی ویب سائٹ کی ساکھ کو نقصان اور تعلیمی خدمات کی معطلی ہوئی- [2]

ریسٹورینٹ سے ڈیٹا چوری:

ہیکرز نے 2 ملین پاکستانیوں کا ریسٹورینٹ سے ڈیٹا چوری کر کے فروخت کرنے کیلئےڈارک ویب پررکھ دیا- ہیکرزنے یہ دعویٰ کیا تھاکہ یہ ڈیٹا 250 سے زائد فوڈز کمپنی میں استعمال ہونے والے سافٹ وئیر کو ہیک کرنے سے حاصل کیا اور جن میں بہت سے ریسٹورینٹ بھی شامل ہیں جس میں ان افراد کا کریڈٹ، ڈیبٹ کارڈ نمبر، موبائل فون نمبر اور ای میل ایڈریس شامل ہیں- ہیکرز کی جانب سے اس ڈیٹا کو فروخت کرنے کیلئے قیمت 54 ہزار ڈالر؛ 2 بٹ کوئین (Bit Coin) لگائی گئی- [3]

پاکستانی گورنمنٹ ادارے کی ویب سائٹ پر سائبر حملہ:

ہیکرز نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے زیر انتظام پاکستان کے سب سے بڑے ڈیٹا سینٹر پر حملہ کیا ہے اور مائیکروسافٹ کے ہائپر-وی سافٹ ویئر کو توڑنے میں کامیاب ہو ئے، جس سے ٹیکس مشینری کے ذریعے چلنے والی تمام سرکاری ویب سائٹس پر موجود ڈیٹا کو ختم کر دیا گیا - جن میں اہلکار کا کہنا ہے کہ سائبر حملے نے ڈیٹا سینٹر کے ورچوئل ماحول کو متاثر کیا ہے -[4] ایک نیوز پیپر میں یہ انکشاف کیا گیا کہ مالوئیر کے ذریعے Ministry of Foreign Affairsپر سائبر حملہ ہوا تھا جہاں 7.5 ٹیرابائٹ(Tera byte) کا ڈیٹا چوری کیا گیا - [5]

سوشل میڈیا پر سائبر حملے :

Cyber Attack on Social Media

پوری دنیا کی آبادی تقریباً 8 ارب ہے-[6] تقریباً 5.8 بلین آبادی کے پاس یونیک موبائل فون ہیں اور 4.8 بلین آبادی سوشل میڈیا(یوٹیوب، فیس بک، انسٹاگرام، سنیپ چیٹ، ٹک ٹاک، ٹوئٹر) کو استعمال کرتی ہے-اس سے ہم یہ اخذکر سکتے ہیں کہ یوزر سوشلی طور پر آپس میں کس قدر جڑے ہوئے ہیں-اس طرح یہ اندازہ بھی لگا سکتے ہیں کہ اگرسوشل میڈیا کو احتیاط اور سنجیدگی سے استعمال نہ کیا گیا تو ہیکر یا Evesdropper ایک یوزر کے ساتھ کتنے یوزر کو نقصان پہنچا سکتا ہے جو تقریباً 4.8 بلین آپس میں جڑے ہوئے ہیں-

سائبر سکیورٹی کیا ہے؟

سائبر سکیورٹی کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ، ٹیب، موبائل ڈیوائسز اور دیگر انفرادی آلات جن میں موجود ڈیٹاکو بچانے کیلئے ڈیٹا کی رازداری (Confidentiality)، سالمیت/ دیانتداری (Integrity) اور ڈیٹا کی موجودگی (Availability) کو نامعلوم (Unknown) یوزر تک رسائی، حملوں اور نقصان دہ سرگرمیوں سے محفوظ رکھنا سائبر سکیورٹی کہلاتاہیں- جس کا مقصد ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی حفاظت اور صارفین کے ڈیٹا، پرائیویسی اور نیٹ ورک سکیورٹی کو یقینی بنانا، ڈیٹا کو حملوں سے بچاؤ اورغیر مجاز رسائی (Unauthorize Access) کو روکنے کے لیے بہترین اقدامات شامل ہیں- اگر تمام تر سکیورٹی شیلڈ ہونے کے باوجود نقصان ہو جائے تو حادثاتی نقصانات کے بعد ڈیٹا کی بحالی کے لئے منصوبے -سائبر سکیورٹی کے ماہرین مسلسل نئے خطرات کا تجزیہ کرتے اور جدید ترین ٹیکنالوجی اور طریقہ کار اپناتے ہیں تاکہ ڈیجیٹل دنیا کو محفوظ بنایا جا سکے-

ففتھ جنریشن وارفئیر (Fifth Generation Warfare) / ہائبرڈ وار فئیر (Hybrid Warfare)

