نماز کے احکام

نماز کے احکام

الصلوٰۃ کا لغوی معنی ’’دعا کرنا‘‘ ہے- [1]

امام راغب اصفہانی لکھتے ہیں:

’’صلو ٰۃ عبادت مخصوصہ (نماز )کا نام ہے اس کی اصل دعا ہے اور چونکہ اس عبادت کا ایک جزو دُعا ہے اس لئے کُل کو جُز کا نام دے دیا گیا ہے‘‘-[2]

نماز اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک اہم ستون اور بدنی عبادتوں میں سب سے افضل عبادت ہے-بے شک نماز دارین کی سعادتوں کی ضامن اور مؤمن کے لیے معراج ہے-جنگ یا کو ئی اور سخت حالات ہوں تب بھی نماز کو قضا کی صورت میں ادا کرنا لازم اور فرض ہے-قرآن مجید اور احادیث نبوی (ﷺ) میں جابجا اس کی تاکید آئی ہے اور اس کے تارکین پر وعیدفرمائی گئی ہے -ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

’’وَ أَقِيْمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ وَارْكَعُوْا مَعَ الرَّاكِعِيْنَ‘‘[3]

’’اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو ‘‘-

ایک اور مقام پہ ارشاد فرمایا:

’’اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا‘‘[4]

’’بے شک نماز مومنوں پر اپنے مقررہ وقت میں ادا کرنا فرض ہے‘‘-

نماز کی اہمیت کے بارے میں حضرت عمر فاروق ؓ سے مروی ہے کہ :

’’ایک آدمی نے بارگاہِ رسالتِ مآب (ﷺ) میں آکر عرض کی :یارسول اللہ (ﷺ)!اللہ کے نزدیک اسلام میں کونسی چیز سب سے پسندیدہ ہے؟ آپ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا: نماز کو اپنے وقت پہ اداکرنا‘‘-[5]

حضرت زید بن خالد ؓ سے مروی ہے کہ سیّدی رسول اللہ (ﷺ) نے ارشادفرمایا:

’’جس کسی بھی شخص نے دو رکعت نماز پڑھی اور اس میں کچھ بھی نہیں بھولا تو اللہ تعالیٰ اس بندے کے پچھلے تمام گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے‘‘-[6]

اس کے علاوہ متعدد مقامات پہ نماز کی اہمیت کو اجاگر فرمایا یہاں تک کہ سیّدی رسول اللہ (ﷺ) نے ارشاد فرمایا:

’’لَا تَتْرُكِ الصَّلَاةَ مُتَعَمِّدًا، فَإِنَّهُ مَنْ تَرَكَ الصَّلَاةَ مُتَعَمِّدًا فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ ذِمَّةُ اللهِ وَرَسُوْلِهٖ‘‘[7]

’’نماز کو جان بوجھ کر نہ چھوڑو، پس جس نے جان بوجھ کر نماز کو ترک کیا تو وہ اللہ اور اس کے رسول مکرم (ﷺ) کے ذمہ سے بری ہے‘‘-

احکامِ نماز:

نماز کی معراج کیلئے جہاں اس کے باطنی تقاضے (اخلاص، تقوٰی، للہیت، دل کا اللہ تعالیٰ کی یاد سے آبادہونا وغیرہ) ہیں وہاں اس کے ظاہری تقاضے بھی ہیں جن کی بنیاد بھی شریعت مطہرہ ہے اورجن کو نظر انداز کر کے انسان نماز کے حقیقی فوائد سے محروم ہوسکتا ہے- اب بعون اللہ تعالیٰ یہاں نماز کے چند احکام لکھنے کی سعی سعید کرتے ہیں -

نماز کے فرض ہونے کی شرائظ:

نماز کے فرض ہونے کیلئے تین شرائظ ہیں:مسلمان ہونا، بالغ ہونا اورعاقل ہونا-بچوں کو سات سال کی عمر میں نماز پڑھنے کا حکم دیا جائے -10سال کی عمر میں اس کو ہاتھ سے مارا جائے نہ کہ لکڑی سے(اگر نہ پڑھیں )- [8]

