علم و عرفان والوں اور لعن و طعن والوں میں کشمکش نقطۂ آغاز سے چلتی آ رہی ہےجس کا اظہار موجودہ دور میں بھی مختلف حالات و واقعات میں نظر آتا ہے- اسی حوالے سے بیسیویں صدی میں دنیا کے مختلف خطوں میں ان قوتوں کے مابین شدید کھینچاؤ پیدا ہوا- اس معاملے نے جب ملکِ شام میں کٹھن سیاسی حالات کے باعث سنگین صورت اختیار کی تو وہاں اسلام کی حقیقی تصویر دوبارہ سے اجاگر کرنے کی سعی کی گئی-[1] شام کی سرزمین ہمیشہ سے صالحین سےمزیّن رہی ہے جس کے متعلق کئی احادیثِ مبارکہ موجود ہیں-[2] شام کی بابرکت زمین میں عصر ِحاضر کے سرخیل عالم کو دیکھا جائے تو شیخ محمد سعید بن رمضان البوطی کا نام سر فہرست نظر آتاہے جن کی تعلیمات خارجیّت، تکفیری اور سیکولرسوچ کے سامنے موثر بند باندھنے پر مبنی ہیں- فقہ و عقیدہ اور معاصر فکر میں آپؒ کا کام نمایاں نظر آتا ہے- آپؒ نےسخت اور پیچیدہ ریاستی صورت حال میں نہایت نزاکت سے کام لیتے ہوئے تحریر و تقریر سے دینِ اسلام کی تشریح و ترویج کی اور اسلام کو عصرِ حاضر میں درپیش چیلنجز کا حل تجویز کیا-
زندگی:
محمد سعید رمضان البوطیؒ1929 ء میں دریائے دجلہ کے کنارےکرد اکثریتی علاقے جزیرہ ابن عمر (المعروف جزیرہ بوطان) کی جلیکا نامی بستی میں پیدا ہوئے جو کہ شام، عراق اور ترکیہ کی سرحد کے مابین واقع ہے- آپؒ کے والد رمضان عمر البوطی ایک نامور عالم دین، صوفی اور فقیہ تھے- شیخ سعید رمضان البوطی کی عمر محض چار برس ہی تھی کہ ا ٓپؒ کے والد سیکولر ترکی کی مذہب کے بارے سخت پالیسیوں کی وجہ سے دمشق ہجرت کر گئے-رمضان البوطیؒ نے ابتدائی تعلیم دمشق میں حاصل کی لیکن زیادہ تر والد ہی آپؒ کے معلّم رہے- آپؒ کے گھر ذکر و اذکار کرنے کا معمول تھا-قرآن کریم سے آپؒ کا گہرا تعلق تھا اور اکثر اس کی تلاوت کرتے-
والد صاحب سے آپؒ نے عربی، نحو، فصاحت اور گرائمر پڑھی- آپؒ ’’معهد التوجيه الإسلامي‘‘( منجق مسجد) میں شیخ حسن حبان کے ہاں داخل ہوئے جہاں آپؒ نے قرآن کریم، سیرت، تفسیر، منطق، بلاغت اور اصول فقہ کا علم حاصل کیا-[3] والد نے آپؒ کو نصیحت کر رکھی تھی کہ آپ کے حصولِ علم کا مقصد نوکری یا سندلینا نہ ہو- آپؒ کو بڑے طلباء کے ساتھ سبق دیا جاتا جو بعد میں آپؒ کے لیے مفید ثابت ہوا اور آپؒ 17 برس کی عمر سے قبل ہی درس و تدریس کرنے لگے-آپؒ نے 1955ء میں الازھر سے شریعہ میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور وہیں سے 1956ء میں ایجوکیشن میں ڈپلومہ کرکے دمشق لوٹے- 1958ء میں حمص کے ایک سکول میں پڑھانا شروع کیا جس کے بعد 1960ء میں فیکلٹی آف شریعہ دمشق یونیورسٹی میں بطورِ تدریسی معاون تعینات ہوئے- اس کے بعد دوبارہ قاہرہ گئے اور 1965ء میں الازھر سے اصول الشریعۃ الاسلامیہ میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی-[4] 1965ء میں دمشق یونیورسٹی کی فیکلٹی آف شریعہ میں لیکچرر، اسسٹنٹ پروفیسر اور پھر پروفیسر بن گئے جب کہ 1975ء میں وہاں وائس ڈین اور پھر 1977ء میں ڈین بنے-