پانچویں نسل کی جنگ (Fifth Generation Warfare - 5GW) ایک جدید اور پیچیدہ جنگی تصور ہے، جو روایتی میدان جنگ سے بالکل مختلف ہے- جو معلومات، نفسیات اور سائبر سپیس پر مرکوز ہوتی ہےجس میں دشمن بھی واضح نہیں ہوتا؛ ہو سکتا ہے کہ دوست ہی دشمن ثابت ہو یہ جنگ غیر متنازع اور غیر متوازن ہے، جس میں ریاستی اور غیر ریاستی عناصر غلط معلومات، پروپیگنڈا اور دیگر غیر روایتی ٹول  کا استعمال کرتے ہیں جن میں سوشل میڈیا اور آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے سائبر حملے، ڈیٹا ہیکنگ، جھوٹی خبریں، افواہیں اورغیر تحقیقی  معلومات سے  نفسیاتی اثرات مرتب کرنا اور سوشل میڈیا  کےدباؤ سے دشمن کو کمزور کرنا ملک میں سماجی تفرقے اور عدم استحکام پیدا کرنانسلی، مذہبی، یا فرقہ وارانہ خطوط پر تنازعات کو ہوا دینے والے دہشتگرد گروپ، ہیکرز اور دیگر غیر ریاستی عناصر شامل ہوتے ہیں-اس جنگ میں روایتی میدان جنگ کے بجائے ڈیجیٹل اور نفسیاتی حملے زیادہ اہمیت رکھتے ہیں- اس کے دفاع کے لیے مضبوط سائبر سکیورٹی، عوامی آگاہی اور قانونی و عملی پالیسی اقدامات ، جدید ٹیکنالوجی، معلوماتی حکمت عملیاں اور مؤثر دفاعی اقدامات ضروری ہیں تاکہ سائبر سپیس اور نفسیاتی میدانوں میں حملوں کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا جا سکے-پڑوس ملک انڈیا 2001ء سے الیکڑونک میڈیا اور 2006ء  سے سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان پر ففتھ جنریشن وار فئیر مسلط کئے ہوئے ہے- جس میں پلواما دھماکہ، سکھ مسلمان تنازع، ہندو ازم کو پروموٹ اور انڈیا میں مسلمانوں کے حقوق کو ضبط کرنا- پاکستان میں بلوچستانی قبائل کو اینٹی سٹیٹ (Anit-State) سرگرمیاں کرنے پر مجبور کرنا- بہت سے دہشت گرد پاکستان بھیجنا، کلبھوشن جیسے جاسوس سے پاکستان کے نیوکلئیر ہتھیاروں کی جاسوسی کروانا اور بہت سی مثالیں ہیں جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ پاکستانی قبائلی علاقوں میں پاکستان کے خلاف کاروائیوں میں انڈیا ففتھ وار فئیر میں پیش پیش ہے-

پاکستان کو سائبر کرائم و حملوں سے محفوظ رکھنے کیلیے موجودہ قانون اور پالیسیوں کا جائزہ:

پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ 2016 (PECA)

یہ پاکستان میں سائبر کرائمز کے خلاف پہلا اور سب سے اہم قانون ہے، جو ڈیجیٹل جرائم کی روک تھام، تحقیقات، اور سزاوں کیلیے ہدایات فراہم کرتا ہے:اس بل میں سرکاری یا غیر سرکاری انفارمیشن اور نظام یا ڈیٹا پر حملے کو سائبر دہشت گردی قرار دیا گیا ہے- بغیر اجازت کمپیوٹر سسٹمز تک رسائی، ڈیٹا چوری، یا ڈیٹا میں تبدیلی جرم ہے-اس بل میں آن لائن فراڈ اور ہیکنگ کے خلاف سخت قوانین بنائے گئے- انٹرنیٹ یا سوشل میڈیا پرکسی شخص کے بارے جھوٹی معلومات یا مواد کے ذریعے ہتک عزت بھی ایک جرم ہے-

پاکستان نیشنل سائبر سیکورٹی پالیسی 2021

پاکستان نیشنل سائبر سیکورٹی پالیسی 2021ء  کے تحت اداروں اور عام آدمی کو سائبر اٹیکس سے تحفظ ملے گا- وزارتی اور مرکزی سطح پر نیشنل سرٹ (CERT) بنائی جائے -کمپیوٹر ایمرجنسی ریسپانس ٹیم (Computer Emergency Response Team))یہ ایک ٹیم یا تنظیم ہے جو کمپیوٹر سکیورٹی کے واقعات پرتجزیہ، فوری ردعمل، نقصان دہ سسٹم کو بحال کرنااور مزید نقصان سے بچانا، جدید طریقہ  کار اپلائی کرنا،  نیٹ ورکس کی نگرانی اور غیرمعمولی سرگرمیوں پر روک تھام کرتی ہے جو کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس ٹیم تشکیل دی گی جو پاکستان میں روزانہ ہونے والے سائبر اٹیکس کی فوری معلومات فراہم کرے گی- سیکٹر لیول (جن میں وزارتیں) ، پرائیویٹ ادارے اور آرگنائزیشنز کی سرٹس (CERTs) کوآپس میں منسلک کیا جائے گا-قومی سرٹ ؛ بیرون ملک سے ہونے والے سائبر اٹیکس کی پیشگی روک تھام کے اقدام کر سکے گی-

ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023ء (مسودہ):

پاکستان کے ڈیٹا پروٹیکشن بل 2023ء کے مسودے کا مقصد ملک میں ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کیلئے قواعد و ضوابط کا تعین کرنا ہے- یہ بل 2023ء میں تیار کیا گیا تاکہ ڈیٹا کی پرائیویسی اور سیکورٹی کو یقینی بنایا جا سکے-جس کا مقصدپاکستان میں رہنے والوں افراد کےذاتی ڈیٹا کی حفاظت کرنا اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ڈیٹا کے استعمال میں شفافیت اور ڈیٹا کو کیسے اور کس مقصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہےاور اُن افراد کے حقوق کا تحفظ کرنا جن کا ڈیٹا اکٹھا کیا جا رہا ہے یا استعمال ہو رہا ہے-

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی:

یہ ادارہ ملک میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پرآن لائن مواد کی نگرانی اور غیر قانونی، غیر اخلاقی، یا غیر مطلوب مواد کو روکتا ہے - ٹیلی کمیونیکیشن قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کرنا -بچوں کی آن لائن حفاظت، ڈیجیٹل حقوق اور انٹرنیٹ پر محفوظ سرفنگ کے اقدامات اورسائبر کرائم کے خلاف شعور بیداری اور بچاؤ کے اقدامات کرتا ہے-

فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (Federal Investigation Agency) - سائبر کرائم ونگ

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (FIA) کے سائبر کرائم ونگ (Cyber Crime Wing) کا کردار پاکستان میں سائبر کرائم کی روک تھام، تحقیقات، عوام کو ڈیجیٹل تحفظ فراہم کرنے میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے- اس کا قیام جدید ڈیجیٹل جرائم کی روک تھام کے لیے کیا گیا ہے یہ ونگ ان جرائم سے نمٹنے کے لیے مختلف پہلوؤں پر کام کرتا ہے جن میں بڑے پیمانے پر آن لائن بینکنگ فراڈ، سائبر حملوں کی تحقیقات، سائبر حملوں سے نمٹنے اور مجرموں کی گرفتاری کے اقدامات، سوشل میڈیا پر خواتین اور بچوں کی ہراسمنٹ کے کیسز کی تحقیقات کرنا شامل ہے-

نیشنل ریسپانس سینٹر فار سائبر کرائم  (NR3C):

نیشنل ریسپانس سینٹر فار سائبر کرائم (NR3C) پاکستان میں سائبر کرائم کے خلاف لڑنے والا اہم ادارہ ہے، جو فیڈرل انویسٹیگیشن ایجنسی (FIA) کے تحت کام کرتا ہے- یہ ادارہ ملک بھر میں سائبر کرائمز کی شکایات کا ازالہ اور سائبر سیکورٹی سے متعلق آگاہی فراہم کرتا ہے-NR3C سائبر کرائمز کے تدارک، ان کی تحقیقات اور ڈیجیٹل فارنزک کے معاملات میں مہارت رکھتا ہے- شہریوں اور اداروں کی طرف سے آن لائن فراڈ، ڈیٹاکی  چوری،  ہیکنگ، سوشل میڈیا پر ہونے والے جرائم ، بدنامی اور غیر قانونی مواد کی تحقیقات کرتا ہے-

نیشنل سکیورٹی کونسل (National Security Council)

نیشنل سکیورٹی کونسل (NSC) پاکستان کی قومی سلامتی، دفاعی امور اور داخلی و خارجی پالیسیز کی نگرانی اور ترتیب دینے والا اعلیٰ ادارہ ہے- اس کا مقصد ملک کو درپیش سلامتی مسائل کے چیلنجز، سائبر کرائم اور سائبر حملوں کے خلاف حکمت عملی اور ملک کے مفاد کیلئے مؤثر پالیسیز تیار کرنا اور قومی مفادات اور ڈیجیٹل انفارمیشن کا تحفظ کرنا ہے- NSC مختلف اداروں اور ایجنسیز کے ساتھ مل کر قومی سلامتی کے معاملات میں تعاون اور رابطہ کاری کو یقینی بناتا ہے، تاکہ ملک کی سلامتی اور استحکام کو مضبوط بنایا جا سکے-

انکرپشن اور ڈیٹا پروٹیکشن:

(Encryption and Data Protection)

انکرپشن اور ڈیٹا پروٹیکشن ڈیجیٹل سیکورٹی کے بنیادی ستون ہیں- ان کی مدد سے ڈیٹا کو غیر مجاز رسائی اور سائبر حملوں سے محفوظ رکھا جا سکتا ہے- انکرپشن ایک عمل ہے جس میں ڈیٹا کو ایک خاص کوڈ الگورتھم (Algorithm) کے ذریعے تبدیل کیا جاتا ہے جس سے ڈیٹاکوغیر مجاز افراد کے لیے سمجھنا مشکل و  ناممکن ہو جاتا ہے- اس عمل میں ڈیٹا کو اصل ڈیٹا (plaintext) سے تبدیل شدہ ٹیکسٹ (ciphertext)  میں پروسیس کیا جاتاہے تاکہ موجودہ ڈیٹا محفوظ رہے-

ڈیٹا پروٹیکشن ہیش الگورتھم (Hash Algorithm)، ڈائجسٹ (Digest)، ڈیجیٹل سرٹیفیکیٹ (Digital Certificates) اور ڈیجیٹل سگنیچر (Digital Signature) کا مقصد ڈیٹا کی رازداری، سالمیت اور دستیابی کو یقینی بنانا ہے-ڈیٹا کو قانونی اور شفاف طریقے سے پروسیس کرنا جیسا کہ یورپی یونین کا جنرل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن (GDPR) سسٹم ہے-

عوام میں سائبر سکیورٹی کے حوالے سے تعلیم کے ساتھ ساتھ آگاہی بھی بہت ضرور ی ہے- اس لیے سائبر سکیورٹی کے تعلیمی پروگرامز کا انعقاد کیا جائے-عوامی آگاہی کے لیے الیکٹرانک اشتہارات، تعلیمی اور سرکاری و نیم سرکاری اداروں میں ورکشاپس اور سائبر سکیورٹی ڈے بھی منایا جائے- انٹرنیشنل سائبر سکیورٹی سرٹیفیکیشن کے رجحان کو بڑھانا چاہیے تاکہ لوگ اچھے پروفیشنلز بن سکیں-جس میں :

  • CHFI (Computer Hacking Forensic Investigator)
  • CEH (Certified Ethical Hacker)

اختتامیہ:

کیسپر سکائی(Kaspersky)  کے ڈیٹا کے مطابق رینسم وئیر (Ransomware) حملوں کی زد میں آنے والے ممالک میں پاکستان نویں نمبر پر ہے -[7] پاکستان کو سائبر حملوں سے بچاؤ کی جامع حکمت عملی اور اداروں کی سنجیدگی سے ہی پاکستان کے باسیوں کا ڈیٹا محفوظ رہ سکتا ہے- اس طرح پاکستان دنیا کا پانچواں ایٹمی اثاثے رکھنے والاملک ہے جس کو خدشہ یہ ہے کہ ہیکرز گورنمنٹ ویب سائٹ پر موجود ڈیٹا تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں تو حساس اداروں کے ذخائراور ڈیٹا کو محفوظ رکھنا بھی ایک بہت بڑا چیلنج بن گیا ہے- پاکستان میں سائبر حملے مختلف نوعیت کے ہو چکے ہیں، جو کہ نہ صرف مالی نقصان کا باعث بنے بلکہ اداروں کی ساکھ اور سروسز کو بھی متاثر کیا- دنیا بھر میں سائبر سکیورٹی کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے مختلف قوانین، پالیسیاں اور تکنیکی اقدامات موجود ہیں- بین الاقوامی تعاون، تعلیم اور جدید ٹیکنالوجیز کا استعمال سائبر حملوں کے خطرات کو کم کرنے میں مدد فراہم کرے گا- جیسے جیسے سائبر حملے پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں، ویسے ویسے سائبر سکیورٹی کے فریم ورک بھی مزید مؤثر اور جامع بنانے کی ضرورت ہے- پاکستان میں سائبر سکیورٹی کے تعلیم کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ اداروں میں سائبر سکیورٹی کو مؤثر بنانے اور ایمرجنسی ٹاسک کے بارے آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ شہریوں کا قیمتی ڈیٹا محفوظ رہ سکے-

٭٭٭

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر