پاکستان کےسیاسی نقشے میں ریاست جوناگڑھ کا احیااور اس کی قانونی اہمیت

پاکستان کےسیاسی نقشے میں ریاست جوناگڑھ کا احیااور اس کی قانونی اہمیت

پاکستان کےسیاسی نقشے میں ریاست جوناگڑھ کا احیااور اس کی قانونی اہمیت

مصنف: محمد محبوب نومبر 2021

ابتدائیہ:

چار اگست  2020ءکوطویل عرصے کے بعد گورنمنٹ آف پاکستان نےایک ایگزیکٹیو ایکٹ کےذریعےملک کا ایک نیا سیاسی نقشہ جاری کیا- [1]

سروئنگ اینڈ میپنگ ایکٹ 2014ء کے سیکشن 6 (r) نے سروے آف پاکستان کو وفاقی حکومت پاکستان کی ہدایت پر مستند نقشہ شائع کرنے کا اختیاردیاہے- اس نئے سیاسی نقشہ کی وفاقی کابینہ نے باقاعدہ منظوری دی ہے-

پاکستان کےنئےسیاسی نقشہ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے متعلق واضح ہے کہ ’’انڈیا کے غیر قانونی قبضے میں جموں اور کشمیر‘‘اور ساتھ ہی سرخ سیاہی میں لکھا گیا ہے کہ ’’متنازع علاقہ‘‘ حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں ہونا ہے-

اس کے علاوہ پاکستان نے اس نئے سیاسی نقشہ میں سر کریک، ریاست جونا گڑھ اور ریاست مَناوادَر کو بھی پاکستان کا حصہ دکھایا ہے- نئے سیاسی نقشہ کی تقریب رونمائی کے دوران وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ:

’’ کابینہ کی طرف سے منظوری کے بعد اس نئے نقشہ کو پاکستان کے ’’سرکاری نقشہ‘‘ کی حیثیت حاصل ہو گئی ہے اور یہ نقشہ سکولوں اور کالجوں میں استعمال ہو گا‘‘-[2]

نئے پاکستانی نقشہ سے متعلق بھارت کے بیان کو رد کرتے ہوئے پاکستان کے وزارت خارجہ نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ:

“The political map issued by Pakistan emphatically reaffirms this abiding commitment”.[3]

’’پاکستان کی طرف سے جاری کردہ سیاسی نقشہ، اس پختہ عزم کی مضبوطی سے تصدیق کرتا ہے‘‘-

دوران پریس کانفرنس افواج پاکستان کےترجمان میجر جنرل بابر افتخار سے اس نئے سیاسی نقشہ کے بارے میں جب سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ:

“The map is an assertion of our claim and an expression of our intent. We have made Pakistan's territorial claim clear to the world that this is a disputed region ... so this is Pakistan's political map and just a reassertion of our claims”.

’’یہ نقشہ ہمارےدعوےکادعویٰ اور ہمارے ارادے کا اظہار ہے- پاکستان کےعلاقائی دعوے نے دنیا پر واضح کر دیا کہ یہ ایک متنازعہ علاقہ ہے- پاکستان کا سیاسی نقشہ ہمارے دعووں کی تصدیق ہے‘‘-[4]

زیر نظر مضمون میں ہم بین الاقوامی سطح پر علاقائی دعوؤں کے لئے نقشہ جات کی اہمیت، ریاست جوناگڑھ اور مناوادر  کا احیاء اور اس کی قانونی اہمیت کا جائزہ لیں گے-

بین الاقوامی سطح پر علاقائی دعووں کیلئے نقشہ جات کی اہمیت:

بین الاقوامی سطح پر نقشہ جات کی بہت اہمیت ہے- ریاستیں مستند نقشہ جات ہی کے ذریعے اپنے دعوؤں کی تصدیق کرتی ہیں- ٹھوس شواہد کی بنیاد پر ہی متنازع علاقہ جات کو ریاستیں اپنے نقشہ جات میں شامل کرتی ہیں ورنہ بین الاقوامی قانون میں ان نقشہ جات کی کوئی اہمیت نہ ہو -

سرایان براؤنلی کےمطابق:

’’نقشہ کسی حقیقت یا قانون کو ثابت کرنے کے مقصد کو پورا کرتے ہیں‘‘-[5]

آج کے اس نیشن سٹیٹ نظام میں ریاستیں اپنی علاقائی خود مختاری اور سالمیت کو یقینی بنانے کیلئے ایک نقشہ کےذریعے اپنی جغرافیائی حدود بندی کو دنیا کے سامنے واضح کرتی ہیں- ریاستیں اپنی علاقائی حدود کو واضح کرنے کیلئے مستند نقشہ جات استعمال کرتی ہیں اور اگرچہ کسی ہمسایہ ممالک کے ساتھ علاقائی تنازعات ہی کیوں نہ ہو- اس کے لئے ساری دنیا کے سامنے نقشہ کے ذریعے اپنے دعوؤں کا اظہار کرتی ہیں- علاقائی دعوے ریاستوں کی طرف سے ان کے ریاستی ڈھانچے کے ذریعے کیے جاتے ہیں جس میں انتظامیہ، عدلیہ اورمقننہ شامل ہیں-ایک ریاست اپنی عدلیہ کے ذریعے ایک سرحدی معاہدے کی تشریح کر سکتی ہے- مثلاً نیپال نے حال ہی میں اپنے ملک کا نیا نقشہ جاری کیا ہے جس میں ملکی سرحدوں کی واضح حدود بندی کی ہے- حالانکہ بھارت کے ساتھ کئی علاقوں پر نیپال کے تنازعات ہیں لیکن بھارتی قبضے میں ہونے کے باوجود نیپال نے لمپیادھورا، لیپولیخ اور کالا پانی کو اپنے نقشہ میں دکھایا ہے-[6]

پاکستان کے بین الاقوامی قانون کے ماہر احمر بلال صوفی کے مطابق ’’یہ نقشہ جاری کر کے پاکستان نے اپنی ایگزیکٹو اتھارٹی کا استعمال کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ علاقائی تنازعات کے بارے میں اپنی پوزیشن کو دستاویز کیا ہے‘‘-[7]

سیاسی نقشہ میں ریاست جونا گڑھ اور مناودر کا احیاء:

پاکستان کے اس نئے سیاسی نقشہ میں مقبوضہ جموں و کشمیر، سر کریک، سیاچین کو شامل کرنے کے ساتھ ساتھ ریاست جونا گڑھ اور مناودر کا بھی احیاء کیاگیاہے- 1971ء سے پہلےسرکاری سطح پر شائع ہونے والےنقشہ جات میں جونا گڑھ اور مناودرکو باقاعدہ طور پر پاکستان کا ہی حصہ دکھایا جاتا تھا لیکن کئی دہائیوں کےگزرنے کے باوجودسرکاری سطح پر پاکستان کا نقشہ جاری نہیں کیا گیا- مارکیٹس میں پاکستان کے کئی نقشہ جات موجود تھے لیکن ان نقشہ جات میں ریاست پاکستان کی واضح اور حقائق کی روشنی میں حدود بندی نہیں کی گئی ہوتی تھی- ایک طویل عرصے کے بعد حکومت پاکستان نے ریاست کا ایک ایسا نقشہ جاری کیا ہے جو حقائق کی روشنی میں پاکستان کی جغرافیائی حدود بندی، بھارت کے ساتھ متنازعہ علاقہ جات اور بھارتی غیر قانونی قبضے میں پاکستانی علاقوں کی نشاندہی کرتا ہے- اس کے ساتھ ایک اہم بات یہ ہے کہ حکومت کی طرف سے ایک پیغام بھی جاری کیا گیا کہ اس نئے نقشہ کے علاوہ کسی اور نقشہ کو شائع یا آویزاں کرنے پر قانون کے مطابق پانچ سال کی سزا یا پچاس لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں اکٹھی ہو سکتی ہیں- [8]

بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی یوم ولادت کے موقع پر سرکاری سطح پر نئے سیاسی نقشہ کے ساتھ پوسٹل سٹیمپ جاری کی گئی جو کہ ریاست پاکستان کی جونا گڑھ کے ساتھ اپنی Commitment کو ظاہر کرتی ہے-[9]

پاکستان کےنقشہ میں موجودریاست جونا گڑھ کی قانونی حیثیت:

بھارت نے جب فوجی طاقت کے بل بوتے پر ریاست جونا گڑھ پر قبضہ کیا تھا تو پاکستان کے پہلے وزیراعظم شہیدملت لیاقت علی خان نے بھارتی قیادت کے اس اقدام کو ’’پاکستان کی سر زمین کی خلاف ورزی اور بین الاقوامی قوانین کے منافی‘‘ قرار دیتے ہوئے بھارتی اقدامات کوردکردیا تھا-[10]

جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے کہ ٹھوس شواہد کی بنیاد پر اگر ریاستیں اپنے مستند نقشہ جات جاری نہ کریں تو بین الاقوامی سطح پر اور بین الاقوامی قانون میں اس کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی ہے- پاکستان کے نقشہ میں ریاست جونا گڑھ کی شمولیت کے پیچھے تاریخی حقائق اورٹھوس قانونی شواہد موجود ہیں جوکہ درج ذیل ہیں:

v     قانون آزادی ہند 1947ء کے تحت ریاست جونا گڑھ نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا- پاکستان کے پاس ’’الحاق جونا گڑھ‘‘ کی قانونی دستاویز موجود ہے جس پر نہ صرف بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح اور نواب آف جونا گڑھ نواب مہابت خانجی کے دستخط موجود ہیں بلکہ پاکستان کی قانون ساز اسمبلی نے بھی اس الحاق کو قبول کیا تھا-[11]

v     بین الاقوامی قانون میں الحاق جونا گڑھ کی اس دستاویز کی اپنی ایک اہمیت اورحیثیت ہے-

v     Vienna Convention on Law of Treaties 1969ء کے مطابق ’’الحاق جونا گڑھ‘‘ کی دستاویز ایک بین الاقوامی معاہدہ ہےاورآج بھی یہ معاہدہ intact ہے-[12]

v     الحاق جونا گڑھ کی دستاویز کے مطابق نواب آف جوناگڑھ کو خارجہ پالیسی، دفاع اور مواصلات کے علاوہ خود مختاری حاصل ہے- اس لئے نواب آف جونا گڑھ کی حیثیت Sovereign in Exile کی ہے  اور ریاست کا حق حکمرانی حاصل ہے-[13]

v     پاکستان کے نقشہ میں جونا گڑھ کی شمولیت، اس بات کا ثبوت ہے کہ الحاق جونا گڑھ کی دستاویز کے مطابق ریاست پاکستان نواب آف جونا گڑھ کی قانونی حیثیت Sovereign in Exile کو تسلیم کرتی ہے-

v     یہ نہیں بھولنا چاہیئےپاکستانی نقشہ میں ریاست جونا گڑھ کو پہلی بار شامل نہیں کیا گیا ہے بلکہ ریاست پاکستان نے اپنے دعوے کا احیاء کیا ہے-

v     ریاست جونا گڑھ ایک متنازعہ علاقہ نہیں ہےبلکہ الحاق جونا گڑھ کی دستاویز کے مطابق پاکستان کا حصہ ہے جس پر غیر قانونی بھارتی قبضہ ہے-

v     پاکستان کے نقشہ میں ریاست جونا گڑھ کی شمولیت تاریخی شواہد اور قانون کے مطابق ہے- جیسا کہ بین الاقوامی سطح پر اقوام متحدہ کےایجنڈے میں یہ مسئلہ شامل ہےجوکہ کئی دہائیوں سے حل طلب ہے-[14]

اختتامیہ:

طویل عرصے کے بعد سرکاری سطح پر پاکستان کا ایسا نقشہ جاری ہونا جو حقیقی معنوں میں بھارت کے ساتھ متنازعہ علاقہ جات اور بھارتی غیر قانونی قبضے میں پاکستانی علاقوں کی واضح نشاندہی کرتا ہے، ایک قابل تحسین اقدام ہے- آج صرف سیاسی نقشہ جاری کرنا ہی کافی نہیں ہے بلکہ تقسیم آزادی ہند کے نامکمل ایجنڈے کو مکمل اور تکمیل کے لئے حکومتی سطح پر ملکی قیادت کو Political Will کی ضرورت ہے- بھارت اپنی چودھراہٹ اور ہٹ دھرمی کو قائم کرنے کیلئے شروع دن ہی سے جارحانہ اور غیر قانونی اقدامات کا سہارا لئے ہوئے ہے لیکن سیاسی اور قانونی طور پر پاکستان کا کیس بہت مضبوط ہے- اس لئے آج ملکی قیادت کو بین الاقوامی سطح پر اپنے جائز قانونی حق کےحصول کے لیے آواز بلند کرنی ہوگی تاکہ بانیان پاکستان کا قیام پاکستان و تکمیل پاکستان کےمتعلق ادھورا اور نامکمل خواب پورا ہو سکے-

٭٭٭


[1] - https://www.dawn.com/news/1572590

[2] - https://www.dawn.com/news/1572590

[3] - http://mofa.gov.pk/response-to-indian-meas-statement-On-political-map/

[4] - https://www.dawn.com/news/1574208

[5]Barrister Ian Brownlie, The Rule of Law International Affairs, vol 1, 156-161.,( Qouted by Ahmer bilal soofi : The Map: Pakistan Asserts its Territorial Claims Under International Law(

[6]https://www.aljazeera.com/amp/news/2020/6/18/nepal-parliament-approves-new-map-that-includes-land-india-claims

[7] -https://www.brecorder.com/news/amp/40043037

[8] - https://www.brecorder.com/news/amp/40043037

[9]http://www.pakpost.gov.pk/stamps1/2020-12-29-Details-New-Political-Map-Of-Pakistan-2020-Special-Postage-Stamp-December-25-2020.pdf

[10]Ali, Muhammad. Emergence of Pakistan. Lahore: Research Society of Pakistan. 2009.

[11]Ibid

[12]Article 2 & 26 of the Vienna Convention on the law of treaties 1969

[13]The text of instrument of accession

[14]Annual Report of 1947-48 debates on these issues in United Nations.

سوشل میڈیا پر شِیئر کریں

واپس اوپر