آپؒ دمشق میں دنیائے اسلام کی مشہور اور قدیم امیہ مسجد کے امام و خطیب رہے- اس کے علاوہ انجمنِ علمائے اسلامی شام کے صدر بھی رہے- کئی بین الاقوامی کانفرنسز میں شرکت کی اورعرب و مغرب میں لیکچرز دئیے جس میں آپؒ کا 1991ء میں سٹراسبرگ میں یورپی یونین پارلیمنٹ کونسل میں اقلیتوں کے حقوق پر دیا گیا لیکچر اہم ہے-[5] آپؒ کے دروس شام میں ٹیلی وژن اور ریڈیو پر باقاعدگی سے نشر کیے جاتے- سوشل میڈیا پر متعدد موضوعات پر آپؒ کے سینکڑوں لیکچرز موجود ہیں-[6] اہم مسائل پر لوگوں کے سوالات کے جوابات دیتے اور فتوٰی بھی جاری کرتے- تحریر و تقریر میں ملائم اور پرسکون لہجہ واسلوب اختیار رکھتے، ترش گوئی اور تلخ نوائی سے دور رہتے اور آپؒ کی بات مضبوط اورمدلّل ہوتی-آپؒ مذہباً شافعی اور عقیدتاً اشعری تھے-تصوف میں آپؒ کا تعلق سلسلہ نقشبندیہ سے تھا-[7] آپؒ کی صوفیانہ فکر سے متعلق بھی ایک کتاب لکھی گئی ہے-[8] رمضان البوطیؒ شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال سے متاثر تھے اور ان کی شاعری کو امتِ مسلمہ کے مسائل سے نمٹنے میں امید کا ذریعہ سمجھتے- جبکہ علامہ اقبال کی روایتی ملا و صوفی پر کی گئی تنقید پر ان کے ہم زبان تھے-[9] آپؒ قوم پرستی کو زہرِ قاتل سمجھتے جس کا استعمال استعمار نے عثمانیہ سلطنت کے خلاف کیا-2004ء میں محدثِ شام شیخ احمد کفتارو کی وفات کے بعد آپؒ کو شام کے مفتیِٔ اعظم کی پیشکش کی گئی جسے آپؒ نے قبول نہ کیا- آپؒ ریاست اور مذہبی عوام کے مابین پل کا سا تعلق رکھتے- شام کے صدر حافظ الاسد کا آپؒ کی کتابیں پڑھ کر گہرا تعلق بن گیا، ان سے درخواست کر کے آپؒ نےکئی مذہبی شخصیات کو رہائی بھی دلوائی- آپؒ کو 21 مارچ 2013 ء بروز جمعرات بمطابق 9 جمادی الاول 1434 ھ کودمشق کی مسجد الایمان میں شہید کر دیا گیا- آپ اس وقت 50 سے زائد طلبا کو تفسیرِ قرآن پر درس دے رہے تھے- آپؒ کودمشق کے قدیم قبرستان باب الصغیر میں سلطان صلاح الدین ایوبیؒ کے پہلو میں سپردِ خاک کیا گیا- [10]
تصانیف:
رمضان البوطی نے علوم شرعیہ، عقیدہ،فقہ، تصوف، فلسفہ، سماجیات، اقتصادیات، تہذیب اور ادب کے موضوعات پر 60 سے زائد کتابیں تحریر کیں جن میں د ستیاب کتب ذیل میں دی گئی ہیں:
1- فقه السيرة النبوية(ﷺ)
The Jurisprudence of the Prophetic Biography
اس کتاب میں سیرت نبویہ (ﷺ) کا تذکرہ کر کے اسباق و نصائح اخذ کیےگئے ہیں- اس کا ترجمہ انگریزی اوراردو زبان میں بھی دستیاب ہے-
2- كبرى اليقينيات الكونية
The Greatest Universal Sureties
یہ کتاب اہل سنت والجماعت اشعری منہج پر عقیدے کے متعلق ہے جو کہ الوہیت، نبوت، کائنات اور غیب کے موضوعات پر مشتمل ہے- [11]
3- الحكم العطائية شرح و تحليل (لابن عطاء الله السكندری)
اسکندریہ کےشاذلی شیخ ابن عطاء کی کتاب الحکم کی شرح کی جس میں پہلا حصہ توحید ، دوسرا حصہ اخلاق و تزکیہ نفس اور تیسرا حصہ سلوک اور مختلف احکامات سے متعلق ہے-[12]
4- مبادئ العقيدة الاسلامية و الفكر المعاصر
قرآن کریم نے مسلمانوں کوعلمی منہج دیاہے تاکہ وہ قدیم فکری اور فلسفی تحریکوں اور الجھنوں کا مقابلہ کر سکیں- اس علمی منہج کی ابتدا اور ظہور کیسے ہوا؟ اور اس کا علم الکلام سے کیا تعلق ہے؟ اسلامی مذاہب کے ظہور میں اس کا کیا اثر ہے؟ اس کتاب میں اس کو موضوع بحث بنایا گیا ہے- [13]
5- المذاهب التوحيدية والفلسفات المعاصرة
اس میں کلام کے مکاتب فکر کے ارتقا اور جدید نظریات کو زیرِ بحث لایا گیا ہے- [14]
6- الإنسان مسير أم مخير؟
اس میں قضا و قدرکے موضوع پر بحث کی گئی ہے- [15]
7- کلمات في مناسبات
اس میں مصنف کی ماہانہ مناسبت سے کی گئی تقاریر جمع کی گئی ہیں جن میں زیادہ تر عالمی سطح پر مسلمانوں کو درپیش مختلف مسائل کوموضوع بحث بنایا گیا ہے- [16]
8- مع الناس مشورات و فتاوٰی
یہ کتاب روزمرہ کےمختلف مسائل (طہارت، عبادت، معاملات، خاندانی، ازدواجی، نوجوانوں کی نافرمانی، اکل و شرب وغیرہ) پر لوگوں کےگئے سوالات کے جواب میں مشوروں اور فتاوٰی جات پر مبنی ہے- [17]
9- ھذا ما قلته امام بعض الرؤسا والملوك
یہ کتاب آپؒ کی شام کےصدور حافظ الاسد اور ڈاکٹر بشار الاسد، اردن کے بادشاہ حسین بن طلال اور مراکش کےبادشاہ حسن دوم بن محمد سے کی گئی گفتگو پر مشتمل ہے-[18]
10-الاسلام و العصر تحدیات و آفاق
اس میں دو عصری مفکرین : رمضان البوطی اور طیب تیزینی کے درمیان مکالمہ دکھایا گیا ہے جو اپنے اپنے نقطۂِ نظر سے عصرِ حاضر میں اسلام کو درپیش چیلنجز پر روشنی ڈالتے ہیں اور ایک دوسرے سے اظہارِ رائے کرتے ہیں - [19]
11-اوربة من التقنیة الی الروحانیة
پیرس کی الدعوۃ مسجد اور اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن سٹڈیز، یونیورسٹی آف لندن میں منعقدہ پروگرام میں مؤلف نے یورپ کی ٹیکنالوجی سے روحانیت کی جانب منتقلی کے حوالے سے توقعات کا اظہار کیااوراس سلسلے میں حیران کن تبدیلیوں کا ذکر کیا - [20]
12-حریة الانسان في ظل عبودیتهٖ للہ
یہ کتاب انسانی آزادی، عبودیت اور تقدیر کے موضوعات کا احاطہ کرتی ہے- اس میں اس طرح کے سوالات کا جواب دیا گیا: انسانی ارادے کا مقدر اللہ کے ارادے کے سامنے کیا ہے؟ انسان کیسے اپنی آزادی کا استعمال کر سکتا ہے جبکہ وہ قضا و قدر کے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے؟اسلام کا آزادی اظہار کے بارے میں کیا مؤقف ہے؟ مرتد کے قتل میں شخصی آزادی کیسے ہے؟ [21]
13-الله أم الإنسان أيهما أقدر على رعاية حقوق الإنسان؟
اسکول آف اورینٹل اینڈ افریقن سٹڈیز، یونیورسٹی آف لندن میں دیئے گئےاس لیکچر میں اسلام کے اندر انسان کی قیادت، اسلام میں مساوات کے اصول کو شرعی، اقتصادی اور سیاسی پہلوؤں کے حوالے سےبیان کیا- [22]
14-من روائع القرآن الکریم
اس میں تاریخ ِقرآن، علوم القرآن، قرآن کامنہج و اسلوب اور قرآن کریم میں بیان کردہ مختلف موضوعات کا بیان ہے- [23]
15-اللامذهبية أخطر بدعة تهدد الشريعة الإسلامية
فقہی تقلید نہ کرنے کو خطرناک بدعت قرار دیتے ہوئے محمد سلطان معصومی الخجندی کی لکھی گئی کتاب کا جواب دیا اور ایسے لوگوں کے موقف کی تردید کی جو فقہی مذاہب کی پیروی ترک کرنے کا سبق دیتے ہیں- [24]
16-تجربة التربیة الاسلامیة فی میزان البحث
اس میں مغربی استعمار کا اسلامی فکر کا مقابلہ کرنے کے لیے استعمال کردہ طریقوں کا جائزہ لیا گیا ہے اور اس پر مسلمانوں کی حکمتِ عملی پر بھی بحث کی گئی ہے- [25]
17-من الفکر و القلب
اس میں بتایا گیا ہے کہ دینِ اسلام انسان کے تمام پہلوؤں عقل، قلب اور وجدان کا احاطہ کیے ہوئے ہےاور انسانی وجود کے ساتھ ہم آہنگ ہے-[26] آپؒ کہتے ہیں کہ کسی کے قلب و ذہن کےلیے اس سے زیادہ گھناؤنی بات نہیں ہے کہ وہ غیر متعلقہ افعال میں مشغول ہوجائے جبکہ ضروری چیزیں سیکھنے کو نظر انداز کر دے-
18-علی طریق العودۃ الی الاسلام
19-الجہاد فی الاسلام
20-التغییر مفھومة و طرائقه
21-حوار حول مشكلات حضارية
مندرجہ بالا کتاب میں تہذیب اور اسلام کے حوالے سے گفتگو کی گئی ہے- [27]
22-مدخل الیٰ فھم الجذور
یہ کتاب صانع کی حکمت سے فرار ناممکن ہونے،وحی و علمی منہج اورعصرِ حاضر میں انسانی سعادت کی کلید جیسے عنوانات پر مشتمل ہے- [28]
23-دفاع عن الاسلام و التاریخ
24-المذھب الاقتصادی بین الشیوعیة والاسلام
اقتصادیات پر مبنی اس کتاب میں اسلام کے اقتصادی نظام اورکمیونزم کےنظام پر تفصیلی بات کی گئی ہے اور ان کا موازنہ کیا گیا ہے-
25-فی سبیل اللہ و الحق
26-حقائق عن نشأۃ القومیة
27-هذه مشكلاتنا
یہ اسلامی معاشرے کی مختلف میدانوں (سماجی، مذہبی، ثقافتی اور سیاسی) میں موجودہ اہم مشکلات پر بحث کرتی ہے- [29]
28-هذه مشكلاتهم
اس میں آپؒ نے لوگوں کو اسلام میں نظر آنے والی مشکلات کا جواب دیا ہے مثلاً تغیرِ زمانہ میں اسلام کی عالمگیریت، غلامی، عورتوں کا ادنیٰ تصور، حجاب وغیرہ- [30]
29-هذا والدی
یہ کتاب آپؒ نے اپنے والد ملا رمضان البوطیؒ کی زندگی پر لکھی اور علم و دعوت میں ان کی کاوشوں کو بیان کیا- [31]
30-محاضرات في الفقه المقارن
اس میں فقہ مقارن کا فائدہ ، فقہا میں اختلاف کے اسباب اور کئی فقہی مسائل پر بات کی گئی ہے- [32]
31-الإسلام ملاذ كلّ المجتمعات الإنسانيّة
اس میں اسلام کو بحیثیت معاشرتی ضرورت کے موضوع بحث بنایا گیا ہے- [33]
32-السلفية مرحلة زمنية مباركة وليست مذهب إسلامي
اس میں سلف کے لغوی اور اصطلاحی معنی کی وضاحت کی گئی ہے اور یہ بتایا گیا ہے کہ اس نے کیسے علمی منہج کی شکل اختیار کی جبکہ حقیقتاً یہ ایک زمانی عرصے کا نام ہے- [34]
33-شخصيات استوقفتني
اس میں مشہور تاریخی شخصیات(فضیل بن عیاض، عبداللہ بن مبارک، غزالی ، رومی اور دیگر ) کی سوانح عمری و مناقب کا جائزہ لیا گیا ہے اور ان کے متعلق پائی جانے والی غلط فہمیوں کی تصحیح کی ہے- [35]
34-المرأة بين طغيان النظام الغربيّ و لطائف التشريع الربانيّ
اس میں خواتین کے حقوق و فرائض کو اسلامی اور مغربی نقطہ نظر سے دیکھا گیا ہے جبکہ مساوات اور عدم مساوات کے ساتھ ساتھ جاہلیت کی باقیات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے- [36]
35-لا يأتيه الباطل
اس میں اسلام کے مخالفین کی طرف سے قرآن ِ کریم پر اٹھائے جانے والے مختلف شکوک و شبہات کا جواب دیا گیا ہے- مصنف نے اس میں 25 سے زائد حساس اور پیچیدہ مسائل پر غور کیا ہے جن میں رسولوں کی ایک دوسرے پر فضیلت، لیلۃ القدر کے تعین، قصہ غرانیق کا جھوٹ، مردوں کا عورتوں پر قوام ہونا وغیرہ شامل ہیں-[37]
36-عائشة أم المؤمنين رضي الله عنها
یہ کتاب اُم المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رضی اللہ عنہا) کی حیاتِ طیبہ کےاہم پہلوؤں پر مشتمل ہے-
37-منهج الحضارة الإنسانية في القرآن
یہ کتاب قرآن ِ کریم میں انسان، حیات انسان، کائنات اور معرفت کے موضوعات پر مشتمل ہے- یہ ایک مکمل تربیتی نظریہ کی بات کرتی ہے جو پائیدار انسانی تہذیب کی طرف لےجاتا ہے- [38]
38-نقض أوهام المادية الجدلية
مذکورہ کتاب میں کارل مارکس کے جدلیاتی مادیت (Dialectical Materialism) کے نظریے کی تردید کی- [39]
39-أبحاث في القمة
یہ دس جلدوں پر مشتمل ہے جن میں مختلف مسائل پر گفتگو کی گئی ہے -ان میں سے چھ جلدوں کا انگریزی ترجمہ بھی کیا گیا ہے:
- I. باطن الاثم : الخطر الاكبر في حياة المسلمين
Inward Sin: The Greatest Danger in the Lives of Muslims
- II. الإنسان وعدالة الله في الأرض
Man and Allah’s Justice on Earth
- III. منهج تربوي فريد في القرآن
A Unique Pedagogical Approach in the Quran
- IV. إلى كل فتاة تؤمن بالله
To Every Young Woman Who Believes In Allah
- V. الإسلام ومشكلات الشباب
Islam and the Problems of the Youth
- VI. من أسرار المنهج الرباني
Some Secrets of the Divine Approach
- من هو سيد القدر في حياة الإنسان
- من المسؤول عن تخلف المسلمين
- IX. هكذا فلندع إلى الإسلام
- X. الدين والفلسفة
40-قضايا فقهية معاصرة
41-مسألة تحدید النسل وقایة و علاجا
خاندانی منصوبہ بندی کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ہے،اور اس حوالے سے احکامات کو تین حقوق:جنین کا حق، والدین کا حق اور معاشرے کا حق کے مابین توازن قائم کرنے کی بنیاد پر مرتب کیاگیا ہے- [40]
42-قضايا ساخنة
اس میں چند عنوانات تشریع، دہشت گردی، علم، عورت اور تصوف کو موضوع بحث بنایا گیا ہے - [41]
43-التعرف على الذات: هو الطريق المعبد إلى الإسلام
44-الإسلام و الغرب
اس میں اسلام اور مغرب کے مابین مسائل پر گفتگو کی جس میں اس طرح کے عنوانات زیرِ بحث لائے: کیا ایک جدید ملک کے لیے اسلام کو بطور نظام حکومت اختیار کرنا ممکن ہے؟ اسلامی شوریٰ اور مغربی جمہوریت کے مابین ابہامی نکات، ہمارا اور مغرب کا مسلمانوں اور غیر مسلموں کے ساتھ رویہ، اسلام سے خوفزدہ لوگوں کے لیے نصیحت وغیرہ - [42]
عقیدہ اور معاصر فکر میں خدمات:
عقیدہ پر آپؒ کی دو کتب كبرى اليقينيات الكونية اور مبادئ العقيدة الاسلامية والفكر المعاصر دیکھنے کو ملتی ہیں اور اس کے علاوہ اس پر لیکچرز کی سیریزبھی موجود ہیں-[43] ان میں وجودِ الٰہی کے ثبوت، تقدیر، انبیاءکرام کی صفات و معجزات،امورِ غیبی، کائنات میں اسباب کے قانون، موت کے بعد کے مراحل، قیامت کی نشانیاں، قیامت کے مراحل، ارتداد کے اسباب، جدلیاتی مادیت (Dialectical Materialism)، تاریخی مادیت (Historical Materialism)، وجودیت (Existentialism) اور مارکسیت (Marxism) پر گفتگو کی گئی ہے- دینِ اسلام کے متعلق موجودہ دور میں پائے جانے والےمتعدد مسائل و ابہامات پر آپؒ کی تقاریر و بیانات مل جاتے ہیں جن میں تعلیم، دعوت و اصلاح، جہاد، حجاب، خواتین سے مزدوری کروانا، غلامی، انتہاپسندی، لادینیت (Secularism)، وطنیت (Nationalism)، اسقاطِ حمل، ماس میڈیا، میکرو اور مائیکرو اکنامکس وغیرہ شامل ہیں -[44]
تقاریر و اقتباسات :
آپؒ نے سینکڑوں لیکچرز دیئے جو کثیر متفرق موضوعات کا احاطہ کیے ہوئے ہیں- ذیل میں آپؒ کے افکار سے چند موتی چنے گئے ہیں:
ذاتِ الٰہی کے متعلق:
تو وہ حقیقت کیا ہے جو اس لا متناہی عالم میں سب سے زیادہ عالی اور اہم ہے، جس کی امواج میں ہم جھولتے رہتے ہیں؟ اس حقیقت تک رسائی اس عقل کے ذریعے کی جا سکتی ہے جو اس دنیا کی داخلی الجھنوں سے آزاد ہو جائے اور اسے ایک بلندآزاد فکری نقطہ نظر سے غور کرنے کا موقع ملے- یہ حقیقت اللہ عزوجل ہے! [45]
حضور نبی کریم(ﷺ) کی محبت کےمتعلق:
حضورنبی کریم (ﷺ) ہم سے محبت فرمایا کرتے قبل اس کے کہ ہمارے دل حضور (ﷺ) سے محبت کےلیے دھڑکیں- اُحدپہاڑ کے متعلق آپ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا: ’’احد ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم احد سےمحبت کرتے ہیں‘‘- یہ محبت کےحسین اور لطیف جذبے کا اظہار تھا- احد پتھر اور مٹی پر مشتمل ہے - اس میں حضور نبی کریم (ﷺ) کے کچھ صحابہ کرام (رضی اللہ عنھم) کا خون جذب ہے اور اس کے دامن میں حضرت حمزہ اورحضرت مصعب(رضی اللہ عنھم) مدفون ہیں اس لیے احد مقدس قرار پایا اور اس نے آپ (ﷺ) کے قلبِ اطہر سے محبت پائی- جب ہم مدینہ طیبہ میں روضہ انور پر حاضری دیں تو کیا ہمارا دل آپ (ﷺ) کی محبت میں سوخت ہوتا ہے؟ کیا ہماری روح آپ (ﷺ) کی چاہت میں اشتیاق و بے قرار ہوتی ہے؟ رسول کریم (ﷺ) سے محبت کی قیمت اپنا مال، جان، راحت اور ہرقیمتی شے اللہ اور آپ (ﷺ) کی راہ میں قربان کرنا ہے- جب میں اپنے دعویٰ محبت کے ساتھ عمل دیکھتا ہوں تو ندامت ہوتی ہے- [46]
تصوف کے متعلق:
البوطی اور ان کے والد ملا رمضان کے مطابق خالص تصوف، اسلام کی حقیقت اور لب لباب ہے- وہ یہ بھی تاکید کرتے ہیں کہ اگر ایک مسلمان تصوف کی حقیقت نہیں پاتا تو وہ اپنے آپ کوصرف معانیِٔ اسلام تک محدود کر لیتا ہے اور ایمان کی حقیقت کی طرف نہیں بڑھ پاتا- تصوف اللہ عز وجل کے احکام کی حقیقی پابندی ہے اور یہ ایمان کے ثمرات کا دل میں پھلنے کا نتیجہ ہے اور ایمان کے ثمرات میں اللہ کی محبت، عظمت، خوف، رضا، اعتماد، توکل اور ان کی اضداد کو ختم کرنا شامل ہیں - ثمراتِ ایمان کے پھلنے کے سبب بندے کو رب العزت کی گواہی کی تحقیق حاصل ہوتی ہے- یہی چیز اسے ممنوعات سے روکتی ہے اور آداب و واجبات کی راہ پر گامزن رکھتی ہے، کیونکہ وہ اپنی ہر حالت اور تبدیلی میں اللہ عز وجل کے ساتھ، اس کی پناہ میں، اس کا ذکر کرتے ہوئے، اور اس کے ساتھ خوف، محبت، رضا اور اعتماد میں رہتا ہے- [47]
تقدیر کے متعلق :
تقدیر جیسے دقیق مسئلہ پر مسلم شریف کی حدیث سے وضاحت کی جس میں ارشادِ نبوی (ﷺ) ہے کہ’’ لوگوں کو نظر آتا ہے کہ کوئی آدمی جنتیوں کے سے کام کرتا ہے حالانکہ وہ دوزخی ہوتا ہے اور لوگوں کو نظر آتا ہے کہ کوئی آدمی دوزخیوں کے سے کام کرتا ہے حالانکہ (انجام کار) وہ جنتی ہوتا ہے‘‘-[48] اس حدیث کی شرح میں آپؒ کہتے ہیں کہ ایک شخص اہل جنت کے سے اعمال کرتا ہے،ہم صرف اس کا ظاہر دیکھتے ہیں ، باطن نہیں دیکھ پاتے -ہم اسے اعمال کرتے دیکھتے ہیں لیکن اس کے دل پر مطلع نہیں ہوتےاور اس کے باطنی امراض نفاق، ریا اور کبر وغیرہ نہیں جانتے جسے اللہ تعالیٰ جانتا ہےدراصل وہ شخص جاہ و حشمت جیسی چیزوں کی طلب میں اعمال کر رہا ہوتا ہے- دوسری طرف جو شخص ظاہری طور پر صالح اعمال کرتا ہے اور اس کا باطن بھی اس کے ساتھ متفق ہے اور وہ ہر دو پہلوؤں سے اللہ کی رضا میں گامزن ہو، عمل میں مخلص ہو اور منافق و متکبر نہ ہو تو ایسے بندے کےلیے ناممکن ہے کہ مالک اس کا عمل ضائع کرے- یہ ضروری ہے کہ بندے کا خاتمہ اس کے ظاہر کی بجائے باطنی حقیقت کے مطابق ہو- اگر بندہ خدا کی طرف صدقِ دل اور خلوصِ نیت سے متوجہ ہو تو اللہ اس کا ایمان و نیت ضائع نہیں کرتا -[49] جیسا کہ اللہ ربّ العزت کا فرمان مبارک ہے: پھر ان کے رب نے ان کی دعا قبول فرما لی (اور فرمایا:) یقیناً میں تم میں سے کسی محنت والے کی مزدوری ضائع نہیں کرتا خواہ مرد ہو یا عورت-[50]
حرفِ آخر:
شیخ محمد سعید رمضان البوطیؒ کی زندگی سے ریاستی تحکم پسندی میں دین کی ترویج کرنے کا طریقہ کار حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے- آپؒ کو سخت ماحول کی وجہ سے عصرِ حاضر میں درپیش مسائل سے نبرد آزما ہونے کےلیے دینِ اسلام کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالنے کا موقع میسر آیا- آپؒ کی تعلیمات سے انتہا پسندی ، خارجی اور تکفیری سوچ کی نفی ہوتی ہے اور یہ تعلیمات دورِ حاضر سے ہم آہنگ نظر آتی ہیں- ہمیں بھی عصری تقاضوں سے ہم آہنگ دینِ اسلام کے پیغام کوآگے بڑھانے کی ضرورت ہے-
٭٭٭
[1]The Rhetoric of Twentieth-Century Damascene anti-Salafism, Farah El-Sharif, Contemporary Levant, Volume 5, Issue 2 (2020), Page No. 2.
[2]نسائی شریف،رقم الحدیث: 3591/ مسند احمد، رقم الحدیث:896
[3]Islamic scholar and religious leader: A portrait of Shaykh Muhammad Sa'id Ramadan al‐Būti, Andreas Christmann, Islam and Christian–Muslim Relations, 9(2), Page No. 150
[4]فقہ السیرۃ، مولف: ڈاکٹر محمد سعید رمضان البوطی، مترجم: مولانا حافظ محمد عمران انور نظامی، فرید بک سٹال، اردو بازار لاہور، 2009، ص:680
[5]https://www.naseemalsham.com/persons/muhammad_said_ramadan_al_bouti/biography
[6]https://www.youtube.com/@naseemalsham1
[7]al-Buti, Muhammad Sa'id Ramadan, Thomas Pierret, Encyclopaedia of Islam, Brill Academic Publishers, Page No. 54
[8]الفكر الصوفي ومنهجه عند الإمام البوطي من خلال كتابه”هذا والدي“
[9]Iqbāl-Nāmah, 3)2(, Spring 2003, Youngstown State University Iqbal Academy Pakistan, Andreas Christmann, University of Manchester
[10]https://midad.com/scholar/42486/ محمد-سعيد-رمضان-البوطي
[11]https://www.noor-book.com/ كتاب-كبري-اليقينيات-الكونيه-البوطي-pdf
[12]https://www.noor-book.com/ كتاب-د-محمد-البوطي-شرح-وتحليل-الحكم-العطائيه-1-pdf
[13]https://www.goodreads.com/book/show/20703711
[14]https://www.goodreads.com/book/show/6832986
[15]https://www.goodreads.com/book/show/8096079
[16]https://www.goodreads.com/book/show/7668051
[17]https://www.goodreads.com/book/show/7668072
[18]https://www.neelwafurat.com/itempage.aspx?id=lbb102890-63046&search=books
[19]https://www.goodreads.com/book/show/12672179
[20]https://www.amazon.com/ %E2%80%ABأوربة-من-التقنية-إلى-الروحانية-ebook/dp/B08263BVY4
[21]https://www.goodreads.com/book/show/12384229
[22]https://www.goodreads.com/book/show/12359906
[23]من روائع القرآن، محمد سعيد رمضان البوطي، دار الفارابي للمعارف، 2007م، ص:327-328
[24]https://www.goodreads.com/book/show/8712997
[25]https://www.noor-book.com/en/tag/تجربة-التربية-الاسلامية-في-ميزان-البحث
[26]https://www.goodreads.com/book/show/6955113
[27]https://binyanbooks.com/ar-ch/products/ حوار-حول-مشكلات-حضارية
[28]مدخل الیٰ فھم الجذور، ص:5
[29]هذه مشكلاتنا، دارالفکر، ص:303
[30]https://www.goodreads.com/book/show/9921080
[31]https://www.goodreads.com/book/show/9665844
[32]https://www.goodreads.com/ar/book/show/29421074
[33]https://www.amazon.com/ al-Mujtamat-al-Insaniyah-الإسلام-المجتمعات-الإنسانية/dp/9933108182
[34]https://www.goodreads.com/book/show/6939680
[35]https://books.google.com.pk/books?id=5dHIDwAAQBAJ
[36]https://www.goodreads.com/book/show/6578222
[37]لا يأتيه الباطل، دارالفکر دمشق، 2007م، ص :5-6
[38]https://www.goodreads.com/book/show/6929343
[39]https://fikr.com/products/fikr-639?srsltid=AfmBOooy2UBPZXyw9zz4Vv8ZlS9c9aF8-EcXtNQLwQPHE6-hmOLbhylu
[40]https://fikr.com/products/fikr-2984?srsltid=AfmBOooNXx-
[41]https://www.goodreads.com/book/show/10640414
[42]الإسلام و الغرب، دارالفکر، ص:6-7
[43]https://naseemalsham.com/persons/muhammad_said_ramadan_al_bouti/lessons/aqeedah
[44]Islamic scholar and religious leader: A portrait of Shaykh Muhammad Sa'id Ramadan al‐Būti, Andreas Christmann, Islam and Christian–Muslim Relations, 9(2), Page No. 154
[45]مدخل الیٰ فھم الجذور، ص:43
[46]https://www.youtube.com/watch?v= 2Y2EqI69fqk&ab_channel=الإمامالشهيدالبوطي
[47]الفكر الصوفي ومنهجه عند الإمام البوطي من خلال كتابه (هذا والدي)، عبد اللطيف بن رحو، مركز فاطمة الفهرية للأبحاث والدراسات، 2022م، ص:116
[48]مسلم شریف، رقم الحدیث: 112
[49]https://www.youtube.com/watch?v=c7xWsQtcgtI&ab_channel=MuhammadUmarMustafa
[50]آلِ عمران: 195