 شرائطِ نماز:

  • طہارت :(یعنی نمازی کا بدن ،کپڑےاورنماز کی جگہ کا پاک ہونا)-
  • سترِ عورت : ( بدن کا وہ حصہ جس کا چھپانا فرض ہے اس کا چھپا ہوا ہونا- مردکے لیے ستر ناف سے لے کر گھٹنوں تک ہے اور عورت کے لیے ہاتھوں، پاؤں اور چہرہ کے علاوہ سارا بدن ستر یعنی شرمگاہ ہے)
  • استقبالِ قبلہ :(منہ اور سینے کا رخ قبلہ کی طرف ہو)
  • وقت کاہونا:( نماز کا اپنے وقت پر پڑھنا)
  • نیت کرنا: ( دل کے ساتھ پختہ ارادہ کرنا)
  • تکبیر تحر یمہ: (اللہ اَکْبَرُ کہنا) [9]

نماز شروع کرنے سے پہلے ان شرطوں کا ہونا ضروری ہے ورنہ نماز شروع ہی نہیں ہوگی-

فرائض ِنماز:

نماز کے6 فرائض ہیں :

  1. قیام کرنا:( کھڑے ہوکر نماز پڑھنا-فرض، وتر، واجب اور سنت نماز میں قیام کرنا فرض ہے، بلاعذرِ صحیح اگر نماز بیٹھ کر پڑھی جائےتو ادا نہ گی، نفل نماز میں قیام کرنا فرض نہیں)
  2. قرأت کرنا:(مطلقاًایک آیت پڑھنا- فرض کی پہلی دو رکعتوں میں، سُنت ،وتر اور نوافل کی ہررکعت میں قرأت کرنا فرض ہے جب کہ مقتدی کسی نماز میں قرأت نہیں کرے گا)
  3. رکوع کرنا
  4. سجدہ کرنا
  5. قعدہِ اخیرہ:(فجر کی نماز میں دو رکعتوں کے بعد ،ظہر عصر اورعشاءکی نماز میں چار رکعتوں کے بعداور مغرب کی نماز میں تین رکعتوں کے بعدبیٹھنا)
  6. خروج بصنعہٖ:( اپنے ارادے سے کسی فعل کے ذریعے نماز سے باہر آنا) [10]

اِن فرضوں میں سے ایک بھی رہ جائے تو نماز نہیں ہوتی اگرچہ سجدہ سہو کیا جائے -

نوٹ: بعض علماء کرام نے تکبیرِ تحریمہ کو فرائضِ نماز میں شامل کیا ہے-

واجبات ِنماز:

نماز میں 18چیزیں واجب ہیں -

1-سورۃ فاتحہ کا پڑھنا -

2-فرض نماز کی دو غیر مقرر رکعتوں ،وتروں اور نفلوں کی تمام رکعتوں میں ایک (چھوٹی سورت ) یا تین آیات ملانا-

وضاحت:پہلی دو رکعت میں سرے سے قرأت نہیں کی، یعنی نہ ہی سورت فاتحہ پڑھی اور نہ ہی کوئی دوسری سورت یا آیات تو اس صورت میں اگر فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں بھی پہلی دو رکعتوں کی طرح سرے سے قرأت ہی نہیں کی تو قرأت کا فرض چھوٹ جانے کی وجہ سے سرے سے نماز نہیں ہوئی، چاہے سجدہ سہو کیا ہو یا نہیں اور اگر اس صورت میں تیسری اور چوتھی رکعت میں سورہ فاتحہ یا کم از کم تین مختصر آیات یا ایک بڑی آیت پڑھ لی تو فرض ادا ہوگیا، لیکن چونکہ پہلی دو رکعتوں کو قرأت کے لیے متعین کرنا واجب ہے؛ اس لیے واجب چھوٹنے کی وجہ سے سجدہ سہو لازم آئے گا- اور اگر سجدہ سہو نہیں کیا تو نماز ناقص رہ جانے کی وجہ سے واجب الاعادہ ہوگی- واللہ اعلم بالصواب

3-قراءت کے لئے فرض کی پہلی دو رکعتوں کا تعین کرنا-(یعنی تنہا نماز پڑھنے والے یا باجماعت نماز میں اِمام کے لیے)

4-سورۃ فاتحہ کو سورۃ سے مقدم کرنا -

5-سجدے میں ناک کو پیشانی کے ساتھ ملانا-

6-ہر رکعت میں کسی دوسرے رکن کی طرف منتقل ہونے سے پہلے دوسرا سجدہ کرنا-

7-ارکان کو اطمینان سے ادا کرنا -

8-پہلا قعدہ کرنا-

9-اس میں تشہد پڑھنا-

10-آخری قعدہ میں تشہد پڑھنا -

11-تشہد کے بعد کسی تاخیر کے بغیر تیسری رکعت کیلئے کھڑا ہونا-

12-لفظ ’’اَلسَّلام‘‘ کہنا نہ کہ ’’علیکم‘‘؛ یعنی صرف ’’السلام‘‘ کہنا واجب ہے-

13- نمازِ وتر میں دعائے قنوت پڑھنا-

14- عیدین کی تکبیریں کہنا-

15-ہر نماز کو شروع کرنے کیلئے لفظ تکبیر کا تعین صرف عیدین کی نماز کیلئے نہیں -(یعنی ہر نماز کو اللہ اکبر سے شروع کرنا واجب ہے-)

16-عیدین کی دوسری رکعت میں رکوع کی تکبیر کہنا

17-فجر نیز مغرب اور عشاء کی پہلی دو رکعتوں میں اگر چہ قضاء ہوں (اسی طرح) جمعہ ، عیدین، تراویح اور رمضان میں وتر نماز میں امام کا بلند آواز سے قرأت کرنا-

18-ظہر اور عصر کی (تمام) رکعتوں میں نیز مغرب اور عشاء کی پہلی دو رکعتوں کے بعد اور دن کے نفلوں میں آہستہ قرأت کرنا، جن نمازوں میں جہری قرأت کی جاتی ہے ان نمازوں میں اکیلے پڑھنے والے کو اختیار ہے (چاہے تو آہستہ پڑھ لے اورچاہے تو بلند آواز سے پڑھے) جس طرح رات کے نوافل پڑھنے والے کو اختیار ہے - [11]

سجدة السہو:

سجدہ سہو تین صورتوں میں واجب ہوتا ہے نماز کا کوئی واجب بھول کر رہ جائے یا بھول کر نماز کے فرض یا واجب کی تاخیر ہوجائے توسجدۂ سہو واجب ہو جاتا ہے- [12]

فقہ حنفی کے مطابق سجدہ سہو کا طریقہ یہ ہے کہ قعدہ اخیرہ میں پوری التحیات پڑھنے کے بعد (درود شریف اور دعا پڑھے بغیر) صرف دائیں طرف سلام پھیر کر دو سجدے کر لیے جائیں،دو سجدوں کے بعد بیٹھ کر التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر دائیں اور بائیں سلام پھیر دیا جائے-اسی طرح اگر کوئی قعدہ اخیرہ میں بھول کر تشہد، درود شریف اور دعا پڑھ چکا ہو اور پھر اسے یاد آئے کہ مجھ پر سجدہ سہو لازم ہے، تو اسی وقت دائیں طرف سلام پھیرنے کے بعد وہ سہو کے دو سجدے کرکے دوبارہ التحیات، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیرے تو سجدہ سہو ادا ہوجائے گا-مزید یہ کہ اگرزیادہ سجدہ سہو لازم آئیں تو ایک سجدہ ان کو کفایت کرجائےگا -واللہ اعلم بالصواب

 نما ز کی سنتیں :

نماز کی کی بعض سنتیں قولی اور اور بعض فعلی ہیں-

نماز کی قولی سنتیں:

  1. ثناء یعنی ’’سُبْحَانَکَ اللّٰہُّمَّ وَبِحَمْدِکَ‘‘ پڑھنا
  2. تعوذیعنی’’اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ‘‘ پڑھنا
  3. (ہر رکعت کے شروع میں)تسمیہ یعنی ’’بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ‘‘ پڑھنا
  4. آہستہ سے آمین کہنا
  5.  رکوع سے اٹھتے وقت ’’سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَہُ‘‘کہنا
  6.  مقتدی کا ’’رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدُ‘‘ کہنا
  7.  رکوع اور سجدے میں (کم از کم) تین تین بار تسبیح پڑھنا
  8.  رکوع اور سجدے میں نیچے جاتے ہوئےاور اٹھتے ہوئے تکبیر کہنا
  9. فرض نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں صرف سورہ فاتحہ پڑھنا[13]
  10. امام کا بلند آواز سے تکبیر اور’’ سَمِعَ اﷲُ لِمَنْ حَمِدَہُ‘‘کہنا

11.  آخری قعدہ میں آقا کریم (ﷺ)پر درود شریف بھیجنا

  1. قرآن و سنت کے الفاظ سے مشابہ کلمات کے ساتھ دعا مانگنا نہ کہ لوگوں کے کلام سے مشابہ دعا مانگنا

نماز کی فعلی سنتیں:

  1. نظر کو سجدے کی جگہ پر رکھنا- [14]
  2. مرد کا تکبیر تحریمہ کے لئے دونوں ہاتھوں کو کانوں تک اٹھانا -
  3. آزاد عورت کے لئے کندھو ں تک دونوں ہاتھوں کو اٹھانا -
  4. دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو (معمول کے مطابق کھلی )اور قبلہ رخ رکھنا-
  5. مقتدی کا اپنی تکبیر تحریمہ کو امام کی تکبیر تحریمہ کے ساتھ ملانا-
  6. مرد کا دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھنا ، اس طور پر کہ دائیں ہاتھ کی ہتھیلی کا اندرونی حصہ بائیں ہاتھ کہ ہتھیلی کی پشت پر اس طرح رکھے کہ چھوٹی انگلی اور انگو ٹھے کے ساتھ گھیرا (حلقہ)باندھے-
  7. عورت کا اپنے ہاتھوں کو بغیر گھیرا باندھے(چھوٹی انگلی اور انگو ٹھے کے ساتھ حلقہ بنانا) سینے پر رکھنا-
  8.  قیام کی حالت میں چار انگلیوں کا اندازہ قدموں کو کشادہ رکھنا-
  9. (حالت رکوع میں) اپنےگھٹنوں کو ہاتھوں سے پکڑنا ،انگلیوں کو کشادہ رکھنا جبکہ عورت کشادہ نہ کرے،پنڈلیوں کو کھڑا کر نا، پیٹھ کو بچھا دینا اور سرین کو سر کے برابر رکھنا -
  10. سجدہ کر نے کیلئے پہلے گھٹنوں ،پھر ہاتھوں اور پھر چہرے کو رکھنااور اٹھنے کے لئے اس کے برعکس کرنا -

11.  سجدہ دو نوں ہتھیلیوں کے درمیان کرنا-

  1. مرد کا اپنے پیٹ کورانوں سے ،کہنیوں کو پہلوؤں سے اور بازوؤں کو زمین سے جدا رکھنا ،عورت کا جھک جانا اور پیٹ کو رانوں سے ملا لینا - [15]
  2. قومہ کرنا اور دونوں سجدوں کے درمیان جلسہ کرنا-
  3. حالت تشہد کی طرح دونوں سجدوں کے در میان ہاتھوں کو رانوں پر رکھنا،بائیں پاؤں کو بچھانا اور دائیں پاؤں کو کھڑا کرنا -
  4. عورت کا تورّک کرنا( سرین پر بیٹھ کر بائیں ٹانگ کو دائیں ران کے نیچے سے نکال کر دونوں پاؤں دائیں طرف کر لینا)
  5. شہادت کے وقت شہادت کی انگلی سے اشارہ کرنا ،نفی (لَا) کے وقت اٹھانا اور اثبات)اِلاّ )کے وقت رکھ دینا- [16]
  6. ہاتھوں اور پاوں کی انگلیوں کارخ قبلہ کی طرف کرنا -[17]
  7. سلام پھیر تے وقت پہلے دائیں پھر بائیں متوجہ ہونا-
  8. مقتدی کا اپنے سلام کو امام کے سلام کے ساتھ ملانا
  9. صحیح روایت کے مطابق دونوں طرف سلام پھیرتے وقت امام کا مقتدیوں، محافظ فرشتوں اور نیک جنوں کی نیت کرنا -
  10. مقتدی کا امام کی جہت میں اس کی نیت کر نا ،اگر اس کے بالکل پیچھے ہو تو دونوں سلاموں اس کی نیت کرنا اور اس کے ساتھ ساتھ قوم، محافظ فرشتوں اور نیک جنوں کی نیت بھی کرنا -
  11. منفرد کا صرف فرشتوں کی نیت کرنا -
  12. مسبوق(جس کی ایک یا کچھ رکعات رہ گئیں ہوں اور بعد میں آ کر جماعت میں شامل ہوا) کا اما م کے فارغ ہو نے کا انتظار کرنا -[18]

نوٹ:ان سنتوں میں سے اگر کوئی سنت سہواً رہ جائے یا قصداً ترک کی جائے تو نماز نہیں ٹوٹتی اور نہ ہی سجدۂ سہو واجب ہوتا ہے لیکن قصداً چھوڑنے والا گنہگار ہوتا ہے-[19]

نماز کے آداب:

(نمازی) قیام کی حالت میں سجدے کی جگہ پر ،رکوع کی صورت میں قدموں کی پشت پر ،سجدے کی حالت میں نا ک کے کنارے پر ، بیٹھنے کی حالت میں اپنی گود میں اور سلام پھیرتے وقت اپنے کندھوں پر نظر رکھے-

  • جس قدر ممکن ہو چھینک کو دور کرنا-
  • جمائی کے وقت منہ کو بند رکھنا-
  • تکبیر کےوقت ہتھیلیوں کواپنی آستین سے باہر نکالنا-
  • ’’حی علی الفلاح ‘‘کے وقت کھڑا ہونا -
  • اما م کا ( اس وقت نماز) شروع کرنا ،جب ’’قد قامت الصلوٰۃ ‘‘ کہا جائے-[20]

٭٭٭


[1]المنجد،(دارالاشاعت،کراچی،گیارھواں ایڈیشن،1994ء)،ص:575

[2] تبیان القرآن(لاہور:فریدبک سٹال،1426ھ)، ج: 1،ص: 264

[3]البقرۃ:43

[4]النساء:103

[5]شعب الایمان،ایڈیشن اول،( مكتبة الرشد للنشر والتوزيع، 1423ھ)،ج:4،ص:300

[6]مسند أحمد بن حنبل ،(بیروت، 1421ھ)، ج:36،ص:21

[7]ایضاً،ج:45،ص:357

[8] نور الإيضاح ونجاة الأرواح في الفقه الحنفي،(المكتبة العصرية، 1246ھـ )،ص:44

[9] تحفة الفقهاء(دار الكتب العلمية، بيروت،  1414 هـ)، بَاب افْتِتَاح الصَّلَاة

[10] نام حق (مکتبہ رضویہ لاہور )،فصل :فرائض نماز ،ص :18

[11]نور الإيضاح ،ص:54

[12] البناية شرح الهداية،باب: متى يلزم سجود السهو

[13]نام حق ،فصل :سنن ہائے نماز ،ص: 21

[14] نور الإيضاح ،ص:56

[15]نام حق  ، فصل سنن ہائے نماز ،ص :21

[16]نور الإيضاح ،ص:56

[17]نام حق  ، فصل سنن ہائے نماز ،ص :22

[18]نور الإيضاح ،ص:56

[19] الفقه على المذاهب ، دار الكتب العلمية، بيروت، كتاب الصلاة

[20] تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشِّلْبِيِّ،( المطبعة الكبرى الأميرية – بولاق)، كتاب الصلاة 

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر